HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

46312

46300- "مسند حبيش بن خالد بن الأشعر الخزاعي القديدي وهو أخو عاتكة أم معبد" عن حزام بن هشام بن حبيش بن خالد الخزاعي عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج من مكة وخرج منها مهاجرا إلى المدينة هو وأبو بكر ومولى أبي بكر عامر ابن فهيرة ودليلهما الليثي عبد الله بن الأريقط مروا على خيمتي أم معبد الخزاعية، وكانت برزة جلدة تحتبي بفناء القبة، ثم تسقى وتطعم فسألوها لحما وتمرا ليشتروه منها، فلم يصيبوا عندها شيئا من ذلك، وكان القوم مرملين مسنتين 1 فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى شاة في كسر الخيمة، فقال: "ما هذه الشاة يا أم معبد؟ قالت: خلفها الجهد عن الغنم، قال: "فهل بها من لبن؛ قالت: هي أجهد من ذلك، قال: "أتأذنين أن أحلبها؛ قالت: بلى بأبي أنت وأمي! نعم إن رأيت بها حلبا فاحلبها، فدعا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فمسح بيده ضرعها، وسمى الله عز وجل، ودعا لها في شاتها، فتفاجت 1 عليه ودرت واجترت، ودعا بإناء يربض 2 الرهط، فحلب فيها ثجا حتى علاه الهاء، ثم سقاها حتى رويت، وسقى أصحابه حتى رووا، وشرب آخرهم صلى الله عليه وسلم، ثم أراضوا، ثم حلب فيها ثانيا بعد بدء حتى ملأ الإناء، ثم غادره عندها، ثم بايعها، وارتحلوا عنها، فقلما لبثت حتى جاء زوجها أبو معبد يسوق أعنزا عجافا تساوكن 3 هزلا ضحى مخهن قليل، فلما رأى أبو معبد اللبن عجب وقال: من أين لك هذا اللبن يا أم معبد والشاء عازب 4 حيال 5 ولا حلوبة في البيت؟ قالت: لا، والله إلا أنه مر بنا رجل مبارك من حاله كذا وكذا، قال: صفيه لي يا أم معبد! فقالت: رأيت رجلا ظاهر الوضاءة، أبلج الوجه، حسن الخلق، لم تعبه ثجلة 1، ولم تزر به صعلة 2، وسيم قسيم 3، في عينيه دعج 4، وفي أشفاره وطف 5، وفي صوته صحل 6، وفي عنقه سطع 7، وفي لحيته كثاثة 8 أزج 1، أقرن 2، إن صمت فعليه الوقار، وإن تكلم سماه وعلاه البهاء، أجمل الناس وأبهاه من بعيد، وأحلاه وأحسنه من قريب، حلو المنطق، فصل، لا هذر ولا نزر، كأن منطقه خرزات نظم يتحدرن، ربع لا تشنؤه 3 من طول، ولا تقتحمه عين من قصر، غصن بين غصنين فهو أنظر الثلاثة منظرا، وأحسنهم قدرا، له رفقاء يحفون به، إن قال انصتوا لقوله، وإن أمر تبادروا إلى أمره، محفود محشود؛ لا عابس ولا مفند؛ قال أبو معبد: هو والله صاحب قريش الذي ذكر لنا من أمره ما ذكر بمكة، ولقد هممت أن أصحبه، ولأفعلن إن وجدت إلى ذلك سبيلا، فأصبح صوت بمكة عاليا، يسمعون الصوت ولا يدرون من صاحبه، وهو يقول: جزى الله رب الناس خير جزائه ... رفيقين قالا خيمتي أم معبد هما نزلاها بالهدى واهتدت به ... فقد فاز من أمسى رفيق محمد فيا لقصي ما زوى الله عنكم ... به من فعال لا تجازى وسؤدد ليهن بني كعب مكان فتانهم ... ومقعدها للمؤمنين بمرصد سلوا أختكم عن شاتها وإنائها ... فإنكم إن تسألوا الشاة تشهد دعاها بشاة حائل فتحلبت ... عليه صريحا ضرة الشاة مزبد فغادرها رهنا لديها بحالب ... يرددها في مصدر ثم مورد فلما أن سمع حسان بن ثابت بذلك شبب 1 يجيب الهاتف وهو يقول: لقد خاب قوم زال عنهم نبيهم ... وقدس من يسري إليه ويغتدي ترحل عن قوم فضلت عقولهم ... وحل على قوم بنور مجدد هداهم به بعد الضالة ربهم ... وأرشدهم من يتبع الحق يرشد وهل يستوي ضلال قوم تسكعوا 1 ... عمايتهم هاد به كل مهتد وقد نزلت منه على أهل يثرب ... ركاب هدى حلت عليهم بأسعد نبي يرى ما لا يرى الناس حوله ... ويتلو كتاب الله في كل مسجد وإن قال في يوم مقالة غائب ... فتصديقها في اليوم أو في ضحي الغد ليهن بني كعب مكان فتاتهم ... ومقعدها للمؤمنين بمرصد ليهن أبا بكر سعادة جده ... بصحبته من أسعد الله يسعد "طب، وأبو نعيم، كر".
46300” مسند حبیش بن خالد بن اشعرخزاعی قدیدی جو کہ عاتکہ معبد کے بھائی ہیں۔ “ حزام بن ہشام بن حبیش بن خالد خزاعی اپنے والد اور دادا کے واسطہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو آپ اور ابوبکر (رض) اور مولائے ابوبکر عامر بن فہیرہ اکٹھے تھے ان حضرات کے رہبر عبداللہ بن اریقط لیثی تھے چنانچہ یہ حضرات ام معبد خزاعیہ کے خیمہ کے پاس سے گزرے ام معبد ایک قوی اور دلیر خاتون تھیں عموماً خیمے کے باہر چادر اوڑھ کر بیٹھ جاتی تھیں اور ادھر سے گزرنے والے مسافروں کو کھانا کھلاتی اور پانی پلاتی تھیں چنانچہ ان حضرات نے ام معبد سے دریافت کیا : کہ تمہارے پاس گوشت یا کھجوریں ہوں تو ہم خریدنا چاہتے ہیں۔ مگر ان کے پاس کوئی چیز دستیاب نہ ہوسکی اتفاق سے زادراہ ختم ہوچکا تھا جب کہ اس بستی والے لوگ قحط کی حالت میں تھے ام معبد نے کہا : بخدا، اگر ہمارے پاس کچھ موجود ہوتا تو میں ہرگز آپ کو کسی کا محتاج نہ پاتی اتنے میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر ایک بکری پر پڑی جو خیمہ کے ایک کونے میں بندھی ہوئی تھی آپ نے فرمایا : ام معبد ! یہ بکری کیسی ہے ؟ عرض کیا اس بکری کو تھکن نے پیچھے کردیا ہے۔ آپ نے فرمایا : اس میں کچھ دودھ ہے ؟ عرض کیا : اس بکری کا دودھ دینا اس کے جنگل میں جانے سے زیادہ دشوار ہے۔ آپ نے فرمایا : مجھے اجازت دیتی ہو کہ میں اس کا دودھ دوہوں ۔ ام معبد نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اگر آپ اس میں دودھ دیکھیں تو لیجئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بسم اللہ کہہ کر تھنوں پر ہاتھ پھیر اور فرمایا : یا اللہ، ام معبد کو اس بکری سے برکت عطا فرما۔ چنانچہ بکری نے ٹانگیں پھیلا دیں کثرت سے دودھ دیا اور فرمان بردار ہوگئی آپ نے ان سے ایسا برتن مانگا جو ساری قوم کو سیراب کردے چنانچہ برتن لایا گیا آپ نے اس میں سیلاب کی طرح دودھ دوہا یہاں تک کہ جھاگ برتن کے اوپر آگئی چنانچہ وہ دودھ ام معبد نے پیا حتیٰ کہ وہ سیراب ہوگئیں پھر آپ نے صحابہ کرام (رض) کو پلایا وہ بھی سیراب ہوگئے سب سے آخر میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوش فرمایا : (چونکہ قوم کے ساقی کو آخر میں بینا چاہیے) سب نے پینے کے بعد دوبارہ پیا اور سب سیر ہوگئے آپ نے پھر پہلے کی طرح دوبارہ دوہا اور اس مرتبہ کا دودھ ام معبد کے پاس چھوڑ دیا (اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رفقاء کے ساتھ کوچ کر گئے) تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ اتنے میں ام معبد کے شوہر ابو معبد اپنی بکریاں ہنکاتے ہوئے آگئے، جو دبلی پتلی تھیں اور اچھی طرح چل بھی نہیں سکتی تھیں گویا ان کی ہڈیوں میں گودا ہی نہیں رہا۔ (اور نہ ہی ان میں چربی تھی ابومعبد نے خیمہ میں دودھ دیکھ کر تعجب کیا اور پوچھا :) تمہیں یہ دودھ کہاں سے مل گیا جب کہ بکریاں چرنے کے لیے گھر سے بہت دور گئی ہوئی تھیں اور نہ ہی گھر پر کوئی دودھ دینے والی بکری تھی ام معبد نے کہا : اللہ کی قسم ! اس کے سوا کچھ نہیں ہوا کہ ہمارے پاس سے ایک بابرکت بزرگ گزرے ہیں جن کی یہ برکتیں تھیں۔ ابومعبد نے کہا میرے خیال میں یہ وہی قریش کے صاحب ہیں جن کی تلاش کی جارہی ہے اے ام معبد مجھے ذرا ان کی صفات تو بتاؤ۔ ام معبد نے کہا : میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا ہے جن کی صفائی اور پاکیزگی کی مثال نہیں ملتی ان کا چہرا نہایت نورانی ہے حسین و جمیل ہیں، آنکھوں میں کافی سیاہی ہے چلک کے بال خوب گھنے ہیں آواز میں بلندی ہے سیاہی کی جگہ میاں خوب تیز ہے سفیدی کی جگہ سفیدی تیز سے آبروئیں باریک ہیں اور آپس میں ملی ہوئی ہیں بالوں کی سیاہی بھی خوب تیز ہے گردن میں بلندی اور داڑھی میں گھنا پن ہے ، جب خاموش ہوتے ہیں تو ان پر وقار چھا جاتا ہے، اور جب ہنستے ہیں تو حسن کا غلبہ ہوجاتا ہے، گفتگو ایسی ہے جیسے موتیوں کی لڑی گررہی ہو شیریں گفتار ہیں دو ٹوک بات کرنے والے ہیں ، ایسے کم گو نہیں کہ جن سے مقصد ہی پورا نہ ہو اور نہ ہی فضول گو ہیں، دور سے دیکھو تو سب سے زیادہ بارعب و حسین ہیں، قریب سے سب سے زیادہ شیریں گفتار اور جمیل ہیں ایسے متوسط اندام ہیں کہ تم درازی قدم کا عیب نہ لگاؤ گے اور نہ ہی کوئی آنکھ انھیں کوتاہ قد ہونے کی وجہ سے حقیر جانے گی، دو دو شاخوں کے درمیان ایک شاخ معلوم ہوتے ہیں دیکھنے میں وہ تینوں میں سب سے زیادہ بارونق اور مقدار میں حسین ہیں ان کے رفقاء انھیں گھیرے رکھتے ہیں، جب کچھ فرماتے ہیں تو لوگ بغور آپ کا ۔ کلام سنتے ہیں، جب کوئی حکم دیتے ہیں تو سب ان کا حکم بجا لانے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں وہ مخدوم ہیں وہ نہ ترش رو ہیں اور نہ ہی زیادہ کو ابو معبد نے کہا ہو اللہ یہ قریش کے وہی صاحب ہیں جن کا ہم سے تذکرہ کیا گیا تھا۔ اے ام معبد ! اگر میں اس وقت موجود ہوتا ضرور درخواست کرتا کہ میں ان کی صحبت میں رہوں، اگر میں نے ایسا موقع پایا تو ضرور ایسا کروں گا۔ اسی دوران مکہ میں ایک غیبی آواز سنی گئی، جسے لوگ سنتے تو تھے لیکن آواز والے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ کوئی یہ اشعار پڑھ رہا تھا : جزی اللہ رب الناس خیر جزاہ ۔ رفیقین قالا خیمتی ام معبد۔ اللہ تعالیٰ جو پروردگار ہے تمام لوگوں کا بہترین جزا دے ان دونوں رفیقوں کو جو ام معبد کے خیموں میں اترے ۔ ھما نزلالھا یا لھدی واتھدبہ۔ فقد فاز من امسبی رفیق محمد۔ وہ دونوں ام معبد کے پاس ہدایت لے کر اترے اور وہ ہدایت یافتہ ہوگئی اور جو محمد کا رفیق ہوا وہ کامیاب ہوگیا۔ فیا لقصی مازوی اللہ عنکم۔ نہ من فعال لا تجازی وسودد۔ اے قبیلہ اقصی تمہیں کیا ہوگیا اللہ نے تمہیں ایسے کام اور ایسی سرداری کی توفیق نہیں دی جس کی جزا مل سکے۔ لیھن بنی کعب مکان قتاتھم۔ ومقعد ھا للمومنین بمر صد۔ مبارک ہو بنی کعب کو ان کی عورت کا مقام اور اہل ایمان کے لیے اس کے ٹھکانا کا کام آنا۔ سلوا اختکم عن شانھا وانا ئھم۔ فانکم ان تسالوا الشاۃ تشھد۔ تم اپنی بہن سے اس کی بکری اور برتن کا حال تو دریافت کرو اگر تم بکری سے بھی دریافت کرو گے تو بکری بھی گواہی دے گی۔ دعاھا بشاۃ حائل فتحلبت۔ علیہ صریحا ضرۃ الشاۃ مزبد۔ آپ نے اس سے بکری مانگی پس اس نے اس قدر دودھ دیا کہ کف سے بھرا ہوا تھا۔ فغادرھا رہنا لدیھا بجالب۔ یرددھا فی مصد رثم مورد۔ پھر وہ بکری آپ اسی کے پاس چھوڑ آئے جو ہر آنے اور جانے والے کے لیے دودھ نچوڑتی تھی۔
حضرت حسان بن ثابت (رض) کو جب ہاتف کے یہ اشعار پہنچے تو آپ (رض) نے اس کے جواب میں یہ اشعار فرمائے :
لقد خاب قوم غاب عنھم نبیھم
وقدس من یسری الیہ ویغتدی
البتہ خائب و خاسر ہوئے وہ لوگ جس میں ان سے ان کا پیغمبر چلا گیا اور وہ پاک ومقدس ہوگیا۔
ترحل عن قوم فضلت عقولھم
وحل علی قوم بنور مجدد
اس نبی نے ایسی قوم سے کوچ کیا جن کی عقلیں گم ہوچکی ہیں جب کہ ایک دوسری قوم کے پاس ایک نیانور لے کر اترے۔
ھداھم بہ بعد الضلال ربھم
وارشد ھم من یتبع الحق برشد
خدا نے گمراہی کے بعد اس نور سے ان کی رہنمائی کی اور جو حق کی اتباع کرے گا وہ ہدایت پائے گا
وھل یستوی ضلال قوم تسکعوا
عمایتھم ھاربہ کل مھتد
اور کیا ہدایت پانے والے اور گمراہی میں گھرے ہوئے برابر ہوسکتے ہیں۔
وقد نزلت منہ علی اھل یثرب
رکاب ھدی حلت علیھم باسعد
اور اہل یثرب پر ہدایت کا قافلہ سعادتوں اور برکتوں کو لے کر اترا ہے۔
نبی یری مالا یری الناس حولہ
ویتلو کتاب اللہ فی کل مشھد
وہ نبی ہیں جنہیں وہ چیزیں نظر آتی ہیں کہ جو ان کے پاس بیٹھنے والوں کو نظر نہیں آتیں اور وہ ہر مجلس میں لوگوں کے سامنے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں۔
وان قال فی یوم مقالۃ غائب
فتصدیقھا فی الیوم اوفی ضحی الغد
اور اگر وہ کوئی غیب کی خبر سناتے ہیں تو آج ہی یا کل صبح تک اس کا صدق اور اس کی سچائی ظاہر ہوجاتی ہے۔
لیھن بنی کعب مکان فتاتھم
ومقعد ھا للمومنین بمرصد
مبارک ہو بنی کعب کو ان کی عورت کا مقام اور اہل ایمان کے لیے اس کے ٹھکانا کا کام آنا۔
لیھن ابابکر سعادۃ جدہ
بصحبتہ من اسعد اللہ یسعد
ابوبکر کو اپنے نصیب کی سعادت جو بوجہ صحبت آنحضرت انھیں حاصل ہوئی مبارک ہو جس کو اللہ تعالیٰ سعادت دیتا ہے وہی سعید ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی و ابونعیم وابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔