HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4665

4665- عن ابن عباس قال: أقبلنا مع عمر حتى انتهينا إلى مر1 الظهران فدخل عمر الأراك يقضي حاجته، وقعدت له حتى خرج فقلت: يا أمير المؤمنين أريد أن أسألك عن حديث منذ سنة، فتمنعني هيبتك أن أسألك، فقال: لا تفعل، إذا علمت أن عندي علما فسلني، فقلت: أسألك عن حديث المرأتين؟ قال: نعم حفصة وعائشة كنا في الجاهلية لا نعتد بالنساء ولا ندخلهن في شيء من أمورنا، فلما جاء الله بالإسلام أنزلهن الله حيث أنزلهن، وجعل لهن حقا من غير أن يدخلهن في شيء من أمورنا، فبينما أنا جالس في بعض شأني إذ قالت لي امرأتي: كذا وكذا، فقلت: وما لك أنت ولهذا؟ ومتى كنت تدخلين في أمورنا؟ فقالت: يا ابن الخطاب ما يستطيع أحد أن يكلمك وابنتك تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى يظل غضبان، فقلت وإنها لتفعل؟ قالت: نعم فقمت فدخلت على حفصة، فقلت يا حفصة ألا تتقين الله؟ تكلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يظل غضبان، ويحك، لا تغتري بحسن عائشة وحب رسول الله صلى الله عليه وسلم إياها ثم أتيت أم سلمة أيضا فقلت لها مثل ذلك فقالت: لقد دخلت يا ابن الخطاب في كل شيء، حتى بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين نسائه، وكان لي صاحب من الأنصار يحضر رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غبت، وأحضره إذا غاب، ويخبرني وأخبره، ولم يكن أحد أخوف عندنا أن يغزونا من ملك من ملوك غسان، فأنا ذات يوم جالس في بعض أمري إذ جاء صاحبي، فقال: أبا حفص مرتين، فقلت ويلك مالك؟ أجاء الغساني؟ قال: لا، ولكن طلق رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه، فقلت رغمت أنف حفصة وانتعلت، وأتيت النبي صلى الله عليه وسلم، وإذا في كل بيت بكاء وإذا النبي صلى الله عليه وسلم في مشربة له، وإذا على الباب غلام أسود، فقلت استأذن لي رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستأذن لي، فأذن لي فإذا هو نائم على حصير تحت رأسه وسادة من أدم حشوها ليف، وإذا قرظ وأهب معلقة فأنشأت أخبره بما قلت لحفصة وأم سلمة، وكان آلى من نسائه شهرا فلما كان ليلة تسع وعشرين نزل إليهن. "ط".
4665: ۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے ہم حضرت عمر (رض) کے ساتھ جا رہے تھے۔ حتی کہ ہم مر الظہران پر پہنچے۔ وہاں حضرت عمر (رض) پیلو (کے جھنڈ) میں قضائے حاجت کے لیے چلے گئے ۔ میں آپ کی انتظار میں بیٹھ گیا حتی کہ آپ نکلے میں نے عرض کیا : یا امیر المومنین ! میں ایک سال سے آپ سے ایک سوال کرنے کی کوشش میں ہوں۔ لیکن مجھے آپ کا رعب و دبدبہ سوال کرنے سے روک دیتا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا ایسا نہ کیا کر، جب تم کو معلوم ہو کہ میرے پاس اس چیز کا علم ہے تو ضرور سولا کرلیا کر میں نے عرض کیا میں آپ سے دو عورتوں کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا ایسا نہ کیا کر، جب تم کو معلوم ہو کہ میرے پاس اس چیز کا علم ہے تو ضرور سوال کرلیا کر میں نے عرض کیا میں آپ سے دو عورتوں کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت عمر (رض) عن نے فرمایا : ہاں وہ حفصہ اور عائشہ تھیں۔ ہم جالیت میں عورتوں کو کچھ شمار نہیں کرتے تھے۔ اور نہ ان کو اپنے معاملات میں دخل دینے کی اجازت دیتے تھے۔
پھر جب اللہ پاک نے اسلام کا بول بالا کیا اور عورتوں کے بارے میں بھی (ان کے حقوق اور اہمیت کے) احکام نازل کیے۔ اور ان کے لیے حقوق رکھے بغیر اس کے کہ وہ ہمارے کاموں میں دخل دیں۔ پس ایک مرتبہ میں اپنے کام سے بیٹھا تھا۔ کہ مجھے میری بیوی نے کہا : یہ کام یوں یوں ہونا چاہیے۔ میں نے کہا تجھے اس کام سے کیا سروکار ؟ اور تو نے کب سے ہمارے کاموں میں دخل دینا شروع کیا ہے ؟ تب میری بیوی نے کہا : اے ابن خطاب ! کوئی تجھ سے بات نہ کرے جبکہ تیری بیٹی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جواب دیدیتی ہے۔ حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ ہوجاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کیا واقعی وہ ایسا کرتی ہے ؟ بیوی نے کہا : ہاں۔ پس میں کھڑا ہوگیا اور سیدھا حفصہ کے پاس آیا۔ اور کہا : اے حفصہ ! تو اللہ سے نہیں ڈرتی ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرتی ہے حتی کہ وہ غصہ ہوجاتے ہیں ؟ افسوس تجھ پر، تو عائشہ کی خوبصورتی اور اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت سے دھوکا نہ کھا۔ پھر میں ام سلمہ کے پاس آیا۔ اور اس کو بھی اسی طرح کی بات کی۔ وہ بولی : اے ابن خطاب آپ ہر چیز میں داخل ہوگئے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کی بیویوں کے درمیان بھی دخل دینے لگے ہیں۔
حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میرا ایک انصاری پڑوسی تھا جب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس سے غائب رہتا تو وہ مجلس میں حاضری دیتا تھا اور جب وہ غائب ہوتا تو میں حاضری دیتا تھا۔ وہ مجھے خبر دیتا اور میں اس کو خبر دیتا تھا۔ اور ہمیں غسان بادشاہ کے سوا کسی اور کے حملے کا خوف نہ تھا۔ اچانک ایک دن میرا ساتھی آیا اور دو مرتبہ ابا حفصہ کہہ کر مجھے پکارا۔ میں نے کہا (اف ! کیا ہوگیا تجھے ؟ کیا غسانی بادشاہ آگیا ہے ؟ وہ بولا نہیں، بلکہ رسول اللہ نے اپنی عورتوں کو طلاق دیدی ہے۔ میں نے کہا حفصہ کی ناک زمین پر رگڑے کیا وہ جدا ہوگئی ہے۔ پھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا وہاں پر گھر میں رونا رویا جا رہا تھا۔ جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بالا خانے میں فروکش تھے۔ اور دروازے پر ایک حبشی لڑکا کھڑا تھا۔ میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میرے لیے اجازت لو۔ چنانچہ اس نے آپ سے میرے لیے اجازت لی اور میں اندر داخل ہوا تو آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، سر کے نیچے کھجور کی چھال بھرا ہوا تکیہ تھا۔ ایک طرف قرظ پتے (جن سے کھال دباغت دی جاتی ہے) اور کھال لٹکی ہوئی تھی۔ پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دینے لگا کہ میں نے عائشہ اور حفصہ کو کیا کہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہینہ بھر اپنی بیویوں کے قریب نہ جانے کی قسم اٹھائی جب انتیسویں رات تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتر کر عورتوں کے پاس گئے۔ مسند ابی داؤد الطیالسی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔