HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4669

4669- عن ابن عباس قال: كنا نسير فلحقنا عمر بن الخطاب ونحن نتحدث في شأن حفصة وعائشة، فسكتنا حين لحقنا، فقال: ما لكم سكتم حين رأيتموني؟ فأي شيء كنتم تحدثون؟ قالوا: لا شيء يا أمير المؤمنين، قال: عزمت عليكم لتحدثني، قالوا: تذاكرنا عن شأن عائشة وحفصة، وشأن سودة، فقال عمر: أتاني عبد الله بن عمر وأنا في بعض حشوش المدينة، فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم طلق نساءه، قال عمر فدخلت على حفصة وهي قائمة تلتدم ونساء النبي صلى الله عليه وسلم قائمات يلتدمن1 فقلت لها أطلقك النبي صلى الله عليه وسلم؟ لإن كان طلقك لا أكلمك أبدا فإنه قد كان طلقك فلم يراجعك إلا من أجلي، ثم خرجت فإذا الناس جلوس في المسجد حلق حلق، كأنما على رؤوسهم الطير، والنبي صلى الله عليه وسلم قد قعد فوق البيت، فجلست في حلقة، فاغتممت فلم أصبر حتى قمت فصعدت فإذا غلام أسود على الباب، فقلت: السلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم ورحمة الله وبركاته، أيدخل عمر؟ فلم يجبني أحد، فأتيت مجلسي فجلست فيه وجاء الرسول فقال: أين عمر؟ فقمت فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو جالس في الشمس، فسلمت عليه وجلست وبوجهه شيء من الغضب فوددت أني سلبته من وجهه، فلم أزل أحدثه، فقلت: يا رسول الله أطلقت نساءك؟ لو رأيتني وقد دخلت على حفصة وهي تلتدم فقلت لها: أطلقك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ لئن كان فعل لا أكلمك أبدا فإنه قد كان طلقك، وما راجعك إلا من أجلي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم، وجعلت أحدثه حتى رأيته يسير عن وجهه الغضب، فقلت له: يا رسول الله أطلقت نساءك فغضب، وقال لي: قم عني فخرجت فمكث النبي صلى الله عليه وسلم تسعا وعشرين ليلة، ثم إن الفضل بن العباس نزل بالكتف وفيها: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} السورة كلها، ونزل النبي صلى الله عليه وسلم. "ابن مردويه".
4669: ۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ چلے جا رہے تھے اور حضرت حفصہ و عائشہ (رض) کے متعلق بات چیت کر رہے تھے۔ پیچھے سے حضرت عمر (رض) بھی ہمارے ساتھ آ ملے اور ہم نے اس موضوع پر گفتگو بند کردی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا بات ہے مجھے دیکھ کر تم لوگ خاموش کیوں ہوگئے ؟ کس چیز کے بارے میں تم بات چیت کر رہے تھے ؟ سب نے کہا : کچھ نہیں یا امیر المومنین ! حضرت عمر (رض) نے ان کو کہا : میں تم کو تاکید کرتا ہوں کہ تم مجھے ضرور بتاؤ کہ کس بارے میں گفتگو کر رہے تھے ؟ تب لوگوں نے کہا : ہم عائشہ، حفصہ اور سودا (رض) کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔
حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں مدینہ کے کسی گھاس میں تھا کہ عبداللہ بن عمر میرے پاس آیا اور بولا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی عورتوں کو طلاق دے دی ہے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں حفصہ کے پاس پہنچا وہ اپنے آپ کو پیٹ رہی تھی اسی طرح دوسری ازواج مطہرات بھی کھڑی اپنے آپ کو کوس پیٹ رہی تھیں۔ میں نے حفصہ کو کہا : کیا تجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلاق دیدی ہے ؟ اگر واقعی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھے طلاق دیدی ہے تو یاد رکھ میں کبھی بھی تجھ سے بات نہیں کروں گا۔ کیونکہ انھوں نے پہلے بھی تم کو طلاق دیدی تھی۔ وہ تو صرف میرا لحاظ کرکے تم سے رجوع کرلیا تھا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں میں وہاں سے نکلا۔ لوگ مسجد میں ادھر ادھر حلقے لگائے بیٹھے تھے گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں۔ (پریشانی کی وجہ سے سب افسردوہ و پریشان تھے) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کمرے کے اوپر بالا خانے میں تشریف فرما تھے۔ میں بھی ایک حلقے میں گیا۔ لیکن میں رنج و غم کی وجہ سے زیادہ دیر بیٹھ نہ سکا اور اٹھ کر اوپر گیا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر ایک حبشی غلام بیٹھا تھا۔ میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام ہو، اللہ کی رحمت اور اس کی برکت ہو، کیا عمر اندر داخل ہوسکتا ہے ؟ لیکن مجھے کسی نے جواب نہ دیا۔ میں دوبارہ اپنی جگہ آ بیٹھا۔ پیچھے سے قاصد آگیا اور اس نے پوچھا : عمر کہاں ہے ؟ میں کھڑا ہو کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا آپ دھوپ میں بیٹھے تھے۔ میں سلام کے بعد آپ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ کے چہرے پر غصے کے کچھ اثرات تھے۔ میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں آپ کے غصہ کو زائل کردوں۔ چنانچہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات چیت میں مصروف ہوگیا۔ پھر میں نے آپ سے دریافت کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ نے اپنی عورتوں کو طلاق دے دی ہے ؟
آپ مجھے دیکھیں ! میں حفصہ کے پاس گیا تھا و اپنا سینہ پیٹ رہی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا : کیا تجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلاق دیدی ہے ؟ اگر واقعۃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھے طلاق دیدی ہے تو میں تیرے ساتھ کبھی بات نہیں کروں گا۔ کیونکہ پہلے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھ کو طلاق دیدی تھی وہ تو صرف میری وجہ سے رجوع کرلیا تھا۔ یہ سن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس دیے، اس طرح میں آپ سے بات چیت کرتا رہا اور غصہ کے اثرات آپ کے چہرہ انور سے چھٹتے رہے۔
پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ نے اپنی عورتوں کو طلاق دیدی ہے ؟ یہ سن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر غضب ناک ہوگئے اور مجھے فرمایا : میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں میں وہاں سے نکل آیا۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انتیس یوم تک یونہی ٹھہرے رہے۔ پھر فضل بن عباس آپ کے پاس سے ایک ہڈی لے کر اترے جس میں لکھا تھا :
یا ایہا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک تبتغی مرضات ازواجک۔ مکمل سورت تک۔
پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نیچے اتر آئے۔ رواہ ابن مردویہ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔