HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4702

4702- عن علي قال: كان المجوس أهل كتاب، وكانوا متمسكين بكتابهم وكانت الخمر قد أحلت، فتناول منها ملك من ملوكهم فغلبته على عقله فتناول أخته أو بنته فوقع عليها، فلما ذهب عنه السكر ندم، وقال لها: ويحك ما هذا الذي أتيت؟ وما المخرج منه؟ قالت: المخرج منه أن تخطب الناس فتقول: يا أيها الناس إن الله قد أحل نكاح الأخوات والبنات، فإذا ذهب ذا في الناس، وتناسوه خطبتهم فحرمته، فقام خطيبا فقال: يا أيها الناس إن الله أحل لكم نكاح الأخوات والبنات فقال الناس جماعتهم: معاذ الله أن نؤمن بهذا أو نقر به، أو جاءنا به نبي الله أو أنزل علينا في كتاب، فرجع إلى صاحبته، فقال: ويحك إن الناس قد أبوا علي ذلك قالت: فإذا أبوا ذلك فابسط فيهم السوط، فبسط فيهم السوط، فأبى الناس أن يقروا، فرجع إليها، فقال: قد بسطت فيهم السوط فأبوا أن يقروا، قالت: فجرد فيهم السيف فجرد فيهم السيف فأبوا أن يقروا، قالت: خد لهم الأخدود، ثم أوقد فيها النيران، فمن تابعك فخل عنه، فخد لهم أخدودا، وأوقد فيها النيران وعرض أهل مملكته على ذلك، فمن أبى قذفه في النار، ومن لم يأب خلى عنه، فأنزل الله تعالى فيهم: {قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ} إلى قوله {وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ} . "عبد بن حميد".
4702: ۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ یہ مجوسی اہل کتاب ہوا کرتے تھے۔ اپنی کتاب پر عمل کرتے تھے۔ شراب ان کے لیے حلال کی گئی تھی۔ ان کے ایک بادشاہ نے شراب (زیادہ) پی لی۔ شراب نے اس کی عقل خراب کردی اور اس نے اپنی بیٹی یا بہن کے ساتھ جماع کرلیا۔ جب اس کا نشہ کافور ہوا تب بہت نادم و پشیمان ہوا۔ لڑکی کو کہا : افسوس ! یہ میں نے تیرے ساتھ کیا کرلیا ؟ اس سے نجات کا راستہ کیا ہوگا۔ لڑکی نے کہا : اس سے نجات کا راستہ یہ ہے کہ تو لوگوں کو تقریر کر اور کہہ : اے لوگو ! اللہ نے بہنوں اور بیٹیوں سے بھی نکاح حلال کردیا ہے۔ پس جب یہ چیز لوگوں میں عام ہوجائے اور اس فعل میں مبتلا ہوجائیں تب دوبارہ تقریر کرکے ان پر یہ چیز واپس حرام قرار دے دینا۔
چنانچہ بادشاہ تقریر کرنے کے لیے ان کے درمیان کھڑا ہوا اور بولا : اے لوگو ! اللہ نے تمہارے لیے بہنوں اور بیٹیوں سے نکاح حلال کردیا ہے۔ سب لوگوں نے کہا : اللہ کی پناہ ہو ! کہ اس پر ہم ایمان لائے یا اس کا اقرار کریں۔ کیا اللہ کا نبی یہ بات لے کر آیا ہے یا اللہ کی کتاب میں یہ بات لکھی ہے۔
آخر بادشاہ اسی عورت کے پاس واپس گیا اور بولا افسوس ! تجھ پر لوگوں نے میری اس بات کو مجھ پر رد کردیا ہے۔ عورت بولی اگر وہ انکار کرتے ہیں تو ان پر کوڑا اٹھاؤ۔ بادشاہ نے یہ حربہ بھی آزمایا لیکن پھر بھی لوگ ماننے سے انکار کرتے رہے۔ بادشاہ دوبارہ عورت کے پاس گیا اور کہا میں نے ان پر کوڑے آزما کر بھی دیکھ لیے لیکن پھر بھی وہ مسلسل انکار کررہے ہیں۔ عورت نے کہا : ان پر تلوار سونت لو (مان جائیں گے)
بادشاہ نے تلوار کے ساتھ ان کو اقرار پر مجبور کیا لیکن وہ نہ مانے۔ عورت نے کہا : ان کے لیے خندقیں کھدواؤ پھر اس میں آگ بھڑکاؤ۔ پھر جو تمہارے بات قبول کرے اس کو چھوڑ دو اور جو نہ مانے اس کو خندق میں جھونک دو اور جس نے انکار نہ کیا اور بادشاہ کی بات مان لی اس کو چھوڑ دیا۔ انہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمان نازل کیا ہے۔
قتل اصحاب الاخدود ۔ تا۔ ولھم عذاب الحریق۔ البروج : 4 ۔ 10
خندقوں (کے کھودنے) والے ہلاک کردیے گئے۔ (یعنی) آگ ( کی خندقیں) جس میں ایندھن (جھونک رکھا) تھا۔ جبکہ وہ ان کے (کناروں ) پر بیٹے ہوئے تھے۔ اور جو (سختیاں) ال ایمان پر کر رہے تھے ان کو سامنے دیکھ رہے تھے۔ ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب اور قابل ستائش ہے۔ جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی ان کو دوزخ کا (اور) عذاب بھی ہوگا اور جلنے کا عذاب بھی ہوگا۔ (عبد بن حمید)
فائدہ : ۔۔۔ ان اصحاب الاخدود سے کون مراد ہیں ؟ مفسرین نے کوئی واقعات نقل کیے ہیں۔ لیکن صحیح مسلم، جامع ترمذی، اور مسند احمد وغیرہ میں جو قصہ مذکور ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلے زمانہ میں کوئی کافر بادشاہ تھا۔ اس کے ہاں ایک ساحر (جادوگر) رہتا تھا۔ جب ساحر کی موت کا وقت کا وقت قریب ہوا۔ اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ ایک ہوشیار اور ہونہار لڑکا مجھے دیا جائے تو میں اس کو اپنا علم سکھا دوں تاکہ میرے بعد یہ علم مٹ نہ جائے۔ چنانچہ ایک لڑکا تجویز کیا گیا جو روزانہ ساحر کے پاس جا کر اس کا علم سیکھتا تھا۔ راستہ میں ایک عیسائی راہب رہتا تھا جو اس کے وقت کے اعتبار سے دین حق پر تھا۔ لڑکا اس کے پاس بھی آنے جانے لگا۔ اور خفیہ طور سے راہب کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا، اور اس کے فیض صحت سے ولایت و کرامت کے درجہ کو پہنچا۔ ایک روز لڑکے نے دیکھا کہ کسی بڑے جانور (شیر وغیرہ) نے راستہ روک رکھا ہے جس کی وجہ سے مخلوق پریشان ہے۔ اس نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر دعا کی کہ اے اللہ ! اگر راہب کا دین سچا ہے تو یہ جانور میرے پتھر سے مارا جائے۔ یہ کہہ کر پتھر پھینکا جس سے اس جانور کا کام تمام ہوگیا۔ لوگوں میں شور ہوا کہ اس لڑکے کو عجیب علم آتا ہے کسی اندھے نے سن کر درخواست کی کہ میری آنکھیں اچھی کردو۔ لڑکے نے کہا کہ اچھی کرنے والا میں نہیں۔ وہ اللہ وحدہ لا شریک لہ ہے۔ اگر تو اس پر ایمان لائے تو میں دعا کروں۔ امید ہے وہ تجھ کو بینا کردے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ شدہ شدہ یہ خبریں بادشاہ کو پہنچیں۔ اس نے برہم ہو کر لڑکے کو مع راہب اور اندھے کے طلب کرلیا اور کچھ بحث و گفتگو کے بعد راہب اور اندھے کو قتل کردیا اور لڑکے کی نسبت حکم دیا کہ برہم ہو کر لڑکے کو مع راہب اور اندھے کے طلب کرلیا اور کچھ بحث و گفتگو کے بعد راہب اور اندھے کو قتل کردیا اور لڑکے کی نسبت حکم دیا کہ اونچے پہاڑ پر سے گرا کر ہلاک کردیا جائے۔ مگر خدا کی قدرت جو لوگ اس کو لے گئے تھے وہ سب پہاڑ سے گر کر ہلاک ہوگئے اور لڑکا صحیح وسالم چلا آیا۔ پھر بادشاہ نے دریا میں غرق کرنے کا حکم دیا۔ وہاں بھی یہی صورت پیش آئی کہ لڑکا صاف بچ کر نکل آیا اور جو لے گئے تھے وہ سب دریا میں ڈوب گئے۔ آخر لڑکے نے بادشاہ سے کہا : کہ میں خود اپنے مرنے کی ترکیب بتلاتا ہوں۔ آپ سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کریں۔ ان کے سامنے مجھ کو سولی پر لٹکائیں اور یہ لفظ کہہ کر میرے تیر ماریں۔ بسم اللہ رب الغلام۔ (اس اللہ کے نام پر جو رب ہے اس لڑکے کا) چنانچہ بادشاہ نے ایسا ہی کیا۔ اور لڑکا اپنے رب کے نام پر قربان ہوگیا۔ یہ عجیب واقعہ دیکھ کر یکلخت لوگوں کی زبان سے ایک نعرہ بلند ہوا کہ " آمنا برب الغلام " (ہم سب لڑکے کے رب پر ایمان لائے) لوگوں نے بادشاہ سے کہا لیجیے۔ جس چیز کی روک تھام کر رہے تھے۔ وہی پیش آئی پہلے تو کوئی اکا دکا مسلمان ہوتا تھا اب خلق کثیر نے اسلام قبول کرلیا۔ بادشاہ نے غصہ میں آکر بڑی بڑی خندقیں کھدوائیں اور ان کو خوب آگ سے بھروا کر اعلان کیا کہ جو شخص اسلام سے نہ پھرے گا اس کو ان خندقوں میں جھونک دیا جائے گا۔ آخر لوگ آگ میں ڈالے جا رہے تھے۔ لیکن اسلام سے نہیں ہٹتے تھے۔ ایک مسلمان عورت لائی گئی جس کے پاس دودھ پیتا بچہ تھا۔ شاید بچہ کی وجہ سے آگ میں گرنے سے گھبرائی۔ مگر بچہ نے خدا کے حکم سے آواز دی " اماہ اصبری فانک علی الحق " (اما جان صبر کر کہ تو حق پر ہے) ۔ (حوالہ تفسیر عثمانی) واللہ اعلم بالصواب۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔