HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4988

4988- عن ابن عباس قال "أردت أن أعرف صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل فسألته عن ليلته؟ فقيل لميمونة الهلالية، فأتيتها فقلت: إني تنحيت عن الشيخ ففرشت لي في جانب الحجرة، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصحابه صلاة العشاء الآخرة، دخل إلى منزله، فحس حسي، فقال: يا ميمونة من ضيفك؟ قالت: ابن عمك يا رسول الله، عبد الله بن عباس قال: فأوى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فراشه، فلما كان في جوف الليل خرج إلى الحجرة، فقلب في أفق السماء وجهه، ثم قال: نامت العيون، وغارت النجوم، وأنت حي قيوم، ثم رجع إلى فراشه، فلما كان في ثلث الليل الآخر خرج إلى الحجرة فقلب في أفق السماء وجهه، وقال: نامت العيون، وغارت النجوم، والله حي قيوم، ثم عمد إلى قربة في ناحية الحجرة، فحل شناقها، ثم توضأ فأسبغ وضوءه، ثم قام إلى مصلاه، فكبر وقام حتى قلت لن يركع، ثم ركع فقلت لن يرفع ثم رفع صلبه، ثم سجد فقلت لن يرفع رأسه، ثم جلس فقلت لن يعود ثم سجد فقلت لن يقوم، ثم قام فصلى ثمان ركعات، كل ركعة دون التي قبلها، يفصل في كل ثنتين بالتسليم، وصلى ثلاثا أوتر بهن بعد الإثنين وقام في الواحدة الأولى فلما ركع الركعة الأخيرة فاعتدل قائما من ركوعه قنت فقال: اللهم إني أسألك رحمة من عندك تهدي بها قلبي وتجمع بها أمري وتلم بها شعثي، وترد بها ألفتي، وتحفظ بها غيبتي وتزكي بها عملي، وتلهمني بها رشدي، وتعصمني بها من كل سوء وأسألك إيمانا لا يرتد ويقينا ليس بعده كفر، ورحمة من عندك أنال بها شرف كرامتك في الدنيا والآخرة، أسألك الفوز عند القضاء ومنازل الشهداء وعيش السعداء، ومرافقة الأنبياء، إنك سميع الدعاء، اللهم إني أسألك يا قاضي الأمور، ويا شافي الصدور، كما تجير بين البحور أن تجيرني من عذاب السعير، ومن فتنة القبور، ودعوة الثبور، اللهم ما قصر عنه عملي ولم تبلغه مسألتي من خير وعدته أحدا من خلقك، أو أنت معطيه أحدا من عبادك الصالحين، فأسألك وأرغب إليك فيه يا رب العالمين، اللهم اجعلنا هداة مهتدين، غير ضالين ولا مضلين، سلما لأوليائك، وحربا لأعدائك، نحب بحبك من أحبك، ونعادي بعداوتك من خالفك، اللهم إني أسألك بوجهك الكريم ذي الجلال الشديد، الأمن يوم الوعيد والجنة يوم الخلود، مع المقربين الشهود، الموفين بالعهود، إنك رحيم ودود، إنك تفعل ما تريد، اللهم هذا الدعاء وعليك الإجابة وهذا الجهد وعليك التكلان، ولا حول ولا قوة إلا بك، اللهم اجعل لي نورا في سمعي وبصري ومخي وعظمي وشعري وبشري ومن بين يدي ومن خلفي، وعن يميني وعن شمالي، اللهم أعطني نورا وزدني نورا، وزدني نورا وزدني نورا، ثم قال: سبحان من لبس العز وقال به، سبحان الذي تعطف بالمجد وتكرم به، سبحان من لا ينبغي التسبيح إلا له، سبحان من أحصى كل شيء بعلمه، سبحان ذي الفضل والطول، سبحان ذي المن والنعم، سبحان ذي القدرة والكرم، ثم سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان فراغه من وتره وقت ركعتي الفجر، فركع في منزله، ثم خرج فصلى بأصحابه صلاة الصبح". "ك". ومر برقم [3608]
4988: ۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میری خواہش تھی کہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات کی نماز (تہجد ) دیکھوں۔ میں نے ایک مرتبہ آپ کی رات کے بارے میں پوچھا (کہ کس زوجہ محترمہ کے گھر ہے ؟ )
لہذا میمونہ ہلالیہ کا نام بتایا گیا (اور یہ حضرت ابن عباس (رض) کی خالہ تھیں) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور عرض کیا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نگاہوں سے ہٹ کر آپ کی نماز دیکھنا چاہتا ہوں۔ میمونہ نے میرے لیے حجرہ کے ایک کونے میں بستر بچھا دیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز اپنے صحابہ کے ساتھ ادا فرما لی تو اپنے گھر تشریف لائے۔ آپ نے میری موجودگی کو محسوس کرلیا۔ لہٰذا اپنی بیوی سے پوچھا اے میمونہ ! تمہارا مہمان کون ہے انھوں نے عرض کیا : آپ کے چچا کے بیٹے ہیں یا رسول اللہ ! عبداللہ بن عباس۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بستر پر چلے گئے۔ جب رات آدھی ہوئی تو آپ اپنے حجرے سے نکلے اور آسمان کی طرف اپنا رخ کرکے فرمایا : آنکھیں سو گئیں، ستارے ڈوب گئے اور تو زندہ ہے اور ہر شئی کو تھام کر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے بعد آپ واپس اپنے بستر پر چلے گئے۔ پھر جب رات کو آخری پہر ہوا پھر دوبارہ حجرے سے نکلے اور آسمان کی طرف منہ کرکے فرمایا : آنکھیں سو گئیں ستارے ڈوب گئے۔ اور اے اللہ تو زندہ ہے اور ہر شئی کو قائم رکھنے والا ہے۔ پھر آپ حجرے کے کونے میں رکھے مشکیزہ کے پاس گئے اس کا منہ کھولا اور اچھی طرح وضو کیا پھر مصلی پر آ کر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ تکبیر کہی اور نماز میں کھڑے ہوگئے میں نے کہا آپ تو رکوع کریں گے ہی نہیں۔ پھر رکوع اس قدر طویل کای کہ میں نے کہا آپ رکوع سے سر اٹھائیں گے نہیں۔ پھر آپ نے کمر سیدھی کی اور پھر سجدہ میں چلے گئے حتی کہ میں نے کہا آپ سجدہ سے سر اٹھائیں گے نہیں۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر بیٹھے تو میں نے کہا دوبارہ سجدہ میں جائیں گے نہیں پھر سجدہ کیا حتی کہ میں نے کہا اب کھڑے نہیں ہوں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ نے آٹھ رکعات نماز ادا کی۔ ہر رکعت پہلے والی رکعت سے کم ہوتی تھی۔ اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے۔ پھر آپ نے دو رکعت کے بعد آخر میں تین رکعات کے ساتھ وتر ادا کیے۔ پہلی رکعت میں کھڑے ہوئے اور جب تیسری رکعت کا رکوع ادا کیا اور رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہوئے تو دعائے قنوت پڑھی :
اللهم انی أسألک رحمة من عندک تهدي بها قلبي وتجمع بها أمري وتلم بها شعثی ، وترد بها ألفتي ، و تحفظ بها غيبتی وتز کی بها عملي ، وتلهمني بها رشدي ، وتعصمني بها من کل سوء وأسألك إيمانا لا يرتد ويقينا ليس بعده کفر ، ورحمة من عندک أنال بها شرف کر امتک في الدنيا والاخرة ، أسألک الفوز عند القضاء ومنازل الشهداء وعيش السعداء ، ومرافقة الانبياء ، انک سميع الدعاء ، اللهم انی أسألك يا قاضی الامور ، ويا شافي الصدور ، كما تجير بين البحور ان تجيرني من عذاب السعير ، ومن فتنة القبور ، ودعوة الثبور ، اللهم ما قصر عنه عملي ولم تبلغه مسألتي من خير وعدته احدا من خلقک ، أو أنت معطيه أحدا من عبادک الصالحين ، فأسألک وأرغب اليك فيه يا رب العالمين ، اللهم اجعلنا هداة مهتدين غير ضالين ولا مضلين ، سلما لاوليائك ، وحربا لاعدائك ، نحب بحبک من أحبک ونعادی بعداوتک من خالفک ، اللهم انی أسألک بوجهك الكريم ذی الجلال الشديد ، الامن يوم الوعيد والجنة يوم الخلود ، مع المقربين الشهود ، الموفين بالعهود ، انک رحيم ودود ، انک تفعل ما تريد ، اللهم هذا الدعاء وعليك الاجابة وهذا الجهد وعليك التکلان ، ولا حول ولا قوة الا بك ، اللهم اجعل لي نورا في سمعي وبصري ومخي وعظمي وشعري وبشري ومن بين يدي ومن خلفي ، وعن يميني وعن شمالی ، اللهم اعطني نورا وزدنی نورا ، وزدنی نورا وزدنی نورا ، ثم قال : سبحان من لبس العز وقال به ، سبحان الذی تعطف بالمجد وتکرم به ، سبحان من لا ينبغی التسبيح الا له ، سبحان من أحصی كل شئی بعلمه ، سبحان ذی الفضل والطول ، سبحان ذي المن والنعم ، سبحان ذی القدرة والکرم۔
ترجمہ : ۔۔ اے اللہ ! میں تجھ سے تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں، اس کی بدولت تو میرے دل کو ہدایت نصیب کر، میرے معاملات کو ٹھیک کر، میری پریشانی کو مبدل ب آرام کر، میری الفت کو واپس لوٹا دے۔ میرے غائب کی حفاظت کر، میرے عمل کو پاکیزہ کر، اس رحمت کے طفیل مجھے میری بھلائی کا راستہ الہام کر، اس کے طفیل ہر برائی سے میری حفاظت کر، اے اللہ ! مجھے ایسا ایمان اور یقین عطا کر جس کے بعد کفر کا شائبہ نہ رہے، اپنے پاس سے ایسی رحمت عطا کر جس کے ذریعے میں دنیا و آخرت میں تیری کرامت کا شرف پا لوں۔ میں فیصلہ کے وقت کامیابی کا، شہداء کے مرتبے کا، سعادت مندوں کی زندگی کا اور انبیاء کی ہم نشینی کا سوال کرتا ہوں، بیشک تو دعا قبول فرمانے والا ہے۔ اے اللہ ! اے تمام معاملوں کا فیصلہ کرنے والے ! اے سینوں کو شفاء بخشنے والے ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جس طرح تو مسجد ہار کے بیچ پھنسے ہوئے لوگوں کو پناہ دیتا ہے اسی طرح مجھے جہنم کے عذاب، قبر کے فتنے اور ہلاکت کی دعاؤں سے پناہ دیدے۔ اے اللہ ! جس چیز میں میرا عمل کمزور ہو اور اس میں خیر کا سوال بھی نہ کرپایا ہوں اور وہ شی تو نے اپنے کسی بھی مخلوق کو عطا کردی ہو، یا رب العالمین میں بھی اس میں رغبت رکھتا ہوں اور تجھ سے اس کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ ! ہم کو ہدایت کی راہ دکھانے والا اور ہدایت قبول کرنے والا بنا نہ کہ خود گمراہ اور اوروں وک بھی گمراہ کرنے والا بنا۔ ہمیں اپنے اولیاء کا دوست بنا اپنے دشمنوں کا دشمن بنا۔ ہم تیری محبت کے ساتھ ان سے محبت کریں جو تجھ سے محبت کرتے ہیں۔ اور تیری دشمنی کے ساتھ ان لوگوں سے دشمنی رکھیں جو تیری مخالفت کرتے ہیں۔ اے اللہ ! میں تیری کریم ذات کے طفیل جو بری عظمت والی ہے سوال کرتا ہوں عذاب کے دن امن کا ہمیشگی کے دن جنت کا تیرے مقرب بندوں کے ساتھ جو عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں۔ بیشک تو مہربان اور محبت کرنے والا ہے۔ بیشک جو تو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اے اللہ ! یہ میرا سوال ہے اور تجھ پر اس کا قبول کرنا ہے۔ اور یہ میری کوشش ہے اور تجھ پر بھروسہ ہے۔ ہر گناہ سے حفاظت اور ہر نیکی کی قوت تیری بدولت مکن ہے۔ اے اللہ ! میرے لیے نور پیدا کر دے میرے کانوں، آنکھوں، دماغ، ہڈیوں، بالوں اور کھالوں میں اور میرے آگے ، پیچھے ، دائیں ، بائیں نور ہی نور روشن کردے۔ اللہ مجھے نور عطا کر، میرا نور زیادہ کر، میرا نور زیادہ کر، میرا نور زیادہ کر۔ پاک ہے وہ ذات جس نے عزت و کرامت کا لباس پہنا اور اسی کے ساتھ معاملہ کیا۔ پاک ہے وہ ذات جو بزرگی و کرامت کے ساتھ مہربان ہوا۔ پاک ہے وہ ذات کہ پاکی بیان کرنا اسی کے لیے زیبا ہے، پاک ہے وہ ذات جس نے ہر چیز کو اپنے علم کے احاطہ میں کرلیا پاک ہے بزرگی اور قدرت کی مالک ذات، پاک ہے احسان اور نعمتوں کی بارش کرنے والی ذات اور پاک ہے طاقت اور کرامت والی ذات۔
یہ دعا پڑھ کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور یوں آپ فجر کی سنتوں سے پہلے وتروں سے فارغ ہوئے پھر فجر کی دو سنتیں ادا کیں اس کے بعد باہر نکل کر لوگوں کو فجر کے فرض پڑھائے۔ رواہ مستدرک الحاکم۔
3608 پر روایت گذر چکی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔