HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

11. کتاب المعاملات

معارف الحدیث

1797

عَنْ أَنَسِ قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ سَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ، الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ يَطْلُبُنِي بِمَظْلِمَةٍ فِي بِدَمٍ وَلَا مَالٍ» (رواه الترمذى وابوداؤد وابن ماجه والدارمى)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک دفعہ) مہنگائی بڑھ گئی ، تو لوگوں نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضرت (ﷺ) آپ نرخ مقرر فرما دیں (اور تاجروں کو اس کا پابند کر دیں) تو آپ ﷺ نے فریاما : کہ نرخ کم و بیش کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ، وہی تنگی یا فراخی کرنے والا ہے ، وہی سب کا روزی رساں ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھ سے جان و مال کے ظلم اور حق تلفی کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو ۔ (جامع ترمذی ، سنن ابی داؤد ، سنن ابن ماجہ ، مسند دارمی)

تشریح
کبھی حالات کا تقاضا ہوتا ہے کہ غذا جیسی ضروری اشیاء کی قیمتوں پر حکومت کی طرف سے یا کسی بااختیار ادارہ کی طرف سے کنٹرول کیا جائے اور تاجروں کو من مانے طریقہ پر زیادہ نفع خوری کی اجازت نہ دی جائے ، تاکہ عوام خاص کر غربا کو زیادہ تکلیف نہ پہنچے ۔ اسی کو عربی زبان میں تسعیر کہا جاتا ہے ۔ یہاں اسی سے متعلق رسول اللہ ﷺ کا ایک ارشاد درج کیا جا رہا ہے ۔

تشریح .....اس حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے بعض صحابہ کی طرف سے مہنگائی کی شکایت اور تسعیر (یعنی قیمتوں پر کنٹرول) کی درخواست کرنے کے باوجود اپنے لئے اس کو مناسب نہیں سمجھا اور اندیشہ ظاہر فرمایا کہ اس طرح کے حکم سے کسی پر زیادتی اور کسی کی حق تلفی نہ ہو جائے ۔
یہاں یہ بات قابل لحاظ ہے کہ غلہ وغیرہ کی گرانی اور مہنگائی کبھی قحط اور پیداوار کی کمی جیسے قدرتی اسباب کی وجہ سے ہوتی ہے اور کبھی تاجر اور کاروباری لوگ زیادہ نفع کمانے کے لئے مصنوعی قلت کی صورت پیدا کر کے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں حضور ﷺ کا جو جواب ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت کی گرانی قدرتی اسباب کی پیدا کی ہوئی تھی ، تاجروں کی نفع اندوزی کا اس میں دخل نہیں تھا اس لئے آپ ﷺ نے کنٹرول نافذ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور آپ ﷺ کو خطرہ ہوا کہ تاجروں پر زیادتی نہ ہو جائے ۔ اس سے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر حاکم وقوت یقین کے ساتھ محسوس کرے کہ تاجروں کی طرف سے عام صارفوں پر زیادتی ہو رہی ہے اور افہام تفہیم اور نصیحت سے تاجر اپنے رویہ کی اصلاح نہیں کرتے تو وہ قیمتیں مقرر کر کے کنٹرول نافذ کر سکتا ہے ۔ بقول حضرت شاہ ولی اللہؒ تاجروں کو ظالمانہ نفع اندوزی کی چھوٹ دینا تو فساد فى الارض اور اللہ کی مخلوق پر تباہی لانا ہے ۔ (1) ....... لیکن بہرحال حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کا مقتضی یہی ہے کہ حتی الوسع اس سے بچا جائے اور یہ قدم اسی وقت اٹھایا جائے جب تاجروں کی طرف سے نفع اندوزی کے جذبہ کے تحت عوام کے ساتھ کھلی زیادتی ہو رہی ہو اور تسعیر کی کارروائی ناگزیر ہو جائے ۔
امام مالک نے مؤطا میں حضرت سعید بن المسیب تابعی کی روایت سے نقل کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے بازار میں حاطب بن ابی بلتعہ صحابی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ خشک انگور (یعنی منقی) ایسے نرخ پر فروخت کر رہے ہیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک نامناسب حد تک گراں ہے ، تو آپ نے ان سے فرمایا :
إِمَّا أَنْ تَزِيدَ فِي السِّعْرِ، وَإِمَّا أَنْ تَرْفَعَ مِنْ سُوقِنَا (2)
یا تو تم بھاؤ بڑھاؤ (یعنی قیمت مناسب حد تک کم کرو) یا پھر اپنا مال ہمارے بازار سے اُٹھا لو ۔
شریعت کے عام قواعد اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس اثر ہی کی روشنی میں علماء محققین نے یہ رائے قائم کی ہے کہ اگر حالات کا تقاضا ہو تو عوام کو تاجروں کے استحصال سے بچانے کے لئے حکومت کی طرف سے ضروری اشیاء کی قیمتیں مقرر کر دینی چاہئیں اور کنٹرول نافذ کر دینا چاہئے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے بھی اپنے بعض رسائل میں یہی رائے ظاہر کی ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔