HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

11. کتاب المعاملات

معارف الحدیث

1798

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «المُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الخِيَارِ» (رواه البخارى ومسلم)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ : معاملہ بیع کے دونوں فریقوں کو (فسخ کرنے کا) اختیار ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں ، سوائے خیار شرط والی بیع کے ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
خرید و فروخت کے معاملہ میں اگر دونوں فریق (بیچنے والا اور خریدنے والا) یا دونوں میں سے کوئی ایک یہ شرط کر لے کہ ایک دن یا دو تین دن تک مجھے اختیار ہو گا کہ میں چاہوں تو اس معاملہ کو فسخ کر دوں تو شرعاً جائز ہے ۔ اور شرط کرنے والے فریق کو فسخ کر دینے کا اختیار ہو گا ۔ فقہ کی اور شریعت کی اصطلاح میں اس کو “خیار شرط” کہا جاتا ہے ، اس کا ھدیث میں صراحۃً ذکر ہے اور اس پر فقہا کا اتفاق ہے ۔ امام شافعیؒ اور بعض دوسرے ائمہ کے نزدیک اس طرح کی شرط اور قرارداد کے بغیر بھی فریقین کو معاملہ فسخ کرنے کا اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں اسی جگہ رہیں جہاں سودا طے ہوا ہے ۔ لیکن اگر کوئی ایک بھی اس جگہ سے ہٹ جائے اور علیحدہ ہو جائے تو یہ اختیار ختم ہو جائے گا ۔ اس کو فقہ کی زبان میں “خیار مجلس” کہا جاتا ہے ، امام ابو حنیفہؒ اور بعض دوسرے ائمہ اس “خیار مجلس” کے قائل نہیں ہیں ۔ اس بارے میں ان کا مسلک یہ ہے کہ خرید و فروخت کی بات جب فریقین کی طرف سے بالکل طے ہو گئی اور سودا پکا ہو گیا اور لین دین بھی ہو گیا تو اگر پہلے سے کسی فریق نے بھی فسخ کے اختیار کی شرط نہیں لگائی ہے تو اب کوئی فریق بھی یک طرفہ طور پر معاملہ فسخ نہیں کر سکتا ، ہاں باہمی رجامندی سے معاملہ فسخ کیا جا سکتا ہے جس کو شریعت کی اور فقہ کی زبان میں “اقالہ” کہا جاتا ہے ۔

تشریح ..... مطلب یہ ہے کہ اگر کسی فریق کی طرف سے بھی فسخ کرنے کے اختیار کی شرط نہیں لگائی گئی ہے تو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار صرف اس وقت تک ہے جب تک دونوں فریق جدا نہ ہوں ۔
امام شافعیؒ اور ان کے ہم خیال ائمہ نے اس حدیث کے لفظ “مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا” سے خیار مجلس سمجھا ہے ۔ اور امام ابو حنیفہؒ وغیرہ کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک بات بالکل ختم اور طے نہ ہو جائے اس وقت تک ہر فریق کو اختیار ہے کہ وہ اپنی پیش کش واپس لے لے ، اس کے بعد کسی کو فسخ کرنے کا اختیار نہ رہے گا ۔ وہ “تفرق” سے مکانی علیحدگی نہیں بلکہ معاملاتی اور قولی علیحدگی و جدائی مراد لیتے ہیں ، جیسا کہ قرآن مجید میں یہی لفظ اس معنی میں آیت “ وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّـهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ” میں طلاق کے سلسلہ میں استعمال کیا گیا ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔