HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

1998

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ: «سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ» (رواه البخارى)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں (ایک دن) اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو (اپنے پاس) بلایا اور رازداری کے طور پر ان سے کوئی بات کی تو وہ رونے لگیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور اسی طرح رازداری کے طور پر کوئی بات کی تو وہ ہنسنے لگیں ۔ (حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ) میں نے اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ پہلی مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےجب مجھ سے رازداری کے طور پر بات کی تھی تو مجھے یہ اطلاع دی تھی کہ آپ اسی مرض میں وفات پائیں گے (جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی) تو میں رنج اور صدمہ سے رونے لگی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوبارہ اسی طرح رازداری سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سے سب سے پہلے میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے روانہ ہوں گی (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں گی) تو مجھے خوشی ہوئی اور میں ہنسنے لگی ۔ (صحیح بخاری)

تشریح
حدیث کا مضمون واضح ہے البتہ یہ ذکر کر دینا مناسب ہو گا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ تفصیل ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں جس دن یہ واقعہ ہوا اور حضرت صدیقہؓ نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کرنا چاہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا بات فرمائی تھی ، جس کی وجہ سے تم پہلے رونے لگی تھیں اور اور پھر جلدی ہی ہنسنے لگی تھیں ؟ تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اس دن نہیں بتلایا بلکہ یہ کہا کہ جو بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زارداری کے ساتھ فرمائی ہے اس کو میں ظاہر نہیں کر سکتی ..... پھر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو حضرت صدیقہؓ نے پھر ان سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتلایا کہ پہلی دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ بتلایا تھا کہ میں اسی مرض میں دنیا سے اٹھا لیا جاؤں گاتو میں رنج و صدمہ سے رونے لگی تھی ، پھر جب دوسری دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں گی ، تو رنج و غم کی کیفیت ختم ہو گئی اور میں خوشی سے ہنسنے لگی تھی ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں باتیں اسی طرح واقع ہوئیں ، ایک یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ فرمایا تھا اسی مرض میں وفات پائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال میں سب سے پہلے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ہی وفات ہوئی ، صرف چھ مہینے کے بعد .... یقیناً یہ ان پیشنگوئیوں میں سے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی روشن دلیل ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔