HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2062

عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا. (رواه الترمذى)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں ۔ (جامع ترمذی)

تشریح
معلوم ہوا کہ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ صغر سنی ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر اسلام لائے اور اس کے بعد برابر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت اور صحبت میں رہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے استفادہ میں ان کو ایک درجہ خصوصیت حاصل ہے ۔ اسی بنا پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا “أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا” (میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں)
لیکن اس سے یہ سمجھنا اور یہ نتیجہ نکالنا بس حضرت علیؓ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کے حامل و وارث تھے اور ان ہی کے ذریعہ اس کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان کے سوا کسی دوسرے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے علم و حکمت کو حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ انتہائی درجہ کی نافہمی ہے ، قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُمیین میں اپنا رسول بنا کر بھیجا جو ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتے ہیں اور کتاب اللہ اور حکمت کی ان کو تعلیم دیتے ہیں قرآن مجید کی یہ آیتیں بتلاتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتاب و حکمت کی تعلیم اپنے اپنے ظرف اور اپنی اپنی استعداد کے مطابق تمام صحابہ کرامؓ نے پائی ، لہذا یہ سبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کا ذریعہ اور دروازہ ہیں ۔
یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ جب اسلام لائے تو جیسا کہ ل کھا جا چکا ہے کہ وہ صغیر السن تھے ان کی عمر مشہور روایات کے مطابق صرف آٹھ یا دس سال یا اس سے کچھ زیادہ تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے استفادہ کی وہی استعداد اور صلاحیت اس وقت ان کو حاصل تھی جو فطری طور پر اس عمر میں ہونا چاہئے لیکن صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اسی دن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر اسلام قبول کیا تو ان کی عمر چالیس سال کی ہو چکی تھی اور فطری طور پر ان کو استفادہ کی وہ کامل استعداد اور صلاحیت حاصل تھی جو اس عمر میں ہونی چاہئے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے آئے ہوئے علم و حکمت میں ان کا حصہ دوسرے تمام صحابہ کرامؓ سے مجموعی طور پر زیادہ تھا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں ان کو اپنی جگہ نماز کا امام مقرر فرمایا یہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حضرت صدیق اکبرؓ کے اعلم بالکتاب والحکمۃ ہونے کی سند تھی پھر صحابہ کرامؓ نے بالاتفاق ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ اور امت کا امام تسلیم کر کے عملی طور پا اس کا اعتراف کیا اور گویا اس حقیقت کی شہادت دی ۔
نیز یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ مختلف صحابہ کرام کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علم دین کے مختلف شعبوں میں ان کے تخصص اور امتیاز کا کر فرمایا ہے ، جیسا کہ ان شاء اللہ مناقب ہی کے سلسلہ میں آئندہ درج ہونے والی بعض احادیث سے معلوم ہو گا ۔
پھر اس واقعی حقیقت میں کس کو شک و شبہ کی گنجائش ہو سکتی ہے کہ حضرات تابعینؒ نے مختلف صحابہ کرام سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا علم حاصل کیا ، جس کو اللہ تعالیٰ نے محدثین کے ذریعہ حدیث کی کتابوں میں محفوظ کرا دیا اور اسی سے قیامت تک امت کو رہنمائی ملتی رہے گی ۔ ذالك تقدير العزيز العليم.
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ابن الجوزیؒ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ وغیرہ ناقد محدثین نے زیر تشریح اس حدث “أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ” کو موضوع قرار دیا ہے ، خود امام ترمذیؒ نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے ۔ “هذا حديث غريب منكر”
بہرحال سند کے لحاظ سے یہ حدیث محدثین کے نزدیک غیر مقبول اور ناقابل استناد ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔