HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2069

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ قَاضِيًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ، وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ، فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ، وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ، فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْكَ الْخَصْمَانِ، فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّى تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ، كَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ، فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ»، قَالَ: «فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا، أَوْ مَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَعْدُ» (رواه الترمذى وابوداؤد وابن ماجه)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قاضی بنا کر یمن بھیجا (یعنی بھیجنے کا فیصلہ فرمایا) تو میں نے رض کیا کہ اے رسول خدا ! آپ مجھے قاضی بنا کر بھیج رہے ہیں اور میں نو عمر ہوں اور مجھے قضاء کا (یعنی نزاعات اور مقدمات کا فیصلہ کرنے کا کما حقہ) علم نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قلب کی رہنمائی فرمائے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا (یعنی دل میں وہی ڈالے گا اور زبان سے وہی کہلوائے گا جو صحیح اور حق ہو گا) جب تمہارے پاس دو آدمی کسی نزاعی معاملہ کا فیصلہ کروانے کے لئے آئیں تو تم (معاملہ کو) پہلے پیش کرنے والے کے حق میں فیصلہ نہ کر دینا یہاں تک کہ دوسرے فریق کی بات سن لو ، یہ طریقہ تم کو فیصلہ کرنے میں زیادہ کارآمد ہو گا ۔ حضرت علیؓ کا بیان ہے کہ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تعلیم اور دعا کے) بعد مجھے کسی قضیہ کا فیصلہ کرنے کے بارے میں شکو شبہ بھی پیدا نہیں ہوا ۔ (جامع ترمذی ، سنن ابی داؤد ، سنن ابن ماجہ)

تشریح
متن حدیث کی ضروری تشریح ترجمہ میں کر دی گئی ہے البتہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس واقعہ کی روایت حدیث کی مختلف راویوں سے کی گئی ہے جن میں سے بعض میں کچھ اضافے ہیں ، اب سب روایتوں کو سامنے رکھنے کے بعد پورا واقعہ سامنے آ جاتا ہے ۔
کنز العمال میں ابن جریر کے حوالے سے واقعہ اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ :
“یمن کے کچھ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں کسی ایسے صاحب کو بھیج دئیے جو ہمیں دین سکھائیں اور شریعت کی تعلیم دیں ، اور ہمارے نزاعات اور قضیوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کریں ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ تم اس کے لئے یمن چلے جاؤ حضرت علیؓ کا بیان ہے میں نے عرض کیا ہو سکتا ہے کہ وہاں کے لوگ میرے پاس ایسے مقدمات اور ایسے قضیے لے کر آئیں جن کے بارے میں مجھ کو علم نہ ہو تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک رکھا اور فرمایا “إِذْهَبْ إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ، وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ” (جاؤ اللہ تعالیٰ تمہارے قلب کی رہنمائی فرمائے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا) آگے حضرت علیؓ نے بیان کیا کہ اس کے بعد سے اب تک مجھے کسی قضیہ کا فیصلہ کرنے میں کوئی شک و شبہ پیش نہیں آیا” ْ۔ (1)
کنز العمال ہی میں مستدرک حاکم ، ابن سعد ، مسند احمد ، ابن جریر وغیرہ کے حوالہ سے اسی واقعہ کی ایک اور روایت حضرت علیؓ ہی سے کی گئی ہے ، اس میں ہے کہ :
“جب میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ میں نو عمر ہوں اور مجھے نزاعات اور مقدمات کا فیصلہ کرنے میں کوئی خاص بصیرت حاصل نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا اور دعا فرمائی ۔ “اللَّهُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَهُ، وَاهْدِ قَلْبَهُ” (اے اللہ تو اس کی زبان کو ثابت رکھ اور اس کے قلب کو ہدایت عطا فرما) ۔
آخر میں حضرت علیؓ کا بیان ہے کہ “فَمَا أَشْكَلَ عَلَيَّ قَضَاءٌ بَعْدُ” (تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کے بعد میرے لئے کسی قضیہ کا فیصلہ نہیں ہوا) ۔ (2)
اس عاجز (راقم سطور) کا خیال ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کے سینہ پر دست مبارک رکھا اور وہ دعا فرمائی جو روایت میں ذکر کی گئی ہے اور ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ یہ دعا قبول فرما لی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ “إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ، وَيٌثَبِّتُ لِسَانَكَ” “سَيَهْدِي” میں “س” یقین کے اظہار کے لئے ہے ، جیسا کہ قرآن مجید میں موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا گیا ہے ، انہوں نے اپنی قوم سے کہا : “كلا انى معى ربى سيهدين” یہ حقیقت امت کے مسلمات میں سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت علی مرتضیٰ کو نزاعات اور خصوصیات کے فیصلہ کا خاص ملکہ عطا فرمایا تھا اور اس بارے میں آپ کو تخصص اور امتیاز کا مقام حاصل تھا .... اور بلاشبہ یہ ان کی ایک بڑی فضیلت ہے اور ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔