HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

4. کتاب الطہارت

معارف الحدیث

407

عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : قِيلَ لَهُ : قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ قَالَ : فَقَالَ : أَجَلْ « لَقَدْ نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ » (رواه مسلم)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، بیان فرماتے ہیں کہ (بعض مشرکوں کی طرف سے تمسخر اور طنز کے طور پر) ان سے کہا گیا کہ تمہارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے تو تم لوگوں کو ساری ہی باتیں سکھائی ہیں ۔ یہاں تک کہ پاخانہ پھرنے کا طریقہ بھی ! حضرت سلمان نے ان سے کہا ہاں بے شک (انہوں نے ہم کو سب ہی کچھ سکھایا ہے اور استنجے کے متعلق بھی ضروری ہدایتیں دی ہیں ۔ چنانچہ) انھوں نے ہم کو اس سے منع فرمایا ہے کہ پاخانہ یا پیشاب کے وقت ہم قبلہ کی طرف رخ کریں یا یہ کہ ہم داہنے ہاتھ سے استنجا کریں یا یہ کہ ہم استنجے میں تین پتھروں سے کم استعمال کریں یا یہ کہ ہم استنجا کریں (اونٹ ، گھوڑے یا بیل وغیرہ) کسی چوپائے کے فضلے یا ہڈی سے) ۔ (صحیح مسلم)

تشریح
جس طرح کھانا پینا انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے اسی طرح پاخانہ پیشاب بھی ہر انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے ۔ نبی برحق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح زندگی کے دوسرے کاموں اور شعبوں میں ہدایات دی ہیں اسی طرح پاخانہ و پیشاب اور طہارت و استنجا کے بارے میں بھی بتایا ہے کہ یہ مناسب ہے اور یہ نامناسب ، یہ درست ہے ، اور یہ نادرست ..... ۔
مندجہ بالا دونوں حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ہدایات اس باب میں دی ہیں وہ چار ہیں ۔
۱۔ ایک یہ کہ پاخانہ کے لئے اس طرح بیٹھا جائے کہ قبلے کی طرف نہ منہ ہو نہ پیٹھ ۔ یہ قبلے کے ادب واحترام کا تقاضا ہے ۔ ہر مہذب آدمی جس کو لطیف اور روحانی حقیقتوں کا کچھ شعور و احساس ہو ۔ پیشاب یا پاخانے کے وقت کسی مقدس اور محترم چیز کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھنا بے ادبی اور گنوار ہپن سمجھتا ہے ۔
۲۔ دوسری ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دی کہ داہنا ہاتھ جو عام طور پر کھانے پینے ، لکھنے پڑھنے ، لینے دینے وغیرہ سارے کاموں میں استعمال ہوتا ہے اور جس کو ہمارے پیدا کرنے والے نے پیدائشی طور پر بائیں ہاتھ کے مقابلے میں زیادہ صلاحیت اور خاص فوقیت بخشی ہے اس کو استنجے کی گندگی کی صفائی کے لئے استعمال نہ کیا جائے ۔ یہ بات بھی ایسی ہے کہ ہر مہذب آدمی جس کو انسانی شرف کا کچھ شعور و احساس ہے ، اپنے بچوں کو یہ بات سکھانی ضروری سمجھتا ہے ۔
۳۔ تیسری ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دی ہے کہ استنجے میں صفائی کے لئے کم سے کم تین پتھر استعمال کرنے چاہئیں ، کیونکہ عام حال یہی ہے کہ تین سے کم میں پوری صفائی نہیں ہوتی ۔ پس اگر کوئی شخص محسوس کرے کہ اس کو صفائی کے لئے تین سے زیادہ پتھروں یا ڈھیلوں کے استعمال کرنے کی ضرورت ہے تو اپنی ضرورت کے مطابق زیادہ استعمال کرے ۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ حدیثوں میں استنجے کے لئے خاص پتھر کا ذکر اس لئے آتا ہے کہ عرب میں پتھر کے ٹکڑے ہی اس مقصد کے لئے استعمال ہوتے تھے ، ورنہ پتھر کی کوئی خصوصیت نہیںہے ۔ مٹی اور اسی طرح ہر ایسی پاک چیز سے یہ کام لیا جا سکتا ہے جس سے صفائی کا مقصد حاصل ہو سکتا ہو اس کا استعمال اس کام کے لئے نامناسب نہ ہو ۔
۴۔ چوتھی ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں یہ دی کہ کسی جانور کی گری پڑی ہڈی سے اور اسی طرح کسی جانور کے خشک فضلے سے یعنی لید وغیرہ سے استنجا نہ کیا جائے ۔ کیوں کہ زمانہ جاہلیت میں عرب کے بعض لوگ ان چیزوں سے بگھی استنجا کر لیا کرتے تھے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحۃً اس سے منع فرما دیا ۔ اور ظاہر ہے کہ ایسی چیزوں سے استنجا کرنا سلیم الفطرت اور صاحب تمیز آدمی کے نزدیک بڑے گنوار پن کی بات ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔