HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

6. کتاب الزکوٰۃ

معارف الحدیث

845

عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لاَ تَحِلُّ لِغَنِيٍّ ، وَلاَ لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ ، إِلاَّ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ ، أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ ، وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ ، كَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ ، وَرَضْفًا يَأْكُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُقِلَّ ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُكْثِرْ (رواه الترمذى)
حبشی بن جنادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سوال کرنا جائز نہیں ہے غنی آدمی کو اور نہ توانا اور تندرست آدمی کو ۔ البتہ ایسے آدمی کو جائز ہے جس کو ناداری اور افلاس نے زمین پر گرا دیا ہو یا جس پر قرض یا کسی تاوان وغیرہ کا کوئی بھاری بوجھ پڑ گیا ہو ، اور جو آدمی (محتاجی کی وجہ سے نہیں بلکہ) اپنے مال کے اضافے کے لیے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے اور سوال کرے تو قیامت کے دن اس کا یہ سوال اس کے چہرے پر ایک زخم اور گھاؤ کی شکل میں نمایاں ہو گا۔ اور جہنم کا گرم جلتا ہوا پتھر ہو گا جس کو وہاں وہ کھائے گا ، اس کے بعد جس کا جی چاہے سوال کم کرے اور جس کا جی چاہے زیادہ کرے (اور آخرت میں اس کا یہ نتیجہ بھگتے) ۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حضرات محدثین “ کتاب الزکوٰۃ ” ہی میں وہ حدیثیں بھی درج کرتے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ جن حالات میں سوال کرنے کی ممانعت ہے اور کن حالات میں اجازت ہے ۔ ان کے اس طریقے کی پیروی میں اس سلسلہ “ معارف الحدیث ” میں بھی وہ حدیثیں یہیں درج کی جاتی ہیں :

تشریح ..... اس حدیث میں بھی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث (نمبر ۱۴) کی طرح غنی سے مراد وہ آدمی ہے جو فی الحال محتاج اور ضرورت مند نہ ہو (اگرچہ وہ صاحب نصاب اور سرمایہ دار بھی نہ ہو) ایسے آدمی کو اور اس تندرست و توانا آدمی کو جو محنت کر کے اپنی روزی کما سکتا ہو ، اس حدیث میں سوال کرنے کی ممانعت کی گئی ہے ۔ عام ضابطہ اور مسئلہ یہی ہے کہ ایسے آدمی کو کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرنا چاہئے ۔ ہاں اگر افلاس و ناداری نے کسی کو بالکل ہی گرا دیا ہو اور سوال کے سوا اس کے سامنے کوئی راہ نہ ہو ، یا کسی کو کوئی جرمانہ یا تاوان یا قرض ادا کرنا ہو اور وہ دوسروں سے امداد لیے بغیر اس کو ادا نہ کر سکتا ہو تو ان صورتوں میں اس کو سوال کرنے کی اجازت ہے .... آخر میں فرمایا گیا ہے کہ جو شخص ضرورت مندی اور محتاجی کی مجبوری سے نہیں بلکہ اپنی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلائے گا اس کو قیامت میں اس کی سزا یہ دی جائے گی کہ اس کے چہرے پر ایک بدنما گھاؤ ہو گا .... اور جو کچھ اس نے سوال کر کے لوگوں سے لیا تھا وہ وہاں جہنم کا گرم پتھر بنا دیا جائے اور وہ اسے کھانے پر مجبور ہو گا ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔