HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1114

۱۱۱۴ : مَا حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ، عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ أَنَّہٗ قَالَ : دَخَلْتُ عَلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بَعْدَ الظُّہْرِ فَقَامَ یُصَلِّی الْعَصْرَ .فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِہِ، ذَکَرْنَا تَعْجِیْلَ الصَّلَاۃِ، أَوْ ذَکَرَہَا فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ (تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِیْنَ قَالَہَا ثَلَاثًا یَجْلِسُ أَحَدُہُمْ حَتّٰی اِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ، وَکَانَتْ بَیْنَ قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ قَامَ، فَنَقْرَ أَرْبَعًا لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْہِنَّ إِلَّا قَلِیْلًا) .قِیْلَ لَہٗ فَقَدْ بَیَّنَ أَنَسٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ التَّأْخِیْرَ الْمَکْرُوْہَ مَا ہُوَ؟ وَإِنَّمَا ہُوَ التَّأَخُّرُ الَّذِیْ لَا یُمْکِنُ بَعْدَہٗ أَنْ یُصَلِّیَ الْعَصْرَ إِلَّا أَرْبَعًا لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ إِلَّا قَلِیْلًا .فَأَمَّا صَلَاۃٌ یُصَلِّیْہَا مُتَمَکِّنًا، وَیَذْکُرُ اللّٰہَ تَعَالٰی فِیْہَا مُتَمَکِّنًا قَبْلَ تَغَیُّرِ الشَّمْسِ، فَلَیْسَ ذٰلِکَ مِنَ الْأَوَّلِ فِیْ شَیْئٍ .وَالْأَوْلٰی بِنَا فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ لَمَّا جَائَ تْ ھٰذَا الْمَجِیْئَ أَنْ نَحْمِلَہَا وَنُخَرِّجَ وُجُوْہَہَا عَلَی الِاتِّفَاقِ، لَا عَلَی الْخِلَافِ وَالتَّضَادِّ .فَنَجْعَلَ التَّأْخِیْرَ الْمَکْرُوْہَ فِیْہَا ہُوَ مَا بَیَّنَہُ الْعَلَائُ، عَنْ أَنَسٍ، وَنَجْعَلَ الْوَقْتَ الْمُسْتَحَبَّ مِنْ وَقْتِہَا أَنْ یُصَلِّیَ فِیْہِ ہُوَ مَا بَیَّنَہٗ أَبُو الْأَبْیَضِ، عَنْ أَنَسٍ، وَوَافَقَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ أَبُوْ مَسْعُوْدٍ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا مَا یَدُلُّ عَلَی التَّعْجِیْلِ بِہَا، فَذَکَرَ۔
١١١٤: علاء بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں انس (رض) کی خدمت میں ظہر کے بعد گیا تو ذرا دیر کے بعد وہ عصر کی نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے نماز عصر کی عجلت کا تذکرہ کیا تو فرمانے لگے یہ منافقین کی نماز ہے یہ کلمہ تین بار دھرایا کہ ان میں سے کوئی بیٹھ رہتا ہے جب سورج پیلا زرد پڑجاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان پہنچ جاتا ہے تو پھر چار ٹھونگے مارتا ہے اور ان میں معمولی سا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے۔ تو اس کے جواب میں ہم یہ عرض کریں گے کہ اس روایت میں تو حضرت انس (رض) نے اس تاخیر کی وضاحت کی جو کہ ناپسندیدہ ہے اور وہ ایسی تاخیر ہے کہ جس کے بعد فقط چار رکعتیں عصر کی پڑھی جاسکتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کا معمولی ذکر کیا جاسکتا ہو۔ اطمینان کے ساتھ ذکر والی نماز تو سورج کے زرد پڑنے سے پہلے ہے۔ اس وعید اور ڈراوے کا تعلق اس بات سے نہیں ہے۔ پس ہمارے لیے زیادہ بہتر یہی ہے کہ اس روایت کا ایسا معنی لیں جس سے ان کا باہمی تضاد ختم ہو کر مطابقت پیدا ہوجائے۔ چنانچہ ہم عرض کریں گے کہ علاء والی روایت سے مراد مکروہ تاخیر ہے اور ابو الابیض والی روایات سے مصر کا مستحب وقت مراد ہے چنانچہ ابو مسعود والی روایت بھی اسی کے موافق ہے اور اگر کوئی حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی ان روایات سے استدلال کرے۔ اس کا جواب گزر چکا۔ ان آثار کو مجموعی طور پر دیکھو اور ان کی صحت کا لحاظ رکھا جائے تو یہ تاخیر عصر پر دلالت کرتے ہیں ان میں کوئی روایت بھی عصر کے جلدی پڑھنے کو ثابت نہیں کرتی۔ صرف اتنی بات ہے کہ اس سے روایات میں تعارض رہتا ہے۔ اس لیے ہم نے عصر کی تاخیر کو مستحب قرار دیا کہ اس کو ایسے وقت میں پڑھا جائے جبکہ سورج اچھی طرح روشن ہو اور غروب سے پہلے کچھ وقت بچتا ہو۔ اگر ہم غور کریں تو تمام نمازوں کا جلدی پڑھنا افضل نظر آتا ہے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو باتیں روایات میں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) سے ثابت ہو رہی ہیں ان کی پیروی اولیٰ ہے۔ چنانچہ یہ روایات اس پر دلالت کرتی ہیں۔
تخریج : مسلم فی الصلاۃ روایت نمبر ١٩٥‘ ابو داؤدفی الصلاۃ باب ٥‘ نمبر ٤١٣‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ٦‘ نمبر ١٦٠‘ نسائی فی الصلاۃ باب ٩۔
الجواب : اس روایت میں تو اشکال کا حل خود موجود ہے کہ حضرت انس (رض) نے جس تاخیر کو مذموم قرار دیا وہ وہی تاخیر مفرط ہے کہ جب سورج کی دھوپ پیلی پڑجائے اور اس میں تبدیلی واقع ہوجائے اس کے قریب نماز شروع کی جائے یا اس وقت میں پڑھی جائے۔ البتہ وہ تاخیر جس کے استحباب کی بات چل رہی ہے وہ وہی ہے جس میں اطمینان و سکون سے نماز ادا کی جائے پھر کسی نقص سے دوبارہ پڑھنے کی ضرورت پیش آئے تو دوبارہ اصفرار سے قبل اطمینان سے ادا کی جاسکے اس کا مذمت سے کوئی تعلق نہیں جیسا حضرت انس (رض) اور ابو مسعود انصاری کی روایات ابھی گزریں۔
ہماری ذمہ داری :
ان روایات مختلفہ میں ہم تضاد ظاہر کرنے کی بجائے موافقت کی صورت پیدا کریں تاکہ ہر دو قسم کی روایات پر عمل ہوجائے جو کہ اصل مقصود ہے چنانچہ تاخیر مکروہ جس کی مذمت کی گئی ہے وہ وہی ہے جس کا تذکرہ روایت نمبر ١١١٤ علاء بن عبدالرحمن کی روایت میں ہے اور تاخیر مستحب وہ ہے جس کا تذکرہ ابوالابیض نمبر ١١١٢ نے اپنی روایت میں کیا اور روایات ابو مسعود (رض) نمبر ١١١١ نے بھی اس کی تائید کردی ہے واللہ الموفق۔
اشکال نمبر ٢: حضرت عائشہ (رض) کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عصر میں تعجیل چاہیے روایت ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔