HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1121

۱۱۲۱ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ، قَالَ ثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ اِبْرَاہِیْمَ قَالَ : " کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ أَشَدَّ تَعْجِیْلًا لِلظُّہْرِ وَأَشَدَّ تَأْخِیْرًا لِلْعَصْرِ مِنْکُمْ " .فَھٰذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَکْتُبُ إِلٰی عُمَّالِہِ، وَہُمْ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُہُمْ، بِأَنْ یُصَلُّوا الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ مُرْتَفِعَۃٌ .ثُمَّ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ أَخَّرَہَا، حَتَّی رَآہَا عِکْرِمَۃُ عَلٰی رَأْسِ أَطْوَلِ جَبَلٍ بِالْمَدِیْنَۃِ .ثُمَّ اِبْرَاہِیْمُ یُخْبِرُ عَمَّنْ کَانَ قَبْلَہُ یَعْنِی مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَصْحَابِ عَبْدِ اللّٰہِ، أَنَّہُمْ کَانُوْا أَشَدَّ تَأْخِیْرًا لِلْعَصْرِ مِمَّنْ بَعْدَہُمْ .فَلَمَّا جَائَ ھٰذَا مِنْ أَفْعَالِہِمْ، وَمِنْ أَقْوَالِہِمْ مُؤْتَلِفًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا، وَرُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْہَا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ وَفِیْ بَعْضِ الْآثَارِ مُحَلِّقَۃٌ، وَجَبَ التَّمَسُّکُ بِھٰذِہِ الْآثَارِ، وَتَرْکُ خِلَافِہَا، وَأَنْ یُؤَخِّرُوا الْعَصْرَ، حَتّٰی لَا یَکُوْنَ تَأْخِیْرُہَا یُدْخِلُ مُؤَخِّرَہَا فِی الْوَقْتِ الَّذِیْ أَخْبَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ حَدِیْثِ الْعَلَائِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : (تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِیْنَ فَإِنَّ ذٰلِکَ الْوَقْتَ، ہُوَ الْوَقْتُ الْمَکْرُوْہُ تَأْخِیْرُ صَلَاۃِ الْعَصْرِ إِلَیْہِ) .فَأَمَّا مَا قَبْلَہٗ مِنْ وَقْتِہَا، مِمَّا لَمْ تَدْخُلِ الشَّمْسُ فِیْہِ صُفْرَۃٌ، وَکَانَ الرَّجُلُ یُمْکِنُہُ أَنْ یُصَلِّیَ فِیْہِ صَلَاۃَ الْعَصْرِ وَیَذْکُرَ اللّٰہَ فِیْہَا مُتَمَکِّنًا، وَیَخْرُجُ مِنَ الصَّلَاۃِ وَالشَّمْسُ کَذٰلِکَ، فَلَا بَأْسَ بِتَأْخِیْرِ الْعَصْرِ إِلٰی ذٰلِکَ الْوَقْتِ وَذٰلِکَ أَفْضَلُ لِمَا قَدْ تَوَاتَرَتْ بِہٖ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِہٖ مِنْ بَعْدِہٖ وَلَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ، أَنَّہٗ قَالَ : إِنَّمَا سُمِّیَتَ الْعَصْرَ لِتَعَصُّرٍ " أَیْ تَأَخُّرٍ ".
١١٢١: منصور نے روایت کی کہ ابراہیم کہنے لگے تم سے پہلے لوگ ظہر تم سے زیادہ جلدی پڑھتے اور عصر تم سے زیادہ مؤخر کر کے پڑھتے۔ یہ حضرت عمر (رض) ہیں جو اپنے عمال صحابہ کرام (رض) کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ عصر کی نماز ایسے وقت ادا کریں جبکہ سورج سفید اور بلند ہو پھر ابوہریرہ (رض) اس کو مؤخر کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ عکرمہ نے سورج کو مدینہ کی سب سے بلند چوٹی سے دیکھا اور ابراہیم بھی دیگر اصحاب رسول کے بارے میں خبر دے رہے ہیں اسی طرح اصحاب عبداللہ بھی کہ وہ عصر کی بہت زیادہ تاخیر کیا کرتے تھے۔ جب ان کے یہ افعال اور اقوال اسی طرح آئے ہیں جیسے ہم نے ذکر کیا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی وہ روایت آئی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ایسے حال میں پڑھتے کہ سورج بلندہوتا اور بعض روایات میں ((محلّقہ)) کا لفظ بھی آیا ہے تو ان آثار کو اپنانا ضروری ہوا اور اس کے خلاف کو چھوڑنا لازم ہوا۔ پس نماز عصر کو اتنا مؤخر کیا جائے کہ وہ تاخیر ایسے وقت میں داخل نہ ہوجائے جس کو حضرت علی (رض) والی روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منافقین والی مکروہ نماز قرار دیا۔ اس سے پہلے پہلے وہ عصر کا ہی وقت ہے جبکہ سورج میں زردی نہ آئے۔ اس میں آدمی کے لیے ممکن ہے کہ نماز عصر ادا کرے اور اللہ کا اطمینان سے ذکر کرے اور نماز سے ایسے وقت میں فارغ ہوجائے کہ سورج ابھی چمکدار ہی ہو۔ پس اس وقت تک نماز عصر کی تاخیر میں کچھ حرج نہیں اور یہ افضل ہے۔ اس لیے کہ اس سلسلے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) سے کثیر روایات آئی ہیں اور حضرت ابوقلابہ کا بیان اس کی تائید کرتا ہے کہ اس کو عصر تعصر یعنی تاخیر کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔
تخریج : مسند احمد ٦؍٢٨٩‘ عن امّ سلمہ ترمذی فی الصلاۃ باب ٧‘ نمبر ١٦١۔
حاصل روایات : حضرت عمر (رض) کا خط اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام کہ وہ ان کو عصر کی نماز ایسے وقت میں پڑھائیں جب سورج ابھی بلند سفید ہو اور پھر ابوہریرہ (رض) کو عکرمہ نے خود دیکھا کہ انھوں نے سورج کو مدینہ کے سب سے طویل پہاڑ کی چوٹی پر دیکھا پھر ابراہیم نخعی ان کو بتلا رہے ہیں کہ اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اصحاب عبداللہ بن مسعود ان مخاطبین سے زیادہ تاخیر عصر کرتے تھے۔
خلاصہ کلام : جب یہ افعال و اقوال ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایات واضح ثابت کر رہی ہیں کہ آپ عصر ایسے حال میں پڑھتے جبکہ سورج بلند سفید ہوتا تو اب ان آثار کو اختیار کرنا اور اس کے بالمقابل روایات کو ترک کرنا ضروری ہوگیا اور اسی طرح عصر کا مؤخر کرنا بھی ضروری ہوا یہاں تک کہ اس کی تاخیر اس وقت میں داخل نہ ہونے پائے جس کی خبر انس (رض) کی روایت میں حدیث علاء بن عبدالرحمن میں دی گئی ہے کہ یہ منافقین کی نماز ہے ایسے وقت میں عصر کو ادا کرنا مکروہ ہے رہا وہ وقت جو اس سے پہلے پہلے ہے جس میں سورج پر زردی کا اثر نہیں ہوتا اور آدمی اطمینان سے نماز پڑھ کر نماز سے اس حال میں فارغ ہو کہ سورج ابھی سفید بلند ہو تو اس وقت تک عصر کی تاخیر میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ روایات حدیث اور آثار صحابہ کی روشنی میں افضل عمل ہے۔
حضرت ابو قلابہ کا تائیدی بیان :
عصر کو عصر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ متاخر کر کے پڑھی جاتی ہے جیسا اس روایت میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔