HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1400

۱۴۰۰ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ أَبِی الْوَزِیْرِ، قَالَ : ثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا قَامَ مِنَ الرُّکُوْعِ قَالَ ذٰلِکَ .فَفِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ الْاِمَامَ یَقُوْلُ مِنْ ذٰلِکَ مِثْلَ مَا یَقُوْلُ مَنْ صَلّٰی وَحْدَہُ، لِأَنَّ فِیْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ذٰلِکَ وَہُوَ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ .وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَا أَشْبَہُکُمْ صَلَاۃً بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ ذٰلِکَ .فَأَخْبَرَ أَنَّ مَا فَعَلَ مِنْ ذٰلِکَ، ہُوَ مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہٗ فِیْ صَلَاتِہِ لَا یَفْعَلُ غَیْرَہُ .وَفِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مَا ذَکَرْنَا عَنْہُ وَہُوَ أَیْضًا فِیْہِ إِخْبَارٌ عَنْ صِفَۃِ صَلَاتِہِ کَیْفَ کَانَتْ .فَلَمَّا ثَبَتَ عَنْہُ أَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ وَہُوَ إِمَامٌ اِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ (سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ، رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) ثَبَتَ أَنَّ ھٰکَذَا یَنْبَغِیْ لِلْاِمَامِ أَنْ یَفْعَلَ ذٰلِکَ، اتِّبَاعًا لِمَا قَدْ ثَبَتَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَإِنَّہُمْ قَدْ أَجْمَعُوْا فِیْمَنْ یُصَلِّیْ وَحْدَہُ، عَلٰی أَنَّہٗ یَقُوْلُ ذٰلِکَ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِی الْاِمَامِ ہَلْ حُکْمُہٗ فِیْ ذٰلِکَ حُکْمُ مَنْ یُصَلِّیْ وَحْدَہٗ أَمْ لَا؟ فَوَجَدْنَا الْاِمَامَ یَفْعَلُ فِیْ کُلِّ صَلَاتِہٖ مِنَ التَّکْبِیْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ وَالْقِیَامِ وَالْقُعُوْدِ وَالتَّشَہُّدِ، مِثْلَ مَا یَفْعَلُہُ مَنْ یُصَلِّیْ وَحْدَہُ .وَوَجَدْنَا أَحْکَامَہُ فِیْمَا یَطْرَأُ عَلَیْہِ فِیْ صَلَاتِہٖ، کَأَحْکَامِ مَنْ یُصَلِّیْ وَحْدَہُ فِیْمَا یَطْرَأُ عَلَیْہِ، مِنْ صَلَاتِہٖ مِنْ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ تُوْجِبُ فَسَادَہَا، وَمَا یُوْجِبُ سُجُوْدَ السَّہْوِ فِیْہَا، وَغَیْرَ ذٰلِکَ، وَکَانَ الْاِمَامُ وَمَنْ یُصَلِّیْ وَحْدَہُ فِیْ ذٰلِکَ سَوَائً، بِخِلَافِ الْمَأْمُوْمِ .فَلَمَّا ثَبَتَ بِاتِّفَاقِہِمْ أَنَّ الْمُصَلِّیَ وَحْدَہٗ یَقُوْلُ بَعْدَ قَوْلِہٖ" سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ " " رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ " ثَبَتَ أَنَّ الْاِمَامَ أَیْضًا یَقُوْلُہَا بَعْدَ قَوْلِہٖ" سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ " .فَھٰذَا وَجْہُ النَّظَرِ أَیْضًا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ، فَبِھٰذَا نَأْخُذُ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ .وَأَمَّا أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فَکَانَ یَذْہَبُ فِیْ ذٰلِکَ إِلَی الْقَوْلِ الْأَوَّلِ .
١٤٠٠: سالم نے اپنے والد عبداللہ سے انھوں نے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے اٹھتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔ ان آثار میں اس بات پر دلالت پائی جاتی ہے کہ امام ان کو اسی طرح کہے جیسا کہ اکیلا نماز پڑھنے والا کہتا ہے اس لیے کہ حضرت امّ المؤمنین عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو یہ کہتے اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے ذکر کیا کہ میری نماز تم میں سے سب سے زیادہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مشابہت رکھتی ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ میں نے جو کچھ کیا ہے وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ نہیں کرتا اور ابن عمر (رض) کی روایت میں بھی آپ کی نماز کی کیفیت مذکور ہے۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ اسے امامت کی حالت میں کہتے تھے جبکہ آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللّٰہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہتے تو اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ امام کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں اسی طرح کہنا چاہیے۔ روایات کے طریقہ پر اس بات کا یہی حکم ہے۔ البتہ نظر و فکر کے لحاظ سے ہم دیکھتے ہیں کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اکیلا نماز پڑھنے والا اسے کہے۔ اب ہم غور کرنا چاہتے ہیں کہ آیا امام کا حکم بھی تنہا نماز پڑھنے والے کا ہے ‘ تو ہم نے اس طرح پایا کہ امام اپنی نماز میں وہ تمام چیزیں کرتا ہے جو تنہا نماز پڑھنے والا یعنی تکبیر ‘ قراءت ‘ قیام ‘ قعود ‘ تشہد وغیرہ اور جو حالت اس کو پیش آئے اس کا حکم اسی طرح ہے جس طرح تنہاء نماز پڑھنے والے کو نماز میں کوئی پیش آنے پر ہوتا ہے۔ اس کو سجدہ سہو جن چیزوں سے پیش آتا ہے اور جن چیزوں سے اس کی نماز فاسد ہوتی ہے اس میں امام اور تنہا برابر ہیں البتہ مقتدی کے احکام مختلف ہیں۔ پس جب یہ بالاتفاق ثابت ہے کہ تنہا نماز پڑھنے والا سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد ربنا ولک الحمد کہے۔ پس اس سے ثابت ہوگیا کہ امام بھی اس کو سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد کہے۔ اس باب میں غور و فکر کا تقاضا یہی ہے۔ اور ہم اسی کو اس باب میں اختیار کرتے ہیں یہ امام ابو یوسف (رح) کا قول ہے۔ باقی امام ابوحنیفہ (رح) نے اس میں قول اوّل کو اختیار کیا ہے۔
حاصل روایات : ان روایات میں سمع اللہ لمن حمدہ ربنا لک الحمد کا قنوت کے علاوہ موقع پر کہنا بھی ثابت ہوگیا بلکہ روایت عائشہ (رض) سے لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے کہنا ثابت ہوگیا اور حدیث ابوہریرہ (رض) میں ابوہریرہ (رض) کا یہ کہہ کر اس کو بیان کرنا کہ میری نماز تم میں سب سے زیادہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے مشابہ ہے اس بات کو اور پختگی سے ثابت کرتا ہے کہ یہ افعال بعینہٖ وہی ہیں جو جناب نبی مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں کیا کرتے تھے نہ کہ کوئی اور۔ اور ابن عمر (رض) والی روایت میں بھی آپ کی نماز کی کیفیت بتلائی گئی ہے کہ وہ کس طرح تھی۔
جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ امام ہونے کی حالت میں جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ ‘ ربنا ولک الحمد کہتے تو اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ امام کو اسی طرح ہی کرنا چاہیے تاکہ اصل اتباع رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حاصل ہو سکے آثار کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا حکم عرض کردیا۔
نوٹ : مگر باوجود جلالت شان کے ہم عرض کریں گے کہ امام طحاوی (رح) نے جتنی روایات اپنے مستدل کی حمایت میں پیش کی ہیں ان میں کوئی ایک بھی امامت پر دلالت نہیں کرتی صرف ایک روایت ہے اور وہ بھی صلوۃ کسوف سے متعلق ہے جس کی کیفیت الگ نوعیت رکھتی ہے کما لا یخفی علی من تدبر قلیلاً واللہ اعلم۔ مترجم
نظر طحاوی (رح) :
غور فرمائیں کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ جو شخص اکیلے نماز ادا کرے وہ سمع اللہ لمن حمدہ ‘ ربنا لک الحمد کہے اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ امام منفرد کا حکم یکساں ہے یا مختلف چنانچہ سوچ بچار سے معلوم ہوا کہ کہ امام اپنی تمام نماز میں یعنی تکبیر قرات ‘ قیام ‘ قعود ‘ تشہد وغیرہ میں منفرد جیسے افعال کرتا ہے اور احکام میں بھی دونوں کی حالت یکساں ہے ان حالات میں جو مختلف اوقات میں اس پر طاری ہوتی ہیں اور نماز کو فاسد کرتی اور نماز میں سجدہ سہو کو لازم کرتی ہیں وغیرہ۔ اس میں منفرد و امام برابر ہیں مقتدی کی حالت ان سے مختلف ہے جب یہ بات بالاتفاق ثابت ہے کہ اکیلے نماز پڑھنے والا سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہے گا تو اس سے خود ثابت ہوگیا کہ امام بھی یہ دونوں کلمات کہے گا۔
یہ بات بطریق نظر بھی ثابت ہوگئی۔
ہم اسی کو اختیار کرنے والے ہیں اور یہی امام ابو یوسف و محمد (رح) کا قول ہے البتہ امام ابوحنیفہ (رح) کا رجحان قول اول کی طرف ہے۔
نوٹ : اس بات میں امام طحاوی کا رجحان دوسرے قول کی طرف تھا اس کے لیے دلائل پیش کرتے ہوئے زیادہ زور دیا گیا آخر میں امام صاحب کا تذکرہ دوسری مرتبہ نام لے کر فرمایا جیسے کوئی معذرت کررہا ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔