HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1545

۱۵۴۵ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْجِیْزِیُّ، وَرَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِیْ بَکْرِ ڑالزُّہْرِیُّ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُحَمَّدِ ڑالدَّرَاوَرْدِیُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ إِسْمَاعِیْلَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُسَلِّمُ فِیْ آخِرِ الصَّلَاۃِ تَسْلِیْمَۃً وَاحِدَۃً : السَّلَامُ عَلَیْکُمْ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الْمُصَلِّیَ یُسَلِّمُ فِیْ صَلَاتِہٖ تَسْلِیْمَۃً وَاحِدَۃً تِلْقَائَ وَجْہِہِ، السَّلَامُ عَلَیْکُمْ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : بَلْ یَنْبَغِیْ لَہٗ أَنْ یُسَلِّمَ عَنْ یَمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنَ التَّسْلِیْمَتَیْنِ : السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ .وَکَانَ مِنْ حُجَّتِنَا عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ عَلٰی أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلَیْ أَنَّ حَدِیْثَ سَعْدٍ ھٰذَا إِنَّمَا رَوَاہُ کَمَا ذَکَرَہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ خَاصَّۃً وَقَدْ خَالَفَہٗ فِیْ ذٰلِکَ کُلُّ مَنْ رَوَاہُ، عَنْ مُصْعَبٍ غَیْرُہٗ .
١٥٤٥: عامر بن سعد نے سعد (رض) کے متعلق نقل کیا کہ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق نقل کیا ہے کہ آپ نماز کے آخر میں ایک سلام پھیرتے تھے جو السلام علیکم کے لفظ سے ہوتا تھا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت علماء کا مؤقف یہ ہے کہ نمازی نماز میں ایک مرتبہ سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم کہے اور انھوں نے مذکورہ روایت کو اپنا مستدل بنایا۔ جبکہ دیگر علماء کی جماعت نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے فرمایا نمازی کو چاہیے کہ وہ دائیں بائیں سلام پھیر لے اور دونوں طرف سلام میں السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ کا کلمہ کہے۔ پہلے قول والوں کے خلاف ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت سعد (رض) کی روایت کا راوی صرف دراوردی ہے۔ جبکہ دیگر تمام روات نے مصعب سے روایت کرتے ہوئے اس کے مخالف روایت نقل کی ہے۔ ملاحظہ ہو۔
تخریج : مصنف ابن ابی شیبہ فی الصلاۃ ١‘ ٣٠٠؍٣٠١۔
خلاصہ الزام : مام مالک (رح) کے ہاں امام کو صرف سامنے کی طرف ایک سلام اور مقتدی کو دائیں ‘ بائیں اور سامنے تین سلام لازم ہیں۔ احناف ‘ شوافع وحنابلہ اور جمہور فقہاء کے ہاں امام و منفرد پر دائیں اور بائیں صرف دو سلام ہیں۔
فریق اوّل کا مؤقف اور دلیل :
امام کو صرف سامنے کی طرف ایک سلام پھیرنا لازم ہے مستدل روایت یہ ہے۔
حاصل روایات : مقتدی ‘ امام نماز کے آخر میں ایک سلام پھیرے گا جو سامنے کی جانب ہوگا جیسا اس روایت سے ثابت ہوتا ہے۔
مؤقف ثانی اور دلائل و جوابات :
دائیں وبائیں دو سلام امام و مقتدی پھیریں گے اور ہر سلام میں السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہے گا۔
فریق اوّل کی دلیل کا جواب نمبر !:
عبدالعزیز بن دراوردی کی روایت واہی ہے۔
نمبر ": مصعب کے شاگردوں میں سے جس نے بھی اس کے علاوہ روایت کی اس نے دو سلام کا ذکر کیا پس ان کے مقابلے میں عبدالعزیز کی روایت کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔
دیگر روات کی روایات ملاحظہ ہوں :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔