HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1596

۱۵۹۶ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِیْ عَوَانَۃَ، عَنِ الْحَکَمِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ، عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : اِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنْ آخِرِ سَجْدَۃٍ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُہٗ .فَھٰذَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ رَوٰی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ (تَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ) وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عِنْدَہٗ عَلٰی أَنَّ الصَّلَاۃَ لَا تَتِمُّ إِلَّا بِالتَّسْلِیْمِ ؛ اِذْ کَانَتْ تَتِمُّ عِنْدَہٗ بِمَا ہُوَ قَبْلَ التَّسْلِیْمِ، وَکَانَ مَعْنَی (تَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ) عِنْدَہٗ أَیْضًا ہُوَ التَّحْلِیْلُ الَّذِیْ یَنْبَغِیْ أَنْ یَحِلَّ بِہٖ لَا بِغَیْرِہٖ، وَالتَّمَامُ الَّذِیْ لَا یَجِبُ بِمَا یَحْدُثُ بَعْدَہُ إِعَادَۃُ الصَّلَاۃِ غَیْرُہٗ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : قَدْ قَالَ : (تَحْرِیْمُہَا التَّکْبِیْرُ) ، فَکَانَ ہُوَ الَّذِیْ لَا یُدْخَلُ فِیْہَا إِلَّا بِہٖ، فَکَذٰلِکَ لَمَّا قَالَ : (وَتَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ) کَانَ کَہُوَ أَیْضًا لَا یُخْرَجُ مِنْہَا إِلَّا بِہٖ .قِیْلَ لَہٗ : إِنَّہٗ لَا یَجُوْزُ الدُّخُوْلُ فِی الْأَشْیَائِ إِلَّا مِنْ حَیْثُ أُمِرَ بِہٖ مِنَ الدُّخُوْلِ فِیْہَا، وَقَدْ یُخْرَجُ مِنَ الْأَشْیَائِ مِنْ حَیْثُ أُمِرَ أَنْ یُخْرَجَ بِہٖ مِنْہَا وَمِنْ غَیْرِ ذٰلِکَ .مِنْ ذٰلِکَ أَنَّا قَدْ رَأَیْنَا النِّکَاحَ قَدْ نُہِیَ أَنْ یُعْقَدَ عَلَی الْمَرْأَۃِ، وَہِیَ فِیْ عِدَّۃٍ، وَکَانَ مَنْ عَقَدَہٗ عَلَیْہَا، وَہِیَ کَذٰلِکَ لَمْ یَکُنْ بِذٰلِکَ مَالِکًا لِبُضْعِہَا، وَلَا وَجَبَ لَہٗ عَلَیْہَا نِکَاحٌ .فِیْ أَشْبَاہٍ لِذٰلِکَ کَثِیْرَۃٍ یَطُوْلُ بِذِکْرِہَا الْکِتَابُ .وَأَمَرَ أَنْ لَا یُخْرَجَ مِنْہُ إِلَّا بِالطَّلَاقِ الَّذِیْ لَا إِثْمَ فِیْہِ، وَأَنْ تَکُوْنَ الْمُطَلَّقَۃُ طَاہِرًا مِنْ غَیْرِ جِمَاعٍ فَکَانَ مَنْ طَلَّقَ عَلٰی غَیْرِ مَا أُمِرَ بِہٖ مِنْ ذٰلِکَ فَطَلَّقَ ثَلَاثًا أَوْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا یَلْزَمُہُ ذٰلِکَ وَإِنْ کَانَ إِثْمًا، وَیَخْرُجُ بِذٰلِکَ الطَّلَاقِ الْمَنْہِیِّ عَنْہُ مِنَ النِّکَاحِ الصَّحِیْحِ .فَکَانَ قَدْ تَثْبُتُ الْأَسْبَابُ الَّتِیْ تُمْلَکُ بِہَا الْأَبْضَاعُ کَیْفَ ہِیَ؟ وَالْأَسْبَابُ الَّتِیْ تَزُوْلُ بِہَا الْاِمْلَاکُ عَنْہَا کَیْفَ ہِیَ؟ وَنُہُوْا عَمَّا خَالَفَ ذٰلِکَ، أَوْ شَیْئًا مِنْہُ .فَکَانَ مَنْ فَعَلَ مَا نُہِیَ عَنْہُ مِنْ ذٰلِکَ لِیَدْخُلَ بِہٖ فِی النِّکَاحِ، لَمْ یَدْخُلْ بِہٖ فِیْہِ، وَإِذَا فَعَلَ شَیْئًا مِنْہُ لِیَخْرُجَ بِہٖ مِنَ النِّکَاحِ، خَرَجَ بِہٖ مِنْہُ .فَلَمَّا کَانَ لَا یَدْخُلُ فِی الْأَشْیَائِ إِلَّا مِنْ حَیْثُ أُمِرَ بِہٖ. وَالْخُرُوْجُ مِنْہَا قَدْ یَکُوْنُ مِنْ حَیْثُ أُمِرَ بِہٖ، وَقَدْ یَکُوْنُ بِغَیْرِ ذٰلِکَ .کَانَ کَذٰلِکَ فِی النَّظَرِ فِی الصَّلَاۃِ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ، فَیَکُوْنُ الدُّخُوْلُ فِیْہَا غَیْرَ وَاجِبٍ إِلَّا بِمَا أُمِرَ بِہٖ مِنَ الدُّخُوْلِ فِیْہَا، وَیَکُوْنُ الْخُرُوْجُ مِنْہَا بِمَا أُمِرَ بِہٖ مِمَّا یُخْرَجُ بِہٖ مِنْہَا، وَمِنْ غَیْرِ ذٰلِکَ .وَکَانَ مِمَّا احْتَجَّ بِہٖ مَنْ ذَہَبَ إِلٰی أَنَّہٗ اِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنْ آخِرِ سَجْدَۃٍ مِنْ صَلَاتِہٖ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُہٗ .
١٥٩٦: عاصم بن ضمرہ نے حضرت علی (رض) سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا جب اس نے آخری سجدہ سے سر اٹھایا تو اس کی نماز مکمل ہوگئی۔ تو یہ حضرت علی (رض) ہیں جنہوں نے یہ ذکر کیا ” تحلیلھا التسلیم “ ان کے ہاں تو سلام نماز کے لیے ضروری نہیں بلکہ سلام سے پہلے ان کے ہاں نماز مکمل ہوجاتی ہے۔ پس تحلیلھا التسل کا مفہوم ان کے ہاں یہ ہے کہ سلام کے ذریعہ نماز سے فراغت حاصل کی جائے کسی اور عمل سے نہیں اور تکمیل نماز یہ ہے کہ اگر اس کے بعد کوئی چیز پیش آجائے (جس سے نماز سے نکل جائے) تو نماز کو لوٹانے کی حاجت نہ ہو۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان تو ” تحریمھا التکبیر “ تحریم صلوۃ وہ ہے کہ جس کے بغیر نماز میں داخلہ درست نہ ہو (اور یہ مسلّم ہے) ۔ تو اسی طرح آپ نے فرمایا تحلیلھا التسلم کا بھی یہی معنی ہے کہ اس کے بغیر نماز سے باہر آنا جائز نہیں۔ تو اس کے جواب میں کہیں گے کہ کسی چیز کی ابتداء کے لیے وہی بات اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس کا حکم ہے مگر باہر آنے کے لیے بھی وہی بات اختیار کرتے ہیں جس کا حکم ملا ہو اور بعض اوقات اس کے علاوہ کو اختیار کرتے ہیں مثلاً یہ ہمارے سامنے ہے کہ معتدۃ کے ساتھ نکاح جائز نہیں اور جو شخص عدت کے دوران نکاح کرے اس کو ملکیت بضعہ حاصل نہ ہوگی اور نہ نکاح منعقد ہوگا۔ اس کی مثالیں بہت ہیں جن کو اگر ہم ذکر کریں تو کتاب لمبی ہوجائے گی۔ نکاح سے باہر آنے کے لیے طلاق کا حکم ہے جس طلاق میں گناہ نہ ہو اس کی صورت یہ ہے کہ وہ عورت بھی حیض سے پاک ہو اور اس نے اس طہر میں جماع بھی نہ کیا ہو۔ پس جس نے اس طریقہ کو چھوڑ کر طلاق دی خواہ وہ تین طلاقیں دے یا حائضہ کو طلاق دے تو طلاق پڑجائے گی مگر طلاق دینے والا گناہ کا مرتکب ہوگا اور اس طلاق ممنوعہ کے ذریعے صحیح نکاح جاتا رہے گا اور ایسے اسباب بھی واضح کردیے گئے ہیں جن سے ملک بضعہ حاصل ہوتی ہے اور ایسے اسباب کو ظاہر کردیا گیا کہ جن نے بالکل ملک بضعہ جاتی رہتی ہے اور ان تمام اسباب کی مخالفت سے روکا گیا ہے یا ان میں سے بعض کی مخالفت سے بھی روکا گیا ہے۔ پس جو آدمی ممنوعہ طریقہ سے نکاح کرنا چاہے گا اس کا نکاح تو واقع نہ ہوگا مگر نکاح سے نکلنے کے لیے بتلائے ہوئے درست طریقے اور غیر درست طریقے دونوں سے نکل سکتا ہے۔ پس جب حاصل یہ ہوا کہ چیزوں میں داخلہ کے لیے تو مقررہ طریقوں کو اختیار کرنا پڑے گا مگر ان سے نکلنے کے لیے مقررہ یا غیر مقررہ دونوں طریقوں سے وہ نکل جائے گا۔ پس نماز کے متعلق یہی قیاس سامنے رہے کہ اس میں داخلے کے لیے تو وہی مقررہ طریقہ جس داخلے کا حکم ہے۔ مگر خارج ہونے کے لیے کبھی تو مقررہ طریقہ اختیار کیا جاتا اور کبھی اس کے علاوہ اور جو لوگ اس بات کے قائل کہ جونہی آخری سجدے سے اٹھیں تو نماز پوری ہوجائے گی۔ ان کی دلیل مندرجہ ذیل روایت ہے۔
تخریج : دارقطنی فی السنن ١؍٣٦٠۔
حاصل روایات : اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت علی (رض) کے ہاں تحلیلھا التسلیم کا مطلب یہ نہیں کہ تسلیم کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوئی اس لیے کہ ان کے ہاں تو نماز اس سے پوری ہوجاتی ہے جو سلام سے پہلے ہے اور تحلیلھا التسلیم کا مفہوم یہ ہوا کہ ایسی تحلیل جس کے ساتھ نماز سے باہر آنا مناسب ہے نہ کہ غیر سے اور وہ تکمیل کہ جس کے بعد جو کچھ بھی ہو نماز کا اعادہ لازم نہیں آتا وہ تسلیم کے علاوہ ہے پس معلوم ہوا کہ تسلیم فرض نہیں اور تسلیم کے ساتھ نماز سے باہر آنے کا مطلب یہ ہے کہ تسلیم وجوب ہے جس کے بغیر نماز پوری ہوگئی کامل نہ ہوئی۔
ایک اہم اشکال :
نماز میں داخلہ کے لیے تکبیر کی فرضیت تو مسلمہ ہے تسلیم میں اختلاف کیا گیا حالانکہ دونوں ایک سیاق میں واقع ہیں پھر حکم کیسے الگ ہوگئے۔
جواب : قیل لہ لہ انہ ص ٣٥٥ بہت سی اشیاء ایسی ہیں کہ جن میں داخل ہونے کے لیے خاص شرائط ہیں ان کے بغیر ان اشیاء میں داخلہ معتبر نہیں ہوتا اور خروج کے بھی اسباب ہیں مگر خروج کے لیے شرائط کی رعایت کرنے یا نہ کرنے ہر دو صورتوں میں خروج شمار کرلیا جاتا ہے۔ مثلاً نکاح کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ عورت کسی کے نکاح میں نہ ہو اس کے محارم میں سے نہ ہو کسی کی عدت میں نہ ہو حالت عدت میں نکاح کالعدم ہے اس سے وہ عورت کے بضع کا مالک نہ بن سکے گا اور نہ نکاح کرنے والے کا کوئی حق منکوحہ کے ذمہ لازم ہوگا اس کی مثال بیان کریں تو کتاب طویل ہوجائے گی۔ اور شوہر کو حکم ہوا کہ عورت کو اس نکاح سے ایسی طلاق سے فارغ کرے جس میں گناہ نہ ہو یعنی طہر میں ہو اس میں جماع نہ کیا گیا ہو اور تینوں طلاقوں کو اجتماعی طور پر نہ دے۔
مگر اس کے باوجود اپنی بیوی کو تین طلاق اکٹھی دے یا حیض میں طلاق دے تو طلاق بہرحال نافذ ہوجائے گی اگرچہ خاوند گناہ گار ہوگا مگر اس ممنوعہ طلاق سے وہ عورت نکاح سے فارغ و خارج ہوجائے گی۔
تو اب اس سے ثابت ہوگیا کہ ملک بضع کے اسباب وہ اور انداز کے ہیں اور وہ اسباب بھی متعین ہیں جن سے ملک بضع تو زائل ہوسکتا ہے مگر ان اسباب کی ممانعت ہے یا بعض کو اختیار کرنے کی ممانعت ہے پس جو ممنوعہ طریقہ سے نکاح میں داخل ہونا چاہتا ہے وہ تو داخل نہیں ہوسکتا مگر ممنوعہ طریقہ سے خارج ہونا چاہے تو خارج ہوجائے گا اور خارج ہونا تسلیم کرلیا جائے گا ادھر منہی عنہ کے ذریعہ داخل ہونے کی قطعاً گنجائش نہیں ہے اور جائز اور ممنوعہ دونوں طرق سے خارج ہونا درست قرار پایا۔ تو اس کو سامنے رکھتے ہوئے نماز کے مسئلہ کو سمجھنا چاہیے کہ تکبیر تحریمہ جو کہ ماموربہ ہے اس کے بغیر نماز میں داخلہ ممکن نہیں ہے اور دوسری طرف السلام کے لفظ سے جو کہ مامور بہ ہے یا اس کے بغیر نماز سے نکلنے والا نکلنے والا شمار ہوجائے گا۔ فتدبر۔
فریق ثانی کی جماعت اوّل کا مؤقف :
عطاء بن رباح (رح) کہتے ہیں آخری سجدہ سے سر اٹھاتے ہی اس کی نماز مکمل ہوجائے گی گویا نہ سلام فرض نہ آخری التحیات لازم۔ جیسا اس روایت میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔