HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1814

۱۸۱۴: حَدَّثَنِیْ أَبُوْ حَازِمٍ عَبْدُ الْحَمِیْدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ حَفْصِ ڑالْفَلَّاسُ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْن أَبِیْ حَثْمَۃَ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی بِأَصْحَابِہٖ صَلَاۃَ الْخَوْفِ) فَذَکَرَ مِثْلَہٗ .قِیْلَ لَہُمْ : ھٰذَا غَیْرُ مُوَافِقٍ لِمَا رَوٰی مُجَاہِدٌ وَلٰـکِنَّہٗ مُوَافِقٌ لِمَا رَوٰی عُبَیْدُ اللّٰہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَقَدْ تَقَدَّمَتْ حُجَّتُنَا فِیْ أَوَّلِ ھٰذَا الْبَابِ لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُحَالٌ أَنْ یَکُوْنَ الْفَرْضُ عَلَیْہِ فِی تِلْکَ الصَّلَاۃِ رَکْعَۃً وَاحِدَۃً ثُمَّ یَصِلُہَا بِأُخْرٰی لَا یُسَلِّمُ بَیْنَہُمَا .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ فَرْضَ صَلَاۃِ الْخَوْفِ رَکْعَتَانِ عَلَی الْاِمَامِ ثُمَّ لَمْ یُذَکِّرَ الْمَأْمُوْمِیْنَ بِقَضَائٍ وَلَا غَیْرِہِ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنُوْا قَضَوْا وَلَا بُدَّ فِیْمَا یُوْجِبُہُ النَّظَرُ مِنْ أَنْ یَکُوْنُوْا قَدْ قَضَوْا رَکْعَۃً رَکْعَۃً لِأَنَّا رَأَیْنَا الْفَرْضَ عَلَی الْاِمَامِ فِیْ صَلَاۃِ الْأَمْنِ، وَالْاِقَامَۃِ مِثْلَ الْفَرْضِ عَلَی الْمَأْمُوْمِ سَوَائً، وَکَذٰلِکَ الْفَرْضُ عَلَیْہِمَا فِیْ صَلَاۃِ الْأَمْنِ فِی السَّفَرِ سَوَائٌ ، وَمُحَالٌ أَنْ یَکُوْنَ الْمَأْمُوْمُ فَرْضُہُ رَکْعَۃً فَیَدْخُلُ مَعَ غَیْرِہِ مِمَّنْ فَرْضُہُ رَکْعَتَانِ إِلَّا وَجَبَ عَلَیْہِ مَا وَجَبَ عَلٰی إِمَامِہٖ .أَلَا تَرَیْ أَنَّ مُسَافِرًا لَوْ دَخَلَ فِیْ صَلَاۃِ مُقِیْمٍ صَلَّیْ أَرْبَعًا فَکَانَ الْمَأْمُوْمُ یَجِبُ عَلَیْہِ مَا یَجِبُ عَلٰی إِمَامِہٖ ، وَیَزِیْدُ فَرْضُہُ بِزِیَادَۃِ فَرْضِ إِمَامِہٖ ، وَقَدْ یَکُوْنُ عَلَی الْمَأْمُوْمِ مَا لَیْسَ عَلٰی إِمَامِہٖ .مِنْ ذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا الْمُقِیْمَ یُصَلِّی خَلْفَ الْمُسَافِرِ فَیُصَلِّیْ بِصَلَاتِہٖ، ثُمَّ یَقُوْمُ بَعْدَ ذٰلِکَ فَیَقْضِی تَمَامَ صَلَاۃِ الْمُقِیْمِ فَکَانَ الْمَأْمُوْمُ قَدْ یَجِبُ عَلَیْہِ مَا لَیْسَ عَلٰی إِمَامِہٖ وَلَا یَجِبُ عَلٰی إِمَامِہٖ مَا لَا یَجِبُ عَلَیْہِ .فَلَمَّا ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا وُجُوْبُ الرَّکْعَتَیْنِ عَلٰی الْاِمَامِ ثَبَتَ أَنَّ مِثْلَہُمَا عَلَی الْمَأْمُوْمِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ حُذَیْفَۃَ مِنْ قَوْلِہٖ مَا یَدُلُّ عَلٰی مَا تَأَوَّلْنَا فِیْ حَدِیْثِہٖ وَحَدِیْثِ زَیْدٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّہُمْ قَضَوْا رَکْعَۃً رَکْعَۃً .
١٨١٤: صالح بن خوات نے سہل بن ابی حشمہ (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو صلوۃ خوف پڑھائی پھر اسی طرح روایت نقل کی۔ ان کے جواب میں کہا جائے گا یہ روایت مجاہد والی روایت کی موافقت کی بجائے عبیداللہ والی روایت کی تائید کرتی ہے۔ شروع باب میں ہم اپنی دلیل ذکر کر آئے کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات ناممکن ہے کہ آپ پر لازم تو ایک رکعت ہو اور آپ اسے دوسری ملا کر پڑھیں اور ان کے مابین سلام نہ پھیریں۔ پس اس سے یہ بات تو ثابت ہوگیا کہ نماز خوف کی امام پر فرض ہی دو رکعت ہیں۔ پھر ان روایات میں مقتدیوں کی قضاء یا اور کسی چیز کا تذکرہ نہیں۔ پس اس میں پورا کرلینے کا احتمال ہے اور نظر و فکر تو یہی چاہتے کہ وہ ایک ایک رکعت پوری کریں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ امام و مقتدی پر نماز کے فرائض امن و اقامت کی حالت میں ایک طرح کے ہیں اسی طرح امن والے سفر میں امام و مقتدی کا حال برابر ہے اور یہ بات ناممکن ہے کہ مقتدی پر ایک رکعت فرض ہو اور وہ ایسے شخص کے ساتھ نماز میں داخل ہوجائے جس پر دو فرض ہوں ‘ اگر ایسا ہوگا تو مقتدی پر وہی فرض ہوگا جو امام پر فرض تھا۔ کیا تم ایسا نہیں پاتے کہ اگر مقیم کسی مسافر کی نماز میں داخل ہو تو چار رکعت ادا کرے گا۔ تو مقتدی پر وہ چیز واجب تھی جو اس کے امام پر واجب تھی اور امام کے فرض میں اضافہ سے اس کے فرض بھی بڑھ جاتے ہیں اور بعض اوقات مقتدی پر ایسی چیز لازم ہوجاتی ہے جو اس کے امام پر لازم نہیں ہوتی۔ اس سے ہم نے یہ سمجھ لیا کہ جب مقیم نے مسافر کے پیچھے نماز ادا کی تو اسی جیسی نماز ادا کرتا ہے۔ پھر کھڑے ہو کر وہ مقیم والی نماز کی تکمیل کرتا ہے۔ پس یہاں مقتدی پر ایسی چیز لازم تھی جو امام پر نہ تھی اور اس کے امام پر وہ چیز لازم نہیں جو اس مقتدی پر لازم نہیں۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی جو بیان کر آئے کہ امام پر دو رکعت لازم ہیں تو انہی جیسی دو رکعت مقتدی پر بھی لازم ہیں اور ہم نے جو تاویل حضرت حذیفہ کی روایت اور زید اور جابر اور ابن عباس (رض) کی اس روایت میں کی ہے کہ انھوں نے ایک ایک رکعت ادا کی وہ حضرت حذیفہ (رض) سے بھی مروی ہے۔
تخریج : نسائی فی السنن الکبرٰی کتاب صلوۃ خوف نمبر ١٩٣٤‘ بخاری فی المغازی باب ٣١‘ نمبر ٤١٣‘ مسلم فی المسافرین ٣٠٩؍٣١٠۔
حاصل روایات : ان تمام روایات سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دو رکعت پڑھنا اور صحابہ کرام (رض) کا ایک رکعت پڑھنا معلوم ہوتا ہے۔
جواب : قیل لہم سے جواب دیا گیا ہے۔
نمبر 1: ہم پہلے بھی کہہ چکے کہ جب امام کے لیے دو رکعت ثابت ہوئی تو مقتدی کے لیے بدرجہ اولیٰ ثابت ہوجائیں گی اور اگر یہ کہا جائے کہ امام کی ایک رکعت فرض اور دوسری نفل ہے تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ امام نے ایک فرض رکعت پڑھ کر اس کے ساتھ بغیر قعدہ وسلام تشہد کے دوسری نفل ملا لی اور یہ نماز کی صحت کے خلاف ہے اور نماز کی صحت کے لیے محال ہے۔
نمبر 2: نظری استدلال اور عقلی جواب جس کو فثبت کے لفظ سے بیان کیا۔
روایات میں اگرچہ امام کے لیے دو رکعت اور مقتدی کے لیے صرف ایک رکعت کا تذکرہ ہے اور دوسری رکعت کے پورا کرنے یا نہ کرنے کا بالکل ذکر نہیں اور احتمال اگرچہ دونوں ہیں لیکن نظر و فکر کو استعمال کیا جائے تو یہ بات مسلمہ ہے کہ امن کی حالت میں امام و مقتدی ہر دو کی نمازیں ایک جیسی ہوتی ہیں اور اسی طرح سفر کی حالت میں جب امن ہو تو دونوں کی نمازوں میں چنداں فرق نہیں تو یہ بات عقلاً ناممکن ہے کہ مقتدی کی نماز تو ایک رکعت ہو اور امام کی نماز دو رکعت ہو حالانکہ صریح نص تو اس بات کی پابند بناتی ہے کہ امام و مقتدی متضاد نماز والے نہ ہوں بلکہ یکساں ہوں۔ انما جعل الامام لیؤتم بہ الحدیث۔ اس طرح کے ارشادات سے امام کی پوری اقتداء مقتدی پر لازم ہوتی ہے پس یہ ماننا پڑے گا کہ جتنی رکعت امام پر لازم ہیں اسی قدر مقتدی پر بھی لازم ہیں اسی لیے تو اگر مسافر مقیم کی اقتداء کرے تو اس کو امام کی اقتداء میں چار پڑھنی پڑتی ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا کہ امام کی رکعتیں مقتدی سے زائد ہوں یہ تو ہوسکتا ہے کہ مقتدی کی رکعتیں امام سے زائد ہوں جیسا کہ جب مقیم ہو اور مسافر امام کی اقتداء کرے تو امام دو پڑھے گا مگر مقتدی اپنی بقیہ نماز پوری کرے گا اور وہ چار ہوں گی پس عقلی اعتبار سے بھی یہ اشکال کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔ ثابت ہوا کہ مقتدیوں نے دو رکعت ہی پوری کی ہوں گی اگرچہ تذکرہ ایک کا ہے۔
نمبر 3: فتاویٰ صحابہ کرام (رض) نے یہ بات صاف کردی جن حضرات کی روایات مذکور ہوئیں ان میں سے حضرت حذیفہ (رض) نے دو رکعت پورا کرنے کا حکم دیا پس یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ان تمام نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو دو رکعتیں پڑھی ہیں چونکہ ایک ایک رکعت آپ کی اقتداء میں پڑھی گئی اسی کا تذکرہ ہے جو انھوں نے الگ پڑھی اس کا تذکرہ نہیں کیا کہ وہ کالمذکور ہے۔ روایت حذیفہ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔