HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1914

۱۹۱۴: حَدَّثَنَا فَہْدٌ، قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیْعِ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ، عَنْ عَائِشَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ .فَھٰذِہِ عَائِشَۃُ تُخْبِرُ أَنَّہٗ قَدْ جَہَرَ فِیْہَا بِالْقِرَائَ ۃِ، فَہِیَ أَوْلَی لِمَا ذَکَرْنَا .وَقَدْ کَانَ النَّظَرُ فِیْ ذٰلِکَ لَمَّا اخْتَلَفُوْا أَنَّا رَأَیْنَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ یُصَلَّیَانِ نَہَارًا فِیْ سَائِرِ الْأَیَّامِ وَلَا یُجْہَرُ فِیْہِمَا بِالْقِرَائَ ۃِ وَرَأَیْنَا الْجُمُعَۃَ تُصَلّٰی فِی خَاصٍّ مِنَ الْأَیَّامِ وَیُجْہَرُ فِیْہَا بِالْقِرَائَ ۃِ فَکَانَتَ الْفَرَائِضُ ھٰکَذَا حُکْمُہَا مَا کَانَ مِنْہَا یُفْعَلُ فِیْ سَائِرِ الْأَیَّامِ نَہَارًا خُوْفَتْ فِیْہِ وَمَا کَانَ مِنْہَا یُفْعَلُ فِی خَاصٍّ مِنَ الْأَیَّامِ جُہِرَ فِیْہِ .وَکَذٰلِکَ جُعِلَ حُکْمُ النَّوَافِلِ مَا کَانَ مِنْہَا یُفْعَلُ فِیْ سَائِرِ الْأَیَّامِ نَہَارًا خُوْفَتْ فِیْہِ بِالْقِرَائَ ۃِ، وَمَا کَانَ مَا یُفْعَلُ فِی خَاصٍّ مِنَ الْأَیَّامِ (مِثْلَ صَلَاۃِ الْعِیْدَیْنِ) یُجْہَرُ فِیْہِ بِالْقِرَائَ ۃِ .ھٰذَا مَا لَا اخْتِلَافَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْہِ، وَکَانَتْ صَلَاۃُ الْاِسْتِسْقَائِ فِیْ قَوْلِ مَنْ یَرٰی فِی الْاِسْتِسْقَائِ صَلَاۃً، ھٰکَذَا حُکْمُہَا عِنْدَہٗ یُجْہَرُ فِیْہَا بِالْقِرَائَ ۃِ .وَقَدْ شَذَّ قَوْلُہُ فِیْ ذٰلِکَ مَا رَوَیْنَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا فِی جَہْرِہِ بِالْقِرَائَ ۃِ فِیْ صَلَاۃِ الْاِسْتِسْقَائِ .فَلَمَّا ثَبَتَ مَا وَصَفْنَا فِی الْفَرَائِضِ وَالسُّنَنِ ثَبَتَ أَنَّ صَلَاۃَ الْکُسُوْفِ کَذٰلِکَ أَیْضًا لَمَّا کَانَتْ مِنَ السُّنَّۃِ الْمَفْعُوْلَۃِ فِی خَاصٍّ مِنَ الْأَیَّامِ وَجَبَ أَنْ یَکُوْنَ حُکْمُ الْقِرَائَ ۃِ فِیْہَا کَحُکْمِ الْقِرَائَ ۃِ فِی السُّنَنِ الْمَفْعُوْلَۃِ فِی خَاصٍّ مِنْ الْأَیَّامِ، وَہُوَ الْجَہْرُ لَا الْمُخَافَتَۃَ، قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .
١٩١٤: عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے روایت کی ‘ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ تو یہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) جو بتلاتی ہیں کہ آپ نے بلند آواز سے قراءت فرمائی۔ پس یہ روایت اسی وجہ کی بناء پر ہمارے ہاں اولیٰ ہے۔ جب روایات میں اختلاف ہوا تو نظر و فکر کی طرف رجوع کیا چنانچہ نظر کا تقاضا یہ ہے کہ غور فرمائیں دن کی نمازیں ظہر و عصر روزانہ پڑھی جاتی ہیں اور ان میں قراءت آہستہ ہے اور جمعہ المبارک کی نماز جو مخصوص دن میں پڑھی جاتی ہے اس میں بآواز بلند قراءت کی جاتی ہے۔ پس فرائض کا حکم یہی ہے کہ ان میں سے جو دن کئے وقت روزانہ ادا کیے جاتے ہیں ان میں قراءت آہستہ ہوگی اور جو مخصوص ایام میں ادا ہوں ان میں جہری قراءت ہوگی نوافل بھی اسی حکم میں ہیں۔ جو دن کے وقت روزانہ پڑھے جاتے ہیں ان میں قراءت آہستہ ہے اور جو خاص دنوں میں ادا ہوتے ہیں مثلاً عیدین وغیرہ ان میں قراءت بلند آواز سے پڑھی جائے گی۔ یہ ایسی بات ہے جس میں سب کا اتفاق ہے اور جن حضرات کے ہاں نماز استسقاء میں نماز ہے ان کے ہاں بھی یہی حکم ہے کہ قراءت بلند آواز سے ہو اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی جس کا تذکرہ ہم نے اس کتاب میں کیا ہے۔ اس میں ہے کہ نماز استسقاء میں بلند آواز سے قراءت ہوگی۔ اس سے اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ پس وہ نظر بات جس کو فرائض و سنن کے سلسلہ میں ہم نے ذکر کیا ہے وہ ثابت ہوگئی تو اس سے خود ثابت ہوگیا کہ نماز کسوف بھی اس سے مختلف نہیں ‘ اس لیے کہ وہ بھی خاص وقت میں ادا کی جانے والی سنت ہے۔ اب لازم ہے کہ اس کی قراءت اسی طرح ہو جو مخصوص ایام میں ادا کرنے والی سنتوں کا ہے ‘ یعنی قراءت بلند آواز سے ہو آہستہ نہ پڑھی جائے ‘ قیاس اسی کو چاہتا ہے۔ امام ابویوسف و محمد (رح) کا یہی قول ہے اور اس سلسلہ میں حضرت علی (رض) کا اثر بھی موجود ہے۔ ملاحظہ ہو۔
حاصل روایات : یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسوف میں جہراً قراءت فرمائی پس ثابت ہوا کہ کسوف میں جہراً قراءت ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
ان روایات کے اختلاف کا فیصلہ کرنے کے لیے ہم جب غور کرتے ہیں تو دن کو پڑھی جانے والی نمازوں کو دیکھا جائے وہ ظہر و عصر ہیں ان دونوں نمازوں میں قراءت جہراً نہیں کی جاتی اور ہم دیکھتے ہیں کہ جمعہ خاص دنوں میں پڑھا جاتا ہے مگر اس میں جہراً قراءت کی جاتی ہے تو گویا فرائض میں سے جو دن کے وقت ہر روز معمول کے مطابق کئے جاتے ہیں ان میں جہر نہیں اور جو خاص ایام میں ادا کئے جاتے ہیں ان میں جہر ہے۔
بالکل اسی طرح نوافل میں سے جو تمام دنوں میں دن کے وقت ادا کئے جاتے ہیں ان میں جہر نہیں اور جو خاص ایام میں ادا کئے جاتے ہیں ان میں جہر ہے مثلاً نماز عیدین۔ ان دونوں باتوں کے متعلق سب کا اتفاق ہے جو نماز استسقاء کو نماز مسنون مانتے ہیں وہ اس میں جہر کے قائل ہیں۔
اور اس بات کو ان آثار سے مزید تقویت حاصل ہوجاتی ہے جو جہر کے سلسلہ میں وارد ہیں جب فرائض و سنن میں یہ بات ثابت ہوگئی تو نماز کسوف چونکہ خاص ایام میں پڑھی جاتی ہے تو اس میں قراءت کا حکم جہر ہی کا ہونا چاہیے قیاس و نظر کا یہی تقاضا ہے ہمارے ائمہ میں سے ابو یوسف و محمد (رح) کا یہی مسلک ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔