HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1950

۱۹۵۰: حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ، قَالَ : ثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ حَکِیْمٍ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ : (سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْ بَیْتِی وَالصَّلَاۃِ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : قَدْ تَرَیْ مَا أَقْرَبَ بَیْتِی مِنَ الْمَسْجِدِ فَلأََنْ أُصَلِّیَ فِیْ بَیْتِیْ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّیَ فِی الْمَسْجِدِ إِلَّا أَنْ تَکُوْنَ صَلَاۃً مَکْتُوْبَۃً) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ التَّطَوُّعَ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یُفْعَلَ فِی الْمَسَاجِدِ إِلَّا الَّذِیْ لَا یَنْبَغِیْ تَرْکُہُ مِثْلُ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ وَالرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَالرَّکْعَتَیْنِ عِنْدَ دُخُوْلِ الْمَسْجِدِ فَأَمَّا مَا سِوٰی ذٰلِکَ فَلاَ یَنْبَغِیْ أَنْ تُصَلّٰی فِی الْمَسَاجِدِ وَلٰـکِنْ تُؤَخَّرُ ذٰلِکَ لِلْبُیُوْتِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : التَّطَوُّعُ فِی الْمَسَاجِدِ حَسَنٌ، غَیْرَ أَنَّ التَّطَوُّعَ فِی الْمَنَازِلِ أَفْضَلُ مِنْہُ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ۔
١٩٥٠: حضرت حرام بن حکیم نے اپنے چچا عبداللہ بن سعد سے روایت کرتے ہیں عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ کون سی نماز گھر میں اور کون سی نماز مسجد میں ادا کروں تو آپ نے فرمایا تم دیکھتے ہو کہ میرا گھر بنی فلان مسجد سے کس قدر قریب ہے تو مسجد میں پڑھنے کی بجائے میں گھر میں (نفل نماز) پڑھنا زیادہ پسند کرتا ہوں بس فرض نماز مسجد میں ادا کرتا ہوں۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کچھ علمائ (رح) اس طرف گئے ہیں کہ عام نوافل مساجد میں نہ پڑھنے چاہئیں ‘ البتہ وہ نوافل جن کو مسجد میں ادائیگی کے سواء چارہ نہیں وہ اس میں پڑھے جا کتے ہیں مثلاً ظہر کے بعد کی دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اور تحیۃ المسجد کی دو رکعت۔ پس اس کے علاوہ نوافل مساجد میں پڑھنا مناسب نہیں بلکہ ان کو گھروں کے لیے مؤخر کیا جائے گا۔ دیگر علماء نے ان کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے فرمایا کہ نفل مسجد میں پڑھنا خوب ہیں ہاں گھروں میں پڑھنا اس سے خوب تر ہیں۔ ان کی دلیل یہ روایات ہیں۔
تخریج : ترمذی فی ابواب الصلاۃ نمبر ٤٥‘ ابن ماجہ فی الاقامہ باب ١٨٦۔
حاصل روایت یہ ہے کہ نفل نماز مسجد میں ادا نہ کی جائے سوائے ان سنن کے جن کے بغیر چارہ نہیں مثلاً ظہر کے بعد اور مغرب کے بعد دو رکعت اور تحیۃ المسجد کی دو رکعت پس نفلی نماز کو گھروں کے لیے مؤخر کیا جائے مساجد میں مناسب نہیں۔
مؤقف فریق دوم : مساجد میں نفلی نماز مناسب ہے البتہ گھروں میں اس کا پڑھنا افضل ہے دلیل یہ روایت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔