HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1951

۱۹۵۱ : بِمَا حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ أَحْمَدَ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ أَبِیْ إِسْحَاقَ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ لِیْ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : (بِتُّ اللَّیْلَۃَ بِآلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ثُمَّ صَلَّیْ بَعْدَھَا حَتّٰی لَمْ یَبْقَ فِی الْمَسْجِدِ غَیْرُہٗ) قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ یَتَطَوَّعُ فِی الْمَسْجِدِ ھٰذَا التَّطَوُّعَ الطَّوِیْلَ فَذٰلِکَ عِنْدَنَا حَسَنٌ إِلَّا أَنَّ التَّطَوُّعَ فِی الْبُیُوْتِ أَفْضَلُ مِنْہُ لِقَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (خَیْرُ صَلَاۃِ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہِ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ) .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
١٩٥١: علی بن عبداللہ نے حضرت ابن عباس (رض) سے نقل کیا کہ مجھے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر رات گزارنے کے لیے میرے والد نے حکم فرمایا (تاکہ میں ان کی رات کی نماز دیکھ کر وہ ان کو نقل کروں) چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عشاء پڑھائی پھر اس کے بعد اتنی دیر نماز پڑھتے رہے کہ مسجد میں آپ کے سوائے کوئی نہ رہا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی مسجد میں اس قدر طویل نفل ادا فرماتے ‘ پس یہ ہمارے ہاں ثواب ہے البتہ ان کا گھروں میں پڑھنا اس سے افضل ہے اس لیے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” خیر صلوۃ المرء فی بیتہ الا المکتوبۃ “ آدمی کی سب سے بہتر نماز (نفل) وہ ہے جو گھر میں ادا کی جائے سوائے فرض نماز کے۔ یہ قول امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد بن الحسن (رح) کا قول ہے۔
تخریج : ترمذی ١؍١٠١‘ و ابو داؤد ١؍١٤٩ عن زید ‘ البخاری عن ابن عمر ١؍٢۔
حاصل روایات : یہ روایت ثابت کر رہی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں نوافل ادا فرماتے تھے ہمارے ہاں اسی لیے مسجد میں نفل مناسب ہے البتہ افضل ان کی گھروں میں ادائیگی ہے کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمانا کہ آدمی کی بہترین (نفل نماز) وہ ہے جو گھر میں ہو سوائے فرائض کے (ان کو مسجد میں پڑھا جائے گا)
ہمارے ائمہ ثلاثہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) اسی دوسری رائے کی طرف گئے طحاوی (رح) کا رجحان بھی قرینے سے یہی معلوم ہوتا ہے۔
اس مقام پر روایت میں احتمال ہے البتہ باب کے شروع والی روایت سے بھی نفل نماز کی مسجد میں ادائیگی کی واضح کراہت ثابت نہیں ہوتی چہ جائیکہ عدم جواز کہا جائے بلکہ وہ روایت نفل کی گھر میں پسندیدگی پر دلالت کرتی ہے اور آپ کا اکثر گھر میں نفل نماز پڑھنا اس کی علامت ہے۔ یہ باب بھی دلیل نظری سے خالی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔