HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2231

۲۲۳۱: حَدَّثَنَا فَہْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ‘ قَالَ : أَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِیْ بُکَیْرِ ڑ الْعَبْدِیُّ‘ قَالَ : أَنَا إِسْرَائِیْلُ‘ عَنْ زِیَادِ ڑ الْمُصْفَرِّ‘ عَنِ الْحَسَنِ‘ عَنِ الْمِقْدَامِ الرَّہَاوِیِّ قَالَ : جَلَسَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ‘ وَأَبُو الدَّرْدَائِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ .فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : أَیُّکُمْ یَحْفَظُ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ صَلّٰی بِنَا إِلَیْ بَعِیْرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ؟ فَقَالَ عُبَادَۃُ : أَنَا .قَالَ : فَحَدِّثْ .قَالَ : (صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَیْ بَعِیْرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ‘ ثُمَّ مَدَّ یَدَہٗ فَأَخَذَ قُرَادَۃً مِنَ الْبَعِیْرِ فَقَالَ : مَا یَحِلُّ لِیْ مِنْ غَنَائِمِکُمْ مِثْلُ ھٰذِہِ‘ إِلَّا الْخُمُسُ‘ وَہُوَ مَرْدُوْدٌ فِیکُمْ) .فَفِیْ ہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ اِبَاحَۃُ الصَّلَاۃِ إِلَی الْبَعِیْرِ‘ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الصَّلَاۃَ إِلَی الْبَعِیْرِ جَائِزَۃٌ‘ وَأَنَّہٗ لَمْ یَنْہَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْ أَعْطَانِ الْاِبِلِ‘ لِأَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ الصَّلَاۃُ بِحِذَائِہَا .وَاحْتَمَلَ أَنْ تَکُوْنَ الْکَرَاہَۃُ لِعِلَّۃِ مَا یَکُوْنُ مِنَ الْاِبِلِ فِیْ مَعَاطِنِہَا‘ مِنْ أَرْوَاثِہَا وَأَبْوَالِہَا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا مَرَابِضَ الْغَنَمِ‘ کُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ عَلٰی جَوَازِ الصَّلَاۃِ فِیْہَا‘ وَبِذٰلِکَ جَائَ تْ الرِّوَایَاتُ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَکَانَ حُکْمُ مَا یَکُوْنُ مِنَ الْاِبِلِ فِیْ أَعْطَانِہَا مِنْ أَبْوَالِہَا وَغَیْرِ ذٰلِکَ‘ حُکْمَ مَا یَکُوْنُ مِنَ الْغَنَمِ فِیْ مَرَابِضِہَا مِنْ أَبْوَالِہَا وَغَیْرِ ذٰلِکَ‘ لَا فَرْقَ بَیْنَ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ فِیْ نَجَاسَۃٍ وَلَا طَہَارَۃٍ‘ لِأَنَّ مَنْ جَعَلَ أَبْوَالَ الْغَنَمِ طَاہِرَۃً‘ جَعَلَ أَبْوَالَ الْاِبِلِ کَذٰلِکَ‘ وَمَنْ جَعَلَ أَبْوَالَ الْاِبِلِ نَجِسَۃً‘ جَعَلَ أَبْوَالَ الْغَنَمِ کَذٰلِکَ .فَلَمَّا کَانَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ أُبِیْحَتْ فِیْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ فِی الْحَدِیْثِ الَّذِیْ نُہِیَ فِیْہِ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْ أَعْطَانِ الْاِبِلِ‘ ثَبَتَ أَنَّ النَّہْیَ عَنْ ذٰلِکَ‘ لَیْسَ لِعِلَّۃِ النَّجَاسَۃِ مَا یَکُوْنُ مِنْہَا‘ اِذْ کَانَ مَا یَکُوْنُ مِنَ الْغَنَمِ‘ حُکْمُہٗ مِثْلَ ذٰلِکَ .وَلَکِنَّ الْعِلَّۃَ الَّتِیْ لَہَا کَانَ النَّہْیُ‘ ہُوَ مَا قَالَ شَرِیْکٌ‘ أَوْ مَا قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ .فَإِنْ کَانَ لِمَا قَالَ شَرِیْکٌ فَإِنَّ الصَّلَاۃَ مَکْرُوْہَۃٌ حَیْثُ یَکُوْنُ الْغَائِطُ وَالْبَوْلُ‘ کَانَ عَطْنًا أَوْ غَیْرَہُ . وَإِنْ کَانَ لِمَا قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ‘ فَإِنَّ الصَّلَاۃَ مَکْرُوْہَۃٌ حَیْثُ یُخَافُ عَلَی النُّفُوْسِ‘ کَانَ .عَطْنًا أَوْ غَیْرَہُ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا حُکْمُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ فِیْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ‘ وَأَنَّ الصَّلَاۃَ فِیْہَا جَائِزَۃٌ‘ وَإِنَّمَا اخْتَلَفُوْا فِیْ أَعْطَانِ الْاِبِلِ‘ فَقَدْ رَأَیْنَا حُکْمَ لُحْمَانِ الْاِبِلِ‘ کَحُکْمِ لُحْمَانِ الْغَنَمِ فِی طَہَارَتِہَا‘ وَرَأَیْنَا حُکْمَ أَبْوَالِہَا کَحُکْمِ أَبْوَالِہَا فِی طَہَارَتِہَا أَوْ نَجَاسَتِہَا .فَکَانَ یَجِیْئُ فِی النَّظَرِ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ حُکْمُ الصَّلَاۃِ فِیْ مَوْضِعِ الْاِبِلِ کَہُوَ فِیْ مَوْضِعِ الْغَنَمِ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٢٣١: حسن نے مقدام رھاوی سے نقل کیا کہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) اور ابوالدردائ (رض) اور حارث بن معاویہ (رض) اکٹھے بیٹھے تو ابوالدردائ (رض) نے پوچھا تم میں سے کسے وہ حدیث یاد ہے جس میں آپ نے مال غنیمت کے ایک اونٹ کا رخ کر کے نماز پڑھائی عبادہ (رض) نے کہا مجھے یاد ہے پس انھوں نے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال غنیمت کے ایک اونٹ کی طرف رخ کر کے (سترہ بنا کر) نماز پڑھائی پھر آپ نے ہاتھ بڑھا کر اس کی ایک چیچڑی پکڑی اور فرمایا میرے لیے تمہارے اس مال غنیمت میں سے اس چیچڑی کے برابر بھی چیز سوائے خمس کے حلال نہیں ہے بقیہ چار حصے وہ تمہیں لوٹا دیئے جائیں گے۔ یہ دونوں روایات اونٹ کی طرف رُخ کر کے نماز کو جائز قرار دے رہی ہیں۔ پس اس سے ثابت ہوگیا کہ اونٹ کی طرف نماز کچھ گناہ نہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں کے باڑے میں نماز کی ممانعت نہیں فرمائی کہ ان کی محاذات میں نماز نہیں ہوتی۔ رہا یہ احتمال کہ نماز کی ممانعت ان کے باڑوں میں کوئی شئے ہونے کی بناء پر ہو جیسے پیشاب و مینگنی وغیرہ۔ پس ہم نے غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کو بالاتفاق جائز قرار دیا جاتا ہے اور اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایات وارد ہوئی ہیں اور اونٹوں کے پیشاب وغیرہ کی وجہ سے جو ان کے باڑے کا حکم ہے وہ بکریوں کے باڑے سے چنداں مختلف نہیں ہے۔ ان میں نجاست و طہارت کے متعلق بالکل فرق نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جن علماء نے بکریوں کے پیشاب کو پاک کہا تو وہ اونٹوں کے پیشاب کا بھی یہی حکم بتلاتے ہیں۔ اسی طرح جن ہوں نے اونٹوں کے پیشاب کو نجس کہا ‘ انھوں نے بکریوں کے پیشاب کا بھی یہی حکم لگایا۔ پھر جب بکریوں کے باڑے میں نماز کو اسی روایت میں مباح قرار دیا گیا جس میں اونٹوں کے بارے میں نماز کو روکا گیا۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس کی ممانعت ان میں نجاست کی بناء پر نہیں ‘ اس لیے کہ نجاست و طہارت میں دونوں کا حکم یکساں ہے۔ بلکہ ان کے باڑے میں ممانعت کی وجہ وہ ہے جو شریک نے اپنی روایت میں ذکر کی یا یحییٰ بن آدم نے اپنے قول میں بیان کی۔ پس اگر اس علت کو لیں تو پھر جہاں بول و بزار ہوگا اس کے قریب تو نماز مکروہ ہوگی ‘ خواہ وہ کوئی سا باڑہ ہو اور اگر یحییٰ بن آدم والی علت کو اختیار کریں تو نماز وہاں مکروہ ہوگی جہاں جان کو خطرہ ہوگا۔ خواہ وہ کوئی باڑہ ہو۔ روایات کی تصحیح کو سامنے رکھتے ہوئے اس باب کا یہ حکم ہے۔ اب طریق نظر و فکر سے دیکھتے ہیں کہ اس میں کسی کو اختلاف نہیں کہ بکریوں کے باڑے میں نماز جائز ہے۔ اختلاف صرف اونٹوں کے باڑے میں ہے۔ ہم نے دیکھا کہ ہر دو گوشت کا حکم طہارت میں برابر ہے اور پیشاب کا حکم طہارت و نجاست میں کچھ مختلف نہیں ‘ تو قیاس یہ چاہتا ہے کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز کا حکم بھی بکریوں کے باڑے میں نماز کی طرح ہونا چاہیے جیسا کہ ہم نے بیان کردیا۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ لیث بن سعد کا تائیدی اثر ملاحظہ فرمائیں۔
اللغات : قرادۃ۔ چیچڑی۔
تخریج : ابن ماجہ فی الجہاد باب ٣٤۔
حاصل روایات : ان دونوں روایتوں سے اونٹ کی طرف اور ان کے قرب میں نماز پڑھنا درست ثابت ہوگیا اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اونٹ کے باڑے میں ممانعت کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کے برابر یا سامنے نماز درست نہیں۔
ایک غلط احتمال :
اونٹوں کے ارداث و ابوال نجس ہونے کی وجہ سے اونٹوں کے باڑوں میں نماز کی ممانعت کی گئی۔
ازالہ :
جب ہم غور کرتے ہیں تو اس کا سبب ممانعت ہونا فاسد ٹھہرتا ہے کیونکہ بکریاں جن کے باڑوں میں بالاتفاق نماز جائز ہے ان کے اور اونٹوں کے متعلق ابوال و ارواث میں کوئی فرق نہیں کیونکہ جن کے ہاں ان کے ابوال نجس نہیں ان کے ہاں اونٹوں کا حکم بھی یہی ہے اور ارواث کا حکم بھی یکساں ہے جنہوں نے ابوال غنم کو نجس قرار دیا انھوں نے ابوال ابل کو بھی نجس کہا ہے۔
جب بکریوں کے باڑے میں نماز کی اجازت دی گئی اور اونٹوں کے متعلق ممانعت کردی گئی تو ثابت ہوگیا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز کی ممانعت نجاست کی وجہ سے نہیں ہے جنہوں نے اس کو علت قرار دیا ان کی بات غلط اور علت فاسد ہے۔
اب رہا یہ سوال کہ نہی کی علت کیا ہے ؟
تو جواب یہ ہے کہ نہی کی علت وہی ہے جو یا تو شریک نے ذکر کی یا یحییٰ بن آدم نے بیان کی پس اگر شریک والی علت کو لیں تو پھر اونٹوں کے باڑے ہوں یا دوسری کوئی جگہ جہاں پیشاب و پاخانہ ہو وہاں نماز ممنوع ہے خواہ وہ بکریوں کا باڑہ ہی کیوں نہ ہو۔
اور اگر یحییٰ بن آدم والی علت ہو تو جہاں بھی جان کا خطرہ ہو وہاں نماز ممنوع ہے وہ اونٹوں کا باڑہ ہو یا اور۔
آثار کے معانی کو درست رکھتے ہوئے تو یہی بات درست ماننا پڑے گی کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز ممنوع نہ ہو اگر ہو تو وہ ان علل کی وجہ سے ہوگی پس تمام آثار موافق ہوگئے۔
نظر طحاوی (رح) :
نظر و فکر سے دیکھا تو مرابض غنم بکریوں کے باڑوں کو ایسا مقام پایا جہاں بالاتفاق نماز جائز ہے اونٹوں کے باڑے میں اختلاف ہوا ادھر گوشت کی پاکیزگی میں بکری اور اونٹ یکساں ہیں اسی طرح پیشاب و پاخانہ کی طہارت و نجاست میں برابر ہیں جب ان سب باتوں میں برابر ہیں تو نظر کا تقاضہ یہ ہے کہ اونٹوں کا باڑہ بکریوں کے باڑے کی طرح نماز کے جواز اور عدم جواز میں ہونا چاہیے۔
امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا یہی قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔