HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2288

۲۲۸۸: مَا قَدْ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ‘ عَنْ سَعِیْدٍ‘ عَنْ قَتَادَۃَ‘ عَنْ خِلَاسٍ‘ عَنْ أَبِیْ رَافِعٍ‘ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ : (مَنْ أَدْرَکَ مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُصَلْ إِلَیْہَا أُخْرٰی) . قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : رَوٰی عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ وَغَیْرُہٗ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : (مَنْ أَدْرَکَ مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ‘ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ) وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِأَسَانِیْدِہِ فِیْ (بَابِ مَوَاقِیْتِ الصَّلَاۃِ) .فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ مَنْ صَلَّی مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ رَکْعَۃً قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ‘ ثُمَّ طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ‘ صَلَّی إِلَیْہَا أُخْرَی‘ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذَا الْأَثَرِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : اِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَہُوَ فِیْ صَلَاتِہٖ، فَسَدَتْ عَلَیْہِ .وَقَالُوْا : لَیْسَ فِیْ ھٰذَا الْأَثَرِ دَلَالَۃٌ عَلٰی مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی‘ لِأَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (مَنْ أَدْرَکَ مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ‘ فَقَدْ أَدْرَکَ) قَدْ یَحْتَمِلُ مَا قَالَہُ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی‘ وَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ عَنٰی بِہِ الصِّبْیَانَ الَّذِیْنَ یَبْلُغُوْنَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ‘ وَالْحُیَّضَ اللَّاتِیْ یَطْہُرْنَ‘ وَالنَّصَارَی الَّذِیْنَ یُسْلِمُوْنَ‘ لِأَنَّہٗ لَمَّا ذَکَرَ فِیْ ھٰذَا الْأَثَرِ الْاِدْرَاکَ وَلَمْ یَذْکُرْ الصَّلَاۃَ‘ فَیَکُوْنُ ہٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ سَمَّیْنَاہُمْ وَمَنْ أَشْبَہَہُمْ‘ مُدْرِکِیْنَ لِھٰذِہٖ الصَّلَاۃِ‘ وَیَجِبُ عَلَیْہِمْ قَضَاؤُہَا وَإِنْ کَانَ الَّذِیْ بَقِیَ عَلَیْہِمْ مِنْ وَقْتِہَا أَقَلَّ مِنَ الْمِقْدَارِ الَّذِیْ یُصَلُّوْنَہَا فِیْہِ .قَالُوْا : وَھٰذَا الْحَدِیْثُ ہُوَ الَّذِیْ ذَہَبْنَا فِیْہِ إِلٰی أَنَّ الْمَجَانِیْنَ اِذَا أَفَاقُوْا‘ وَالصِّبْیَانَ اِذَا بَلَغُوْا‘ وَالنَّصَارٰی اِذَا أَسْلَمُوْا‘ وَالْحُیَّضُ اِذَا طَہُرْنَ‘ وَقَدْ بَقِیَ عَلَیْہِمْ مِنْ وَقْتِ الصُّبْحِ مِقْدَارُ رَکْعَۃٍ‘ أَنَّہُمْ لَہَا مُدْرِکُوْنَ فَلَمْ نُخَالِفْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ‘ وَإِنْ خَالَفْنَا تَأْوِیْلَ أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ لِأَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی ۔ چیک
٢٢٨٨: ابو رافع نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے صبح کی نماز سے ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پا لی تو اسے ایک رکعت اور ملا لینی چاہیے۔
: بیہقی ١؍٥٥٧۔
امام طحاوی (رح) نے فرمایا کہ عطاء بن یسار (رح) وغیرہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس نے طلوع آفتاب سے پہلے ایک رکعت کو پا لیا اس نے نماز فجر کو پا لیا اور اس روایت کو باب المواقیت میں ذکر کر آئے۔ پس کچھ علماء اس طرف گئے ہیں کہ جس شخص نے نماز صبح کی ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پا لی پھر سورج طلوع ہوگیا تو وہ اس کے ساتھ اور رکعت ملا لے اور ان کا مستدل یہ روایت ہے۔ دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا اگر کسی کو نماز کے دوران سورج طلوع ہوجائے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا پہلے قول والے لوگوں کے لیے یہ اثر دلیل نہیں بن سکتا۔ کیونکہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان : ” جس شخص نے طلوع آفتاب سے پہلے ایک رکعت کو پا لیا تو اس نے گویا نماز کو پا لیا “ اس میں ایک احتمال تو وہ ہے جس کی طرف پہلے قول والے گئے ہیں اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ اس سے مراد وہ بچے ہوں جو حد بلوغت کو طلوع آفتاب سے پہلے پہنچ جائیں اور وہ حائضہ عورتیں ہیں جو طلوع آفتاب سے پہلے پاک ہوجائیں اور ایسے نصرانی مراد ہیں جو طلوع آفتاب سے پہلے اسلام لے آئیں اس لیے کہ اس روایت میں تو ادراک کا ذکر ہے ‘ نماز کا ذکر نہیں۔ پس یہ لوگ جن کا ہم نے نام لیا اور جو ان کے مشابہ ہیں وہ اس نماز کے مدرک بنیں گے اور ان کے ذمہ اس کی ادائیگی لازم ہوجائے گی۔ اگرچہ ان کے پاس اتنی مقدار میں وقت نہ ہو کہ جس میں وہ نماز ادا کرسکتے ہوں۔ اس روایت کے متعلق ہم نے جس بات کو اختیار کیا ہے اس میں اگر ان کو اضافہ ہوجائے مجنون کا جنون جاتا رہا ‘ بچے نے بلوغت کی عمر کو پا لیا ‘ عیسائی اسلام لے آیا ‘ حیض والی عورت پاک ہوگئی اور ادھر صبح کے وقت میں سے ایک رکعت کی مقدار وقت باقی تھا تو یہ تمام صبح کی نماز پانے والے شمار ہوں گے۔ پس اس طرح حدیث کا معنی دیگر روایات کے خلاف نہ رہا۔ ہم نے پہلے قول والوں کی تاویل کے خلاف بات کہی ہے نہ کہ حدیث کے خلاف۔ دوسرے قول کے قائلین کے خلاف پہلے قول والے ان روایات سے استدلال کرتے ہیں۔ روایات درج ذیل ہیں۔

خلاصہ الزام :
نمبر 1 ۔ نماز اگر سورج نکل آیا تو امام شافعی ‘ مالک ‘ احمد (رح) کے ہاں اس کی نماز فاسد نہ ہوگی وہ ایک رکعت ملا کر نماز پوری کرے۔
نمبر 2: احناف کے ہاں اس کی نماز فاسد اور واجب الاعادہ ہے۔
مؤقف فریق اوّل : اگر فجر کی نماز ایک رکعت پڑھی اور سورج نکل آیا تو وہ ایک رکعت ملائے اس کی نماز درست ہے واجب الاعادہ نہیں دلائل یہ ہیں۔
عطاء بن یسار نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے نماز صبح کی ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پا لی اس نے گویا نماز کو پا لیا۔ مواقیت الصلاۃ میں یہ روایت مذکور ہے۔
: بخاری فی المواقیت باب ٢٨‘ مسلم فی المساجد نمبر ١٦٣‘ ابو داؤد فی الصلاۃ بابنمبر ٢٣٥‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ٢٣‘ ابن ماجہ فی الاقامہ باب ٩١۔
حاصل روایات : یہ ہے کہ جس نے نماز صبح کی ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پائی پھر سورج طلوع ہوگیا تو وہ اس کے ساتھ ایک رکعت ملا لے اس کی نماز ہوجائے گی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نماز کا پانے والا قرار دیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : اگر فجر کی ایک رکعت پڑھی تھی کہ سورج طلوع ہوگیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی اعادہ ضروری ہے دلائل آتے ہیں اولاً دلیل کا جواب عرض کیا جاتا ہے۔
الجواب نمبر !: اس روایت میں فریق اوّل کے لیے دلیل تو کیا ہوتی کوئی دلالت بھی موجود نہیں۔ کیونکہ ارشاد نبوت میں من ادرک من صلوۃ الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادرک ۔
نمبر 1: اس میں ایک احتمال تو وہ ہے جو تم نے بیان کیا کہ اس نے نماز کو پا لیا اس کی نماز مکمل ہوجائے گی فاسد نہ ہوگی۔
احتمال نمبر 2: اس ارشاد سے وہ لوگ مراد ہیں جو نابالغ یا معذور ہوں کہ اگر وہ طلوع آفتاب سے پہلے بالغ ہوجائیں یا حائضہ وغیرہ کا عذر جاتا رہے یا وہ کافر تھے مسلمان ہوگئے اور انھوں نے اتنا وقت پا لیا جس میں ایک رکعت پڑھی جاسکتی ہے تو ان لوگوں کو نماز کا پالینے والا شمار کیا جائے گا اور نماز ان کے ذمہ واجب ہوگی اور اس کی قضاء لازم ہوگی اس لیے یہاں نماز کا صرف تذکرہ نہیں بلکہ ادراک کا تذکرہ ہے اور ادراک اسی کو کہتے ہیں اور اگر اس سے کم وقت ہوگا تو پھر ان کے ذمہ نہ ہوگی تو گویا اس روایت کے مخاطب مخصوص لوگ ہیں۔
جواب نمبر 2: یہ روایت منسوخ ہے جب اوقات ممنوعہ میں نماز پڑھنا منع کردیا گیا تو وقت اسی میں شامل ہے پس ممنوعہ وقت میں داخل ہونے کی وجہ سے نماز درست نہ ہوگی مزید تفصیل باب مواقیت الصلوٰۃ میں دیکھیں۔
ایک اشکال :
ایسی روایات صراحۃً موجود ہیں جن میں طلوع آفتاب سے پہلے ایک رکعت پڑھنے کی صورت میں دوسری رکعت کو ملانے کا حکم موجود ہے جس سے طلوع آفتاب سے پہلے والی رکعت پر دوسری رکعت کی بناء ہو رہی ہے معلوم ہوا نماز درست ہے۔ روایات یہ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔