HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2318

۲۳۱۸ : مَا حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ‘ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ‘ عَنْ عَمْرٍو‘ قَالَ .أَخْبَرَنِیْ جَابِرٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ مُعَاذًا کَانَ یُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ‘ ثُمَّ یَنْصَرِفُ إِلٰی قَوْمِہٖ فَیُصَلِّیَہَا بِہِمْ‘ ہِیَ لَہٗ تَطَوُّعٌ‘ وَلَہُمْ فَرِیْضَۃٌ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لِلْآخَرِیْنَ عَلَیْہِمْ‘ أَنَّ ابْنَ عُیَیْنَۃَ قَدْ رَوٰی ھٰذَا الْحَدِیْثَ‘ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ‘ کَمَا رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ‘ وَجَائَ بِہٖ تَامًّا‘ وَسَاقَہُ أَحْسَنَ مِنْ سِیَاقِ ابْنِ جُرَیْجٍ‘ غَیْرَ أَنَّہٗ لَمْ یَقُلْ فِیْہٖ‘ ھٰذَا الَّذِیْ قَالَہُ ابْنُ جُرَیْجٍ ((ہِیَ لَہٗ تَطَوُّعٌ‘ وَلَہُمْ فَرِیْضَۃٌ) .فَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ جُرَیْجٍ‘ وَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ مِنْ قَوْلِ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ‘ وَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ مِنْ قَوْلِ جَابِرٍ .فَمِنْ أَیِّ ہٰؤُلَائِ الثَّلَاثَۃِ کَانَ الْقَوْلُ‘ فَلَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی حَقِیْقَۃِ فِعْلِ مُعَاذٍ أَنَّہٗ کَذٰلِکَ‘ أَمْ لَا‘ لِأَنَّہُمْ لَمْ یَحْکُوْا ذٰلِکَ عَنْ مُعَاذٍ‘ إِنَّمَا قَالُوْا قَوْلًا‘ عَلٰی أَنَّہٗ عِنْدَہُمْ کَذٰلِکَ‘ وَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ فِی الْحَقِیْقَۃِ بِخِلَافِ ذٰلِکَ .وَلَوْ ثَبَتَ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنْ مُعَاذٍ‘ لَمْ یَکُنْ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ أَنَّہٗ کَانَ بِأَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَلَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ أَخْبَرَہٗ بِہٖ لَأَقَرَّہُ عَلَیْہِ أَوْ غَیْرُہٗ .وَھٰذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا لَمَّا أَخْبَرَہُ رِفَاعَۃُ بْنُ رَافِعٍ أَنَّہُمْ کَانُوْا یُجَامِعُوْنَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَا یَغْتَسِلُوْنَ‘ حَتّٰی یُنْزِلُوْا .فَقَالَ لَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : فَأَخْبَرْتُمَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذٰلِکَ‘ فَرَضِیَہُ لَکُمْ؟‘ قَالَ : لَا‘ فَلَمْ یَجْعَلْ ذٰلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حُجَّۃً .فَکَذٰلِکَ ھٰذَا الْفِعْلُ‘ لَوْ ثَبَتَ أَنَّ مُعَاذًا فَعَلَہٗ فِیْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ لَمْ یَکُنْ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ أَنَّہٗ بِأَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَقَدْ رَوَیْنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلٰی خِلَافِ ذٰلِکَ . قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : رُوِیَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ‘ (أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ کَانَ یُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ) ، ثُمَّ یَرْجِعُ فَیُصَلِّیَہَا بِقَوْمِہٖ فِیْ بَنِیْ أَسْلَمَۃَ .وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِإِسْنَادِہٖ فِیْ بَابِ الْقِرَائَ ۃِ فِیْ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ .فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ یُصَلِّی النَّافِلَۃَ‘ وَیَأْتَمَّ بِہٖ مَنْ یُصَلِّی الْفَرِیْضَۃَ‘ وَاحْتَجُّوْا بِھٰذَا الْأَثَرِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : لَا یَجُوْزُ لِرَجُلٍ أَنْ یُصَلِّیَ فَرِیْضَۃً خَلْفَ مَنْ یُصَلِّیْ نَافِلَۃً .وَقَالُوْا : لَیْسَ فِیْ حَدِیْثِ مُعَاذٍ ھٰذَا أَنَّ مَا کَانَ یُصَلِّیْہِ بِقَوْمِہٖ، کَانَ نَافِلَۃً لَہٗ أَوْ فَرِیْضَۃً .فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ‘ کَانَ یُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَافِلَۃً‘ ثُمَّ یَأْتِیْ قَوْمَہٗ فَیُصَلِّیْ بِہِمْ فَرِیْضَۃً‘ فَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ‘ فَلاَ حُجَّۃَ لَکُمْ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ .وَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ کَانَ یُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرِیْضَۃً‘ ثُمَّ یُصَلِّیْ بِقَوْمِہِ تَطَوُّعًا کَمَا ذَکَرْتُمْ .فَلَمَّا کَانَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ یَحْتَمِلُ الْمَعْنَیَیْنِ‘ لَمْ یَکُنْ أَحَدُہُمَا أَوْلٰی مِنَ الْآخَرِ‘ وَلَمْ یَکُنْ لِأَحَدٍ أَنْ یَصْرِفَہٗ إِلٰی أَحَدِ الْمَعْنَیَیْنِ دُوْنَ الْمَعْنَی الْآخَرِ إِلَّا بِدَلَالَۃٍ تَدُلُّہٗ عَلٰی ذٰلِکَ .فَقَالَ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی : فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا فِیْ بَعْضِ الْآثَارِ أَنَّ مَا کَانَ یُصَلِّیْہِ بِقَوْمِہِ ہُوَ تَطَوُّعٌ‘ وَأَنَّ مَا کَانَ یُصَلِّیْہِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرِیْضَۃٌ وَذَکَرُوْا فِیْ ذَلِکَ۔
٢٣١٨: عمرو بیان کرتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) نے بتلایا کہ معاذ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشاء پڑھتے پھر اپنی قوم کی طرف لوٹ کر ان کو نماز پڑھاتے یہ معاذ کی نفلی نماز ہوتی اور ان کی فرض ہوتی۔ دوسرے قول والوں کے ہاں قول اوّل کے قائلین پر حجت یہ ہے۔ اس روایت کو ابن عیینہ سے عمرو بن دینار سے روایت کیا جیسا کہ ابن جریج نے روایت کیا ہے مگر انھوں نے اس کو روایت ابن جریج سے زیادہ عمدہ اور مکمل ذکر کیا اور دوسرا فریق یہ ہے کہ انھوں نے ” ھی لہ تطوع و لھم فریضۃ “ کے الفاظ سرے سے نقل ہی نہیں کیے۔ پس اس میں احتمال یہ ہے کہ یہ ابن جریج کا قول ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ عمرو بن دینار کا قول ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ جابر (رض) کا قول ہو۔ پس ان تینوں حضرات میں سے جس کا بھی قول ہو اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ معاذ (رض) کے فعل کی حقیقت ہو کہ وہ واقعہ میں اسی طرح تھا یا نہیں ‘ کیونکہ انھوں نے یہ بات معاذ (رض) سے نقل نہیں کی انھوں نے ایک بات کہی ہے کہ ہمارے ہاں یہ اسی طرح ہے۔ عین ممکن ہے کہ حقیقت اس کے خلاف ہو۔ اگر بالفرض یہ بات حضرت معاذ (رض) سے بھی ثابت ہوجائے تب بھی اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ آپ کے حکم و ارشاد سے تھا اور نہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع کرتے تو آپ اس پر قائم رکھتے یا کوئی دوسری بات ہوتی۔ لو یہ حضرت عمر (رض) ہیں کہ جب حضرت رفاعہ بن رافع (رض) نے ان کو بتلایا کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں جماع کرتے اور انزال نہ ہونے کی صورت میں غسل نہ کرتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے ان کو فرمایا کہ کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع دی اور آپ نے اسے تمہاری خاطر پسند کیا۔ انھوں نے عرض کیا نہیں۔ تو حضرت عمر (رض) نے ان کے فعل کو حجت قرار نہیں دیا۔ پس یہ فعل بھی اسی طرح ہے۔ بالفرض اگر ثابت ہو بھی جائے کہ حضرت معاذ (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایسا کیا تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ انھوں نے ایسا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے کیا اور ہم نے تو اس کے خلاف بات پر دلالت کرنے والے کئی ارشادات آپ سے نقل کیے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز عشاء ادا کرتے پھر لوٹ کر بنو سلمہ میں اپنے لوگوں کو نماز پڑھاتے یہ روایت ہم ” باب القراء ۃ فی صلوۃ المغرب “ میں ذکر کرچکے ہیں۔ (بخاری باب ٦، مسلم نمبر ١٧٨) ۔ بعض علماء کا رجحان اس طرف ہے کہ جو شخص نماز نفل ادا کررہا ہو تو فرض پڑھنے والا اس کی اقتداء کرسکتا ہے۔ انھوں نے اس روایت کو اپنا مستدل بنایا۔ مگر دوسرے علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی متنفل کے پیچھے مفترض کو قطعاً نماز درست نہیں اور انھوں نے کہا کہ حضرت معاذ (رض) کی روایت میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ جو کچھ وہ اپنی قوم کو پڑھاتے تھے وہ نفل تھے یا فرض ‘ ممکن ہے کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نفل پڑھتے ہوں اور پھر اپنی قوم بنی سلمہ میں آ کر ان کو فرض پڑھاتے ہوں۔ اگر یہ بات اسی طرح ہو تو پھر اس روایت میں تمہارے حق کی کوئی دلیل نہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جناب رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فرض ادا کرتے ہوں پھر اپنی قوم کو نفل پڑھاتے ہوں جیسا کہ تم کہتے ہو۔ پس جب یہ روایت دو معنوں کا احتمال رکھتی ہے اور ان دونوں احتمالات میں کوئی دوسرے سے اولیٰ نہیں اور کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دلالت کے بغیر ایک کو ترک کر کے دوسرے کو متعین کرلے۔ چنانچہ پہلے قول والوں نے کہا کہ بعض آثار ایسے ملتے ہیں کہ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوم کو نماز نفل پڑھاتے تھے اور جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ادا کرتے وہ فرض تھے ‘ چنانچہ انھوں نے ذیل کی روایات ذکر کی ہیں۔
خلاصۃ الزام :
نمبر 1: امام شافعی (رح) وعطاء (رح) فرض پڑھنے والے کو نفل پڑھنے والے کی اقتداء درست ہے۔
نمبر 2: احناف و مالکیہ وحنابلہ کے ہاں مفترض کو متنفّل (نفل پڑھنے والا) کی اقتداء درست نہیں۔
مؤقف فریق اوّل : کہ مفترض کو متنفل کی اقتداء درست ہے اس کی دلیل یہ روایت ہے جو باب القراء ۃ فی صلوۃ المغرب میں گزر چکی ہے۔
جابر بن عبداللہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ معاذ (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشاء کی نماز ادا کرتے پھر لوٹ کر بنی سلمہ میں اپنی قوم کو جماعت کراتے۔
: بخاری باب ٦٠‘ مسلم نمبر ١٧٨۔
حاصل کلام :
اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آدمی ایک دفعہ فرض پڑھے پھر نفل پڑھے اور فرض والوں کی امامت کرائے تو ان کی نماز درست ہوگی۔
فریق ثانی کا جواب : فرض اس کے پیچھے درست نہیں جو نفل پڑھتا ہو اس اثر میں کوئی اشارہ نہیں کہ وہ اپنی قوم کو فرض پڑھاتے تھے یا نفل اس میں کئی احتمال ہیں۔
نمبر 1: یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے ساتھ وہ نفل کی نیت کرتے ہوں اور اپنی قوم کو آ کر فرض پڑھاتے ہوں اگر یہ بات درست ہو تو یہ تمہاری دلیل نہ رہی۔
نمبر 2: جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فرض پڑھتے ہوں پھر اپنی قوم کو نفل پڑھاتے ہوں جیسا تم نے کہا جب ہر دو احتمال ہیں اور کوئی قرینہ موجود نہیں جو ایک احتمال کو متعین کرے۔
ایک اشکال :
ہم ایسے آثار کی راہنمائی کرسکتے ہیں جو اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کو نفل پڑھاتے تھے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فرض ادا کرتے تھے۔ اثر ملاحظہ ہو۔
عمرو بیان کرتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) نے بتلایا کہ معاذ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عشاء پڑھتے پھر اپنی قوم کی طرف لوٹ کر ان کو نماز پڑھاتے یہ معاذ کی نفلی نماز ہوتی اور ان کی فرض ہوتی۔ دوسرے قول والوں کے ہاں قول اوّل کے قائلین پر حجت یہ ہے۔ اس روایت کو ابن عیینہ سے عمرو بن دینار سے روایت کیا جیسا کہ ابن جریج نے روایت کیا ہے مگر انھوں نے اس کو روایت ابن جریج سے زیادہ عمدہ اور مکمل ذکر کیا اور دوسرا فریق یہ ہے کہ انھوں نے ” ھی لہ تطوع و لھم فریضۃ “ کے الفاظ سرے سے نقل ہی نہیں کیے۔ پس اس میں احتمال یہ ہے کہ یہ ابن جریج کا قول ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ عمرو بن دینار کا قول ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ جابر (رض) کا قول ہو۔ پس ان تینوں حضرات میں سے جس کا بھی قول ہو اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ معاذ (رض) کے فعل کی حقیقت ہو کہ وہ واقعہ میں اسی طرح تھا یا نہیں ‘ کیونکہ انھوں نے یہ بات معاذ (رض) سے نقل نہیں کی انھوں نے ایک بات کہی ہے کہ ہمارے ہاں یہ اسی طرح ہے۔ عین ممکن ہے کہ حقیقت اس کے خلاف ہو۔ اگر بالفرض یہ بات حضرت معاذ (رض) سے بھی ثابت ہوجائے تب بھی اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ آپ کے حکم و ارشاد سے تھا اور نہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع کرتے تو آپ اس پر قائم رکھتے یا کوئی دوسری بات ہوتی۔ لو یہ حضرت عمر (رض) ہیں کہ جب حضرت رفاعہ بن رافع (رض) نے ان کو بتلایا کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں جماع کرتے اور انزال نہ ہونے کی صورت میں غسل نہ کرتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے ان کو فرمایا کہ کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع دی اور آپ نے اسے تمہاری خاطر پسند کیا۔ انھوں نے عرض کیا نہیں۔ تو حضرت عمر (رض) نے ان کے فعل کو حجت قرار نہیں دیا۔ پس یہ فعل بھی اسی طرح ہے۔ بالفرض اگر ثابت ہو بھی جائے کہ حضرت معاذ (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایسا کیا تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ انھوں نے ایسا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے کیا اور ہم نے تو اس کے خلاف بات پر دلالت کرنے والے کئی ارشادات آپ سے نقل کیے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
اس اثر سے یہ بات معین ہوگئی کہ حضرت معاذ خود نفل پڑھتے اور ان کو فرض پڑھاتے تھے۔
مؤقف فریق ثانی اور دلائل و جوابات دلائل : فرض پڑھنے والے کو نفل والے کی اقتداء جائز نہیں۔
جوا ب اثر سابق : اس روایت کو ابن عیینہ نے عمرو بن دینار سے نہایت کامل انداز سے نقل کیا بلکہ ابن جریج سے بہتر بیان کیا البتہ اس نے اس میں ہی لہ تطوع ولہم فریضۃ کا لفظ ذکر نہیں کیا پس اب عین ممکن ہے کہ یہ راوی ابن جریج کے الفاظ ہوں یا عمرو بن دینار کے یا جابر (رض) کا قول ہو۔
ہر سہ صورت میں معاذ کا قول تو نہیں بنتا کیونکہ ان سے نقل نہیں کیا پس انھوں نے اپنے طور پر گمان سے یہ بات کہی ممکن ہے کہ حقیقت اس کے خلاف ہو۔
بالفرض اگر یہ معاذ کا قول بھی ہو تو تب بھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے ایسے کرتے تھے یا انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر و طلاع دی تھی کہ آپ اس پر ان کو برقرار رکھیں یا بدل دیں۔
یہ عمر بن خطاب (رض) ہیں جب ان کو رفاعہ بن رافع (رض) نے خبر دی کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں جماع کرتے انزال نہ ہونے کی صورت میں غسل نہ کرتے تھے تو عمر (رض) نے رفاعہ (رض) سے پوچھا کیا تم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع دی اور آپ نے اس پر رضامندی ظاہر فرمائی تو انھوں نے جواب دیا نہیں تو عمر (رض) نے اس دلیل کو ماننے سے انکار کردیا۔
: مسند احمد ٥؍١١٥۔
پس اس قول و فعل کا بھی حال یہی ہے کہ اگر بالفرض اس کا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کرنا ثابت ہو بھی جائے تو یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے تھا۔
اس کے خلاف روایات آگے ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔