HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

252

۲۵۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : اِذَا أَمَذَی الرَّجُلُ ، غَسَلَ الْحَشَفَۃَ وَتَوَضَّأَ وُضُوْئَ ہُ لِلصَّلَاۃِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ ، مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ ، فَقَدْ ثَبَتَ بِہٖ مَا وَصَفْنَا .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَإِنَّا رَأَیْنَا خُرُوْجَ الْمَذْیِ حَدَثًا ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِی خُرُوْجِ الْأَحْدَاثِ ، مَا الَّذِیْ یَجِبُ بِہٖ ؟ .فَکَانَ خُرُوْجُ الْغَائِطِ ، یَجِبُ بِہٖ غَسْلُ مَا أَصَابَ الْبَدَنَ مِنْہُ ، وَلَا یَجِبُ غَسْلُ مَا سِوٰی ذٰلِکَ إِلَّا التَّطَہُّرَ لِلصَّلَاۃِ .وَکَذٰلِکَ خُرُوْجُ الدَّمِ مِنْ أَیِّ مَوْضِعٍ مَا خَرَجَ ، فِیْ قَوْلِ مَنْ جَعَلَ ذٰلِکَ حَدَثًا .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ، خُرُوْجُ الْمَذْیِ الَّذِیْ ھُوَ حَدَثٌ ، لَا یَجِبُ فِیْہِ غُسْلٌ ، غَیْرَ الْمَوْضِعِ الَّذِیْ أَصَابَہٗ مِنَ الْبَدَنِ غَیْرَ التَّطَہُّرِ لِلصَّلَاۃِ ، فَثَبَتَ ذٰلِکَ أَیْضًا بِمَا ذَکَرْنَا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٥٢ : زیادہ بن فیاض نے سعید بن جبیر سے نقل کیا کہ انھوں نے فرمایا جب آدمی کو مذی آجائے تو حشفہ کو دھوئے اور نماز والا وضو کرے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس باب کے آثار کے معانی کی تصحیح کا یہی طریقہ ہے جو ہم نے بیان کیا اور اس سے وہی بات ثابت ہوئی جو ہم نے بیان کی۔ نظر و فکر کے لحاظ سے ہم عرض کرتے ہیں کہ ہم نے دیکھا کہ مذی کا نکلنا وضو کو توڑنے کا باعث ہے۔ اب ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ احداث کے نکلنے سے کیا چیز لازم ہوتی ہے تو پیشاب ‘ پاخانہ کے نکلنے سے بدن کے اسی حصے کا دھونا ضروری ہے جہاں نجاست پہنچتی ہے اس کے علاوہ بدن کا دھونا واجب نہیں مگر یہ کہ نماز کے لیے وہ پوری طہارت کرنا چاہتا ہو۔ اسی طرح جسم کے کسی مقام سے خون کا نکلنا۔ یہ ان لوگوں کے نزدیک ہے جو خون کے نکلنے کو حدث قرار دیتے ہیں۔ پس نظر تقاضا یہ ہے کہ منی کا نکلنا بھی حدث ہے اسی سے بھی اس جگہ کے علاوہ جہاں بدن میں لگے اور کسی مقام کا دھونا لازم نہیں۔ البتہ نماز کے لیے مکمل طہارت ضروری ہے۔ پس بطور نظر کے بھی ہماری بات ثابت ہوگئی۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد بن حسن (رح) کا بھی یہی قول ہے۔
تخریج : ابن ابی شیبہ ١؍٨٨
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ روایات کی رو سے یہ صورت ہی درست ہے جس سے روایات کے معانی درست رہتے ہیں۔
امام طحاوی (رح) نظری دلیل پیش کرتے ہیں
غور کرنے سے معلوم ہوا کہ خروج نجاست خواہ وہ پائخانہ ہو یا پیشاب ‘ ودی ‘ یا جن کے ہاں خون و پیپ وغیرہ موجب حدث ہیں اور ان تمام میں موضع گنگی کے دھونے کے علاوہ اور کسی مقام کا دھونا لازم نہیں البتہ نماز کے لیے وضو کرنا ضروری ہے مذی کا نکلنا بھی حدث ہے تو اس میں بھی اسی مقام کا دھونا لازم ہونا چاہیے نہ کہ غیر کا جس طرح روایات سے یہ مسئلہ ثابت ہے تو نظر سے بھی ثابت ہوگیا یہی امام ابو حنیفہ، ابو یوسف، محمد بن الحسن (رح) اور علمائے شوافع کا مسلک ہے۔
` بَابُ حُکْمِ الْمَنِیِّ ہَلْ ہُوَ طَاہِرٌ أَمْ نَجَسٌ `
کیا منی پاک ہے ؟
خلاصۃ الزام : منی : جسم انسانی سے نکلنے والا سفیدی مائل گاڑھا پانی جو شہوت کے ساتھ جوش سے نکلے مرد و عورت دونوں میں منی کا مادہ پایا جاتا ہے بس رنگتوں میں تھوڑا بہت فرق ہے : یخرج من بین الصلب الترائب احناف و مالکیہ کے ہاں تمام حیوانات کی منی ناپاک ہے شوافع و حنابلہ کے ہاں غیر انسان میں پاک و ناپاک کے دونوں قول ملتے ہیں۔
زیر بحث باب میں انسانی منی کے متعلق گفتگو ہوگی اس میں دو معروف مسالک ہیں نمبر شوافع و حنابلہ اس کو رینٹھ کی طرح قرار دے کر پاک کہتے ہیں اسی وجہ سے اس کے پانی میں پڑجانے سے اس کی ناپاکی کے قائل نہیں۔
مسلک ٢: احناف موالک و دیگر علماء کا ہے کہ منی ناپاک ہے اس کا دھونا واجب ہے البتہ امام مالک کے ہاں چھینٹا مارنا بھی کافی ہے خشک منی کو احناف کھرچ دینے سے کپڑے کو پاک قرار دیتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔