HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2542

۲۵۴۲ : مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ‘ قَالَ : ثَنَا الْقَوَارِیْرِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدِ ڑ الْقَطَّانُ‘ قَالَ : ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ بْنُ أَبِیْ خَالِدٍ‘ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِیْ حَازِمٍ‘ قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقُلْنَا : حَدَّثَنَا .فَقَالَ : صَحِبْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَ سِنِیْنَ .قَالُوْا : فَأَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِنَّمَا صَحِبَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَ سِنِیْنَ‘ وَہُوَ حَضَرَ تِلْکَ الصَّلَاۃَ‘ وَنَسْخُ الْکَلَامِ فِی الصَّلَاۃِ‘ کَانَ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَکَّۃَ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ مَا کَانَ فِیْ حَدِیْثِ ذِی الْیَدَیْنِ مِنَ الْکَلَامِ فِی الصَّلَاۃِ‘ مِمَّا لَمْ یُنْسَخْ بِنَسْخِ الْکَلَامِ فِی الصَّلَاۃِ‘ إِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا عَنْ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ : أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ وَقْتِ إِسْلَامِ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ‘ فَہُوَ کَمَا ذَکَرْتَ .وَأَمَّا قَوْلُکَ إِنَّ نَسْخَ الْکَلَامِ فِی الصَّلَاۃِ‘ کَانَ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَئِذٍ بِمَکَّۃَ‘ فَمَنْ رَوٰی لَک ھٰذَا‘ وَأَنْتَ لَا تَحْتَجُّ إِلَّا بِمُسْنَدٍ‘ وَلَا تُسَوِّغُ لِخَصْمِکَ الْحُجَّۃَ عَلَیْکَ إِلَّا بِمِثْلِہٖ، فَمَنْ أَسْنَدَ لَک ھٰذَا؟ وَعَمَّنْ رَوَیْتَہٗ ؟ .وَھٰذَا (زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ الْأَنْصَارِیُّ یَقُوْلُ : کُنَّا نَتَکَلَّمُ فِی الصَّلَاۃِ‘ حَتّٰی نَزَلَتْ (وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ) فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوْتِ) ، وَقَدْ رَوَیْنَا ذٰلِکَ عَنْہُ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا وَصُحْبَۃُ زَیْدٍ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَتْ بِالْمَدِیْنَۃِ .فَقَدْ ثَبَتَ بِحَدِیْثِہٖ ھٰذَا أَنَّ نَسْخَ الْکَلَامِ فِی الصَّلَاۃِ کَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ بَعْدَ قُدُوْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ مَکَّۃَ‘ مَعَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَمْ یَحْضُرْ تِلْکَ الصَّلَاۃَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَصْلًا‘ لِأَنَّ ذَا الْیَدَیْنِ قُتِلَ یَوْمَ بَدْرٍ‘ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ أَحَدُ الشُّہَدَائِ .قَدْ ذَکَرَ ذٰلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَغَیْرُہٗ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا یُوَافِقُ ذٰلِکَ .
٢٥٤٢: قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابوہریرہ (رض) کی خدمت میں آئے اور ہم نے کہا ہمیں حدیث بیان کرو تو وہ کہنے لگے میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت مبارکہ تین سال کی ہے۔ انھوں نے یہ کہتے ہوئے استدلال کیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تین سال صحبت پائی ہے اور وہ اس واقعہ میں موجود تھے اور کلام تو مکی زندگی میں منسوخ ہوچکا تھا۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ روایت ذوالیدین والا کلام منسوخ شدہ کلام میں شامل ہو کر منسوخ نہیں ہوا اگر یہ اس سے متأخر اور بعد کو ہے۔ اس کے جواب میں ہم اس طرح کہیں گے کہ اسلام ابوہریرہ (رض) والی روایت بالکل درست ہے۔ رہی آپ کی یہ بات کہ نماز میں گفتگو کرنا مکی زندگی میں منسوخ ہوچکا۔ یہ روایت تمہیں کس نے بیان کی اور تم تو مرفوع روایت کے علاوہ قبول نہیں کرتے اور اپنے مدمقابل سے بھی اسی طرح کی روایت کے طلبگار ہوتے ہو۔ آپ کی اس روایت کا کون راوی ہے بیان کرو ؟ لو یہ حضرت زید بن ارقم (رض) انصاری کہہ رہے ہیں کہ ہم نماز میں بات چیت کرلیا کرتے تھے یہاں تک کہ آیت { قوموا للّٰہ قانتین } (الآیۃ) نازل ہوئی تو ہمیں خاموشی اختیار کرنے کا حکم ملا اور ہم اس روایت کو دوسری جگہ اپنی اسی کتاب میں نقل کرچکے ہیں۔ یہ زید بن ارقم انصاری (رض) ہیں جنہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت مدینہ منورہ میں میسر آئی۔ تو ان کی اس روایت سے ثابت ہوا کہ نماز میں گفتگو کرنا مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کر جانے کے بعد ہوا۔ نیز یہ بات بھی ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس نماز میں موجود نہ تھے۔ کیونکہ ذوالیدین تو بدر کے شہداء میں سے ہیں ‘ اسی لڑائی میں شہادت پائی۔ جیسا محمد بن اسحاق وغیرہ نے لکھا ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) کا قول ہماری اس بات کا شاہد ہے۔ ذیل میں ملاحظہ ہو۔
حاصل یہ ہوا کہ اگر ابوہریرہ (رض) اس نماز میں موجود ہیں تو پھر یہ ٧ ہجری کے بعد کا واقعہ ہے اور نسخ کلام تو مکی زندگی میں ہوچکا تھا۔ تو مقدم مؤخر کا ناسخ کیوں کر ہوگیا۔
جواب : حضرت بو ہریرہ (رض) کا اسلام ٧ ہجری کا ہے اس میں کلام نہیں البتہ کلام کا مکہ میں منسوخ ہونا یہ کسی مستند روایت سے ثابت نہیں بلکہ کلام کا نماز میں منسوخ ہونا روایات سے تو مدینہ منورہ میں معلوم ہوتا ہے جیسا کہ زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نماز میں بات کرلیا کرتے تھے یہاں تک کہ آیت وقوموا للّٰہ قانتین (البقرہ ٢٣٨) نازل ہوئی تو ہمیں نماز میں گفتگو سے خاموشی کا حکم ہوا۔
تخریج : بخاری فی الصلاۃ باب ٢‘ مسلم فی المساجد نمبر ٣٥‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ١٨٠‘ باب ٣٣۔
اور حضرت زید بن ارقم (رض) تو انصاری صحابی ہیں وہ تو ہجرت مدینہ کے بعد اسلام لائے پس اس روایت نے ثابت کردیا کہ نسخ کلام مدینہ منورہ میں ہوا اور حضرت ابوہریرہ (رض) تو سرے سے اس نماز میں موجود نہیں تھے کیونکہ ذوالیدین تو بدر میں شہید ہوگئے جیسا سیرت ابن ہشام میں محمد بن اسحاق نے نقل کیا ہے۔
تائید جواب :
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی روایت اس بات کی تائید کے لیے کافی ہے۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔