HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2817

۲۸۱۷ : فَمِنْ ذٰلِکَ مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ‘ قَالَ : ثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ‘ قَالَ : أَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ‘ قَالَ : أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِیْ عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ ابْنَ أَبِیْ عَمَّارٍ‘ أَخْبَرَہٗ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ‘ (أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِہٖ وَاتَّبَعَہُ وَقَالَ : أُہَاجِرُ مَعَک فَأَوْصٰی بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِہٖ۔ فَلَمَّا کَانَتْ غَزْوَۃٌ‘ غَنِمَ فِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشْیَائَ ‘ فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَہٗ فَأَعْطٰی أَصْحَابَہُ مَا قَسَمَ لَہٗ وَکَانَ یَرَی ظَہْرَہُمْ .فَلَمَّا جَائَ دَفَعُوْہُ إِلَیْہِ فَقَالَ : مَا ھٰذَا ؟ قَالُوْا : قِسْمٌ قَسَمَہٗ لَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَأَخَذَہُ فَجَائَ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ‘ مَا ھٰذَا ؟ قَالَ : قَسَمْتُہُ لَکَ .قَالَ : مَا عَلٰی ھٰذَا اتَّبَعْتُک‘ وَلٰـکِنِّیْ اتَّبَعْتُکَ أَنْ أُرْمَی ہَاہُنَا - وَأَشَارَ إِلٰی حَلْقِہٖ۔ بِسَہْمٍ فَأَمُوْتَ وَأَدْخُلَ الْجَنَّۃَ .فَقَالَ: إِنْ تَصْدُقْ اللّٰہَ یَصْدُقْکَ .فَلَبِثُوْا قَلِیْلًا‘ ثُمَّ نَہَضُوْا إِلَی الْعَدُوِّ‘ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحْمَلُ‘ قَدْ أَصَابَہٗ سَہْمٌ حَیْثُ أَشَارَ .فَقَالَ النَّبِیُّ : أَہُوَ ہُوَ ؟ قَالُوْا : نَعَمْ .قَالَ : صَدَقَ اللّٰہَ فَصَدَقَہٗ وَکَفَّنَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ جُبَّۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ ثُمَّ قَدَّمَہٗ فَصَلّٰی عَلَیْہِ .فَکَانَ مِمَّا ظَہَرَ مِنْ صَلَاتِہِ عَلَیْہِ اللّٰہُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَبْدُکَ‘ خَرَجَ مُہَاجِرًا فِیْ سَبِیْلِک‘ فَقُتِلَ شَہِیْدًا‘ أَنَا شَہِیْدٌ عَلَیْہِ) .فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ إِثْبَاتُ الصَّلَاۃِ عَلَی الشُّہَدَائِ الَّذِیْنَ لَا یُغَسَّلُوْنَ‘ لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ لَمْ یُغَسِّلْ الرَّجُلَ وَصَلّٰی عَلَیْہِ .فَثَبَتَ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ کَذٰلِکَ حُکْمَ الشَّہِیْدِ الْمَقْتُوْلِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فِی الْمَعْرَکَۃِ‘ یُّصَلِّیْ عَلَیْہِ وَلَا یُغَسَّلُ .فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا النَّظَرُ فِیْ ذٰلِکَ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَا الْمَیِّتَ حَتْفَ أَنْفِہِ‘ یُغَسَّلُ وَیُّصَلِّیْ عَلَیْہٖ‘ وَرَأَیْنَاہُ اِذَا صُلِّیَ عَلَیْہِ وَلَمْ یُغَسَّلْ‘ کَانَ فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ .فَکَانَتِ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ مُضْمَنَۃً بِالْغُسْلِ الَّذِیْ یَتَقَدَّمُہَا .فَإِنْ کَانَ الْغُسْلُ قَدْ کَانَ‘ جَازَتِ الصَّلَاۃُ عَلَیْہٖ‘ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ غُسْلٌ‘ لَمْ تَجُزْ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ .ثُمَّ رَأَیْنَا الشَّہِیْدَ قَدْ سَقَطَ أَنْ یُغَسَّلَ‘ فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَسْقُطَ مَا ہُوَ مُضْمَنٌ بِحُکْمِ الْغُسْلِ .فَفِیْ ھٰذَا مَا یُوْجِبُ تَرْکَ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِ إِلَّا أَنَّ فِیْ ذٰلِکَ مَعْنًی‘ وَہُوَ أَنَّا رَأَیْنَا غَیْرَ الشَّہِیْدِ یُغَسَّلُ‘ لِیُطَہَّرَ‘ وَہُوَ قَبْلَ أَنْ یُغَسَّلَ فِیْ حُکْمِ غَیْرِ الطَّاہِرِ‘ لَا یَنْبَغِی الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ وَلَا دَفْنُہٗ عَلٰی حَالِہٖ تِلْکَ‘ حَتّٰی یُنْقَلَ عَنْہَا بِالْغُسْلِ .ثُمَّ رَأَیْنَا الشَّہِیْدَ لَا بَأْسَ بِدَفْنِہٖ عَلٰی حَالِہٖ تِلْکَ قَبْلَ أَنْ یُّغَسَّلَ‘ وَہُوَ فِیْ حُکْمِ سَائِرِ الْمَوْتَی الَّذِیْنَ قَدْ غُسِّلُوْا .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِمْ فِیْ حُکْمِ سَائِرِ الْمَوْتَی الَّذِیْنَ قَدْ غُسِّلُوْا .ھٰذَا ہُوَ النَّظْرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ مَعَ مَا قَدْ شَہِدَ لَہٗ مِنَ الْآثَارِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٨١٧: ابن ابی عمار نے بتلایا کہ شداد بن الھاد (رض) فرماتے تھے کہ ایک آدمی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا ایمان لا کر ساتھ ہو لیا اور کہنے لگا میں آپ کے ساتھ چلوں گا جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق ایک آدمی کو خصوصی ہدایت فرمائی جب غزوہ پیش آیا اور مال غنیمت میں کچھ مال آیا آپ نے تقسیم کیا تو تقسیم میں اس کا حصہ اس کے ساتھیوں کو دیا وہ ان کے اموال و اشاء کا خیال رکھتا تھا جب وہ گلے کی نگہبانی سے واپس لوٹا تو انھوں نے اس کو وہ حصہ دیا اس سے پوچھا یہ کیا ہے۔ انھوں نے بتلایا تیرا حصہ ہے وہ لے کر جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کیا ہے آپ نے فرمایا۔ یہ تیرا حصہ ہے۔ اس نے کہا میں نے اس کی خاطر آپ کی پیروی نہیں کی بلکہ میں تو اس لیے آپ کے ساتھ آیا کہ میری طرف کافر تیر پھینکیں اور وہ میرے حلق میں لگ جائے اور اس سے میری موت واقع ہوجائے اور میں جنت میں چلا جاؤں آپ نے فرمایا اگر تو نے اللہ تعالیٰ سے سچا وعدہ کیا ہے تو اللہ تعالیٰ تمہیں سچا کر دے گا صحابہ کرام تھوڑی دیر ٹھہرے پھر دشمن کی طرف گئے اس کو وہیں تیر لگا جہاں اس نے اشارہ کیا تھا صحابہ کرام اس کو آپ کی خدمت میں اٹھا لائے۔ آپ نے پوچھا کیا یہ وہی ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا اس نے اللہ تعالیٰ سے سچا وعدہ کیا اللہ تعالیٰ نے اسے سچا کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنے جبہ مبارک میں کفن دیا پھر اس کو سامنے کیا اور نماز جنازہ پڑھی۔ آپ کی ان دعاؤں میں سے جو اس کے لیے مانگیں ایک یہ تھی۔ اللہم ان ہذا عبدک خرج مہاجرا فی سبیلک فقتل شہیدا ‘ انا شہید علیہ۔ اے اللہ تیرا یہ بندہ تیری راہ میں مہاجر بن کر نکلا پھر شہادت کی موت پائی میں اس پر گواہ ہوں۔ اس روایت میں ان شہداء کی نماز جنازہ کا ثبوت مل رہا ہے جن کو غسل نہیں دیا جاتا کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس شخص کو غسل نہیں دیا مگر اس پر جنازہ پڑھا پس اس حدیث نے ثابت کردیا کہ میدان جنگ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہوجانے والے کا یہی حکم ہے۔ کہ اس پر جنازہ تو پڑھیں مگر غسل نہ دیں۔ اس باب کے آثار کے معانی کی تصحیح تو اسی صورت میں ہوسکتی ہع ۔ رہا غور وفکر کا معاملہ تو ملاحظہ ہو ۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ طبعی موت کے ساتھ فوت ہونے والے پر غسل و جنازہ دونوں ہیں اور یہ بھی ہمارے سامنے ہے کہ جب ان کی نماز جنازہ بلا غسل ادا کردی جائے تو یہ جنازہ نہ پڑھنے کے حکم میں ہے۔ تو گویا اس کی نماز اس کے اس غسل کو اپنے اندر سمیٹنے والی ہے جو اسے نماز سے پہلے دیا جاتا ہے ‘ اگر غسل ہوا تو جنازہ درست اور اگر غسل نہ کرایا گیا تو نماز جنازہ ہی درست نہ ہوتی۔ دوسری طرف شہید پر نگاہ ڈالی کہ اس سے غسل تو ساقط ہوگیا۔ قیاس تو یہی چاہتا ہے کہ جو چیز غسل سے متعلق ہو غسل کے ترک سے اسے بھی ترک کردیا جائے۔ تو اس قیاس سے نماز جنازہ کا ترک لازم آتا ہے۔ مگر یہاں ایک بات اس سے مختلف ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص شہد نہ ہو اس کو غسل اس لیے دیا جاتا ہے تاکہ اسے پاک کیا جائے ‘ وہ غسل سے پہلے حکمًا غیر ظاہر ہوتا ہے پس اس پر نماز جنازہ مناسب نہیں اور نہ اس کو اس حالت میں دفن مناسب ہے۔ یہاں تک کہ غسل کے ذریعہ اس حالت کو بدلا جائے۔ پھر شہید کو دیکھا کہ اسے غسل سے پہلے دفن میں چنداں حرج نہیں اور وہ اس حالت میں ان اموات کے حکم میں ہے جن کو غسل دیا گیا تو اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ ان پر جنازہ کا حکم وہی ہو جو عام مردوں کا ہے جن کو غسل دیا گیا ہو ۔ اس باب میں قیاس یہی ہے اور بہت سے آثار اس کے مؤید ہیں۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا بھی قول یہی ہے۔
حاصل روایات : اس روایت میں ان شہداء پر جن کو غسل نہیں دی جاتی ان پر نماز جنازہ کا ثبوت ملتا ہے آپ نے اس کو غسل نہیں دلایا اور نماز جنازہ ادا فرمائی۔
آثار کے پیش نظر تو اس باب کا یہی حکم ثابت ہوتا ہے کہ شہداء احد پر آٹھ سال بعد والی نماز نفل ہو یا فرض بہرصورت شہداء پر نماز جنازہ کے ثبوت کے لیے کافی ہے اور اس روایت نے عام شہداء پر نماز جنازہ کو ثابت کردیا۔
نظر طحاوی (رض) :
وہ آدمی جو اپنی طبعی موت مرتا ہے تو اس کو غسل دے کر نماز جنازہ پڑھتے ہیں اگر بلاغسل اس کی نماز پڑھیں گے تو وہ نہ پڑھنے کے حکم میں ہے کیونکہ بلاغسل میت نماز جنازہ درست نہیں اور یہ غسل نماز سے پہلے ہوگا تب نماز ہوگی گویا نماز غسل کے ضمن میں آگئی اگر غسل ہوچکا تو نماز درست اور اگر غسل نہیں تو اس پر نماز جنازہ درست نہیں۔
شہید کی موت غیر طبعی ہے اس پر غسل کے ساقط ہونے میں سب کا اتفاق ہے تو وہ نماز جو غسل کے ضمن میں تھی اس کو بھی ساقط ہونا چاہیے تھا مگر تھوڑا سا غور کیا جائے تو فرق واضح ہوجائے گا کہ عام میت کو غسل اس لیے دیا جاتا ہے تاکہ پاک ہوجائے اور غسل سے پہلے وہ پاک شمار نہیں ہوتا پس اس کو بغیر غسل و نماز دفن کرنا درست نہ ہوگا تاکہ غیر طہارت طہارت میں بدل جائے اور اس کے بالمقابل شہید کو بلا غسل دفن کرنے پر اتفاق ہے وہ بلا غسل اس میت کے حکم میں آگیا ہے جس کو غسل دے کر پاک کرلیا گیا ہو پس نظر و قیاس کا تقاضہ یہ ہے غسل کے بغیر شہید کی نماز وہی حکم رکھتی ہے جو عام میت کی غسل کے بعد ہوتی ہے پس جب وہ بلاغسل غسل کے حکم میں ہے تو عام اموات کی طرح اس پر نماز بھی پڑھی جائے گی۔
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ تعالیٰ کا قول ہے اور آثار بھی اسی کے شاہد ہیں ایک فتویٰ نقل کیا جاتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔