HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2882

۲۸۸۲ : قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا الْحَدِیْثِ وَأَبَاحُوا الصَّدَقَۃَ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : لَا یَجُوْزُ الصَّدَقَۃُ مِنَ الزَّکَوَاتِ وَالتَّطَوُّعِ وَغَیْرِ ذٰلِکَ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ‘ وَہُمْ کَالْأَغْنِیَائِ فَمَا حَرُمَ عَلَی الْأَغْنِیَائِ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَہِیَ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ حَرَامٌ‘ فُقَرَائَ کَانُوْا أَوْ أَغْنِیَائَ .وَکُلُّ مَا یَحِلُّ لِلْأَغْنِیَائِ مِنْ غَیْرِ بَنِیْ ہَاشِمٍ‘ فَہُوَ حَلَالٌ لِبَنِیْ ہَاشِمٍ فُقَرَائِہِمْ وَأَغْنِیَائِہِمْ .وَلَیْسَ عَلٰی أَہْلِ ھٰذِہِ الْمَقَالَۃِ عِنْدَنَا حُجَّۃٌ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ‘ لِأَنَّہٗ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ مَا تَصَدَّقَ بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ عَلٰی أَرَامِلِ بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَمْ یَجْعَلْہُ مِنْ جِہَۃِ الصَّدَقَۃِ الَّتِیْ تَحْرُمُ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ فِیْ قَوْلِ مَنْ یُحَرِّمُہَا عَلَیْہِمْ وَلٰـکِنْ جَعَلَہَا مِنْ جِہَۃِ الصَّدَقَۃِ الَّتِیْ تَحِلُّ لَہُمْ .فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْأَغْنِیَائَ مِنْ غَیْرِ بَنِیْ ہَاشِمٍ قَدْ یَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ عَلٰی أَحَدِہِمْ بِدَارِہٖ أَوْ بِعَبْدِہٖ، فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ جَائِزًا حَلَالًا‘ وَلَا یُحَرِّمُہٗ عَلَیْہِ مَالُہٗ .فَکَانَ مَا یَحْرُمُ عَلَیْہِ بِمَالِہٖ مِنَ الصَّدَقَاتِ‘ ہُوَ الزَّکَوَاتُ وَالْکَفَّارَاتُ وَالصَّدَقَاتُ الَّتِیْ یُتَقَرَّبُ بِہَا إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی .فَأَمَّا الصَّدَقَاتُ الَّتِیْ یُرَادُ بِہَا طَرِیْقُ الْہِبَاتِ وَإِنْ سُمِّیَتْ صَدَقَاتٍ فَلاَ‘ فَکَذٰلِکَ بَنُو ہَاشِمٍ حَرُمَ عَلَیْہِمْ لِقَرَابَتِہِمْ مِنَ الصَّدَقَاتِ مِثْلُ مَا حَرُمَ عَلَی الْأَغْنِیَائِ بِأَمْوَالِہِمْ .فَأَمَّا مَا کَانَ لَا یَحْرُمُ عَلَی الْأَغْنِیَائِ بِأَمْوَالِہِمْ‘ فَإِنَّہٗ لَا یَحْرُمُ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ بِقَرَابَتِہِمْ .فَلِھٰذَا جَعَلْنَا مَا کَانَ تَصَدَّقَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی أَرَامِلِہِمْ مِنْ جِہَۃِ الْہِبَاتِ وَإِنْ سُمِّیَ ذٰلِکَ صَدَقَۃً‘ وَھٰذَا الَّذِیْ یَنْبَغِیْ أَنْ یُحْمَلَ تَأْوِیْلُ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ عَلَیْہِ .لِأَنَّہٗ قَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مَا قَدْ ۔: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ‘ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدٌ وَحَمَّادٌ ابْنَا زَیْدٍ‘ عَنْ أَبِیْ جَہْضَمٍ مُوْسَی بْنِ سَالِمٍ‘ عَنْ (عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : مَا اخْتَصَّنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشَیْئٍ دُوْنَ النَّاسِ إِلَّا بِثَلاَثِ أَشْیَائَ ‘ إِسْبَاغِ الْوُضُوْئِ‘ وَأَنْ لَا نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ‘ وَأَنْ لَا نُنْزِیَ الْحُمُرَ عَلَی الْخَیْلِ) .
٢٨٨٢: عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ہم ابن عباس (رض) کی خدمت میں گئے ‘ انھوں نے کہا ہمیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کے ساتھ باقی لوگوں میں سے خاص کیا ہے کامل طور پر وضو کرنا صدقہ نہ کھانا گدھے کی جفتی گھوڑے پر نہ کرائیں۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کچھ علماء اس طرف گئے ہیں چنانچہ انھوں نے بنی ہاشم کے لیے صدقات کو مباح قرار دیا ہے۔ دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے کہا کہ زکوۃ اور نفلی صدقات نبی ہاشم پر درست نہیں وہ مالداروں کی طرح ہیں جو مالداروں پر حرام وہی ان پر بھی حرام ہے خواہ بنو ہاشم تنگ دست ہوں یا مالدار اور ہر وہ چیز جو بنی ہاشم کے علاوہ مالداروں کے لیے درست ہے وہ بنی ہاشم کے فقراء واغنیاء سب پر حلال ہے۔ ہمارے نزدیک اس قول کے قائلین کے لیے اس روایت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ کیونکہ اس کے متعلق یہ کہنا درست ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بنی عبد اعطلب کی بیوہ عورتوں کو صدقہ دیا ہو اس صدقے کے طور پر نہ دیا ہو جو بنی ہاشم پر حرام ہے بقول ان لوگوں کے جوان پر حرام قرار دیتے ہیں بلکہ اس صدقہ کے طور پر دیا ہو جو ان کے لیے حلال ہے۔ اس لیے کہ ہم غیر نبی ہاشم کے مالداروں کو دیکھتے ہیں کہ وہ بعض دوسروں کو اپنا مکان یا غلام صدقہ کردیتے ہیں پس یہ اس لینے والے کے لیے جائز و حلال ہے اور یہ چیز اس پر اس کے مال کو حرام نہیں کرتا ۔ اس کا وہ مال جو اس پر حرام ہے وہ صدقات زکوفۃ کفارات اور ایسے صدقات تقرب الیٰ اللہ کے لیے دیے جاتے ہیں۔ رہے ایسے صدقات جن سے مقصود رہبہ کرنا ہو خواہ اس کو صدقے کا نام بھی دے دیا جائے وہ حرام نہیں ہوتا۔ بعینہٖ یہی صورت بنو ہاشم کے سلسلہ میں ہے کہ ان پر قرابت کی وجہ سے صدقات اسی طرح حرام ہیں جیسا اغنیاء پر ان کے مال کے پائے جانے کی صورت میں ہے۔ رہے وہ صدقات جو اغنیاء پر ان کے مالوں کی موجودگی میں حرام نہیں وہ بنی ہاشم پر بھی قرابت کی وجہ سے حرام نہیں اسی وجہ سے ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس صدقہ کو جو آپ نے بیوگان پر کیا ہبہ کی مدد سے شمار کرتے اگرچہ نام اس کا صدقہ رکھا گیا ہے اور اس حدیث اول کی یہ تاویل مناسب ہے کیونکہ یہ روایت حضرت ابن عباس (رض) اس طرح نقل کی گئی ہے۔
تخریج : ابوداؤد فی الصلاۃ باب ١٢٧‘ نمبر ٨٠٨‘ ترمذی فی الجہاد باب ٢٣‘ نمبر ١٧٠١‘ نسائی فی الطہارۃ باب ١٠٥‘ الخیل باب ١٠‘ مسند احمد ١؍٧٨‘ ٩٥‘ ٢٣٤‘ ٢٤٩‘۔
بنی ہاشم پر صدقات حرام ہیں وہ اغنیاء کی طرح ہیں خواہ فقراء ہوں یا اغنیاء اور بنی ہاشم کے علاوہ جو چیز اغنیاء کے لیے حلال ہے وہ بنی ہاشم کے فقراء اور اغنیاء کے لیے حلال ہے آئندہ سطور میں دلائل پیش ہوں گے اس سے پہلے روایت سابقہ کا جواب ملاحظہ ہو۔
الجواب : روایت میں تصدق کا لفظ احتمال رکھتا ہے اس لیے ان کے موضوع پر دلیل نہیں بن سکتا آپ نے جو صدقہ ان بیواؤں و بیکسوں پر کیا وہ فرض نہ ہو بلکہ نفلی ہو ہم کئی اغنیاء کو دیکھتے ہیں کہ کوئی آدمی ان کے غلام و لونڈیوں پر صدقہ کرتا ہے اور وہ غنی کے لیے بھی حلال ہوجاتا ہے کیونکہ غلام کا مال آقا کو حلال ہے کیونکہ اغنیاء اور بنی ہاشم کو صدقات فرضیہ ‘ کفارات و صدقات جن سے تقرب الی اللہ مقصود ہو (نذر ‘ نیاز وغیرہ) وہ حرام ہیں۔
رہا تبرعات اور ہبات و عطیات وہ تو درست ہیں اگرچہ ان کو صدقات کا نام دیا جاتا ہے تو جو مال اغنیاء پر حرام نہیں وہ بنی ہاشم پر بھی حرام نہیں اسی وجہ سے شروع باب والی روایت میں صدقہ سے ہبہ و تبرع مراد ہے اگرچہ لفظ تصدق کا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔