HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2912

۲۹۱۲ : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنَ الْخُرَاسَانِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیْقٍ‘ قَالَ : ثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ‘ قَالَ : سَمِعْتُ أَبِیْ یَقُوْلُ (جَائَ سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ حِیْنَ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ بِمَائِدَۃٍ عَلَیْہَا رُطَبٌ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا ھٰذَا یَا سَلْمَانُ ؟ قَالَ : صَدَقَۃٌ عَلَیْکَ‘ وَعَلٰی أَصْحَابِک .قَالَ ارْفَعْہَا فَإِنَّا لَا نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ فَرَفَعَہَا .فَجَائَ ہُ مِنَ الْغَدِ بِمِثْلِہٖ، فَوَضَعَہٗ بَیْنَ یَدَیْہِ فَقَالَ مَا ھٰذَا یَا سَلْمَانُ ؟ قَالَ ہَدِیَّۃٌ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِہِ انْبَسِطُوْا) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذِہِ الْآثَارُ کُلُّہَا‘ قَدْ جَائَ تْ بِتَحْرِیْمِ الصَّدَقَۃِ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ‘ وَلَا نَعْلَمُ شَیْئًا نَسَخَہَا وَلَا عَارَضَہَا إِلَّا مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ مِمَّا لَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی مُخَالَفَتِہَا .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : تِلْکَ الصَّدَقَۃُ‘ إِنَّمَا ہِیَ الزَّکَاۃُ خَاصَّۃً‘ فَأَمَّا مَا سِوٰی ذٰلِکَ مِنْ سَائِرِ الصَّدَقَاتِ فَلاَ بَأْسَ بِہٖ۔ قِیْلَ لَہٗ : فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ مَا قَدْ دَفَعَ مَا ذَہَبَ إِلَیْہٖ‘ وَذٰلِکَ مَا فِیْ حَدِیْثِ بَہْزِ بْنِ حَکِیْمٍ (أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا أُتِیَ بِالشَّیْئِ سَأَلَ أَہَدِیَّۃٌ أَمْ صَدَقَۃٌ فَإِنْ قَالُوْا صَدَقَۃٌ‘ قَالَ لِأَصْحَابِہٖ کُلُوْا) وَاسْتَغْنَیْ بِقَوْلِ الْمَسْئُوْلِ (إِنَّہُ صَدَقَۃٌ) عَنْ أَنْ یَسْأَلَہُ صَدَقَۃٌ مِنْ زَکَاۃٍ‘ أَمْ غَیْرِ ذٰلِکَ ؟ فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ حُکْمَ سَائِرِ الصَّدَقَاتِ فِیْ ذٰلِکَ سَوَاء ٌ .وَفِیْ حَدِیْثِ سَلْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقَالَ : فَجِئْتُ فَقَالَ (أَہَدِیَّۃٌ أَمْ صَدَقَۃٌ فَقُلْتُ بَلْ صَدَقَۃٌ‘ لِأَنَّہٗ بَلَغَنِیْ أَنَّکُمْ قَوْمٌ فُقَرَائُ) فَامْتَنَعَ مِنْ أَکْلِہَا لِذٰلِکَ‘ وَإِنَّمَا کَانَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَوْمَئِذٍ عَبْدًا‘ مِمَّنْ لَا یَجِبُ عَلَیْہِ زَکَاۃٌ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ کُلَّ الصَّدَقَاتِ‘ مِنَ التَّطَوُّعِ وَغَیْرِہِ‘ قَدْ کَانَ مُحَرَّمًا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَعَلٰی سَائِرِ بَنِیْ ہَاشِمٍ . وَالنَّظْرُ أَیْضًا یَدُلُّ عَلَی اسْتِوَائِ حُکْمِ الْفَرَائِضِ وَالتَّطَوُّعِ فِیْ ذٰلِکَ‘ وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا غَیْرَ بَنِیْ ہَاشِمٍ مِنَ الْأَغْنِیَائِ وَالْفُقَرَائِ - فِی الصَّدَقَاتِ الْمَفْرُوْضَاتِ وَالتَّطَوُّعِ - سَوَاء ٌ مَنْ حَرُمَ عَلَیْہِ أَخْذُ صَدَقَۃٍ مَفْرُوْضَۃٍ‘ حَرُمَ عَلَیْہِ أَخْذُ صَدَقَۃٍ غَیْرِ مَفْرُوْضَۃٍ .فَلَمَّا حَرُمَ عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ أَخْذُ الصَّدَقَاتِ الْمَفْرُوْضَاتِ‘ حَرُمَ عَلَیْہِمْ أَخْذُ الصَّدَقَاتِ غَیْرِ الْمَفْرُوْضَاتِ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ اُخْتُلِفَ عَنْ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِیْ ذٰلِکَ‘ فَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہٗ قَالَ : لَا بَأْسَ بِالصَّدَقَاتِ کُلِّہَا عَلٰی بَنِیْ ہَاشِمٍ .وَذَہَبَ فِیْ ذٰلِکَ - عِنْدَنَا - إِلٰی أَنَّ الصَّدَقَاتِ إِنَّمَا کَانَتْ حَرُمَتْ عَلَیْہِمْ مِنْ أَجْلِ مَا جُعِلَ لَہُمْ فِی الْخُمُسِ‘ مِنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی .فَلَمَّا انْقَطَعَ ذٰلِکَ عَنْہُمْ وَرَجَعَ إِلٰی غَیْرِہِمْ‘ بِمَوْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - حَلَّ لَہُمْ بِذٰلِکَ مَا قَدْ کَانَ مُحَرَّمًا عَلَیْہِمْ مِنْ أَجْلِ مَا قَدْ کَانَ أُحِلَّ لَہُمْ .وَقَدْ حَدَّثَنِیْ سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیْ یُوْسُفَ‘ عَنْ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ فِیْ ذٰلِکَ‘ مِثْلَ قَوْلِ أَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ‘ فَبِھٰذَا نَأْخُذُ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : أَفَتَکْرَہُہَا عَلٰی مَوَالِیْہِمْ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ‘ لِحَدِیْثِ أَبِیْ رَافِعٍ الَّذِیْ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَقَدْ قَالَ ذٰلِکَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِ الْاِمْلَائِ ‘ وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِنَا خَالَفَہُ فِیْ ذٰلِکَ . فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : أَفَتَکْرَہُ لِلْہَاشِمِیِّ أَنْ یَعْمَلَ عَلَی الصَّدَقَۃِ ؟ قُلْتُ : لَا .فَإِنْ قَالَ : وَلِمَ‘ وَفِیْ حَدِیْثِ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ الَّذِیْ ذَکَرْتُ مَنْعُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِیَّاہُمَا مِنْ ذٰلِکَ قُلْتُ: مَا فِیْہِ مَنْعٌ مِنْ ذٰلِکَ‘ لِأَنَّہُمْ سَأَلُوْہُ أَنْ یَسْتَعْمِلَہُمْ عَلَی الصَّدَقَۃِ‘ لِیَسُدُّوْا بِذٰلِکَ فَقْرَہُمْ‘ فَسَدَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقْرَہُمْ بِغَیْرِ ذٰلِکَ .وَقَدْ یَجُوْزُ أَیْضًا أَنْ یَّکُوْنَ أَرَادَ بِمَنْعِہِمْ أَنْ یُؤَکِّلَہُمْ عَلَی الْعَمَلِ عَلٰی أَوْسَاخِ النَّاسِ‘ لَا لِأَنَّ ذٰلِکَ یَحْرُمُ عَلَیْہِمْ‘ لِاِجْتِعَالِہِمْ مِنْہُ عِمَالَتَہُمْ عَلَیْہِ .وَقَدْ وَجَدْنَا مَا یَدُلُّ عَلٰی ھٰذَا .
٢٩١٢: حسین بن واقد کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ سلمان الفارسی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت گرامی میں آئے جبکہ آپ مدینہ منورہ تشریف لائے وہ ایک دستر خوان میں تازہ کھجور لائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے سلمان یہ کیا ہے انھوں نے کہا صدقہ ہے جو آپ کی خدمت میں لایا ہوں آپ کے صحابہ کی خدمت میں لایا ہوں آپ نے فرمایا اسے اٹھالو ہم صدقہ نہیں کھاتے تو سلمان نے اس کو سامنے سے اٹھا لیا اگلے دن بھی اسی طرح دستر خوان میں تازہ کھجور لائے اور آپ کے سامنے دستر خوان بچھا دیا آپ نے دریافت کیا اے سلمان ! یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا یہ ہدیہ ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام کو فرمایا اس کو پھیلاؤ اور کھاؤ۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں یہ تمام آثار آمدہ اس بات پر دلات کرتے ہیں کہ بنی ہاشم پر صدقہ حرام ہے اور ہمیں کوئی ایسی نص معلوم نہیں جو ان کی ناسخ ہو اور ایسی نص بھی معلوم نہیں جو ان کے معارض ہو ۔ سوائے اس روایت کے جس کچ شروع باب میں ہم نے ذکر کیا اس میں اس کے صدقہ کوئی دلیل نہیں ہے اگر کسی کو یہ اعتراض ہو کہ اس صدقہ سے مراد تو خاص زکوۃ ہے۔ تو اس کے علاوہ صدقات میں تو کچھ حرج نہیں اس کے جواب میں کہا جائے گا ۔ ان آثار میں اس کا جواب موجود ہے اور وہ اس طرح کہ بہز بن حکیم (رض) والی روایت میں آیا ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ دریافت فرماتے کیا یہ صدقہ ہے یا ہدیہ ہے۔ پھر اگر وہ کہتے کہ صدقہ ہے۔ تو آپ صحابہ کرام (رض) کو فرماتے اسے کھاؤ اور اپنی اس بات کو کہ یہ صدقہ ہے۔ اس استفسار سے بےنیاز قرار دیتے کہ یہ زکوۃ ہے یا اور کچھ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ تمام صدقات کا حکم یکساں ہے اور سلمان فارسی (رض) کی روایت میں ہے کہ میں آیا ہے کہ آپ نے دریافت فرمایا اھدیۃ ام صدقۃ تو میں نے کہا بلکہ صدقہ ہے۔ کیونکہ مجھے یہ معلوم ہوا کہ تمہارے ہاں تنگدستی ہے آپ نے اس بناء پر استعمال نہیں فرمایا اس وقت حضرت سلمان (رض) غلام تھے جن پر زکوۃ سرے سے لازم نہیں ہوتی ۔ اس سے معلوم ہوا ان کے تمام صدقات نفلی تھے اور وہ آپ پر اور تمام بنی ہاشم پر حرام تھے غور وفکر بھی اس بات پر ہی دلالت کرتے ہیں کہ فرائض نوافل کا حکم اس سلسلہ میں برابر ہو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ بنی ہاشم کے مالدار اور فقراء صدقات فرضیہ اور نفلیہ میں یکساں ہیں۔ خواہ وہ ہوں کہ جن پر صدقات فرضیہ کا لینا حرام ہے تو ان پر صدقات نفلیہ کا لینا بھی حرام قرار دیا گیا ۔ پس جب بنی ہاشم پر فرضی صدقات کا لینا حرام قرار ہوگیا تو غیر فرضی صدقات کا لینا بھی ان پر حرام قرار دیا ۔ اس باب میں نظر و فکر اس کے متقاضی ہیں اور یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) سے اس سلسلہ میں مختلف روایات آئی ہیں ایک روایت یہ ہے کہ بنی ہاشم کے لیے ان تمام صدقات کے استعمال میں کچھ حرج نہیں ۔ ہمارے نزدیک اس طرف جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے لیے صدقات اس وجہ سے حرام کیے جائیں کیونکہ خمس غنیمت میں ان کا احصہ مقرر کیا گیا یعنی ذوی القربیٰ کا حصہ ۔ پس جب ذوی القربیٰ کا حصہ وفات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے منقطع ہوگیا۔ تو (علامت حرمت ختم ہونے سے) ان کے لیے جو حرام ہوا تھا وہ ان کے لیے حلال ہوگیا اور یہ امام ابو یوسف (رح) نے امام ابوحنیفہ (رح) سے نقل کی ہے۔ یہ ابو یوسف (رح) کے قول کی طرح ہے ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ اگر کوئی معترض یہ کہے ۔ کیا موالی کے متعلق اس کو مکروہ قرار دیتے ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جی ہاں ۔ اس کی دلیل حضرت ابو رافع کی وہ روایت ہے جسے ہم نے اس باب میں ذکر کیا ہے اور یہ بات امام ابو یوسف (رح) نے کتاب الاملاء میں کہی ہے اور اصحاب احناف کے متعلق مجھے تو معلوم نہیں کہ کسی نے اس سے اختلاف کیا ہو۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کیا آپ کے ہاں ہاشمی کا صدقات پر عامل بننا مکروہ ہے ؟ میں عرض کرتا ہوں کہ نہیں۔ اگر کوئی یہ کہے کہ یہ کیونکر ممنوع نہیں جبکہ ربیعہ بن حارث اور فضل بن عباس (رض) جن کے متعلق تم نے خود نقل کیا کہ آپ نے ان کو عامل بننے سے منع فرمایا۔ اس کا جواب یہ ہے۔ اس روایت میں منع والی کوئی بات موجود نہیں ۔ کیونکہ انھوں نے آپ سے یہ سوال کیا تھا کہ آپ ان کو صدقات پر عامل بنائیں تاکہ اس سے ان کے فقرکا ازالہ ہو۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی تنگدستی کا ازالہ عامل بنانے کے بغیر ہی کردیا اور یہ بھی کہنا درست ہے کہ آپ کے روکنے کا مقصد یہ ہو کہ آپ ان کو لوگوں کی میل کچیل پر نگران کرنا نہ چاہتے ہوں۔ یہ معنیٰ نہیں کہ عامل بننا ان پر حرام تھا اور ان کے عمل کی تنخواہ اسی میں سے ادا کرنا تھی اور ہم ایسی روایات پاتے ہیں جو اس پر دلالت کرتی ہیں جو ذیل میں ہیں۔
حاصل روایات : ان تمام آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی ہاشم پر صدقہ حرام ہے ان کے معارض یا ان کی تنسیخ کرنے والی کوئی روایت نہیں۔ اور جو روایت فریق اوّل نے دلیل بنائی تھی اس کی حقیقت ذکر کر کے جواب دے دیا گیا۔
ایک اشتباہ :
کہ بنی ہاشم پر جو صدقہ حرام ہے وہ فقط زکوۃ ہے دیگر صدقات کی حرمت ثابت نہیں پس دوسرے صدقات میں چنداں قباحت نہیں۔
ازالہ :
روایت بہز بن حکیم میں اس کا جواب ظاہر ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لانے والے کو کہتے ہیں کہ کیا یہ صدقہ ہے یا ہدیہ اور وہ اگر ہدیہ کہتا ہے آپ استعمال فرماتے ہیں اگر صدقہ کہتا ہے تو صحابہ کرام کو فرماتے ہیں کہ تم کھاؤ یہ سوال نہیں فرماتے کہ یہ صدقہ از قسم زکوۃ ہے یا دیگر تو معلوم ہوا کہ زکوۃ کے علاوہ صدقات بھی حرمت میں برابر کے شامل ہیں۔ نیز روایت سلمان میں آپ نے ہدیۃ ام صدقہ ؟ کا استفسار فرمایا انھوں نے صدقہ بتلایا تو آپ نے اس کے کھانے سے اعراض فرمایا سلمان ان دنوں فارسی غلام تھے اور ابھی مجوسی تھی اس پر زکوۃ کے وجوب کا کوئی معنی نہیں اس سے بھی قرینہ مل گیا کہ تمام قسم کے صدقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور بنی ہاشم پر حرام ہیں۔
نظر طحاوی (رض) :
نظر کا تقاضا یہ ہے کہ غیر بنی ہاشم کے اغنیاء و فقراء جب صدقات مفروضہ اور تطوع کے حکم میں برابر ہیں تو صدقہ فرضیہ جس پر حرام ہو اس پر نفلیہ کا لینا حرام ہونا چاہیے پس جب بنی ہاشم پر فرضی صدقات کا استعمال حرام ہے تو ان پر نفلی صدقات کا لینا بھی حرام ہے۔
نظر کا یہی تقاضا ہے اور امام ابو یوسف ‘ محمد ‘ اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کا قول یہی ہے۔
امام ابوحنیفہ (رح) کے متعلق ایک قول یہ ہے کہ بنی ہاشم پر تمام قسم کے صدقات صرف کرنے میں حرج نہیں۔ اور ہمارے ہاں ان پر صدقات کی حرمت کی وجہ خمس میں ذوی القربیٰ کے حصہ کا مقرر ہونا تھا جب وہ منقطع ہو کر دوسروں کی طرف لوٹ گیا اور وفات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان پر جو چیز آپ کی وجہ سے حرام تھی وہ حلال ہوگئی اور سلیمان بن شعیب نے ان کا ایک قول امام ابو یوسف (رح) کی طرح نقل کیا ہے ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں۔
نظر در نظر طحاوی (رض) :
ائمہ احناف کی طرف نفلی صدقات کی حرمت کا قول درست نہیں جمہور فقہاء احناف نے نفلی صدقات کو غنی اور ہاشمی کے لیے حلال قرار دیا اسی طرح امام صاحب کی طرف یہ نسبت بھی محل نظر ہے کہ خمس غنیمت کا سلسلہ ختم ہوجانے کی وجہ سے اب ہر قسم کے صدقات ہاشمیوں کو حلال ہیں یہ درست نظر نہیں آتا کیونکہ اوساخ انجاس ہونے والی علت تو فرض صدقات میں اب بھی پائی جاتی ہے پھر حکم کس طرح منقطع ہوا۔ البتہ آخر میں امام ابو یوسف کے مشہور قول کو اختیار کرنے کا اشارہ کر کے پہلی بات کی مجمل تردید کردی حالانکہ اوپر تو تینوں ائمہ کا قول یکساں نقل کیا ہے۔ (واللہ اعلم)
ایک اشکال :
بنی ہاشم پر تو صدقات واجبہ حرام ہیں مگر موالی بنی ہاشم کا حرمت میں وہی حکم ہے یا ان سے مختلف ہے۔
الجواب : ابو رافع والی روایت اس سلسلہ میں واضح طور پر آپ نے فرمایا : مولی القوم من انفسہم اس لیے آزاد کردہ غلاموں پر صدقات کی حرمت ثابت رہے گی امام ابو یوسف (رح) کی کتاب الاملاء میں مذکور ہے احناف میں اس کے متعلق کسی کا اختلاف میرے علم میں نہیں۔
M: بنی ہاشم عامل بن کر اجرت میں زکوۃ لے سکے گا یا نہیں۔
جواب : بنی ہاشم عامل بن جائے تب بھی صدقات واجبہ میں سے اس کو لینا جائز نہیں احناف کا فتویٰ عدم جواز پر ہی ہے۔
مگر امام طحاوی (رح) کی رائے اس سلسلہ میں جواز کی ہے اس پر وارد اشکالات کا وہ جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔
اشکال اول : ربیعہ (رح) بن حارث اور فضل بن عباس (رض) کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ تو عامل مقرر فرمایا اور نہ صدقات واجبہ میں سے دیا بلکہ نکاح کر کے ان کے مہر خمس میں سے ادا کروا دیئے اگر عامل بننا حلال تھا تو آپ نے کیوں نہ بنایا۔
حل اشکال : آپ نے عامل بنانے سے انکار نہیں فرمایا روایت میں کوئی ایسی بات موجود نہیں انھوں نے اپنے فقر کے ازالہ کے لیے عامل بننے کا کہا آپ نے ان کے فقر کا ازالہ عمل کے بغیر کردیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس لیے منع کردیا ہو کہ تم لوگوں کی میل کچیل کھاؤ گے جبکہ تمہارے پاس طیب چیز موجود ہے اس لیے نہیں کہ ان کا عامل صدقہ بن کر اجرت لینا حرام تھا اور یہ بات ان روایات سے ثابت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔