HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2960

۲۹۶۰ : وَقَدْ بَیَّنَ ذٰلِکَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا یُوْنُسُ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یُوْسُفَ‘ قَالَ : ثَنَا اللَّیْثُ‘ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ‘ (عَنْ رَیْطَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ‘ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ‘ وَکَانَتِ امْرَأَۃً صَنْعَائَ ‘ وَلَیْسَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَالٌ‘ فَکَانَتْ تُنْفِقُ عَلَیْہِ وَعَلٰی وَلَدِہِ مِنْہَا .فَقَالَتْ : لَقَدْ شَغَلْتنِی - وَاللّٰہِ - أَنْتَ وَوَلَدُکَ عَنِ الصَّدَقَۃِ‘ فَمَا أَسْتَطِیْعُ أَنْ أَتَصَدَّقَ مَعَکُمْ بِشَیْئٍ .فَقَالَ مَا أُحِبُّ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَک فِیْ ذٰلِکَ أَجْرٌ‘ أَنْ تَفْعَلِی .فَسَأَلَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہِیَ وَہُوَ فَقَالَتْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ‘ إِنِّیْ امْرَأَۃٌ ذَاتُ صَنْعَۃٍ‘ أَبِیْعُ مِنْہَا‘ وَلَیْسَ لِوَلَدِی وَلَا لِزَوْجِیْ شَیْء ٌ‘ فَشَغَلُوْنِیْ فَلاَ أَتَصَدَّقُ‘ فَہَلْ لِیْ فِیْہِمْ أَجْرٌ ؟ .فَقَالَ لَک فِیْ ذٰلِکَ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ‘ فَأَنْفِقِیْ عَلَیْہِمْ) .فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ تِلْکَ الصَّدَقَۃَ‘ مِمَّا لَمْ یَکُنْ فِیْہِ زَکَاۃٌ .وَ (رَیْطَۃُ ھٰذِہٖ ہِیَ زَیْنَبُ امْرَأَۃُ عَبْدِ اللّٰہِ‘ لَا نَعْلَمُ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ کَانَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ غَیْرُہَا فِیْ زَمَنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ تِلْکَ الصَّدَقَۃَ کَانَتْ تَطَوُّعًا کَمَا ذَکَرْنَا‘ قَوْلُہَا (کُنْتُ امْرَأَۃً صَنْعَائَ ‘ أَصْنَعُ بِیَدِیْ فَأَبِیْعُ مِنْ ذٰلِکَ‘ فَأُنْفِقُ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ) .فَکَانَ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِیْ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ وَفِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ‘ جَوَابًا لِسُؤَالِہَا ھٰذَا .وَفِیْ حَدِیْثِ رَیْطَۃَ ھٰذَا (کُنْتُ أُنْفِقُ مِنْ ذٰلِکَ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ‘ وَعَلٰی وَلَدِہٖ مِنِّیْ) .وَقَدْ أَجْمَعُوْا عَلٰی أَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تُنْفِقَ عَلٰی وَلَدِہَا مِنْ زَکَاتِہَا .فَلَمَّا کَانَ مَا أَنْفَقَتْ عَلٰی وَلَدِہَا لَیْسَ مِنَ الزَّکَاۃِ‘ فَکَذٰلِکَ مَا أَنْفَقَتْ عَلَی زَوْجِہَا لَیْسَ ہُوَ أَیْضًا مِنَ الزَّکٰوۃِ .وَقَدْ رُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ أَنَّ تِلْکَ الصَّدَقَۃَ الَّتِیْ أَبَاحَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنْفَاقَہَا عَلٰی زَوْجِہَا‘ کَانَتْ مِنْ غَیْرِ الزَّکٰوۃِ .
٢٩٦٠: عبیداللہ نے رائطہ بنت عبداللہ جو ابن مسعود (رض) کی بیوی تھی روایت کی ہے یہ بہت دستکار عورت تھی اور ابن مسعود (رض) کے پاس بالکل مال نہ تھا یہ اپنی محنت کے کام سے ان پر اور اپنی اولاد پر خرچ کرتی تھیں ایک دن کہنے لگیں مجھے تو اور تیری اولاد نے صدقہ سے مشغول کردیا میں تمہارے خرچ کے ہوتے ہوئے صدقہ نہیں کرسکتی ابن مسعود (رض) کہنے لگے اگر اس خرچہ کا تمہیں اجر نہ ملے تو پھر میں اس خرچ کرنے کو پسند نہیں کرتا (یعنی تم نہ کرو) جناب عبداللہ نے اور زینب (رض) دونوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ میں دستکار عورت ہوں وہ چیزیں میں فروخت کرتی ہوں میرے خاوند اور اولاد کے پاس مال نہیں ان پر خرچ نے مجھے صدقے سے روک دیا ہے میں صدقہ نہیں کرسکتی کیا مجھے ان پر خرچ میں اجر وثواب ملے گا یا نہیں ؟ آپ نے فرمایا تمہیں اس میں اجر ملے گا جو ان پر خرچ کرو گی تم خرچ کرتی رہو۔ اس روایت میں اس بات کی وضاحت ہے کہ وہ صدقہ زکوۃ سے نہ تھا اور ریطہ یہ وہی زینب ہیں جو کہ ابن مسعود (رض) کی زوجہ محترمہ ہیں۔ ہمارے علم میں یہ بات نہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ابن مسعود (رض) کی زینب کے علاوہ کوئی اور بیوی ہو۔ اور اس بات کی دلیل کہ وہ صدقہ نفلیہ تھا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ان کا یہ قول ہے کنت امراۃ صنعاء اصنع بیری فابیع من ذلک فانفق علی عبداللہ ‘ ‘ کہ میں دست کاری سے واقف عورت تھی پس میں اپنے ہاتھ سے کام کر کے اس کو فروخت کرتی اور اسے اپنے اوپر اور عبداللہ پر خرچ کرتی ۔ پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد جو اس روایت اور اس سے پہلی روایت میں وارد ہے وہ اس کے اسی کمائی کے مال سے متعلق سوال ہے اور اس حدیث ربطہ میں یہ الفاظ ” کنت انفق من ذلک علی عبداللہ وعلی ولدہ منی “ کہ اس سے عبداللہ اور اپنی اولاد پر خرچ کرتی ہوں۔ اور اس پر تو تمام کا اجماع ہے کہ عورت کو اپنی اولاد پر زکوۃ کا خرچ کرنا جائز نہیں ہے پس جب وہ اس میں سے اپنی اولاد پر خرچ کرتی ہیں تو اس کا زکوۃ سے نہ ہونا ظاہر ہوا پس اسی طرح جو وہ عبداللہ پر خرچ کرتی ہیں وہ بھی زکوۃ سے نہ ہو اور حدیث ابوہریرہ (رض) میں جو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وارد ہوئی ہے۔ وہ بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ صدقہ جس کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے لیے مباح قرار دیا کہ وہ اپنے خاوند پر خرچ کرے وہ زکوۃ کے علاوہ تھا ۔ روایت ذیل میں ہے۔
تخریج : بخاری فی الزکوۃ باب ٤٦۔
اس صدقہ سے مراد زکوۃ نہیں بلکہ نفلی صدقات ہیں جیسا کہ اس قرینہ سے ظاہر ہوتا ہے میں ایک دستکار عورت ہوں اس کمائی سے میں اپنے خاوند اور اولاد پر صرف کرتی ہوں اب زکوۃ تو سال کے بعد آتی ہے جب بھی کوئی کمائی کرے اسی وقت ہی لازم تو نہیں ہوجاتی پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد پہلی روایت کے لیے کافی جواب ہے کہ تمہیں ان پر مال خرچ کرنے سے دوہرا ثواب ملے گا خرچ کرتی رہو پس جس خرچہ کی آپ نے اجازت مرحمت فرمائی وہ زکوۃ نہ تھا اور غیر زکوۃ کے صرف میں کسی کو اختلاف نہیں بلکہ ہمارے پاس تو ابوہریرہ (رض) کی روایت موجود ہے جو اس بات پر صاف دلالت کرتی ہے کہ زینب ثقفیہ (رض) کے لیے مباح کیا جائے والا خرچہ وہ زکوۃ نہ تھا روایت آتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔