HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3122

۳۱۲۱ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ‘ قَالَ : أَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ‘ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ‘ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ‘ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ‘ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا (أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ لَہٗ أَنَّہٗ اِحْتَرَقَ‘ فَسَأَلَہٗ عَنْ أَمْرِہٖ فَقَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِیْ فِیْ رَمَضَانَ .فَأُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِکْتَلٍ یُدْعَی الْعَرْقَ‘ فِیْہِ تَمْرٌ‘ فَقَالَ : أَیْنَ الْمُحْتَرِقُ ؟ فَقَامَ الرَّجُلُ .فَقَالَ : تَصَدَّقْ بِھٰذَا) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ مَنْ وَقَعَ بِأَہْلِہٖ فِیْ رَمَضَانَ‘ فَعَلَیْہِ أَنْ یَتَصَدَّقَ‘ فَلاَ یَجِبُ عَلَیْہِ مِنَ الْکَفَّارَۃِ غَیْرُ الصَّدَقَۃِ. وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : بَلْ یَجِبُ عَلَیْہِ أَنْ یُعْتِقَ رَقَبَۃً‘ أَوْ یَصُوْمَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ‘ أَوْ یُطْعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا‘ أَیَّ ذٰلِکَ مَا شَائَ فَعَلَ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ .
٣١٢١: عباد بن عبداللہ بن زبیر نے حضرت عائشہ (رض) سے نقل کیا ہے کہ ایک آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور آپ کے سامنے اس نے بیان کیا کہ وہ تباہ ہوگیا ہے آپ نے اس کے معاملے کی تفصیل دریافت کی تو اس نے بتلایا میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرلیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عرق نام کا برتن لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں آپ نے فرمایا محترق کہاں ہے ؟ وہ کھڑا ہوا تو آپ نے فرمایا لو اس کو صدقہ کر دو ۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں بعض علماء اس طرف گئے ہیں کہ جو شخص رمضان المبارک میں اپنی بیوی سے جماع کرے اس پر صدقہ لازم ہے۔ اس صدقہ کے علاوہ اس پر کچھ کفارہ نہیں ۔ انھوں نے اپنی دلیل میں اس اوپر والی روایت سے استدلال کیا ہے۔
تخریج : بخاری فی الصوم باب ٢٩‘ مسلم فی الصیام ٨٥‘ ابو داؤد فی الصوم باب ٣٨۔
اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ جو اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کرے اس پر قضاء لازم ہوگئی کفارہ نہ ہوگا صرف صدقہ کرے گا جس کی مقدار بھی متعین نہیں جیسا کہ ایک مکتل کھجور اس کے لیے کافی قرار دی گئی۔
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل :
رمضان کا روزہ جس نے جماع سے توڑا اس پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہیں مگر کفارے میں اسے تینوں میں سے جس کا چاہے اختیار ہے ترتیب لازم نہیں ہے۔ دلیل یہ اگلی روایات ہیں۔

کفارہ صوم میں ائمہ ثلاثہ مؤمن غلام کا آزاد کرنا ضروری قرار دیتے ہیں احناف کے ہاں کوئی سا غلام کافی ہے اسی طرح کفارہ میں گندم کی مقدار ائمہ ثلاثہ ربع صاع ٤؍١ بھی کافی قرار دیتے ہیں مگر احناف نصف صاع کی مقدار کو لازم کہتے ہیں اور کھانے پینے سے روزے کو اگر فاسد کردیا تو امام شافعی و احمد صرف قضاء کو واجب کہتے ہیں جبکہ حنفیہ اور مالکیہ قضاء کے ساتھ کفارہ بھی واجب قرار دیتے ہیں اور بھول کر کھانے پینے اور جماع سے امام احمد مظاہر یہ قضاء کے ساتھ کفارہ کو لازمی مانتے ہیں مگر احناف و شوافع کسی چیز کو لازم نہیں مانتے بلکہ روزے کو درست کہتے ہیں اب رہا کہ جماع سے روزے کو توڑنے میں کفارہ اور اس کی ترتیب یہ ہے۔
نمبر 1: امام عبداللہ مصری کے ہاں مفارہ نہیں صرف قضا ضروری ہے۔
نمبر 2: مالکیہ و حنابلہ قضاء و کفارہ دونوں کو لازم کہتے ہیں مگر کفارہ میں ترتیب کو ضروری نہیں کہتے۔
نمبر 3: احناف ‘ شوافع ‘ قضاء و کفارہ اور کفارہ میں ترتیب کو لازم کہتے ہیں یہاں یہی آخری مسئلہ زیر بحث آئے گا۔
فریق اوّل کا مؤقف اور دلائل : جان بوجھ کر جماع سے صرف قضا ضروری ہے کفارہ لازم نہیں مستدل یہ روایت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔