HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3237

۳۲۳۷ : حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ‘ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ‘ قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ‘ عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ‘ عَنْ عَامِرِ بْنِ لُدَیْنٍ الْأَشْعَرِیِّ‘ أَنَّہٗ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ عَنْ صِیَامِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ‘ فَقَالَ : عَلَی الْخَبِیْرِ وَقَعْتَ‘ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ (إِنَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عِیْدُکُمْ‘ فَلاَ تَجْعَلُوْا یَوْمَ عِیْدِکُمْ‘ یَوْمَ صِیَامِکُمْ‘ إِلَّا أَنْ تَصُوْمُوْا قَبْلَہٗ، أَوْ بَعْدَہٗ) .فَکَمَا کُرِہَ أَنْ یُقْصَدَ إِلٰی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ بِعَیْنِہِ بِصِیَامٍ إِلَّا أَنْ یُخْلَطَ بِیَوْمٍ قَبْلَہٗ، أَوْ بِیَوْمٍ بَعْدَہٗ‘ فَیَکُوْنُ قَدْ دَخَلَ فِیْ صِیَامٍ‘ حَتَّی صَارَ مِنْہُ .وَکَذٰلِکَ - عِنْدَنَا - سَائِرُ الْأَیَّامِ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یَقْصِدَ إِلٰی صَوْمِ یَوْمٍ مِنْہَا بِعَیْنِہِ‘ کَمَا لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یُقْصَدَ إِلٰی صَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ ‘ أَوْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ لِأَعْیَانِہِمَا .وَلٰـکِنْ یَقْصِدُ إِلَی الصِّیَامِ فِیْ أَیِّ الْأَیَّامِ کَانَ .وَإِنَّمَا أُرِیْدَ بِمَا ذَکَرْنَا مِنَ الْکَرَاہَۃِ الَّتِی وَصَفْنَا‘ التَّفْرِقَۃُ بَیْنَ شَہْرِ رَمَضَانَ‘ وَبَیْنَ سَائِرِ مَا یَصُوْمُ النَّاسُ غَیْرَہُ .لِأَنَّ شَہْرَ رَمَضَانَ مَقْصُوْدٌ بِصَوْمِہٖ إِلَی شَہْرٍ بِعَیْنِہِ‘ لِأَنَّ فَرِیْضَۃَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی عِبَادِہٖ، صَوْمُہُمْ إِیَّاہُ بِعَیْنِہٖ إِلَّا مِنْ عُذِرَ مِنْہُمْ‘ بِمَرَضٍ‘ أَوْ سَفَرٍ‘ وَغَیْرُہُ مِنَ الشُّہُوْرِ لَیْسَ کَذٰلِکَ .فَھٰذَا وَجْہُ مَا رُوِیَ فِیْ صَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ ‘ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ قَدْ بَیَّنَّاہُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ وَشَرَحْنَاہُ
٣٢٣٧: عامر بن لدین اشعری کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا تم نے جاننے والے سے پوچھا۔ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا جمعہ کا دن تمہاری عید ہے پس اپنی عید کے دن کو اپنے روزے کا دن مت بناؤ۔ البتہ اگر اس سے پہلے یا بعد روزہ رکھو اور (ساتھ ملا کر اس کا روزہ رکھو تو درست ہے) تو جس طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ کوئی شخص جمعہ کے روزہ کو مقصود بنا کر رکھے ۔ البتہ یہ صورت ہوسکتی ہے کہ بعد یا پہلے کا دن روزہ بھی رکھ لے۔ اس طرح وہ مسلسل روزوں میں شامل ہوجائے گا ۔ ہمارے نزدیک تمام دنوں کا یہی حکم ہے کسی معین دن کا قصد کرنا مناسب نہیں جیسا کہ عاشوراء یا جمعہ کے دن کا روزہ قصد کر کے رکھنا مناسب نہیں بلکہ جس دن چاہے روزہ رکھنے کا ارادہ کرلے ۔ رہی وہ کراہت جس کا ہم نے تذکرہ کیا تو اس کا مقصد یہ ہے کہ رمضان المبارک اور دوسرے دنوں میں فرق کرنا چاہیے کیونکہ رمضان المبارک میں روزہ رکھنا معین طور پر مقصود ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو فرضی روزہ کے لیے معین فرما دیا جس کو صرف بیماری اور سفر کے عذر کی وجہ سے چھوڑا جاسکتا ہے مگر دوسرے مہینوں کا معاملہ اس طرح نہیں عاشوراء کے روزے کے متعلق جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جو ارشاد آتے ہیں ان کا مطلب وہی ہے جس کی تشریح ہم اس بات میں کرچکے ہیں۔
جس طرح ان روایات میں جمعہ کے نفلی روزہ کو مقصود بالذات بنا کر رکھنے کی ممانعت کی گئی بالکل اسی طرح عاشورہ کے روزے کو مقصود بالذات بنا کر رکھنے کی ممانعت کی گئی ہاں اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا لیا جائے تو پھر دوسرے روزوں میں داخل ہونے کی وجہ سے درست ہوجائے گا۔
ہمارے ہاں تو تمام نفلی روزوں کے سلسلہ میں یہی حکم ہے کہ ان میں سے کسی دن کو مقصود بنا کر روزہ رکھو کہ اس کے علاوہ کو نہ شامل کرے بلکہ عملی طور پر درست نہ سمجھے تو یہ جائز نہیں ہے اس سے ہماری مراد کراہت ہے جیسا کہ ہم نے بیان کردیا تاکہ رمضان المبارک اور دیگر غیر فرضی روزے مقصود بالذات ہیں اس لیے کہ وہ فریضہ خداوندی ہے اور اس معین مہینہ کے روزے بندوں پر لازم ہیں ہاں اگر کوئی عذر مرض ‘ سفر وغیرہ کا پیش آئے وہ الگ بات ہے کسی دوسرے مہینہ یا دن کو معین کر کے اس کا روزہ ہمیشہ لازم کرلینے کی اجازت نہیں ہے یہ صورت ان روایات کی ہے جو یوم عاشورہ کے سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں ہم نے ضروری وضاحت کردی ہے۔
امام طحاوی (رح) نے فرضیت صوم عاشورہ کے نسخ کے بعد استحباب پر پانچ صحابہ کی روایات پیش کی ہیں اور جو ابتداء فرضیت کے ہی قائل نہیں۔ ان کے ہاں اب بھی پہلی حالت استحباب پر باقی ہے اس کے لیے آٹھ صحابہ سے روایات نقل کی ہیں اور ایک دن پہلے یا بعد ملا کر اب بھی اس کا روزہ رکھنے میں عدم حرج کی روایات پانچ صحابہ سے ذکر کی ہیں۔
امام طحاوی (رح) کا رجحان بقائے استحباب کے ساتھ ساتھ اس طرف ہے کہ اس دن کا اکیلا روزہ مکروہ ہے بعض روایات مسلم سے معلوم ہوتا ہے کہ قریش بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے (مسلم ٣٥٨ ج ١) اور دوسری روایات میں یہود مدینہ کو روزہ رکھتے دیکھنے کی روایت ہے تو ان میں چنداں تضاد نہیں عام مسلمانوں کو مدینہ منورہ میں جا کر معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں بھی رکھتے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔