HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3238

۳۲۳۸ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ہُوَ اِبْرَاہِیْمُ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ‘ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیْدَ‘ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ‘ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ‘ عَنْ أُخْتِہٖ (الصَّمَّائِ ‘ قَالَتْ : قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَصُوْمُنَّ یَوْمَ السَّبْتِ فِیْ غَیْرِ مَا اُفْتُرِضَ عَلَیْکُنَّ‘ وَلَوْ لَمْ تَجِدْ إِحْدَاکُنَّ إِلَّا لِحَائَ شَجَرَۃٍ‘ أَوْ عُوْدَ عِنَبٍ‘ فَلْتَمْضُغْہٗ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ فَکَرِہُوْا صَوْمَ یَوْمِ السَّبْتِ تَطَوُّعًا .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَلَمْ یَرَوْا بِصَوْمِہٖ بَأْسًا .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنَّہٗ قَدْ جَائَ الْحَدِیْثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ (نَہٰی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ إِلَّا أَنْ یُصَامَ قَبْلَہٗ یَوْمٌ‘ أَوْ بَعْدَہُ یَوْمٌ .) وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِأَسَانِیْدِہٖ، فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا‘ فَالْیَوْمُ الَّذِیْ بَعْدَہٗ‘ ہُوَ یَوْمُ السَّبْتِ .فَفِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ الْمَرْوِیَّۃِ فِیْ ھٰذَا‘ اِبَاحَۃُ صَوْمِ یَوْمِ السَّبْتِ تَطَوُّعًا‘ وَہِیَ أَشْہَرُ وَأَظْہَرُ فِیْ أَیْدِی الْعُلَمَائِ ‘ مِنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ الشَّاذِّ‘ الَّذِیْ قَدْ خَالَفَہَا .وَقَدْ (أَذِنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ صَوْمِ عَاشُوْرَائَ وَحَضَّ عَلَیْہِ) ، وَلَمْ یَقُلْ إِنْ کَانَ یَوْمَ السَّبْتِ فَلاَ تَصُوْمُوْہُ .فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی دُخُوْلِ کُلِّ الْأَیَّامِ فِیْہِ .وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ‘ صِیَامُ دَاوٗدَ عَلَیْہِ السَّلَامُ‘ کَانَ یَصُوْمُ یَوْمًا‘ وَیُفْطِرُ یَوْمًا) وَسَنَذْکُرُ ذٰلِکَ بِإِسْنَادِہٖ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَفِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا‘ التَّسْوِیَۃُ بَیْنَ یَوْمِ السَّبْتِ‘ وَبَیْنَ سَائِرِ الْأَیَّامِ .وَقَدْ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا بِصِیَامِ أَیَّامِ الْبِیْضِ وَرُوِیَ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ۔
٣٢٣٨: خالد بن معدان نے عبداللہ بن بسر سے انھوں نے اپنی بہن صماء بنت بسر (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ہفتے کے دن کا روزہ فرض روزوں کے علاوہ مت رکھو اگر اس دن کوئی چیز کھانے کی میسر نہ ہو تو درخت کا چھلکا یا انگور کی لکڑی لے کر اس کو چبا لو۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض علماء نے اس روایت کے پیش نظریہ بات اختیار کی کہ ہفتہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ مگر دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے دن روزہ رکھنے میں کچھ حرج نہیں ۔ پہلے قول کے قائلین کے خلاف ان کی دلیل وہ روایت ہے کہ جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا ممنوع ہے مگر یہ کہ ایک دن اس سے پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ رکھا جائے۔ یہ روایت ہم اسی کتاب میں گزشتہ ابواب میں ذکر کرچکے ہیں۔ تو جمعے کے بعد والا دن یہی ہفتہ کا دن بنتا ہے۔ ان روایات میں ہفتے کے دن روزہ رکھنے کا جواز ملتا ہے اور یہ روایت محدثین کے ہاں اس شاذ روایت سے زیادہ مشہور ہے جو اس کے خلاف وارد ہوئی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عاشوراء کے روزہ کی اجازت ہی مرحمت نہیں فرمائی بلکہ اس کی ترغیب بھی فرمائی ۔ مگر آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ اگر یہ دن ہفتے والے دن کے برابر آجائے تو روزہ مت رکھو ۔ تو اس میں اس بات کا خود ثبوت مل گیا کہ تمام دنوں کا روزہ رکھنا اس میں شامل ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات فرمائی کہ اللہ کے ہاں محبوب روزہ داؤد (علیہ السلام) کا ہے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے ہم اپنی اسی کتاب میں اس روایت کو اسناد کے ساتھ نقل کریں گے (ان شاء اللہ) اس میں ہفتے کا دن اور دوسرے دن کے برابر ہیں۔ ایک بات یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیض کے دنوں کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔ جیسا ذیل کی روایت میں ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الصوم باب ٥٢‘ ترمذی فی الصوم باب ٤٣‘ ابن ماجہ فی الصیام باب ٣٨‘ باختلاف یسیر من اللفظ۔
حاصل کلام : یہ کہ اس دن کے روزے کی اس سختی سے ممانعت فرمائی گئی کہ اگر کھانے کی کوئی چیز میسر نہ ہو تو لکڑی چبا کر افطار کرلینے کی تاکید فرمائی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کا روزہ شدید کراہت رکھتا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل و جوابات :
اس دن کے روزے میں کراہت نہیں آگے پیچھے ایک دن ساتھ ملا لیا جائے تو بہت بہتر ہے۔
سابقہ مؤقف کا جواب :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات میں جمعہ کے دن اکیلا روزہ رکھنے کی ممانعت وارد ہے البتہ اس سے پہلے ایک دن یا بعد والادن ملا لیا جائے تو قباحت نہیں گزشتہ سطور میں یہ روایت مذکور ہے اب جمعہ کے بعد والا دن ساتھ ملا کر رکھنے کی اجازت دی تو جمعہ کے بعد ہفتہ ہی ہے تو ہفتے کے روزے کا جواز تو ثابت ہوگیا حرمت کی نفی تو ثابت ہوگئی۔ نیز یہ روایت جس سے ہفتہ کے دن کا روزہ مباح ثابت ہو رہا ہے یہ مشہور روایت ہے اور فریق اوّل کی مستدل تو شاذ روایت ہے پس اس کے مقابل نہ ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہ ہوگی۔
دوسرا زاویہ نگاہ :
مزید ملاحظہ کریں عاشورہ کے روزے پر آمادہ کیا مگر اس میں یہ تو بالکل نہیں کہا کہ اگر ہفتہ کا دن اس دن میں پڑجائے تو تم روزہ نہ رکھو ایسا نہ کہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام ایام اس حکم میں داخل ہیں عاشورہ کا روزہ تو نفل ہے جس کا ہفتہ کے دن ثبوت مل رہا ہے۔ پس ہفتہ کے روزہ کی ممانعت تحریمی ثابت نہ رہی۔
ایک اور زاویہ نگاہ سے :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے کہ : احب الصیام الی اللہ عزوجل صیام داؤد کان یصوم یوما و یفطر یوما تو ظاہر ہے کہ یہ روزے نفلی تھے اور ایک دن افطار اور ایک دن روزہ رکھنے میں دو ہفتوں کے دوران ایک مرتبہ تو ہفتہ کا دن ضرور آئے گا اس روایت سے ہفتہ اور دیگر ایام میں کم از کم برابری کا ثبوت مہیا ہوتا ہے۔
تخریج : یہ روایت بخاری باب ٥٦‘ احادیث الانبیاء باب ٣٧‘ مسلم فی الصیام ١٨١‘ ابو داؤد فی الصوم باب ٥٣‘ نسائی فی الصیام باب ٧٥‘ ابن ماجہ فی الصیام باب ٣١‘ مسند احمد ٢؍١٥٨‘ ٥؍٢٩٧ میں موجود ہے۔
ذرا غور فرمائیں : ایام بیض کے روزے ان کا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا اور آپ سے ان کا خود رکھنا بھی ثابت ہے مگر ان روایات میں یہ استثناء کہیں نہیں کہ اگر ہفتہ کا دن آجائے تو روزہ مت رکھو اس سے ثابت ہوا کہ ہفتہ کے روزہ کی ممانعت تحریمی نہیں ہوسکتی ایام بیض کی روایات ‘ بخاری باب الصوم
تخریج : بخاری فی الصوم باب ٦٠‘ ابو داؤد فی الصوم باب ٦٧‘ نسائی فی الصیام باب ٧٠‘ ابن ماجہ فی الصیام باب ٢٩‘ دارمی فی ا (رح) صوم باب ٣٨‘ مسند احمد ٤؍٥‘ ١٦٥؍٢٨۔ میں موجود ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جمعہ کے دن کو خصوصی فضیلت والا بنا کر امت مسلمہ کو عنایت کیا گیا اسی طرح یہود کے لیے ہفتہ اور نصاریٰ کے لیے اتوار کا دن ان کے ہاں باعظمت شمار ہوتا ہے۔ ! اس دن کے روزے کا حکم مجاہد ‘ طاؤس اور ابراہیم رحمہم اللہ کے ہاں کراہت تحریمی کا ہے " اور ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاء و محدثین کے ہاں روزہ درست ہے۔ #البتہ احناف کے ہاں ایک دن آگے پیچھے ساتھ ملانے کے بغیر روزہ رکھنا مکروہ ہے۔
فریق اوّل کا مؤقف اور دلائل :
ہفتہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ تحریمی ہے دلیل یہ روایت ہے۔
نیز صماء بنت بسر والی روایت شاذ اور مضطرب ہے جس سے کیا جانے والا استدلال اتنی صریح روایات کے بالمقابل کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
ایام بیض کے سلسلہ کی روایات آگے ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔