HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3288

۳۲۸۸ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارِ قَالَ : أَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ فَھٰذَا الْحَدِیْثُ صَحِیْحُ الْاِسْنَادِ مَعْرُوْفٌ لِلرُّوَاۃِ وَلَیْسَ کَحَدِیْثِ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتِ سَعْدٍ الَّذِیْ رَوَاہٗ عَنْہَا أَبُوْ یَزِیْدَ الضَّبِّیُّ وَہُوَ رَجُلٌ لَا یُعْرَفُ فَلاَ یَنْبَغِیْ أَنْ یُعَارَضَ حَدِیْثُ مَنْ ذَکَرْنَا بِحَدِیْثِ مِثْلِہِ مَعَ أَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ حَدِیْثُہُ ذٰلِکَ عَلٰی مَعْنَی خِلَافِ مَعْنَیْ حَدِیْثِ عُمَرَ ھٰذَا وَیَکُوْنُ جَوَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِیْ فِیْہِ جَوَابًا لِسُؤَالٍ سُئِلَ فِیْ صَائِمَیْنِ بِأَعْیَانِہِمَا عَلٰی قِلَّۃِ ضَبْطِہِمَا لِأَنْفُسِہِمَا فَقَالَ ذٰلِکَ فِیْہِمَا أَیْ أَنَّہٗ اِذَا کَانَتَ الْقُبْلَۃُ مِنْہُمَا فَقَدْ کَانَ مَعَہَا غَیْرُہَا مِمَّا قَدْ یَضُرُّہُمَا وَھٰذَا أَوْلٰی مِمَّا حُمِلَ عَلَیْہِ مَعْنَاہُ حَتّٰی لَا یُضَادَّ غَیْرَہٗ وَأَمَّا حَدِیْثُ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ فَلَیْسَ أَیْضًا إِسْنَادُہُ کَحَدِیْثِ بُکَیْرٍ الَّذِیْ قَدْ ذَکَرْنَا لِأَنَّ عُمَرَ بْنَ حَمْزَۃَ لَیْسَ مِثْلَ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ فِیْ جَلَالَتِہٖ وَمَوْضِعِہٖ مِنَ الْعِلْمِ وَإِتْقَانِہِ مَعَ أَنَّہُمَا لَوْ تَکَافَئَا لَکَانَ حَدِیْثُ بُکَیْرٍ أَوْلَاہُمَا لِأَنَّہٗ قَوْلٌ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْیَقَظَۃِ وَذٰلِکَ قَوْلٌ قَدْ قَامَتْ بِہِ الْحُجَّۃُ عَلٰی عُمَرَ وَحَدِیْثُ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ إِنَّمَا ہُوَ عَلٰی قَوْلٍ حَکَاہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّوْمِ وَذٰلِکَ مِمَّا لَا تَقُوْمُ بِہِ الْحُجَّۃُ فَھُمَا تَقُوْمُ بِہِ الْحُجَّۃُ أَوْلَی مِمَّا لَا تَقُوْمُ بِہِ الْحُجَّۃُ ثُمَّ ھٰذَا ابْنُ عُمَرَ قَدْ حَدَّثَ عَنْ أَبِیْہِ بِمَا حَکَاہُ عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ فِیْ حَدِیْثِہٖ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ أَبِیْہِ بِخِلَافِ ذٰلِکَ .
٣٢٨٨: شبابہ بن سوار کہتے ہیں کہ ہمیں لیث بن سعد نے روایت کی پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت بیان کی۔ یہ روایت صحیح سند اور معروف روات والی ہے یہ میمونہ بنت سعد والی روایت کی طرح نہیں جس کو ابو یزید ضبی جیسے غیر معروف آدمی نے روایت کیا ہے۔ پس یہ اس روایت کی معارض نہیں بن سکتی۔ دوسری بات یہ ہے کہ عین ممکن ہے کہ اس کا مفہوم حضرت عمر (رض) والی روایت کے خلاف ہو۔ اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جواب ان دو مخصوص روزہ داروں متعلق ہو جن کا اپنے اوپر پورا قابو نہ تھا۔ تو ان دونوں کے متعلق یہ بات فرمائی ۔ کہ جب اس مزاج کے لوگ بوسہ لیں تو یہ بوسہ ان کے لیے دوسرے شرع کے خلاف کاموں میں ابتلاء کے خطرے کی وجہ سے نقصان دہ ہوگا۔ اس روایت یہ مفہوم اس بات سے اولیٰ ہے جس پر اس کو محمول کیا گیا ہے تاکہ یہ روایت دیگر روایات سے متضاد نہ ہو ۔ اسی طرح حضرت عمر بن حمزہ کی روایت اپنی سند کے لحاظ سے حضرت بکیر کی روایت جیسی نہیں جس کو ہم نے نقل کیا ہے۔ کیونکہ حضرت عمر بن حمزہ اپنے مقام علمی اور عظمت وشان اور ثقاہت میں بکیر بن عبداللہ کے برابر نہیں اگر بالفرض برابر مان بھی لیں پھر بھی بکیر کی روایت دونوں میں سے اولیٰ ہے۔ کیونکہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حالت بیداری کا قول ہے۔ اور اس روایت کے ساتھ حضرت عمر (رض) کے خلاف حجت قائم ہوچکی ہے اور حضرت عمر بن حمزہ والی روایت وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خواب میں مذکورہ واقعہ ہے اور ایسی روایت جس سے حجت قائم ہوتی ہو وہ اس روایت سے اولیٰ ہے جس سے دلیل نہ بن سکتی ہو ۔ پھر ابن عمر (رض) نے اپنے والد سے وہی بات نقل کی جو ان کو عمر بن حمزہ نے اپنی حدیث میں کہی پھر اپنے والد کے بعد اس کے خلاف فتویٰ دیا ملاحظہ ہو۔
نوٹ : یہ روایت صحیح الاسناد ہے اور ان کے راوی بھی معروف ہیں اس کے برخلاف میمونہ والی روایت میں ابو یزید ضبی نامی راوی آج تک معلوم نہیں ہوسکا کہ کون ہے پس متروک و مجہول روات والی روایت اس صحیح روایت کی مقابل نہ ہوگی اگر بالفرض اس کو درست مان لیں تو وہ عمومی حکم کو ثابت نہیں کرسکتی بلکہ اس کا معنی یہ ہوگا کہ خاص ایسے آدمیوں نے اس کے متعلق پوچھا جو نفس پر قابو نہ رکھ سکتے تھے تو آپ نے ان کو یہ جواب دیا پس اس طرح یہ روایت اس صحیح روایت کے متضاد بھی نہ رہے گی۔
نمبر 2: عمر بن حمزہ والی روایت کی اسناد بھی حدیث بکیر جیسی نہیں ہیں کیونکہ عمر بن حمزہ بکیر سے جلالت علم و اتقان میں کم درجہ ہے۔
اگر بالفرض اس سے چشم پوشی کرلیں تب بھی حدیث بکیر اس روایت سے اولیٰ ہے کیونکہ وہ بیداری میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے اور اس کے بالمقابل خواب کی بات ہے جس سے کسی کے خلاف حجت قائم نہیں کی جاسکتی۔
پھر دوسری بات یہ ہے کہ ابن عمر (رض) اس روایت میں تو عمر (رض) سے یہ بات نقل کر رہے ہیں مگر خود فتویٰ اس کے خلاف دے رہے ہیں معلوم ہوتا ہے ان کے نزدیک بھی یہ فتویٰ اس روایت سے اولیٰ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔