HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3318

۳۳۱۸ : حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یَزِیْدَ الْمُقْرِئُ قَالَ : ثَنَا مُوْسٰی بْنُ عَلِیٍّ قَالَ : سَمِعْتُ أَبِیْ یَقُوْلُ : حَدَّثَنِی (أَبُوْ قَیْسٍ مَوْلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : بَعَثَنِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو إِلٰی أُمِّ سَلْمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَلْہَا أَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ فَإِنْ قَالَتْ لَا فَقُلْ : إِنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ .فَأَتَیْتُ أُمَّ سَلْمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَأَبْلَغْتُہَا السَّلَامَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو وَقُلْتُ : أَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ ؟ فَقَالَتْ : لَا فَقُلْتُ : إِنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّہٗ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ فَقَالَتْ لَعَلَّہٗ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ یَتَمَالَکُ عَنْہَا حُبًّا أَمَّا إِیَّایَ فَلاَ) .وَقَدْ تَوَاتَرَتْ ھٰذِہِ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْقُبْلَۃَ غَیْرُ مُفْطِرَۃٍ لِلصَّائِمِ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : کَانَ ذٰلِکَ مِمَّا قَدْ خُصَّ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَلَا تَرَی إِلٰی قَوْلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا (وَأَیُّکُمْ کَانَ أَمْلَکَ لِأَرَبِہٖ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟‘) قِیْلَ لَہٗ : إِنَّ قَوْلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ھٰذَا إِنَّمَا ہُوَ عَلٰی أَنَّہَا لَا تَأْمَنُ عَلَیْہِمْ وَلَا یَأْمَنُوْنَ عَلٰی أَنْفُسِہِمْ مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمَنُہُ عَلٰی نَفْسِہٖ لِأَنَّہٗ کَانَ مَحْفُوظًا وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ الْقُبْلَۃَ عِنْدَہَا لَا تُفْطِرُ الصَّائِمَ مَا قَدْ رَوَیْنَا عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ (فَأَمَّا أَنْتُمْ فَلاَ بَأْسَ بِہِ لِلشَّیْخِ الْکَبِیْرِ الضَّعِیْفِ) أَرَادَتْ بِذٰلِکَ أَنَّہٗ لَا یُخَافُ مِنْ أَرَبِہِ فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ مَنْ لَمْ یَخَفْ مِنَ الْقُبْلَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ شَیْئًا آخَرَ وَأَمِنَ عَلٰی نَفْسِہِ أَنَّہَا لَہٗ مُبَاحَۃٌ وَقَدْ ذَکَرْنَا عَنْہَا فِیْ بَعْضِ ھٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَقَالَتْ - جَوَابًا لِذٰلِکَ السُّؤَالِ - (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ) .فَلَوْ کَانَ حُکْمُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ عِنْدَہَا خِلَافَ حُکْمِ غَیْرِہِ مِنَ النَّاسِ اِذًا لَمَا کَانَ مَا عَلِمَتْہُ مِنْ فِعْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَوَابًا لِمَا سُئِلَتْ عَنْہُ مِنْ فِعْلِ غَیْرِہِ وَقَدْ سَأَلَہَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ لَمَّا جَمَعَ لَہٗ أَبُوْہُ أَہْلَہُ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ عَنْ مِثْلِ ذٰلِکَ فَقَالَتْ (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ) .وَھٰذَا عِنْدَنَا لِأَنَّہَا کَانَتْ تَأْمَنُ عَلَیْہِ فَدَلَّ مَا ذَکَرْنَا عَلَی اسْتِوَائِ حُکْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَسَائِرِ النَّاسِ - عِنْدَہَا - فِیْ حُکْمِ الْقُبْلَۃِ اِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہَا الْخَوْفُ عَلٰی مَا بَعْدَہَا مِمَّا تَدْعُو إِلَیْہِ وَہُوَ أَیْضًا فِی النَّظَرِ کَذٰلِکَ لِأَنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْجِمَاعَ وَالطَّعَامَ وَالشَّرَابَ قَدْ کَانَ ذٰلِکَ کُلُّہُ حَرَامًا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ صِیَامِہِ کَمَا ہُوَ حَرَامٌ عَلٰی سَائِرِ أُمَّتِہِ فِیْ صِیَامِہِمْ ثُمَّ ھٰذِہِ الْقُبْلَۃُ قَدْ کَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَلَالًا فِیْ صِیَامِہٖ فَالنَّظْرُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا أَنْ یَّکُوْنَ أَیْضًا حَلَالًا لِسَائِرِ أُمَّتِہٖ فِیْ صِیَامِہِمْ أَیْضًا وَیَسْتَوِیْ حُکْمُہٗ وَحُکْمُہُمْ فِیْہَا کَمَا یَسْتَوِیْ فِیْ سَائِرِ مَا ذَکَرْنَا وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا مَا یَدُلُّ عَلَی اسْتِوَائِ حُکْمِہٖ وَحُکْمِ أُمَّتِہٖ فِیْ ذٰلِکَ۔
٣٣١٨: ابو قیس مولیٰ عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن عمر (رض) نے امّ سلمہ (رض) کی خدمت میں بھیجا کہ ان سے پوچھ آئیں کہ کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے چنانچہ میں امّ سلمہ (رض) کی خدمت میں آیا اور ابن عمر کا سلام ان کو پہنچایا۔ اور میں نے کہا کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے انھوں نے کہا نہیں۔ میں نے کہا عائشہ (رض) نے لوگوں کو خبر دی ہے کہ آپ روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے وہ کہنے لگیں شاید ان سے متعلق ایسا ہو کیونکہ اس کی محبت کے بارے میں آپ اختیار نہ رکھتے تھے (یعنی ان سے شدید محبت تھی) یعنی ان کا بوسہ لیا ہو عین ممکن ہے مگر میرے سلسلہ میں یہ بات پیش نہیں آئی۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کثیر روایات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ حالت روزہ میں بوسہ لے لیا کرتے تھے ۔ اس سے یہ ثبوت مسیر آگیا کہ بوسہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خصوصیت تھی ۔ کیا تم حضرت صدیقہ (رض) کے اس قول کو نہیں جانتے وایکم کان املک لا ربہ من رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ‘ کہ تم میں سے کس کو آپ کی طرح اپنے اوپر قابو ہے۔ اس کے جواب میں یہ کہا جائے ۔ کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کا یہ قول اس بات پر دلالت کررہا ہے ان کو ان لوگوں کے نفوس کے سلسلہ میں اطمینا نہ تھا ۔ جو اطمینان جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے نفس پر تھا کیونکہ آپ معصوم و محفوظ تھے ۔ رہی اس بات کی دلیل کہ بوسہ آپ کے ہاں افطار صوم کا باعث نہ تھا۔ گزشتہ سطور میں ذکر کیا فاما انتم فلا باس بہ للشیخ الکبیر ۔ الحدیث باقی رہے تم تو بوڑھے کمزور کے لیے کچھ حرج نہیں۔ ان کا مقصد اس سے یہ ہے کہ جس کو اپنے متعلق شہوت کا ڈرنہ ہو اور اسے اپنے اوپر اطمینان ہو تو بوسہ اس کے لیے جائز ہے۔ ہم نے بعض روایات انہی سے ذکر کیں کہ ان سے روزہ دار کے بوسہ سے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے ۔ اگر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم لوگوں کے متعلق اس سے مختلف ہوتا تو پھر وہ اس کا جواب آپ عمل سے ظاہر ہونے والا نہ دیتیں اور ابن عمر (رض) نے ان سے اس وقت سوال کیا جب کہ ان کے والد نے ان کے گھر والوں کو رمضان المبارک میں ایک جگہ جمع کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ” کان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یفعل ذلک “ کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ عمل کرتے تھے۔ ہمارے ہاں اس کی تاویل یہ ہے کہ وہ ابن عمر (رض) کے متعلق مطمئن تھیں ۔ پس اس سے یہ دلالت مل گئی کہ اس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دیگر لوگوں کا حکم بوسہ کے سلسلہ میں برابر ہے جب کہ اس کو اس بات کا خوف نہ ہو جس کی طرف بوسہ دعوت دیتا ہے۔ اور نظر کے لحاظ سے بھی اسی طرح حکم رکھتا ہے کیونکہ ہم یہ بات پاتے ہیں کہ روزے کی حالت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کھانا ‘ پینا اور جماع اسی طرح حرام تھا جیسا دوسرے لوگوں پر ۔ پھر یہ بوسہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حلال تھا۔ تو نظر و فکر کا تقاضایہ ہے کہ ہماری مذکورہ بات کے مطابق یہ تمام لوگوں کے لیے بھی جائز و حلال ہو اور آپ کا حکم اور باقی امت کا حکم اس میں برابر ہو جیسا بقیہ امور میں برابر ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی روایات مروی ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اس میں آپ کا اور امت کا حکم برابر ہے۔ ذیل میں ملاحظہ کریں۔
ان تمام روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ بوسہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ اس سے کسی اگلے فعل کا ارتکاب نہ کرے اور نہ اس میں مبتلا ہو۔
سرسری اشکال :
یہ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خصوصیت معلوم ہوتی ہے جیسا کہ ایکم کان املک لاربہ من رسول اللہ ا ؟ کے لفظ اس پر دلیل ہیں۔
الجواب بالصواب :
حضرت عائشہ (رض) نے یہ بات ان کے نفوس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہی اور ظاہر ہے کہ ان کو بھی اپنے نفوس پر وہ اعتماد حاصل نہ تھا جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی ذات پر تھا کیونکہ آپ تو معصوم و محفوظ من اللہ تھے۔
باقی بوسہ ان کے ہاں بھی روزہ کے لیے مفطر نہ تھا جیسا فاما انتم۔ فلا بأس بہ للشیخ الکبیرالضعیف کا قول بتلا رہا ہے ان کی مراد یہ تھی کہ آپ کو اپنی خواہش کے سلسلہ میں خطرہ نہ تھا چنانچہ جس کو خطرہ نہ ہو کہ اس کی خواہش غالب آ کر اگلے کام میں مبتلا کر دے گی تو اس کے لیے مباح اور جائز ہے بعض آثار میں ان سے سوال کرنے پر انھوں نے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اگر ان کے ہاں اور لوگوں کا حکم الگ ہوتا تو وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فعل ان کے جواب میں نقل نہ فرمائیں یہ فعل نقل کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ دوسرے لوگوں کا بھی حکم یہی ہے اور عبداللہ بن عمر نے خود اپنے متعلق اس قسم کا سوال کیا تو انھوں نے فعل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جواب دیا معلوم ہوا کہ دوسرے لوگوں کا حکم بھی یہی تھا کہ بوسہ مفطر صوم نہیں ہے۔
اور ہمارے ہاں یہ حکم اس لیے تھا کہ آپ کو اپنی خواہش پر پوری قدرت تھی اور عائشہ (رض) کی روایات سے یہ دلالت بھی ملتی ہے کہ جب خواہش کا خوف نہ ہو تو یہی حکم ہے اور خوف ہو تو باز رہے جس طرح روایات سے یہ بات ثابت ہے تقاضائے نظر بھی اسی طرح ہے۔
نظر طحاوی (رض) :
روزے کی حالت میں کھانا ‘ پینا ‘ جماع یہ سب چیزیں جس طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام تھیں اسی طرح تمام امت پر بھی روزے کی حالت میں یہ حرام ہیں اور روزے کی حالت میں جب بوس و کنار آپ کے لیے حلال ہے تو بلا کراہت امت کے لیے بھی حلال ہونا چاہیے پس جس طرح جماع میں حکم یکساں ہے اسی طرح بوسہ میں بھی حکم یکساں ہونا چاہیے ۔ یہ روایات مزید اس پر دلالت کرتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔