HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3531

۳۵۳۱ : فَإِذَا فَہْدٌ قَدْ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا أَبُوْ غَسَّانَ قَالَ ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنَ الطِّیْبِ عِنْدَ الْاِحْرَامِ فَقَالَ : مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا یَنْضَحُ مِنِّیْ رِیْحُ الطِّیْبِ .فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا بَعْضَ بَنِیْہِ إِلٰی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لِیُسْمِعَ أَبَاہُ مَا قَالَتْ قَالَ : (فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنَا طَیَّبْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَافَ فِیْ نِسَائِہِ فَأَصْبَحَ مُحْرِمًا) فَسَکَتَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَدَلَّ ھٰذَا الْحَدِیْثُ عَلٰی أَنَّہٗ قَدْ کَانَ بَیْنَ إِحْرَامِہٖ وَبَیْنَ تَطْیِیْبِہَا إِیَّاہُ غُسْلٌ لِأَنَّہٗ لَا یَطُوْفُ عَلَیْہِنَّ إِلَّا اغْتَسَلَ .فَکَأَنَّہَا إِنَّمَا أَرَادَتْ بِھٰذِہِ الْأَحَادِیْثِ الِاحْتِجَاجَ عَلٰی مَنْ کَرِہَ أَنْ یُوْجَدَ مِنَ الْمُحْرِمِ بَعْدَ إِحْرَامِہِ رِیْحُ الطِّیْبِ کَمَا کَرِہَ ذٰلِکَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَأَمَّا بَقَائُ نَفْسِ الطِّیْبِ عَلٰی بَدَنِ الْمُحْرِمِ بَعْدَمَا أَحْرَمَ وَإِنْ کَانَ إِنَّمَا تَطَیَّبَ بِہٖ قَبْلَ الْاِحْرَامِ فَلاَ نَتَفَہَّمُ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فَإِنَّ مَعْنَاہُ مَعْنًی لَطِیْفٌ .فَقَدْ بَیَّنَّا وُجُوْہَ ھٰذِہِ الْآثَارِ فَاحْتَجْنَا بَعْدَ ذٰلِکَ أَنْ نَعْلَمَ کَیْفَ وَجْہُ مَا نَحْنُ فِیْہِ مِنَ الِاخْتِلَافِ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ .فَاعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا الْاِحْرَامَ یَمْنَعُ مِنْ لُبْسِ الْقَمِیْصِ وَالسَّرَاوِیْلَاتِ وَالْخِفَافِ وَالْعَمَائِمِ وَیَمْنَعُ مِنَ الطِّیْبِ وَقَتْلِ الصَّیْدِ وَإِمْسَاکِہٖ۔ ثُمَّ رَأَیْنَا الرَّجُلَ اِذَا لَبِسَ قَمِیْصًا أَوْ سَرَاوِیْلًا قَبْلَ أَنْ یُحْرِمَ ثُمَّ أَحْرَمَ وَہُوَ عَلَیْہِ أَنَّہٗ یُؤْمَرُ بِنَزْعِہِ وَإِنْ لَمْ یَنْزِعْہُ وَتَرَکَہُ عَلَیْہِ کَانَ کَمَنْ لَبِسَہُ بَعْدَ الْاِحْرَامِ لُبْسًا مُسْتَقْبَلًا فَیَجِبُ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْہِ لَوِ اسْتَأْنَفَ لُبْسَہُ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ .کَذٰلِکَ لَوْ صَادَ صَیْدًا فِی الْحِلِّ وَہُوَ حَلَالٌ فَأَمْسَکَہُ فِیْ یَدِہِ ثُمَّ أَحْرَمَ وَہُوَ فِیْ یَدِہِ أَمَرَ بِتَخْلِیَتِہٖ وَإِنْ لَمْ یُخَلِّہِ کَانَ إِمْسَاکُہُ إِیَّاہُ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ بِصَیْدٍ کَانَ مِنْہُ بَعْدَ إِحْرَامِہِ الْمُتَقَدِّمِ کَإِمْسَاکِہِ إِیَّاہُ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ بِصَیْدٍ کَانَ مِنْہُ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ .فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَا کَذٰلِکَ وَکَانَ الطِّیْبُ مُحَرَّمًا عَلَی الْمُحْرِمِ بَعْدَ إِحْرَامِہِ کَحُرْمَۃِ ھٰذِہِ الْأَشْیَائِ کَانَ ثُبُوْتُ الطِّیْبِ عَلَیْہِ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ وَإِنْ کَانَ قَدْ تَطَیَّبَ قَدْ قَبِلَ إِحْرَامَہٗ کَتَطْیِیْبِہٖ بِہِ بَعْدَ إِحْرَامِہٖ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا بَیَّنَّا .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ وَبِہٖ نَأْخُذُ وَہُوَ قَوْلُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ .
٣٥٣١: ابراہیم بن محمد بن المنتشر نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میں نے ابن عمر (رض) سے خوشبو کے متعلق سوال کیا کہ آیا احرام کے وقت لگانا درست ہے تو انھوں نے فرمایا کہ میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میں صبح کے وقت احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو مہک رہی ہو۔ پھر ابن عمر (رض) نے اپنے کسی بیٹے کو عائشہ (رض) کی خدمت میں بھیجا تاکہ ان کا ارشاد معلوم ہو تو اس بیٹے نے نقل کیا کہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشبو لگائی پھر آپ نے اپنی ازواج کے ہاں چکر لگایا پھر صبح کو احرام باندھا تو یہ سن کر ابن عمر (رض) خاموش ہوگئے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس روایت میں اس بات کی دلالت موجود ہے کہ آپ کے احرام باندھنے اور خوشبو لگانے کے مابین غسل کا فاصلہ پایا گیا کیونہ آپ اپنی ازواج مطہرات (رض) کے پاس غسل کے بغیر نہ جاتے تھے ۔ تو گویا حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان روایات سے ان لوگوں کے خلاف استدلال کیا ہے جو اس بات کو مکروہ قرار دیتے ہیں کہ احرام کے بعد اس سے خوشبو آئے جیسا کہ حضرت ابن عمر (رض) نے بھی اس کو پسند نہ فرمایا۔ باقی احرام کے بعد محرم کے جسم پر خوشبو کا باقی رہنا جب کہ اس نے احرام سے پہلے خوشبو لگائی ہو۔ پس اس روایت کا معنیٰ ہماری سمجھ میں نہیں آتا اس لیے کہ اس کا معنیٰ نہایت لطیف ہے۔ ہم ان آثار کی وجوہ بیان کرچکے پس ہمیں اس بات کی ضرورت پیش آئی کہ ہم بطریق نظر اس اختلاف کی صورت معلوم کریں پس ہم نے پڑتال کی تو ہم نے احرام کو قمیص ‘ پاجامہ ‘ موزہ ‘ پگڑی کا مانع پایا اور خوشبو ‘ شکار کرنے اور اس کے قتل سے بھی مانع پایا۔ پھر ہم نے جانا کہ اگر آدمی قمیص ‘ پاجامہ احرام سے پہلے پہن لے پھر احرام باندھے اور وہ پاجامہ پہنے ہو توا سے اس کے اتار ڈالنے کا کہا جائے گا۔ اگر وہ اسے نہ اتارے اور اپنے جسم پر باقی رہنے دے تو اس کا حال اسی طرح شمار ہوگا جیسا اس نے احرام کے بعد مستقبل کے لباس کے طور پر پہن رکھا ہے۔ اس پر وہ چیز لازم ہوگی جو بعد میں پہننے سے لازم آتی ہے جب کہ وہ احرام کے بعد دوبارہ سلے ہوئے کپڑے پہن لے۔ اسی طرح اگر اس نے شکار کرلیا جب کہ وہ حِلّ میں تھا اور وہ اس وقت حلال تھا پھر اسے تھامے رکھا۔ پھر اس نے احرام باندھ لیا تو اس شکار کو اپنے ہاتھ سے چھوڑنے کا کہا جائے گا ۔ اگر اس نے شکار نہ چھوڑا تو اس کا حکم احرام کے بعد شکار کرنے والے کی طرح ہے۔ جس شکار کو احرام باندھنے کی حالت میں پکڑا ۔ اسی طرح خوشبو محرم کے لیے حرام ہے جیسا یہ چیزیں حرام ہیں تو اس پر خوشبو کا باقی رہنا خواہ اس نے احرام سے پہلے خوشبو لگائی ہو وہ احرام کے بعد خوشبو لگانے کی طرح ہے۔ قیاس و نظر کا یہی تقاضا ہے۔ جیسا کہ ہم نے وضاحت کردی ۔ اس باب میں قیاس یہی ہے ‘ اور اسی کو ہم ( طحاوی (رح) ) نے اختیار کیا اور یہ امام محمد بن الحسن (رح) کا قول ہے ۔
تخریج : مسلم فی الحج ٤٧؍٤٩۔
حاصل روایت : اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے احرام اور خوشبو کے درمیان غسل کا فاصلہ ہے کیونکہ جب آپ عورتوں کے ہاں جاتے تو پھر غسل جنابت بھی ضرور کرتے تھے (مگر عورتوں کے ہاں جانے سے ان سے قربت کرنا کیسے لازم ہوا کہ غسل کو لازم مان لیا جائے) اس اعتبار سے یہ تمام روایات اس کے خلاف حجت ہیں جو احرام کے بعد محرم سے خوشبو کے آنے کو بھی مکروہ خیال کرتے ہیں جیسا کہ ابن عمر (رض) مکروہ خیال کرتے تھے۔ احرام کے بعد نفس خوشبو کا رہ جانا اگرچہ اس نے احرام سے پہلے لگائی ہو وہ ہم اس حدیث سے نہیں سمجھتے اس کا معنی ایک لطیف معنی ہے ان آثار کی وجوہ تو ہم بیان کرچکے ہیں۔
نظر طحاوی (رض) :
ہم دیکھتے ہیں کہ احرام میں قمیص ‘ پاجامہ ‘ موزہ ‘ پگڑی ‘ خوشبو ‘ شکار کرنا اور اس کو روک کر رکھنا سب ناجائز ہیں۔
پھر غور کرنے سے معلوم ہوا کہ جب کوئی آدمی قمیص یا پاجامہ احرام سے پہلے پہن لے اور پھر وہ احرام اسی طرح باندھ لے کہ وہ پاجامہ پہنے ہوئے ہو تو اس کو پاجامہ اتارنے کے لیے کہا جائے گا اگر وہ اتار دے تو ٹھیک ورنہ پاجامہ کو اسی طرح باقی رکھنے کی صورت میں اس کا حکم اسی طرح ہوگا جیسا کسی نے احرام باندھ کر پاجامہ پہن لیا ہو اس صورت میں اس پر دم لازم آتا ہے تو اس حالت کو باقی رکھنے سے بھی دم لازم ہوگا جیسا کہ نئے سرے سے پہننے سے لازم آتا ہے۔
بالکل اسی طرح اگر اس نے حلال ہونے کی حالت میں حرم سے باہر شکار کیا پھر اس کو اس نے اپنے پاس محبوس رکھا پھر احرام باندھ لیا۔ جبکہ وہ شکار زندہ اس کے پاس محبوس تھا تو اس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ شکار کو چھوڑ دے اگر اس نے نہ چھوڑا تو اس کا احرام کے بعد شکار کو پکڑنا جو حکم رکھتا وہی حکم اس پکڑے ہوئے شکار کو اپنے ہاں محبوس رکھنے کا ہے ان میں کوئی تفاوت نہیں بلکہ ہر دو حالتوں میں دم لازم ہوگا۔
پس اس کو سامنے رکھتے ہوئے احرام کے بعد احرام سے پہلے لگائی ہوئی خوشبو کا باقی رکھنا احرام کے بعد خوشبو لگانے کی طرح ہے۔ قیاس و نظر کا یہی تقاضا ہے اور یہ امام محمد (رح) کا قول ہے اور ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں۔
نوٹ : : اس موقعہ پر بھی طحاوی (رح) کا قول جمہور احناف کے خلاف ہے روایات کی تاویلات میں کچھ زبردستی نظر آتی ہے۔ روایت کے اعتبار سے شیخین کا قول زیادہ مضبوط نظر آتا ہے۔ واللہ اعلم۔
وللناس فیما یعشقون مذاہب۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔