HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3621

۳۶۲۱ : وَقَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ہُوَ ابْنُ دَاوٗدَ بْنِ مُوْسٰی قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُحَمَّدٍ‘ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ‘ عَنْ نَافِعٍ‘ أَنَّ (ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ‘ فَأَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ فَقِیْلَ لَہٗ إِنَّ النَّاسَ کَائِنٌ بَیْنَہُمْ قِتَالٌ‘ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ نَصُدَّ عَنِ الْبَیْتِ فَقَالَ (لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ) اِذًا أَصْنَعُ کَمَا صَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ أُشْہِدُکُمَا أَنِّیْ قَدْ أَوْجَبْت عُمْرَۃً ثُمَّ خَرَجَ حَتّٰی اِذَا کَانَ بِظَہْرِ الْبَیْدَائِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ إِلَّا وَاحِدًا أُشْہِدُکُمْ أَنِّیْ قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِیْ فَانْطَلَقَ یُہِلُّ بِہِمَا جَمِیْعًا حَتّٰی قَدِمَ مَکَّۃَ‘ فَطَافَ بِالْبَیْتِ‘ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلَمْ یَزِدْ عَلٰی ذٰلِکَ‘ وَلَمْ یَنْحَرْ‘ وَلَمْ یَحْلِقْ‘ وَلَمْ یَحِلَّ مِنْ شَیْئٍ حُرِّمَ عَلَیْہٖ‘ حَتّٰی یَوْمِ النَّحْرِ‘ فَحَلَقَ وَرَأٰی أَنْ قَدْ قَضٰی طَوَافَ الْحَجِّ بِطَوَافِہٖ ذٰلِکَ الْأَوَّلِ‘ ثُمَّ قَالَ ہٰکَذَا صَنَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ)
٣٦٢١: نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے اس سال حج کا ارادہ کیا یہ اس سال کی بات ہے جب حجاج ابن زبیر پر حملہ آور ہوا۔ انھوں نے عمرے کا احرام باندھا تو ان کو کہا گیا کہ لوگوں کے مابین لڑائی کا خطرہ ہے اور ہمیں خطرہ ہے کہ ہم بیت اللہ سے روک لیے جائیں گے تو انھوں نے فرمایا : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب : ٢١] میں وہی کروں گا جو ایسے موقعہ پر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا۔ میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کو اپنے اوپر لازم کرلیا پھر آپ نکلے یہاں تک کہ جب بیداء کے اوپر چڑھ گئے تو کہنے لگے حج وعمرہ کا معاملہ یکساں ہے میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو عمرہ کے ساتھ لازم کرلیا۔ پھر وہاں سے حج و عمرے کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ‘ مروہ کے درمیان سعی کی۔ اور اس پر کسی چیز کا اضافہ نہ کیا اور نہ قربانی کی اور نہ حلق کرایا۔ اور جو چیزیں احرام میں حرام ہیں ان میں سے کسی چیز کو حلال نہیں کیا یہاں تک کہ یوم النحر آگیا (افعال حج ادا کئے) پھر حلق کیا اور انھوں نے خیال کیا کہ انھوں نے طواف حج کو اپنے پہلے طواف میں پورا کردیا ہے۔ پھر انھوں نے فرمایا جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح کیا۔ (ابن عمر (رض) کا اجتہاد یہی ہے کہ قران میں ایک طواف و سعی ہے ‘ احناف کے ہاں اس میں دو طواف اور دو سعی ہیں)
٣٦٢٢: نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اس سال حج کا ارادہ کیا جس سال حجاج نے ابن الزبیر پر حملہ کیا۔ لوگوں نے کہا کہ لڑائی کا خطرہ ہے اور وہ لوگ تمہیں بیت اللہ سے روک دیں گے۔ تو انھوں نے کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات گرامی میں میرے لیے اسوہ حسنہ ہے۔ میں اس طرح کروں گا جیسا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کو لازم کرلیا پھر وہاں سے نکلے یہاں تک کہ بیداء ٹیلے کی پشت پر پہنچے تو کہنے لگے حج وعمرہ کا معاملہ تو یکساں ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کو لازم کرلیا۔ اور مقام قدید سے ہدی کو خرید کر ساتھ چلایا۔ پھر دونوں کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے مابین سعی کی اور اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا اور نہ قربانی کی نہ سر منڈایا اور نہ قصر کیا۔ اور احرام کے خلاف کوئی چیز اختیار نہ کی احرام پر قائم رہے (افعال حج ادا کئے) یہاں تک کہ یوم نحر آگیا تو قربانی ذبح کی اور سر منڈایا اور انھوں نے خیال کیا کہ انھوں نے طواف قدوم کر کے حج وعمرہ دونوں کے طواف کو پورا کرلیا ہے اور کہنے لگے اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ ابن عمر (رض) کی روایت تم نے کیونکر قبول کرلی جب کہ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی سند سے یہ روایت کی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمتع کیا ہے۔ ‘ تو اس کے جواب میں ہم وہی کہیں گے جو پہلے روایت حضرت ابن عباس ‘ عائشہ صدیقہ (رض) کے سلسلہ میں ہم کہہ آئے ہیں۔
اس روایت پر ضمنی اعتراض :
ابن عمر (رض) کی روایت قران کے سلسلہ میں کس طرح قبول کی جاسکتی ہے جبکہ ان سے تمتع کی روایات ابھی چند صفحات پہلے گزریں۔
الجواب : اس موقعہ پر ہم تو وہی جواب عرض کریں گے جو روایت ابن عباس (رض) کا دے آئے اور عائشہ صدیقہ (رض) کی روایت میں ذکر کردیا گیا جس کا حاصل یہی ہے کہ پہلے تو انھوں نے افراد کا تذکرہ ان لوگوں کے لیے کردیا جو شروع میں حج وعمرہ کا احرام باندھنے کے قائل تھے پھر تمتع کا سلسلہ چلتا رہا تاآنکہ اکیلے حج کا احرام باندھا اور یہ احرام افعال عمرہ کی ادائیگی سے پہلے باندھنے کی وجہ سے قران بن گیا۔
روایت عمران بن حصین (رض) سے قران کا ثبوت :
عبداللہ بن شخیر نے عمران بن حصین (رض) سے روایت کی ہے کہ میں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج وعمرہ دونوں کا تلبیہ کہتے سنا۔
سرسری اشکال :
یہ روایت کس طرح قابل قبول ہوگی جبکہ خود عمران (رض) فصل ثانی میں تمتع کی روایت نقل کر آئے۔
جواب : اس روایت کا جواب وہی ہے جو حدیث ابن عباس (رض) کی روایت میں دیا جا چکا کہ ابتداء میں آپ متمتع تھے انتہاء میں آپ قارن بن گئے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔