HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3648

۳۶۴۸ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ‘ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ بِشْرٍ‘ عَنْ سُلَیْمَانَ الْیَشْکُرِیِّ‘ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ (لَوْ أَہْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ‘ طُفْتُ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا‘ وَلَکُنْتُ مُہْدِیًا) قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذَا مَنْ ذَکَرْنَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ قَدْ صَرَفَ تَأْوِیْلَ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ) إِلَی خِلَافِ مَا صَرَفَہٗ إِلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ‘ وَہُوَ أَصَحُّ التَّأْوِیْلَیْنِ عِنْدَنَا‘ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ‘ لِأَنَّ فِی الْآیَۃِ مَا یَدُلُّ عَلَی فَسَادِ تَأْوِیْلِ ابْنِ الزُّبَیْرِ‘ لِأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ (فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ‘ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ) وَالصِّیَامُ فِی الْحَجِّ‘ لَا یَکُوْنُ بَعْدَ فَوْتِ الْحَجِّ‘ وَلٰکِنَّہٗ قَبْلَ فَوْتِہٖ ثُمَّ قَالَ (وَسَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشْرَۃٌ کَامِلَۃٌ‘ ذٰلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ أَہْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) فَکَانَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا جَعَلَ الْمُتْعَۃَ‘ وَأَوْجَبَ فِیْہَا مَا أَوْجَبَ عَلٰی مَنْ فَعَلَہَا اِذَا لَمْ یَکُنْ أَہْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَقَدْ أَجْمَعَتَ الْأُمَّۃُ أَنَّ مَنْ کَانَ أَہْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‘ أَوْ غَیْرَ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ‘ فَفَاتَہُ الْحَجُّ‘ أَنَّ حُکْمَہُ فِیْ ذٰلِکَ وَحُکْمَ غَیْرِہِ سَوَاء ٌ‘ وَأَنَّ بِحُضُوْرِ أَہْلِہِ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ‘ لَا یُخَالِفُ بِبُعْدِہِمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الْمُتْعَۃَ الَّتِیْ ذَکَرَہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ‘ ہِیَ الَّتِیْ یَفْتَرِقُ فِیْہَا مَنْ کَانَ أَہْلُہٗ بِحَضْرَۃِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‘ وَمَنْ کَانَ أَہْلُہٗ بِغَیْرِ حَضْرَۃِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‘ وَذٰلِکَ فِی التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ الَّتِیْ کَرِہَہَا مُخَالِفُنَا وَقَدْ رَوٰی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ فِیْ ذٰلِکَ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
٣٦٤٨: سلیمان یشکری نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے۔ اگر میں حج وعمرہ کا احرام باندھوں اور ان کے لیے میں ایک طواف کروں تو میں ضرور سیدھی راہ پانے والا ہوں۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ جن صحابہ کرام (رض) کا ہم نے تذکرہ کیا انھوں نے آیت : { فمن تمتع بالعمرہ۔۔۔} کی تاویل و تفسیر حضرت ابن زبیر (رض) کی تفسیر سے مختلف کی ہے ہمارے ہاں یہ تاویل اس سے بدرجہ اولیٰ ہے ( واللہ اعلم) کیونکہ خود آیت کریمہ میں ہی تفسیر ابن زبیر (رض) کے درست نہ ہونے کی دلیل موجود ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھائے وہ جو جانور میسر ہو وہ لے جائے اور جس کو میسر نہ ہو وہ ایام حج میں تین دن کے روزے رکھے اور وہ روزے حج کے فوت ہونے کے بعد نہیں بلکہ پہلے رکھے جاتے ہیں پھر ارشاد فرمایا کہ سات روزے گھر لوٹ کر رکھو یہ کل دس مکمل ہوئے یہ اس شخص کے لیے اجازت ہے جس کا گھر مسجد حرام کے پاس نہ ہو۔ تو اللہ تعالیٰ تمتع اور اس کے کرنے والے پر جو چیز لازم ہوتی ہے اس کو ان لوگوں کے لیے مقرر فرمایا جو مکہ مکرمہ کے رہائشی نہ ہوں اور امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ مکی اور غیر مکی سے اگر حج فوت ہوجائے تو ان کا ایک ہی حکم ہے۔ مسجد حرام سے قرب کی بناء پر اس کا حکم اس حکم کے خلاف نہ ہوگا جو مسجد حرام سے دور رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ اس آیت کریمہ میں جس تمتع کا تذکرہ ہے۔ یہ وہی ہے جس میں حرم اور غیر اہل حرم سے مختلف ہے۔ اور یہ حج کے ساتھ عمرہ ملا کر کرنے والا تمتع ہے جس کو فریق معترض مکروہ قرار دیتے ہیں روایت ابن عباس ذیل میں ملاحظہ ہو۔
حاصل روایات : ان تمام اصحاب کرام نے فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ کی تفسیر وہی قرار دی جو اس کے الفاظ کے قریب تر ہے کہ اس سے حج تمتع ہی مراد ہے یہ دونوں میں اعلیٰ تاویل ہے جو سیاق آیت کے مطابق ہے۔ کیونکہ تمتع کرنے والے کو ہدی نہ ہونے کی صورت میں حج کے دنوں میں تین روزے اور گھر آ کر سات روزے رکھنے کا حکم ہے اور حج کو فوت ہونے کی صورت میں تو یہ ممکن ہی نہیں رہتا۔ دوسرا تمتع کی اجازت باہر والے شخص کو دی گئی۔ مسجد حرام کے رہنے والے کو نہیں دی گئی۔
اور پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس سے حج فوت ہوجائے خواہ وہ حرم مکہ کا مقیم ہو یا باہر سے آنے والا مسافر ہو دونوں کا حکم یکساں ہے۔ دونوں کے حکم میں کوئی فرق نہیں۔ اگلے سال ان کو حج کرنا ہوگا۔ اور اس آیت میں تمتع کا حق صرف ان کو دیا گیا جو باہر سے آنے والے ہوں مسجد حرام کے پاس ہونے والے مراد نہیں اور یہ صورت حج تمتع میں ہوسکتی ہے جس کو اکابر صحابہ کرام نے بیان کیا۔ ابن زبیر (رض) کی بیان کردہ تاویل میں ممکن نہیں۔
ایّام حج میں عمرہ کرنے کی وجہ :
اہل جاہلیت محرم کو صفر قرار دیتے اور کہتے اذا برأ الدبر و عفا الاثرو انسلخ صفر۔ حلت العمرۃ لمن اعتمر “ جب سواری کا زخم درست ہوجائے اور نشان مٹ جائے صفر گزر جائے تو تب عمرہ حلال ہے۔ حج کے مہینوں میں عمرے کو بڑا گناہ قرار دیتے جیسا کہ روایت ابن عباس (رض) میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔