HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3649

۳۶۴۹ : مَا قَدْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ‘ قَالَ : ثَنَا وُہَیْبٌ‘ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ طَاوٗسٍ‘ عَنْ (ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانُوْا یَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَۃَ فِیْ أَشْہُرِ الْحَجِّ‘ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُوْرِ قَالَ : وَکَانُوْا یُسَمُّوْنَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَیَقُوْلُوْنَ : اِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ‘ وَعَفَا الْأَثَرْ‘ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتَ الْعُمْرَۃُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُہُ صَبِیْحَۃَ رَابِعِہِ وَہُمْ مُلَبُّوْنَ بِالْحَجِّ‘ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَجْعَلُوْہَا عُمْرَۃً قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَیُّ حِلٍّ نَحِلُّ ؟ قَالَ الْحِلُّ کُلُّہُ) فَھٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ أَخْبَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَسَخَ الْحَجَّ إِلَی الْعُمْرَۃِ‘ لِیُعَلِّمَ النَّاسَ خِلَافَ مَا کَانُوْا یَکْرَہُوْنَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ‘ وَلِیَعْلَمُوْا أَنَّ الْعُمْرَۃَ فِیْ أَشْہُرِ الْحَجِّ مُبَاحَۃٌ‘ کَہِیَ فِیْ غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ ثَبَتَ بِھٰذَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ إِحْرَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ بِحَجَّۃٍ مُفْرَدَۃٍ‘ فَقَدْ خَالَفَ ھٰذَا مَا رَوَیْتُمْ عَنْہُ مِنْ تَمَتُّعِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقِرَانِہِ قِیْلَ لَہٗ : مَا فِیْ ھٰذَا خِلَافٌ لِذٰلِکَ‘ لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ إِحْرَامُہٗ أَوَّلًا‘ کَانَ بِحَجَّۃٍ حَتّٰی قَدِمَ مَکَّۃَ فَفَسَخَ ذٰلِکَ بِعُمْرَۃٍ‘ ثُمَّ أَقَامَ عَلَیْہَا عَلٰی أَنَّہَا عُمْرَۃٌ‘ وَقَدْ عَزَمَ أَنْ یُحْرِمَ بَعْدَہَا بِحَجَّۃٍ‘ فَکَانَ فِیْ ذٰلِکَ مُتَمَتِّعًا‘ ثُمَّ لَمْ یَطُفْ لِلْعُمْرَۃِ حَتّٰی أَحْرَمَ بِالْحَجَّۃِ‘ فَصَارَ بِذٰلِکَ قَارِنًا فَھٰذِہِ وُجُوْہُ أَحَادِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ صَحَّتْ وَالْتَأَمَتْ‘ عَلٰی أَنَّ الْقِرَانَ کَانَ قَبْلَہُ التَّمَتُّعُ وَالْاِفْرَادُ‘ فَلَمْ تَتَضَادَّ إِلَّا أَنَّ فِیْ قَوْلِہٖ (لَوْلَا أَنِّیْ سُقْتُ الْہَدْیَ لَحَلَلْت کَمَا حَلَّ أَصْحَابِیْ) دَلِیْلًا عَلٰی أَنَّ سِیَاقَہُ الْہَدْیِ قَدْ کَانَتْ فِیْ وَقْتٍ قَدْ أَحْرَمَ فِیْہِ بِعُمْرَۃٍ‘ یُرِیْدُ بِہَا التَّمَتُّعَ إِلَی الْحَجَّۃِ‘ لِأَنَّہٗ لَوْ لَمْ یَکُنْ فَعَلَ ذٰلِکَ‘ لَکَانَ ہَدْیُہُ ذٰلِکَ تَطَوُّعًا‘ وَالتَّطَوُّعُ مِنَ الْہَدْیِ غَیْرُ مَانِعٍ مِنَ الْاِحْلَالِ الَّذِیْ یَکُوْنُ لَوْ لَمْ یَکُنِ الْہَدْیُ فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ إِحْرَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ أَوَّلًا بِعُمْرَۃٍ‘ ثُمَّ أَتْبَعَہَا حَجَّۃً‘ عَلَی السَّبِیْلِ الَّذِیْ ذَکَرْنَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ وَلِمَا ثَبَتَ بِمَا وَصَفْنَا اِبَاحَۃَ الْعُمْرَۃِ فِیْ أَشْہُرِ الْحَجِّ‘ أَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ‘ ہَلِ الْہَدْیُ الْوَاجِبُ فِی الْقِرَانِ کَانَ لِنُقْصَانٍ دَخَلَ الْعُمْرَۃَ‘ أَوَ الْحَجَّۃَ اِذَا قُرِنَتَا أَمْ لَا ؟ فَرَأَیْنَا ذٰلِکَ الْہَدْیَ یُؤْکَلُ مِنْہُ‘ وَکَذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہٗ۔
٣٦٤٩: عبداللہ بن طاؤس نے ابن عباس (رض) سے نقل کیا کہ (اہل جاہلیت) عمرے کو حج کے مہینوں میں عظیم ترین گناہ قرار دیتے تھے۔ یہ ابن عباس (رض) ہیں جو یہ بتلا رہے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کو فسخ کر کے عمرہ کے ساتھ ملالیا تاکہ وہ لوگوں کو جاہلیت کے طرز عمل کے خلاف بات سکھلائیں اور لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ حج کے مہینوں میں اسی طرح مباح ہے جیسا کہ حج کے مہینوں کے علاوہ مہینوں میں مباح ہے اگر کوئی معترض یہ کہے کہ جناب اس روایت نے تو ثابت کردیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حج ‘ حج افراد تھا اور یہ بات تو اس روایت کے خلاف ہے جو تم پہلے ثابت کرچکے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حج تمتع اور قران تھا۔ اس کے جواب میں یہ عرض کیا جائے گا ۔ کہ اس میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا احرام ابتداء میں حج افراد کا ہو جب آپ مکہ تشریف لائے تو آپ نے اس کو فسخ کر کے عمرہ میں تبدیل کرلیا پھر اس احرام عمرہ میں قائم رہے اور آپ عمرہ کے بعد حج کا پختہ ارادہ فرما چکے تھے تو آپ اس میں تمتع بن گئے ۔ پھر آپ نے عمرہ کا طواف اس وقت تک نہ کیا یہاں تک کہ حج کا احرام باندھا پس اس سے آپ قارن بن گئے ۔ یہ روایت ابن عباس (رض) کی صورتیں ہیں جو کہ صحیح ہوگئیں اور آپس میں موافق ہوگئیں اس طرح کہ قران سے پہلے تمتع اور افراد تھا ۔ پس ان روایات میں تضاد نہ رہا البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ آپ نے فرمایا :” لو لا انی سقت الھدی لحللت کھا حل اصحابی “ اگر میں نے ہدی روانہ نہ کی ہوتی تو میں بھی عمرے سے حلال ہوجاتا جیسا کہ میرے اصحاب نے عمرہ کر کے احرام کھول دیا “ یہ ارشاد اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا ہدی روانہ کرنا ایسے وقت میں تھا جب کہ آپ کا عمرہ کا احرام باندھنے والے تھے اور آپ کا ارادہ اس سے حج تمتع کا تھا کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر آپ کی ہدی نفلی ٹھہرتی ہے اور نفلی ہدی عمرے سے حلال ہونے کے لیے رکاوٹ نہیں ہے جیسا اس کے لیے کوئی مانع نہیں جو ہدی نہ رکھتا ہو۔ پس اس سے دلالت میسر آگئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا احرام پہلے تو عمرہ کے لیے تھا پھر حج کے لیے اس طریق سے ہوگیا جیسا کہ ہم نے اس کتاب میں بیان کیا اور ہمارے اس بیان سے حج کے مہینوں میں عمرہ کی اباحت بھی ثابت ہوگئی ۔ اب ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم غورکریں کہ آیا قران میں جو قربانی واجب ہوتی ہے وہ اس نقصان کی بناء پر ہے جو نقصان حج وعمرہ کو ملانے کی وجہ سے ہوایا کچھ اور۔ پس ہم جانتے ہیں کہ اس ھدی کا گوشت کھایا جاتا ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح اپنے ہدایا کا گوشت کھایا تھا روایت ملاحظہ ہو۔
تخریج : بخاری فی الحج باب ٣٤‘ مناقب الانصار باب ٢٦‘ مسلم فی الحج ١٩٨‘ نسائی فی المناسک باب ٧٧‘ مسند احمد ١؍٢٥٢۔
اس رسم بد کو باطل کرنے کے لیے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٤ ذوالحجہ کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے تشریف لائے تو آپ نے صحابہ کرام کو اسے فسخ کر کے عمرہ بنانے کا حکم دیا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کون سے حل میں اہم اتریں گے ؟ آپ نے فرمایا۔ حل تمام کا تمام اترنے کی جگہ ہے۔
حاصل روایات : یہ ہوا کہ ابن عباس (رض) نے یہ خبر دی کہ آپ نے حج کو فسخ کر کے عمرے کو اختیار کیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ ایام حج میں عمرہ نہ ممنوع ہے اور نہ گناہ ہے۔ بلکہ حج کے مہینوں کے علاوہ دنوں کی طرح ایام حج میں بھی عمرہ درست ہے۔
اس پر ایک اشکال :
ابن عباس (رض) کی اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حج حج مفرد تھا۔ حالانکہ یہ بات ان روایات کے خلاف ہے جو ابن عباس (رض) سے حج تمتع کے متعلق مذکور ہو چکیں۔
u: یہ بات اس کے مخالف نہیں ہے کیونکہ یہ جائز ہے کہ پہلے آپ کا احرام حج کا ہو اور اسی حالت میں آپ مکہ تشریف لائے۔ پھر آپ نے اس رسم کے ابطال کے لیے حج کو فسخ کر کے عمرے کا احرام باندھ لیا ہو۔ پھر عمرے کی حالت میں اقامت اختیار کی ہو اور اس کے بعد حج کا پختہ ارادہ کیا ہو۔ تو اس حالت میں آپ متمتع ہوئے پھر عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیا تو اس سے قارن بن گئے۔ اس طرح سے ابن عباس (رض) کی تمام روایات باہمی مل گئیں اور درست ہوگئیں اور ان میں کوئی تضاد باقی نہ رہا۔ کہ قران ہی پہلے تمتع اور افراد تھا۔
البتہ لولا انی سقت الہدی لحللت الحدیث یہ جملہ دلالت کررہا ہے کہ ہدی اس وقت روانہ فرمائی جب آپ عمرے کا احرام باندھ چکے تھے اس سے مراد حج تمتع ہے اگر آپ احرام کھول دیتے تو پھر یہ نفلی ہدی کہلاتی۔ نفلی ہدی حلال ہونے سے مانع نہیں ہے جیسا ہدی نہ ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔
اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا احرام پہلے عمرے کا تھا پھر اس کے بعد حج کا احرام باندھا ہے جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر آئے حج کے مہینوں میں عمرہ کا جواز ثابت ہوگیا۔
دم قران پر ایک نظر :
قران میں واجب ہونے والی ہدی پر ہم نے غور کیا کہ یہ جبر نقصان کی ہدی ہے جو حج وعمرہ کو ملانے کی وجہ سے لازم آیا یا یہ دم شکر ہے جو دو عبادات کی اکٹھی توفیق میسر آنے کی وجہ سے ادا کیا گیا ہے چنانچہ ہم نے دیکھا کہ یہ ہدی کھائی جاتی ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح کیا ہے۔
جیسا کہ اس روایت میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔