HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3738

۳۷۳۸ : بِمَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ‘ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ زِیَادٍ‘ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ‘ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : کُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا حَتّٰی اِذَا کُنَّا بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا‘ قُرِّبَ إِلَیْہِمْ طَعَامٌ قَالَ : فَرَأَیْتُ جَفْنَۃً کَأَنِّیْ أَنْظُرُ إِلٰی عَرَاقِیْبِ الْیَعَاقِیْبِ‘ فَلَمَّا رَأٰی ذٰلِکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَامَ‘ فَقَامَ مَعَہٗ نَاسٌ قَالَ فَقِیْلَ : وَاللّٰہِ مَا أَشَرْنَا‘ وَلَا أَمَرْنَا‘ وَلَا صِدْنَا فَقِیْلَ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا قَامَ ھٰذَا وَمَنْ مَعَہٗ إِلَّا کَرَاہِیَۃً لِطَعَامِک فَدَعَاہٗ فَقَالَ : مَا کَرِہْتُ مِنْ ھٰذَا ؟ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (أُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ مَتَاعًا لَکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ‘ وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا) ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ : فَذَہَبَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِلٰی أَنَّ الصَّیْدَ وَلَحْمَہُ حَرَامٌ عَلَی الْمُحْرِمِ قِیْلَ لَہُمْ : فَقَدْ خَالَفَہُ فِیْ ذٰلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَطَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ‘ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا‘ وَأَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَقَدْ تَوَاتَرَتْ الرِّوَایَاتُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَا یُوَافِقُ مَا ذَہَبُوْا إِلَیْہِ وَقَوْلُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا) یَحْتَمِلُ مَا حُرِّمَ عَلَیْہِمْ مِنْہُ‘ ہُوَ أَنْ یَصِیْدُوْہُ أَلَا تَرَی إِلٰی قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَقْتُلُوْا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاء ٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ) فَنَہَاہُمْ اللّٰہُ تَعَالٰی فِیْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ عَنْ قَتْلِ الصَّیْدِ وَأَوْجَبَ عَلَیْہِمَ الْجَزَائَ فِیْ قَتْلِہِمْ إِیَّاہُ فَدَلَّ مَا ذَکَرْنَا أَنَّ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَی الْمُحْرِمِیْنَ مِنَ الصَّیْدِ‘ ہُوَ قَتْلُہٗ وَقَدْ رَأَیْنَا النَّظَرَ أَیْضًا یَدُلُّ عَلَی ھٰذَا‘ وَذٰلِکَ أَنَّہُمْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الصَّیْدَ یُحَرِّمُہُ الْاِحْرَامُ عَلَی الْمُحْرِمِ‘ وَیُحَرِّمُہُ الْحَرَمُ عَلَی الْحَلَالِ وَکَانَ مَنْ صَادَ صَیْدًا فِی الْحِلِّ فَذَبَحَہُ فِی الْحِلِّ‘ ثُمَّ أَدْخَلَہُ الْحَرَمَ‘ فَلاَ بَأْسَ بِأَکْلِہٖ إِیَّاہُ فِی الْحَرَمِ وَلَمْ یَکُنْ إِدْخَالُہٗ لَحْمَ الصَّیْدِ الْحَرَمَ کَإِدْخَالِہٖ الصَّیْدَ نَفْسَہٗ وَہُوَ حَیُّ الْحَرَمِ‘ لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ کَذٰلِکَ‘ لَنَہٰی عَنْ إِدْخَالِہِ وَلَصَنَعَ مِنْ أَکْلِہٖ إِیَّاہُ فِیْہِ کَمَا یُمْنَعُ مِنَ الصَّیْدِ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ‘ وَلَکَانَ اِذَا أَکَلَہُ فِی الْحَرَمِ‘ وَجَبَ عَلَیْہِ مَا وَجَبَ فِیْ قَتْلِ الصَّیْدِ فَلَمَّا کَانَ الْحَرَمُ لَا یَمْنَعُ مِنْ لَحْمِ الصَّیْدِ الَّذِیْ صِیْدَ فِی الْحِلِّ‘ کَمَا یَمْنَعُ مِنَ الصَّیْدِ الْحَیِّ‘ کَانَ النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ الْاِحْرَامُ أَیْضًا‘ یَحْرُمُ عَلَی الْمُحْرِمِ الصَّیْدُ الْحَیُّ‘ وَلَا یَحْرُمُ عَلَیْہِ لَحْمُہُ اِذَا تَوَلَّی الْحَلَالُ ذَبْحَہٗ‘ قِیَاسًا‘ وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ حُکْمِ الْمُحْرِمِ فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٣٧٣٨: عبداللہ بن حارث (رض) نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ہم عثمان و علی (رض) کے ساتھ تھے جب ہم فلاں فلاں مقام پر پہنچے تو ان کے سامنے کھانا پیش کیا گیا۔ عبداللہ کہتے ہیں میں نے ایک بڑا پیالہ دیکھا گویا اس کا منظر اب بھی میرے سامنے ہے کہ نرچکوروں کی ایڑیاں نظر آرہی ہیں۔ جب علی (رض) نے یہ حال دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان کے ساتھ تھوڑے سے لوگ اٹھ گئے ان سے کہا گیا اللہ کی قسم ہم نے نہ اشارہ کیا اور نہ ہم نے شکار کیا حضرت عثمان (رض) کو کہا گیا کہ یہ لوگ تمہارے کھانے سے نفرت کی وجہ سے اٹھ گئے ہیں۔ حضرت عثمان (رض) نے ان کو بلا بھیجا اور پوچھا آپ نے کھانے میں سے کون سی چیز ناپسند کی ؟ تو علی (رض) نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : احل لکم صیدالبحر وطعامہ الی حرم علیکم صیدالبر مادمتم حرما (المائدہ : ٩٦) یہ آیت پڑھ کر چلے گئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ علی (رض) کے ہاں محرم پر شکار کا گوشت بہرصورت حرام تھا۔ ان کے جواب میں کہا جائے گا ۔ کہ ان کی اس رائے کے خلاف حضرت عمر طلحہ ‘ عائشہ صدیقہ ‘ ابوہریرہ (رض) ہیں اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کثرت سے روایات وارد ہوئی ہیں جو ان حضرات کے قول کے موافق ہیں۔ رہی آیت و حرم علیکم صید البر مادمتم حرمًا) اس میں احتمال ہے کہ شکار میں سے جو ان پر حرام ہوا وہ خود ان کا اپنے طور پر شکار کرنا ہو۔ کیا تم اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں نظر نہیں ڈالتے : یٰٓایھا الذین امنوا تقتلوا الصید۔۔۔ اے ایمان والو ! تم احرام کی حالت میں شکا رمت کرو ۔ جو شخص تم میں سے جان بوجھ کر شکار کرے گا تو وہ اس کا بدلہ اسی جیسے جو پائے سے دے “ تو اللہ تعالیٰ نے شار کے قتل سے محرم کو منع فرمایا اور اس کے قتل میں ان پر جزاء کو لازم کیا ۔ اس بات سے یہ دلالت میسر ہوئی کہ محرم پر شکار کا قتل حرام ہے اور نظر کا بھی یہی تقاضا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ احرام کی وجہ سے محرم پر شکار حرام ہوا ہے اور غیر محرم پر شکار کو حرم کی حدود حرام کرنے والی ہیں۔ وہ شخص جس نے حرم سے باہر میں شکار کیا اور پھر اسے حرم کی حدود سے باہر ہی ذبح کیا پھر اس گوشت کو حرم میں داخل کیا تو حرم کے اندر اس گوشت کے کھانے میں کچھ حرج نہیں اور اس کا حرم میں شکار کے گوشت کو لانا حرم کے اندر شکار کو بنفس نفیس لانے کی طرح نہیں ہے جب کہ وہ شکار زندہ ہو اگر شکار زندہ ہو تو اس کا حرم میں داخلہ بھی ممنوع ہے اور حرم میں اس کے گوشت کا کھانا بھی ممنوع ہے اور حرم میں اس کے کھانے سے وہی واجب ہوتا ہے جو شکار کے قتل میں واجب ہوتا ہے۔ پس جب حرم اس شکار کے گوشت سے منع نہیں کرتا جو غیر حرم میں شکار کیا گیا ہو ۔ جیسا کہ زندہ شکار سے روکا جاتا ہے تو اس میں نظر وفکر کا تقاضا بھی یہی ہے کہ احرام کا حکم بھی یہی ہو کہ محرم پر زندہ شکار تو حرام ہو اور شکار کا گوشت حرام نہ ہو بشرطیکہ اس کو غیر محرم نے شکار کر کے ذبح کیا ہو قیاس و نظر یہی چاہتے ہیں۔ اس باب میں نظر یہی ہے اور یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ومحمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
جواب : حضرت علی (رض) کی اس اجتہادی تفسیر کے بالمقابل حضرت عمر ‘ طلحہ ‘ عائشہ ‘ ابوہریرہ ] کی تفسیر اس کے خلاف ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کثیر روایات ان کی موافقت کر رہی ہیں آیت کو روایت سے مقید نہیں کیا بلکہ دوسری آیت سے مقید ہے۔
یا ایھا الذین امنوا لاتقتلوا الصید وانتم حرم ۔۔۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شکار کرنے کی ممانعت مراد ہے جس کے ارتکاب پر جزاء لازم کی گئی ہے روایات حدیث نے آیت کے اس مفہوم کو مزید صاف کردیا اب محرم کے لیے قتل صید تو حرام ہی رہا۔
نظر طحاوی (رح) :
جب غور کیا تو اس بات پر اتفاق نظر آیا کہ شکار کو محرم پر حرام کرنے والا احرام ہے اور حلال پر شکار کو حرام کرنے والا حرم ہے۔ جس شخص نے حلال ہونے کی حالت میں حل میں شکار کیا پھر اس کو حرم کی سرزمین میں لے آیا اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں خواہ حل میں کھائے یا حرم میں شکار کے گوشت کو حرم میں داخل کرنے کا وہ حکم نہ ہوا جو شکار کو زندہ حرم میں داخل کرنے کا ہے کیونکہ اس کو زندہ داخل کرنے کی صورت میں اس کا کھانا بھی اسی طرح ممنوع ہوگا جیسا کہ اس کو حرم میں شکار کرنا ممنوع ہے اگر اس نے اس کو حرم میں کھایا تو اس پر وہی ضمان لازم ہوگا جو شکار کرنے پر لازم آتا ہے۔
حاصل کلام : پس نتیجہ یہ نکلا کہ جب حل میں کئے جانے والے شکار کے گوشت کو حرم استعمال سے نہیں روکتا جیسا کہ زندہ شکار سے روکتا ہے تو نظر کا تقاضا یہ ہے کہ احرام کا حکم بھی یہی ہونا چاہیے کہ اسے گوشت کھانا ممنوع نہ ہو مگر زندہ کا شکار کرنا ممنوع رہے بشرطیکہ وہ شکار اس نے خود ذبح نہ کیا ہو بلکہ کسی حلال نے کیا ہو۔ نظر و قیاس کا یہی تقاضا ہے۔
امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ و محمد رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔
اس میں طحاوی (رح) نے فریق ثالث کو ترجیح دیتے ہوئے بہت سی روایات مسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کے لیے پیش کیں آخر میں نظر سے کام لیا اس باب کا اختلاف بھی جواز اور عدم جواز کا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔