HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3741

۳۷۴۱ : بِمَا حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ‘ عَنْ أَبِیْ قَزَعَۃَ الْبَاہِلِیِّ‘ عَنِ الْمُہَاجِرِ‘ عَنْ (جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّہٗ سُئِلَ‘ عَنْ رَفْعِ الْأَیْدِیْ عِنْدَ الْبَیْتِ فَقَالَ : ذَاکَ شَیْء ٌ یَفْعَلُہٗ الْیَہُوْدُ‘ قَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فَلَمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ) فَھٰذَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یُخْبِرُ أَنَّ ذٰلِکَ مِنْ فِعْلِ الْیَہُوْدِ‘ وَلَیْسَ مِنْ فِعْلِ أَہْلِ الْاِسْلَامِ‘ وَأَنَّہُمْ قَدْ حَجُّوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ فَإِنْ کَانَ ھٰذَا الْبَابُ یُؤْخَذُ مِنْ طَرِیْقِ الْاِسْنَادِ‘ فَإِنَّ ھٰذَا الْاِسْنَادَ أَحْسَنُ مِنْ إِسْنَادِ الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ وَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ یُؤْخَذُ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ‘ فَإِنَّ جَابِرًا قَدْ أَخْبَرَ أَنَّ ذٰلِکَ مِنْ فِعْلِ الْیَہُوْدِ فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِہٖ عَلَی الِاقْتِدَائِ مِنْہُ بِہِمْ‘ اِذْ کَانَ حُکْمُہٗ أَنْ یَّکُوْنَ عَلَی شَرِیْعَتِہِمْ لِأَنَّہُمْ أَہْلُ کِتَابٍ‘ حَتّٰی یُحْدِثَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہٗ شَرِیْعَۃً تَنْسَخُ شَرِیْعَتَہُمْ‘ ثُمَّ حَجَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَخَالَفَہُمْ‘ فَلَمْ یَرْفَعْ یَدَیْہِ اِذًا مِنْ مُخَالَفَتِہِمْ فَحَدِیْثُ جَابِرٍ أَوْلَی‘ لِأَنَّ فِیْہِ مَعَ تَصْحِیْحِ ہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ النَّسْخَ لِحَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَإِنْ کَانَ یُؤْخَذُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الرَّفْعَ الْمَذْکُوْرَ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ عَلَی ضَرْبَیْنِ‘ فَمِنْہُ رَفْعٌ لِتَکْبِیْرِ الصَّلَاۃِ‘ وَمِنْہُ رَفْعٌ لِلدُّعَائِ فَأَمَّا مَا لِلصَّلَاۃِ‘ فَرَفْعُ الْیَدَیْنِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ وَأَمَّا مَا لِلدُّعَائِ ‘ فَرَفْعُ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَبِجُمْعٍ وَ (عَرَفَۃُ) وَعِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ فَھٰذَا مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا فِیْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ بِعَرَفَۃَ۔
٣٧٤١: مہاجر نے جابر (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ ان سے بیت اللہ کے پاس ہاتھ اٹھانے سے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا یہ وہ چیز ہے جو یہود کرتے تھے ہم نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا آپ نے یہ نہیں کیا۔ یہ جابر (رض) ہیں جو اس بات کی نشاندہی فرما رہے ہیں کہ یہ یہود کا فعل ہے۔ اہل اسلام کا فعل نہیں ہے۔ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا اور آپ نے یہ فعل نہیں کیا اور اس باب کو سند کے لحاظ سے لیا جائے۔ تو اس روایت کی سند شروع باب میں مذکورروایت کی سند سے اعلیٰ ہے اور اگر اس کو آثار کے معانی کی تصحیح کے طور پر لیا جائے تو جابر (رض) سے یہ اطلاع دی کہ یہ یہود کا فعل اور طرز عمل ہے۔ عین ممکن ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی اقتداء کے طورپر شروع میں حکم فرمایا ہو ۔ اس لیے کہ آپ ان کے اہل کتاب ہونے کی وجہ سے ان کے طریقے کا حکم فرماتے جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی شریعت کو منسوخ کرنے والا حکم نہ ملتا۔ پھر آپ نے حج کیا اور ان کی مخالفت فرمائی اور ہاتھ نہیں اٹھائے ۔ پس جابر (رض) کی روایت اولیٰ ہے کیونکہ اس میں ان دونوں روایات کی تصحیح کے ساتھ ساتھ ابن عمر اور ابن عباس (رض) کی روایات کی تنسیخ بھی پائی جاتی ہے۔ اور اگر فکر و نظر کے لحاظ سے لیں ۔ تو ہم یہ بات پاتے ہیں کہ اس حدیث میں مذکور ہاتھ اٹھانا دو قسم پر ہے۔ ! نماز کی تکبیر کے لیے ہاتھ اٹھانا ہے۔ " دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ہے۔ جس رفع یدین کا تعلق نماز سے ہے تو وہ ابتداء نماز میں ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں اور جس رفع یدین کا تعلق دعا سے ہے تو اس کا تعلق صفا ‘ مروہ مزدلفہ ‘ عرفات اور دونوں جمرات کے پاس ہاتھ اٹھانا ہے اور یہ سب کے ہاں متفق علیہ ہے۔ جیسا اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے میدان عرفات میں ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ ہے۔
تتمہ دلیل : اگر اس بات کو اسناد کے لحاظ سے جانچا جائے تو حدیث ثانی کی سند پہلی سے اعلیٰ ہے اور اگر معانی آثار کی تصحیح کا لحاظ کیا جائے تب بھی یہ روایت بہتر ہے کیونکہ ممکن ہے کہ ابتدائً اس کا حکم ملا ہو کیونکہ یہ ان کی شریعت کے مطابق ہے جب اللہ تعالیٰ نے شریعت محمدیہ کے احکام اتار دیئے تو دوسرے احکام کی طرح یہ بھی منسوخ ہوگیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ١٠ ہجری میں وفات سے ٨٠ روز پہلے حج کیا ہے جبکہ شریعت کی تکمیل کا اعلان کردیا گیا اور آپ نے ہاتھ نہیں اٹھائے تو معلوم ہوا کہ یہ حکم منسوخ ہوگیا پس جابر (رض) کی روایت کو لیا جائے تو تینوں روایات میں تطبیق ہوجاتی ہے۔
نظر طحاوی (رح) یا دلیل ثانی :
مذکورہ روایت میں جس ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے اس کی دو قسمیں ہیں تکبیر صلوۃ کے لیے ‘ دعا کے لئے۔
پس ان میں سے جس کا تعلق نماز سے ہے وہ افتتاح نماز کے لیے رفع یدین ہے اور جو دعا کے لیے تو وہ صفاء ‘ مروہ ‘ عرفات ‘ مزدلفہ ‘ جمرتین کے پاس ہاتھ اٹھانا متفق علیہ ہے۔ عرفات کے رفع یدین کے سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت بھی ثابت ہے۔ روایت یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔