HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3742

۳۷۴۲ : مَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : أَنَا حَمَّادٌ‘ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ‘ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَدْعُو بِعَرَفَۃَ وَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ نَحْوَ ثُنْدُوَتِہِ) فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ رُؤْیَۃِ الْبَیْتِ ہَلْ ہُوَ کَذٰلِکَ أَمْ لَا‘ فَرَأَیْنَا الَّذِیْنَ ذَہَبُوْا إِلٰی ذٰلِکَ‘ ذَہَبُوْا أَنَّہٗ لَا لَعَلَّہٗ الْاِحْرَامُ‘ وَلٰـکِنْ لِتَعْظِیْمِ الْبَیْتِ وَقَدْ رَأَیْنَا الرَّفْعَ بِعَرَفَۃَ وَالْمُزْدَلِفَۃِ‘ وَعِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ‘ وَعَلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ إِنَّمَا أَمَرَ بِذٰلِکَ مِنْ طَرِیْق الدُّعَائِ فِی الْمَوْطِنِ الَّذِیْ جَعَلَ ذٰلِکَ الْوُقُوْفَ فِیْہِ لِعِلَّۃِ الْاِحْرَامِ وَقَدْ رَأَیْنَا مَنْ صَارَ إِلٰی عَرَفَۃَ‘ أَوْ مُزْدَلِفَۃَ‘ مَوْضِعِ رَمْیِ الْجِمَارِ‘ أَو الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ وَہُوَ غَیْرُ مُحْرِمٍ‘ أَنَّہٗ لَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ لِتَعْظِیْمِ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ رَفْعَ الْیَدَیْنِ لَا یُؤْمَرُ بِہٖ فِیْ ھٰذِہِ الْمَوَاطِنِ إِلَّا لِعِلَّۃِ الْاِحْرَامِ‘ وَلَا یُؤْمَرُ بِہٖ فِیْ غَیْرِ الْاِحْرَامِ‘ کَانَ کَذٰلِکَ‘ لَا یُؤْمَرُ بِرَفْعِ الْیَدَیْنِ لِرُؤْیَۃِ الْبَیْتِ فِیْ غَیْرِ الْاِحْرَامِ فَإِذَا ثَبَتَ أَنْ لَا یُؤْمَرَ بِذٰلِکَ فِیْ غَیْرِ الْاِحْرَامِ‘ ثَبَتَ أَنْ لَا یُؤْمَرَ بِہٖ أَیْضًا فِی الْاِحْرَامِ وَحُجَّۃٌ أُخْرَی : أَنَّا قَدْ رَأَیْنَا مَا یُؤْمَرُ بِرَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَہٗ فِی الْاِحْرَامِ‘ مَا کَانَ مَأْمُوْرًا بِالْوُقُوْفِ عِنْدَہٗ‘ مِنَ الْمَوَاطِنِ الَّتِیْ ذَکَرْنَا وَقَدْ رَأَیْنَا جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ جَمْرَۃً کَغَیْرِہَا مِنَ الْجِمَارِ .غَیْرَ أَنَّہٗ لَا یُوقَفُ عِنْدَہَا‘ فَلَمْ یَکُنْ ہُنَاکَ رَفْعٌ فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ الْبَیْتُ‘ لَمَّا لَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ وُقُوْفٌ‘ أَنْ لَا یَکُوْنَ عِنْدَہٗ رَفْعٌ‘ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ وَھٰذَا الَّذِیْ أَثْبَتْنَاہٗ بِالنَّظَرِ‘ ہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَقَدْ رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ‘ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ النَّخَعِیِّ۔
٣٧٤٢: بشر بن حرب نے جناب ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفات میں دعا فرما رہے تھے اور آپ کے دست مبارک سینہ تک اٹھے تھے۔ اب ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ بیت اللہ شریف کے دیدار کے وقت ہاتھ اٹھانا آیا وہ اسی طرح ہے یا نہیں جن حضرات نے اس کو اختیار کیا ہے وہ اس کو احرام کی وجہ سے نہیں بلکہ بیت اللہ کی تعظیم کی خاطر مانتے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ میدان عرفات اور مزدلفہ اور منیٰ میں جمرتین کے پاس اسی طرح صفا اور مروہ پر جہاں وقوف کیا جاتا ہے۔ وہاں ہاتھ اٹھانے کا حکم احرام کی وجہ سے دیا گیا ہے کیونکہ ان مقامات میں وقوف احرام کی ہی وجہ سے ہے۔ ہم یہ بات پاتے ہیں کہ اگر کوئی غیر محرم عرفات یا مزدلفہ جمرتین ‘ صفاو مروہ کے پاس جائے تو وہ کسی چیز کی تعظیم کے لیے وہاں ہاتھ نہ اٹھائے گا ۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان مقامات پر ہاتھوں کے اٹھانے کا حکم صرف احرام کی وجہ سے دیا گیا ۔ یہ حکم غیر احرام میں نہ ہوگا۔ اسی طرح بیت اللہ کو دیکھتے وقت بھی رفع یدین کا حکم نہ دیا جائے گا جب کہ آدمی احرام میں نہ ہو ۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ احرام کے علاوہ میں یہ حکم نہ دیا جائے گا تو اس سے یہ بات خود ثابت ہوگئی کہ احرام کی حالت میں بھی اس کا حکم بھی نہ دیا جائے گا۔ ایک اور دلیل یہ ہے۔ کہ ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جن مقامات پر رفع یدین کا حکم ہوا ہے ان مقامات پر وقوف کا حکم بھی ملا ہے ان مقامات کا تذکرہ ہم کرچکے ۔ ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ جمرہ عقبہ بھی بقیہ جمرتین کی طرح ہے ‘ مگر اس کے پاس وقوف نہیں پس وہاں رفع یدین نہیں۔ پس اس پر غور و فکر کا تقاضا یہ ہے کہ جب بیت اللہ کے پاس وقف نہیں تو اس کے پاس رفع یدین بھی نہیں قیاس ونظر اسی کو چاہتے ہیں اور یہ جو چیز ہم نے نظر سے پیش کی یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے اور ابراہیم نخعی (رح) سے بھی یہ منقول ہے۔
تخریج : مسند احمد ٣؍١٣۔
حاصل روایات : مندرجہ بالا دونوں قسم کے رفع یدین کو سامنے رکھ کر دیکھتے ہیں کہ آیا بیت اللہ کے پاس ہاتھوں کا اٹھانا ان میں سے کون سی قسم سے متعلق ہے جو لوگ اس رفع یدین کے قائل ہیں وہ یہ مانتے ہیں کہ یہ رفع یدین تعظیم بیت اللہ کے لیے ہے احرام کی وجہ سے نہیں۔ عرفات میں ہاتھ اٹھانا اسی طرح مزدلفہ میں اور جمردتین کے پاس اور صفا اور مروہ پر یہ تمام وہ مقامات ہیں جن کا وقوف احرام کی وجہ سے مقرر ہوا اور وہاں دعا کا حکم بھی اسی وجہ سے ہوا۔
ہم نے غور کیا کہ اگر کوئی غیر محرم صفا ‘ مروہ ‘ رمی جمار ‘ مزدلفہ و عرفات میں جائے تو ان مقامات پر ان کی تعظیم کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا نہ کرے گا۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان مقامات میں رفع یدین کا سبب احرام ہے۔ غیر احرام میں اس کا حکم نہ ہوگا بلکہ اسی طرح رویت بیت اللہ کے وقت غیر احرام میں ہاتھ نہ اٹھائے جائیں گے جب غیر حرام میں اس کا حکم نہ دیا جائے گا تو احرام میں بھی حکم نہ دیا جائے گا۔

نظر کا دوسرا انداز :
جن مقامات پر رفع یدین کا حکم ہوا وہ احرام کی وجہ سے ہے اور وہ مواقع مخصوص ہیں۔ قیاس کا دخل نہیں دیکھیں کہ جمرہ عقبہ بھی دوسرے جمرات کی طرح ہے البتہ اس کے پاس کھڑا نہیں ہوا جاتا مگر وہاں رفع یدین کا حکم نہیں ہے۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ بیت اللہ کے پاس بھی وقوف نہیں تو اس کے پاس رفع بھی نہیں۔ یہ بات جو ہم نے نظر سے ثابت کی ہے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے مگر طحاوی (رح) نے رویت بیت اللہ کے وقت ہاتھ اٹھانے کو مستحب لکھا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔