HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3791

۳۷۹۱ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ‘ قَالَ : ثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ‘ قَالَ أَخْبَرَنِیْ عَطَاء ٌ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُوْلُ : (لَا یَطُوْفُ أَحَدٌ بِالْبَیْتِ حَاجٌّ وَلَا غَیْرُہٗ إِلَّا حَلَّ بِہِ) .قُلْتُ لَہٗ : مِنْ أَیْنَ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَأْخُذُ ذٰلِکَ ؟ .قَالَ : مِنْ قِبَلَ قَوْلِہٖ تَعَالٰی (ثُمَّ مَحِلُّہَا إِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ) .فَقُلْتُ لَہٗ : (فَإِنَّمَا ذٰلِکَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ) قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَرَاہُ قَبْلَ الْمُعَرَّفِ وَبَعْدَہٗ.قَالَ : (وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَأْخُذُہَا مِنْ (أَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَہٗ أَنْ یُحِلُّوْا فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ‘ قَالَہَا فِیْ غَیْرِ مَرَّۃٍ) .
٣٧٩١: عطاء نے خبر دی کہ ابن عباس (رض) کہا کرتے تھے جو حاجی بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا وہ اس سے حلال ہوسکتا ہے میں نے ان کو کہا ابن عباس (رض) نے یہ کہاں سے اخذ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ کے قول ثم محلھا الی البیت العتیق الحج۔ ٣٣) میں نے کہا یہ تو عرفات کے بعد کا تذکرہ ہے تو کہنے لگے ابن عباس (رض) کا خیال تھا کہ یہ عرفات سے پہلے اور بعد دونوں طرح درست ہے اور کہنے لگے ابن عباس (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس امر سے اخذ کرتے تھے جو آپ نے حجۃ الوداع میں حلال ہونے کا حکم دیا اور آپ نے یہ بات مجھے کئی مرتبہ فرمائی۔
احرام حج باندھ کر پھر اس احرام کو فسخ کر کے عمرہ کا احرام باندھ کر ارکان عمرہ ادا کرنا جائز ہے یا نہیں۔ ! امام احمد ‘ عطاء رحمہم اللہ احرام کو فسخ کر کے عمرے کا احرام باندھنا درست ہے " جبکہ امام ابوحنیفہ مالک ‘ شافعی رحمہم اللہ کے ہاں فسخ حج الی العمرہ کسی حال میں جائز نہیں۔ احرام حج کو باقی رکھ کر یوم نحر کی رمی کے بعد احرام کھولنا واجب ہے۔
یہ عطاء (رح) نے مذکورہ بات اپنے اجتہاد سے کہی ہے اور ابن عباس (رض) نے جناب نبی مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا :( لا تمنعوا احد اً یطوف بھذا البیت ویصلی ای ساعۃ شاء من لیل ونھار) کسی کو بھی اس گھر کے طواف اور نماز سے دن اور رات کی کسی گھڑی میں مت منع کرو ‘ اور اس ارشاد نبوت کو اول قول والوں کے خلاف محمول کیا گیا ہے۔ جب کہ ان کے مابین یہ اختلاف پایا جاتا ہے تو اس میں ہم نظر و فکر سے جانچتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب اور نصف النہار یہ فوت شدہ نمازوں کی قضاء سے بھی مانع ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طرز عمل نماز فجر کی قضاء کے سلسلہ میں یہی ہے کہ آپ نے سورج کے بلند اور سفید ہونے کا انتظار کیا جب فوت شدہ فرائض ممنوع ہیں تو طواف کی نماز تو ان اوقات میں بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگی اور حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں ہمیں نماز ادا کرنے اور مردوں کو دفن کرنے (یعنی نماز جنازہ پڑھنے ( سے منع فرمایا جب ! کہ سورج طلوع ہورہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے اور جب دوپہر کا وقت ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے اور جب سورج غروب کی طرف جھک رہا ہو یہاں تک کہ وہ غروب جائے۔ ہم نے یہ روایت اسناد کے ساتھ اسی کتاب میں ذکر کی ہے۔ جب ان اوقات میں نماز جنازہ بھی ممنوع ہے۔ تو رکعات طواف بھی اسی طرح ہیں اور اس طرح نماز عصر کے بعد سورج کی زردی سے پہلے اور نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے نماز جنازہ ‘ فوت شدہ نماز فجر جائز ہے اور نوافل مکروہ ہیں طواف کی وجہ سے نماز اسی طرح واجب ہے جیسا کہ نماز جنازہ۔ پس نظر وفکر کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا حکم وجوب کے بعد ان فرائض جیسا ہو جو لازم ہوچکے اور نماز جنازہ جیسا حکم ہو جو واجب ہوچکی پس طواف کی رکعات ان تمام اوقات میں پڑھی جاسکتی ہیں جن میں جنازہ کی نماز پڑھی جاسکتی ہے اور فوت شدہ نماز ان میں ادا ہوسکتی ہے اور ان اوقات میں درست نہیں جن میں نماز جنازہ نہیں پڑھی جاسکتی اور نہ اس میں فوت شدہ نماز ادا ہوسکتی ہو ۔ اس باب میں ہمارے ہاں نظر کا یہی تقاضا ہے۔ جیسا کہ عطاء اور ابراہیم اور مجاہد رحمہم اللہ کا قول ہے اور حضرت ابن عمر (رض) سے یہ مروی ہے اور اسی کی طرف میرا (طحاوی) رجحان ہے اور یہ سفیان ثوری (رح) کا قول ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ تعالیٰ کے قول کے خلاف ہے۔
فریق اوّل کا مؤقف اور دلائل :
حج کے احرام کو اپنی مرضی سے فسخ کرنا اور اس پر عمرے کا احرام باندھنا درست ہے اس میں کچھ قباحت نہیں دلیل یہ مندرجہ بالا حدیث ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔