HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3828

۳۸۲۸ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ‘ قَالَ : ثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ نَوْفَلٍ‘ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ‘ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : (خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ‘ فَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ‘ وَمِنَّا مِنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ‘ وَمِنَّا مِنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ‘ وَأَہَلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ) .فَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ‘ فَحَلَّ‘ وَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ‘ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ‘ فَلَمْ یَحِلُّوْا حَتّٰی کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ .فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ عِنْدَہَا کَمَا کَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَا .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا الْأَصْلَ أَنَّ مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ وَطَافَ لَہَا وَسَعَی‘ أَنَّہٗ قَدْ فَرَغَ مِنْہَا وَلَہٗ أَنْ یَحْلِقَ وَیَحِلَّ‘ ھٰذَا اِذَا لَمْ یَکُنْ سَاقَ ہَدْیًا .وَرَأَیْنَاہُ اِذَا کَانَ قَدْ سَاقَ ہَدْیًا لِمُتْعَۃٍ فَطَافَ لِعُمْرَتِہٖ وَسَعَی‘ لَمْ یَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِہٖ‘ حَتّٰی یَوْمِ النَّحْرِ‘ فَیَحِلُّ مِنْہَا وَمِنْ حَجَّتِہِ إِحْلَالًا وَاحِدًا‘ وَبِذٰلِکَ جَائَ تِ السُّنَّۃُ (عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَوَابًا لِحَفْصَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لَمَّا قَالَتْ لَہٗ مَا بَالُ النَّاسِ حَلُّوْا وَلَمْ تَحِلَّ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِک .قَالَ : إِنِّیْ لَبَّدْتُ رَأْسِیْ، وَقَلَّدْت ہَدْیِیْ، فَلاَ أَحِلُّ حَتّٰی أَنْحَرَ) فَکَانَ الْہَدْیُ الَّذِی سَاقَہُ لِمُتْعَتِہِ الَّتِیْ لَا یَکُوْنُ عَلَیْہِ فِیْہَا ہَدْیٌ إِلَّا بِأَنْ یَحُجَّ بَعْدَہَا‘ یَمْنَعُہٗ مِنْ أَنْ یَحِلَّ بِالطَّوَافِ حَتّٰی یَوْمِ النَّحْرِ‘ لِأَنَّ عَقْدَ إِحْرَامِہِ ہٰکَذَا کَانَ‘ أَنْ یَدْخُلَ فِیْ عُمْرَۃٍ فَیُتِمَّہَا‘ فَلاَ یَحِلَّ مِنْہَا حَتّٰی یُحْرِمَ بِحَجَّۃٍ ثُمَّ یَحِلَّ مِنْہَا وَمِنَ الْعُمْرَۃِ الَّتِیْ قَدَّمَہَا قَبْلَہَا مَعًا .وَکَانَتَ الْعُمْرَۃُ لَوْ أَمَرَہُمْ بِہَا مُنْفَرِدَۃً‘ حَلَّ مِنْہَا بِفَرَاغِہٖ مِنْہَا اِذَا حَلَقَ‘ وَلَمْ یَنْتَظِرْ بِہِ یَوْمَ النَّحْرِ .وَکَانَ اِذَا سَاقَ الْہَدْیَ لِحَجَّۃٍ‘ یُحْرِمُ بِہَا بَعْدَ فَرَاغِہٖ مِنْ تِلْکَ الْعُمْرَۃِ‘ بَقِیَ عَلَی إِحْرَامِہٖ إِلٰی یَوْمِ النَّحْرِ .فَلَمَّا کَانَ الْہَدْیُ الَّذِیْ ھُوَ مِنْ سَبَبِ الْحَجِّ‘ یَمْنَعُہُ الْاِحْلَالَ بِالطَّوَافِ بِالْبَیْتِ قَبْلَ یَوْمِ النَّحْرِ‘ کَانَ دُخُوْلُہٗ فِی الْحَجِّ أَحْرٰی أَنْ یَمْنَعَہُ مِنْ ذٰلِکَ إِلٰی یَوْمِ النَّحْرِ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ أَیْضًا عِنْدَنَا‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٣٨٢٨: عروہ نے عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت کی ہے کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں روانہ ہوئے یہ حجۃ الوداع والے سال کی بات ہے ہم میں سے بعض تو عمرے کا احرام باندھنے والے تھے اور بعض حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھنے والے تھے اور بعض صرف حج کا احرام باندھنے والے تھے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا احرام باندھا۔ تو جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا وہ طواف و سعی کے بعد حلال ہوگئے اور جنہوں نے حج کا احرام باندھا یا حج وعمرہ کو جمع کیا وہ یوم نحر تک حلال نہ ہوئے۔ عین ممکن ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ام المؤمنین (رض) بھی اس کو ابن عمر (رض) کی طرح قرار دیتی ہوں۔ جیسا کہ ہم نے بیان کردیا۔ روایات کے معانی کی تصحیح کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی تو جیہ یہی ہے۔ اب غور و فکر کے لحاظ سے جانچتے ہیں۔ ہم نے یہ قاعدہ پایا کہ جس آدمی نے احرام عمرہ باندھا اور اس کے لیے اس نے طواف وسعی کی تو وہ اس سے فارغ ہوگیا اسے سرمنڈانا اور احرام کھولنا دونوں درست ہیں شرط یہ ہے کہ اس نے ہدی روانہ نہ کی ہو اور ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ عمرہ کے لیے طواف وسعی کرنے کے بعد ہدی بھیجنے والا شخص نحر کے دن تک اپنے احرام سے فارغ نہیں ہوسکتا وہ حج وعمرہ کے دونوں احرام سے بیک وقت نکلے گا۔ جب حضرت حفصہ (رض) نے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے تو احرام عمرہ کھول دیا اور آپ نے نہیں کھولا۔ تو آپ نے ارشاد فرمایا ۔ میں نے سر پر گوند لگا رکھی ہے اور میں نے ہدی کو قلادہ ڈالا ہے۔ پس میں نحر کرنے تک احرام نہ کھولوں گا ۔ آپ نے تمتع کے لیے ہدی چلائی تھی جو حج کے علاوہ آپ پر لازم نہ تھی اسی وجہ سے آپ نے حج کے بعد احرام نہ کھولا۔ یہاں تک کہ نحر کا دن آیا۔ کیونکہ اس طرح احرام باندھنے سے آپ پر لازم ہوچکا تھا کہ عمرہ کے احرام کو مکمل کریں یہاں تک کہ حج کا احرام باندھیں۔ پھر اس سے اور پہلے والے احرام عمرہ سے بیک وقت باہر آئیں اور اگر آپ صرف عمرہ ہی کا احرام باندھے ہوتے تو اس سے فراغت کے بعد سر منڈواکر آپ احرام کھول دیتے۔ اور قربانی کے دن کا انتظار نہ کرتے اور حج کے لیے ہدی چلانے کی صورت میں اس عمرہ سے فراغت کے بعد اس حج کا احرام باندھتے تو نحر کے دن تک احرام اسی طرح برقرار رہتا پس جب حج کی وجہ سے ہدی ہے تو حج شروع کرنے کی وجہ سے زیادہ مناسب ہے کہ یوم نحر سے پہلے احرام نہ کھولا جائے۔ ہمارے ہاں قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ امام ابوحنیفہ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول یہی ہے۔
تخریج : مسلم فی الحج ١١٨‘ ابو داؤد فی المناسک باب ٢٣‘ ابن ماجہ فی المناسک باب ٣٧۔
طریق استدلال :
اس روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ فسخ حج بالعمرہ کا حکم نہیں دیا گیا۔
u: حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی روایت گزشتہ اوراق میں گزر چکی کہ جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور ہدی روانہ نہ کی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو طواف و سعی کے بعد احرام کھولنے کا حکم فرمایا۔ یہ روایت جو اشکال میں پیش کی گئی مجمل ہے اس میں ہدی روانہ نہ کرنے والوں کا حکم واضح نہیں کیا گیا۔ مجمل کو تفصیلی روایت پر پیش کیا جائے گا اس سے اشکال پیش ہی نہ آئے گا۔
معانی آثار کے پیش نظر اس باب میں یہ بات ثابت ہوئی۔
نظر طحاوی (رح) :
نظر کے طریقہ سے اس کی توجیہ یہ ہے کہ ہم نے یہ قانون اور اصول پایا ہے کہ جو شخص عمرہ کا احرام باندھ لیتا ہے اس کے لیے طواف و سعی کر کے حلال ہوجانا جائز ہے جبکہ ہدی کا جانور ساتھ نہ لایا ہو جب اپنے ساتھ دم تمتع کا جانور لائے تو یوم النحر سے پہلے طواف و سعی کے بعد احرام کھول دینا جائز نہیں ہے۔ بلکہ یوم النحر میں حج وعمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ کھول دے گا اور اسی کے مطابق حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث مروی ہے جو حضرت حفصہ کے سوال کے جواب میں واقع ہوئی ہے اس وقت حضرت حفصہ نے عرض کیا کہ حضرت تمام لوگوں نے احرام کھول دیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام کیوں نہیں کھولا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں فرمایا کہ میں نے سر پر تلبیہ کر رکھی ہے اور قربانی کے ہدی کو قلادہ ڈالا ہے (جو اس کے روانہ کرنے کی علامت ہے) اس لیے میں قربانی کرنے تک حلال نہیں ہوسکتا۔ فلہذا اس نیت سے تمتع کی قربانی کو ساتھ لانا کہ اس کے لانے کے بعد حج کرنا ہے یہی چیز اس کو یوم نحر تک حلال ہونے سے روک دے گی کیونکہ اس طرح کے احرام سے عمرہ میں داخل ہو کر ارکان عمرہ ادا کرنے کے بعد حلال ہونا جائز نہیں ہے۔ یہاں تک کہ حج کا احرام باندھ لے اور حج وعمرہ دونوں کے احرام سے ایک ساتھ حلال ہو۔ اور اگر تنہا عمرہ کا احرام باندھ لیا ہو تو صرف ارکان عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کو کھول دینا جائز ہے اس صورت میں یوم نحر کا انتظار کرنے کی حاجت نہیں ہے اور اگر اپنے ساتھ حج کے لیے ہدی کا جانور بھی لائے تو اس عمرہ کے ارکان ادا کر کے احرام کی حالت میں یوم نحر تک قائم رہنا ضروری ہے اور جب ہدی جو کہ اسباب حج سے ہے وہ یوم نحر سے پہلے طواف کرلینے کے باوجود حلال ہونے میں رکاوٹ بن جاتی ہے تو باقاعدہ احرام کے ذریعہ حج میں داخل ہوجانے کی صورت میں یوم نحر سے پہلے احرام کھولنے کی ممانعت بدرجہ اولیٰ ثابت ہوجائے گی۔
نظر و قیاس اسی کے متقاضی ہیں۔
ہمارے ائمہ ثلاثہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول یہی ہے۔
حاصل روایات : اگرچہ امام طحاوی (رح) نے اس باب کو طویل کیا مگر اصل مسئلہ کی تنقیح اس کے بغیر ممکن نہ تھی اس تطویل پر تعریض بےجا ہے۔ فقط حج کا احرام اس کی روایات عمرہ و حج تمتع کی روایات فسخ حج کا ثبوت اس پر روایات سے اشکالات اور روایات سے ان کے جوابات دینے کے بعد اب ابتدائً آپ نے احرام عمرہ باندھا ہو یا حج آپ کی خصوصیت فسخ حج والی بات سے حج قران والا معاملہ بالکل واضح کردیا۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔