HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3914

۳۹۱۴ : بِمَا حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ‘ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ أَبِی الْبَدَّاحِ‘ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ (أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلرِّعَائِ أَنْ یَتَعَاقَبُوْا‘ فَکَانُوْا یَرْمُوْنَ غَدْوَۃَ یَوْمِ النَّحْرِ وَیَدَعُوْنَ لَیْلَۃً وَیَوْمًا‘ ثُمَّ یَرْمُوْنَ مِنَ الْغَدِ) .فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّہُمْ کَانُوْا یَرْمُوْنَ غَدْوَۃَ یَوْمِ النَّحْرِ ثُمَّ یَدَعُوْنَ یَوْمًا وَلَیْلَۃً‘ ثُمَّ یَرْمُوْنَ الْغَدَ .فَقَدْ کَانُوْا یَرْمُوْنَ رَمْیَ الْیَوْمِ الثَّانِیْ فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ‘ وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ بِمُوْجِبٍ عَلَیْہِمْ دَمًا‘ وَلَا بِمُوْجِبٍ أَنَّ حُکْمَ الْیَوْمِ الثَّالِثِ فِی الرَّمْیِ لِلْیَوْمِ الثَّانِیْ‘ خِلَافُ حُکْمِ الْیَوْمِ الرَّابِعِ .فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ أَنَّ مَنْ تَرَکَ رَمْیَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فِیْ یَوْمِ النَّحْرِ‘ فَذَکَرَہَا فِیْ شَیْئٍ مِنْ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ أَنَّہٗ رَمْیٌ وَلَا شَیْئَ عَلَیْہِ .ثُمَّ النَّظَرُ فِیْ ذٰلِکَ یَشْہَدُ لِھٰذَا قَوْلٌ أَیْضًا‘ وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا أَشْیَائَ تُفْعَلُ فِی الْحَجِّ‘ الدَّہْرُ کُلُّہُ وَقْتٌ لَہَا‘ مِنْہَا السَّعْیُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ وَطَوَافُ الصَّدْرِ‘ وَمِنْہَا أَشْیَائُ تُفْعَلُ فِیْ وَقْتٍ خَاصٍّ‘ ہُوَ وَقْتُہَا خَاصَّۃً‘ مِنْہَا رَمْیُ الْجِمَارِ .فَکَانَ مَا الدَّہْرُ وَقْتٌ لَہٗ مِنْ ھٰذِہِ الْأَشْیَائِ مَتَی فُعِلَ‘ فَلاَ شَیْئَ عَلَی فَاعِلِہِ مَعَ فِعْلِہِ إِیَّاہُ‘ مِنْ دَمٍ وَلَا غَیْرِہٖ۔ وَمَا کَانَ مِنْہَا لَہٗ وَقْتٌ خَاصٌّ مِنَ الدَّہْرِ اِذَا لَمْ یُفْعَلْ فِیْ وَقْتِہٖ، وَجَبَ عَلَی تَارِکِہِ الدَّمُ .فَکَانَ مَا کَانَ مِنْہَا یُفْعَلُ لِبَقَائِ وَقْتِہٖ، فَلاَ شَیْئَ عَلَی فَاعِلِہٖ غَیْرُ فِعْلِہِ إِیَّاہُ‘ وَمَا کَانَ مِنْہَا لَا یُفْعَلُ لِعَدَمِ وَقْتِہٖ، وَجَبَ مَکَانَہُ الدَّمُ .وَکَانَتْ جَمْرَۃُ الْعَقَبَۃِ اِذَا رُمِیَتْ مِنْ غَدِ یَوْمِ النَّحْرِ قَضَاء ٌ عَنْ رَمْیِ یَوْمِ النَّحْرِ‘ فَقَدْ رُمِیَتْ فِیْ یَوْمٍ ہُوَ مِنْ وَقْتِہَا‘ وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَمَا أَمَرَ بِرَمْیِہَا کَمَا لَا یُؤْمَرُ تَارِکُہَا إِلَّا بَعْدَ انْقِضَائِ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ بِرَمْیِہَا بَعْدَ ذٰلِکَ .فَلَمَّا کَانَ الْیَوْمُ الثَّانِیْ مِنْ أَیَّامِ النَّحْرِ‘ ہُوَ وَقْتٌ لَہَا‘ وَقَدْ ذَکَرْنَا مِمَّا قَدْ أَجْمَعُوْا عَلَیْہِ أَنَّ مَا فُعِلَ فِیْ وَقْتِہٖ منْ أُمُوْرِ الْحَجِّ‘ فَلاَ شَیْئَ عَلَی فَاعِلِہٖ، وَکَانَ کَذٰلِکَ ھٰذَا الرَّامِیْ لَہَا‘ لَمَّا رَمَاہَا فِیْ وَقْتِہَا‘ فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : إِنَّمَا أَوْجَبْنَا عَلَیْہِ الدَّمَ بِتَرْکِہِ رَمْیَہَا یَوْمَ النَّحْرِ وَفِی اللَّیْلَۃِ الَّتِیْ بَعْدَہُ لِلْاِسَائَ ۃِ الَّتِیْ کَانَتْ مِنْہُ فِیْ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ : فَقَدْ رَأَیْنَا تَارِکَ طَوَافِ الصَّدْرِ حَتّٰی یَرْجِعَ إِلٰی أَہْلِہٖ، وَتَارِکَ السَّعْیِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ حَتّٰی یَرْجِعَ إِلٰی أَہْلِہٖ مَسْأَلَتَیْنِ وَأَنْتَ تَقُوْلُ : إِنَّہُمَا اِذَا رَجَعَا فَفَعَلَا مَا کَانَا تَرَکَا مِنْ ذٰلِکَ أَنَّ إِسَائَ تَہُمَا لَا تُوْجِبُ عَلَیْہِمَا دَمًا‘ لِأَنَّہُمَا قَدْ فَعَلَا مَا فَعَلَا مِنْ ذٰلِکَ فِیْ وَقْتِہٖ۔فَکَذٰلِکَ الرَّامِی الْیَوْمَ الثَّانِیَ مِنْ أَیَّامِ مِنًی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ‘ لَمَا کَانَ وَجَبَ عَلَیْہِ فِیْ یَوْمِ النَّحْرِ رَامِیًا لَہَا فِیْ وَقْتِہَا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ غَیْرُ رَمْیِہَا .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ تَعَالٰی۔
٣٩١٤: ابوالبداح نے عاصم بن عدی (رض) سے نقل کیا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چرواہوں کو رخصت دی کہ وہ باری باری آئیں وہ یوم نحر کی صبح کو رمی کر رہے تھے اور ایک دن رات چھوڑ کر پھر وہ اگلے روز رمی کر رہے تھے۔ اس روایت میں غدوۃ یوم النحر کہ انھوں نے یوم نحر کی صبح کو کنکریاں مارلیں پھر ایک دن چھوڑ کر اگلی صبح کو کنکریاں مارتے تھے۔ گویا انھوں نے دوسرے دن کی رمی تیسرے دن کی اور اس سے ان پر دم لازم نہ ہوا اور اس سے یہ بھی لازم نہیں کہ دوسرے دن کی کنکریوں کو اگر تیسرے دن مار لیا یا چوتھے دن مارلیا تو اس سے کچھ لازم نہیں آتا ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ جس شخص نے جمرہ عقبہ کی کنکریاں نحر کے دن ترک کردیں اور اسے پھر ایام تشریق میں یاد آیا کہ اس پر کنکریاں ابھی رہ گئی ہیں تو اس پر کچھ بھی لازم نہ ہوگا۔ نظر و فکر بھی اس قول کی تائید کرتے ہیں اور اس کی صورت یہ ہے کہ ہم دیکھتے کہ حج میں بعض اعمال ایسے ہیں جو ایّام حج میں ہر گھڑی کیے جاسکتے ہیں ان میں سے سعی صفا اور مروہ اور طواف صدر ہیں۔ اور بعض وہ اعمال ہیں جو مخصوص اوقات میں کیے جاسکتے ہیں ان میں جمرات کی کنکریاں ہیں۔ پس ان میں سے وہ اشیاء جن کا زمانہ مقرر ہے وہ اگر اس وقت سے ہٹائیں گے تو اس کے تارک پر قربانی لازم ہوگی اور جس کا وقت مقرر نہیں اسے کسی وقت میں کرلینے سے کچھ بھی لازم نہ آئے گا۔ اور ان میں سے جو افعال اپنے باقی وقت میں کیے جاسکتے ہوں ان افعال میں ان افعال کی بقیہ وقت میں ادائیگی کے علاوہ اور کچھ لازم نہ ہوگا اور وہ افعال جو اس طرح ہوں کہ وقت نہ ہونے کی وجہ سے ادا نہ کیے جاسکتے ہوں تو ان کی جگہ قربانی لازم ہوگی۔ جمرہ عقبہ کو جب یوم نحر سے اگلی صبح کنکریاں یوم نحر کے بدلے میں مار لی گئیں تو گویا یہ کنکریاں اپنے وقت میں ماری گئیں اگر یہ کنکریاں درست نہ ہوتیں تو چرواہوں کو اگلے روز میں مارنے کا حکم نہ ہوتا ۔ جیسا کہ ان کنکریوں کے چھوڑنے والے کو ایام تشریق کے بعد کنکریاں مارنے کا حکم نہ دیا جائے گا۔ پس جب دوسرا دن ایام نحر میں وہ رمی کا وقت ہے اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے۔ کہ امور حج میں جو چیز اپنے وقت میں انجام دیجائے گی تو اس پر کوئی چیز لازم نہ ہوگی۔ اور یہ کنکریاں مارنے والا اسی طرح ہے کہ اس نے کنکریاں اس کے وقت میں ماری ہیں۔ پس اس پر کچھ لازم نہ ہوگا۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ہم نے اس پر دم اس لیے لازم کیا ہے کیونکہ اس نے نحر کے دن رمی کو ترک کیا ہے اور بعد والی رات کو بھی اس نے کنکریاں ترک کر کے گناہ کیا ہے اس لیے دم لازم ہوا۔ اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا ۔ ہم جانتے ہیں کہ جس آدمی نے طواف صدر چھوڑ دیا اور وہ اپنے گھر لوٹ آیا۔ اسی طرح صفا مروہ کی سعی ترک کی اور گھر لوٹ آیا۔ ان دونوں مسائل میں اس کا ترک گناہ ہے۔ مگر آپ ان پر دم کو لازم نہیں کرتے کیونکہ ان دونوں نے جو فعل کیا وہ اپنے وقت میں کیا ۔ پس اسی طرح دوسرے دن کنکریاں مارنے والا اگرچہ وہ یوم نحر کی کنکریاں مارنے والا ہو اپنے وقت میں کنکریاں مارنے والا ہے اس لیے اس پر کچھ لازم نہ آئے گا۔ پس فقط کنکریاں ہی لازم ہوں گی ۔ نظر وفکر اسی کو چاہتے ہیں اور یہی امام ابو یوسف ومحمد (رح) کا قول ہے۔
تخریج : مسند احمد ٥؍٤٥٠۔
اس روایت میں غدوۃ یوم النحر ثابت کررہا ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی انھوں نے وقت پر کرلی البتہ اس کے بعد کی رمی ایک دن رات چھوڑ کر کی۔ یوم ثانی کی رمی یوم ثالث میں کی۔ اور اس میں کوئی دم لازم نہیں دوسرے اور تیسرے دن کی رمی میں کوئی فرق نہیں۔ البتہ یوم رابع کا حکم مختلف ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جمرہ عقبہ کی رمی اگر یوم نحر کو نہ کی جائے پھر اس کو ایام تشریق میں یاد آنے پر کرلی تو اس پر بھی کچھ لازم نہیں۔
دلیل ثانی۔ نظر طحاوی (رض) :
حج میں کئی کام ایسے ہیں جن کے لیے وقت کی کھلی چھٹی ہے کہ ان کو کسی وقت انجام دینے سے وہ ادا ہوجاتے ہیں۔ مثلاً صفا ومروہ کی سعی ‘ طواف صدر۔ دوسرے نمبر پر وہ کام ہیں جن کا خاص وقت مقرر ہے ان میں رمی جمار ہے۔ پس جس فعل کا کوئی خاص وقت نہیں اس کے کسی وقت کرلینے میں کوئی دم لازم نہیں آتا۔ اور اس کے بالمقابل جن کا وقت مقرر ہے۔ جب ان کو وقت پر نہ کیا جائے تو دم لازم آتا ہے۔ پھر ان میں سے جن کا وقت باقی ہوتا ہے تو بقاء وقت کی وجہ سے تاخیر کے باوجود ان پر کوئی چیز لازم نہیں آتی اب اس فعل کو انجام دینا ضروری ہوتا ہے اور اگر ان کا وقت ہی باقی نہ رہے تو پھر اس کی جگہ دم لازم ہوجاتا ہے۔
اب یہاں جمرہ عقبہ کی رمی جب اگلے روز یوم نحر کی قضاء کے طور پر کرلی گئی تو رمی کا وقت باقی ہونے کی وجہ سے گویا وہ اپنے وقت پر ہوگئی۔ اگر اس کو تسلیم نہ کیا جائے تو پھر اس کی رمی کی اجازت نہ دی جانی جیسا کہ ایام تشریق کے ختم ہونے پر اس کی رمی کا حکم نہیں دیا جاتا بلکہ رمی کا حکم ہوتا ہے۔
پس جب ایام نحر کا دوسرا دن رمی کا وقت ہے تو سابقہ قاعدہ کے مطابق جو امور اپنے وقت میں کر لیے جائیں ان پر کوئی ضمان لازم نہیں۔ یہ رمی کرنے والے بھی انہی میں شامل ہیں۔ اس لیے کہ اس نے اپنے وقت میں رمی کی ہے پس اس پر کچھ لازم نہیں۔
ایک اشکال :
یوم نحر کی رمی چھوڑ دینے کی وجہ سے اس پر دم لازم کیا گیا کیونکہ اس نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ رمی کا وقت نکل گیا۔
الجواب :
اگر کسی شخص نے طواف صدر چھوڑ دیا یا صفا ومروہ کے درمیان سعی چھوڑ دی اور وہ اپنے گھر واپس لوٹ آیا تو یہ دونوں گناہ گار تو ہوں گے مگر ان کے ارتکاب کراہت کی وجہ سے ان پر کچھ جرمانہ لازم نہ آئے گا۔ اور اگر وہ لوٹ کر طواف صدر اور سعی صفا ومروہ کرلیں تو تب بھی تاخیر کی وجہ سے ان پر کچھ بھی لازم نہ ہوگا۔ کیونکہ انھوں نے اس وقت کے اندر اس کو ادا کرلیا۔ تو جس طرح طواف صدر اور سعی میں تاخیر سے گناہ تو ہوگا مگر کوئی جرمانہ لازم نہ ہوگا یہی حکم یوم نحر کی رمی کو ایام تشریق تک مؤخر کرنے کا ہے۔ کہ تاخیر سے لازم تو کچھ نہ ہوگا البتہ تاخیر کا گناہ ہوگا۔
امام ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔
نوٹ : امام طحاوی (رح) نے بھی اسی دوسرے قول کو اختیار کر کے راجح قرار دیا ہے اور آج کل کے حالات میں اسی قول پر فتویٰ دینا چاہیے کیونکہ رمی جمرہ عقبہ کے ہجوم میں ہر سال کئی جانیں تلف ہوجاتی ہیں۔
نمبر 1: احناف ‘ شوافع و حنابلہ سب کے ہاں استلام حجراسود یعنی ابتداء طواف کے وقت تلبیہ منقطع کر دے۔
نمبر 2: امام مالک (رح) کے ہاں حدود حرم میں داخل ہوتے ہی تلبیہ ختم کر دے یہ عمرہ کا احرام باندھنے والے کا حکم ہے۔ البتہ محرم بالحج کے متعلق تین قول معروف ہیں۔
نمبر 3: امام مالک (رح) و حسن بصری (رح) کے ہاں جب منیٰ سے عرفات جائے تو تلبیہ بند کر دے۔
نمبر 4: اوزاعی (رح) اور ابن شہاب (رح) کے ہاں عرفات میں زوال کے بعد وقوف کے وقت تلبیہ ختم کرے۔
نمبر 5: امام ابوحنیفہ و شافعی ‘ احمد رحمہم اللہ کے ہاں جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ جاری رکھے گا۔ رمی سے ختم کر دے گا۔
فریق اوّل و ثانی کا مؤقف :
وقوف عرفات کے وقت یا اس کی طرف روانگی سے تلبیہ ختم کردیا جائے گا۔ ان کو فقال قوم سے ذکر کیا گیا ہے۔ دلائل یہ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔