HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4031

۴۰۳۱ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرْجِ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِہْرِیُّ قَالَ : أَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلَالٍ‘ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ أَنَّہٗ سَمِعَ یُوْسُفَ بْنَ مَسْعُوْدِ بْنِ الْحَکَمِ الزُّرَقِیَّ یَقُوْلُ : حَدَّثَتْنِیْ جَدَّتِیْ‘ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَہٗ۔
٤٠٣١: مسعود بن حکم انصاری نے ایک صحابی رسول سے بیان کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن حذافہ (رض) کو حکم فرمایا کہ منیٰ کے دنوں میں اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر لوگوں میں زور زور سے اعلان کر دے۔ خبردار ان دنوں میں کوئی روزہ نہ رکھے یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ راوی کہتے ہیں میں نے ان کو اپنی اونٹنی پر سوار یہ اعلان کرتے سنا۔
حاصل روایت : ان آثار و روایات سے یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی کہ ایام تشریق میں قیام منیٰ کے دوران ہر قسم کے حجاج کو روزے کی ممانعت ہے خواہ وہ متمتع ہوں یا قارن۔ ان میں سے کسی کو مستثنیٰ نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ کسی کو ان دنوں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں۔ اشکال۔ فان قال قائل سے ذکر کیا :
ان روایات کو فصل اول کی روایات پر ترجیح کی کیا وجہ ہے ورنہ روایت و استدلال میں تو دونوں برابر ہیں۔
نوٹ :
نمبر 1: روایت اول میں یحییٰ بن سلام راوی ہے جو کہ نہایت درجہ ضعیف ہے وہ اپنے ضعف سے اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہوسکتا روایت کو کیا قائم کرے گا ایسے منکر و متروک کی روایت قابل اعتبار نہیں دوسرا محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بھی ضعیف راوی ہے۔
نمبر 2: دوسری روایت حضرت عائشہ (رض) اور ابن عمر (رض) کی ہے اور ان کا اجتہاد ہے۔ فصیام ثلاثہ ایام فی الحج کے عموم سے ایام تشریق مستثنیٰ ہیں ان کو اس کی اطلاع نہیں ہوسکی اور حضرت عائشہ (رض) کی اپنی روایت فریق ثانی کی حمایت میں موجود ہے فلہذا اس سے استدلال درست نہ رہا۔
معانی آثار کے لحاظ سے اس باب کا یہ حکم ہے۔
نظر طحاوی۔ ومن طریق النظر سے بیان کیا :
اس پر تو تمام کا اتفاق ہے کہ ایام نحر میں کسی قسم کا روزہ جائز نہیں ہے اور قرآن مجید کی آیت فصیام ثلاثۃ ایام فی الحج (الایۃ) میں یوم نحر سے پہلے تین روزے رکھنے کا حکم فرمایا گیا ہے اور یوم نحر یوم عرفہ سے قبل کے دنوں کی بنسبت ایام تشریق کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہے تو جب یوم نحر عشرہ ذی الحجہ کے قریب تر ہونے کے باوجود اس بات کا حقدار نہیں کہ متمتع یا قارن یا محصر ان میں روزہ رکھے۔ تو ایام تشریق جو ایام حج یعنی عشر ذی الحجہ سے دور ہیں ان میں قارن محصر و متمتع کو روزہ رکھنا بدرجہ اولیٰ ناجائز و ممنوع ہوگا فلہذا یوم نحر کے روزہ کی ممانعت ہی ایام تشریق کے روزہ کی ممانعت کو لازم کرنے والی ہے۔ پس ایام تشریق کا روزہ جائز نہ ہوگا۔
ایام نحر اور عیدین ایام تشریق میں ممانعت صوم کی روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔