HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4070

۴۰۷۰ : وَحَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوَ الْوَلِیْدِ‘ قَالَ ثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ‘ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّۃَ‘ وَعَلٰی رَأْسِہٖ مِغْفَرٌ‘ فَلَمَّا کَشَفَ الْمِغْفَرَ عَنْ رَأْسِہِ قِیْلَ لَہٗ : إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ‘ فَقَالَ اُقْتُلُوْہٗ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّہٗ لَا بَأْسَ بِدُخُوْلِ الْحَرَمِ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ‘ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : لَا یَصْلُحُ لِأَحَدٍ کَانَ مَنْزِلُہٗ مِنْ وَرَائِ الْمِیْقَاتِ إِلَی الْأَمْصَارِ أَنْ یَدْخُلَ مَکَّۃَ إِلَّا بِإِحْرَامٍ .وَاخْتَلَفَ ہٰؤُلَائِ ‘ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : وَکَذٰلِکَ النَّاسُ جَمِیْعًا‘ مَنْ کَانَ بَعْدَ الْمِیْقَاتِ وَقَبْلَ الْمِیْقَاتِ‘ غَیْرَ أَہْلِ مَکَّۃَ خَاصَّۃً .وَقَالَ آخَرُوْنَ : مَنْ کَانَ مَنْزِلُہٗ فِیْ بَعْضِ الْمَوَاقِیْتِ أَوْ فِیْمَا بَعْدَہَا إِلٰی مَکَّۃَ‘ فَلَہُ أَنْ یَدْخُلَ مَکَّۃَ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ .وَمَنْ کَانَ مَنْزِلُہٗ قَبْلَ الْمَوَاقِیْتِ‘ لَمْ یَدْخُلْ مَکَّۃَ إِلَّا بِإِحْرَامٍ‘ وَمِمَّنْ قَالَ ھٰذَا الْقَوْلَ‘ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبُوْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : أَہْلُ الْمَوَاقِیْتِ حُکْمُہُمْ حُکْمُ مَنْ کَانَ قَبْلَ الْمَوَاقِیْتِ‘ وَجَعَلَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبُوْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٌ حُکْمَ أَہْلِ الْمَوَاقِیْتِ‘ کَحُکْمِ مَنْ کَانَ مِنْ وَرَائِہِمْ إِلٰی مَکَّۃَ .وَلَیْسَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا - عِنْدَنَا - مَا قَالُوْا‘ أَنَّا رَأَیْنَا مَنْ یُرِیْدُ الْاِحْرَامَ‘ اِذَا جَاوَزَ الْمَوَاقِیْتَ حَلَالًا‘ حَتَّی فَرَغَ مِنْ حَجَّتِہٖ‘ وَلَمْ یَرْجِعْ إِلَی الْمَوَاقِیْتِ‘ کَانَ عَلَیْہِ دَمٌ .وَمَنْ أَحْرَمَ مِنَ الْمَوَاقِیْتِ‘ کَانَ مُحْسِنًا‘ وَکَذٰلِکَ مَنْ أَحْرَمَ قَبْلَہَا‘ کَانَ کَذٰلِکَ أَیْضًا .فَلَمَّا کَانَ الْاِحْرَامُ مِنَ الْمَوَاقِیْتِ‘ فِیْ حُکْمِ الْاِحْرَامِ مِمَّا قَبْلَہَا‘ لَا فِی الْاِحْرَامِ مِمَّا بَعْدَہَا‘ ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَ الْمَوَاقِیْتِ کَحُکْمِ مَا قَبْلَہَا‘ لَا کَحُکْمِ مَا بَعْدَہَا .فَلاَ یَجُوْزُ لِأَہْلِہَا مِنْ دُخُوْلِ الْحَرَمِ إِلَّا مَا یَجُوْزُ لِأَہْلِ الْأَمْصَارِ الَّتِیْ قَبْلَ الْمَوَاقِیْتِ .فَانْتَفٰی بِھٰذَا مَا قَالَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ وَأَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ فِیْ حُکْمِ أَہْلِ الْمَوَاقِیْتِ .وَاحْتَجْنَا إِلَی النَّظَرِ فِی الْأَخْبَارِ‘ ہَلْ فِیْہَا مَا یَدْفَعُ دُخُوْلَ الْحَرَمِ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ ؟ وَہَلْ فِیْہَا مَا یُنْبِئُ عَنْ مَعْنًی‘ فِیْ ہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ الْمُتَقَدِّمَیْنِ‘ یَجِبُ بِذٰلِکَ الْمَعْنٰی أَنَّ ذٰلِکَ الدُّخُوْلَ الَّذِیْ کَانَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ خَاصٌّ لَہٗ .فَاعْتَبَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ۔
٤٠٧٠: زہری نے انس (رض) سے روایت کی کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اس وقت آپ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ اور مغفر تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغفر ہٹا دیا تو آپ کو بتلایا گیا کہ ابن خطل کعبہ شریف کے پردوں کو تھامنے والا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو قتل کر دو ۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت نے اس بات کو اختیار کیا کہ بلا احرام حرم میں جانے میں کچھ حرج نہیں ۔ انھوں نے اس سلسلہ میں مندرجہ بالا روایات کو مستدل قرار دیا ہے۔ مگر دیگر حضرات نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے فرمایا کہ جس شخص کا گھر میقات سے باہر ہو اس کا بلا احرام مکہ میں داخلہ درست نہیں ہے۔ پھر ان حضرات میں یہ اختلاف ہے کہ بعض تو اہل مکہ کے علاوہ تمام لوگوں کا حکم یہی بتلاتے ہیں۔ خواہ وہ میقات کے اندر ہوں یا باہر۔ دوسرے حضرات کا کہنا یہ ہے کہ جب کسی کا گھر میقات پر ہو یا اس کے اندر مکہ والی جانب ہو ۔ وہ بلا احرام داخل ہوسکتا ہے اور جس کا گھر میقات سے باہر ہو وہ بلا احرام اندر نہیں آسکتا ۔ اس قول کو امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) نے اختیار کیا۔ دوسرے حضرات کا کہنا یہ ہے کہ اہل میقات کا حکم آفاقی کا ہے۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ نے اہل میقات کو ان لوگوں میں شامل کیا جو میقات کے اندر مکہ کی جانب رہتے ہیں۔ مگر امام طحاوی (رح) کے ہاں ان کا یہ قول قیاس کے مطابق نہیں ہے۔ اس لیے کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ جو احرام کا ارادہ کرے اور پھر بلا احرام میقات سے گزر جائے یہاں تک کہ وہ حج سے فارغ ہوجائے اور میقات کی طرف لوٹ کر احرام نہ باندھا ہو تو اس پر قربانی لازم ہے۔ اور اسی طرح جو اس سے پہلے احرام باندھ لے وہ بھی نیکو کار ہے۔ جب میقات سے احرام باندھنا اس کے باہر سے احرام باندھنے جیسا ہے اندر سے احرام باندھنے کی طرح نہیں تو میقات کا حکم ماقبل کی طرح ہے مابعد جیسا نہیں پس میقات والوں کے لیے حرم میں داخلہ اس حالت میں جائز جس حالت میں میقات سے آفاقی داخل ہوسکتے ہیں۔ اس بحث سے حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کے قول کی نفی ثابت ہوگئی۔ اب ہمیں احادیث میں غور کی ضرورت ہے کیا ان میں کوئی ایسی بات ہے جو احرام کے بغیر حرم میں داخلہ کو مانع ہے اور کیا ان میں اب گزشتہ دو روایات کے معنیٰ پر کچھ دلالت مل سکے گی ۔ جس سے یہ معلوم ہو کہ حرم مکہ میں آپ کا بلا احرام داخلہ وہ آپ کے ساتھ تو خاص تھا ۔ ہم نے اس پر غور کیا تو ذیل کی روایات سامنے آئیں۔
تخریج : بخاری فی الجہاد باب ١٦٩‘ والمغازی باب ٤٨‘ واللباس باب ١٧‘ مسلم فی الحج ٤٥٠‘ ابو داؤد فی الجہاد باب ١١٧‘ ترمذی فی الجہاد باب ١٨‘ نسائی فی لامناسک باب ١٠٧‘ ابن ماجہ فی الجہاد باب ١٨‘ دارمی فی المناسک باب ٨٨‘ ولسیر باب ٢٠‘ مالک فی الحج ٢٤٧‘ مسند احمد ٣‘ ١٠٩؍١٦٤‘ ١٨٠؍١٨٦‘ ٢٣٢؍٢٤٠۔
لغات : المغفر۔ خود۔ العمامہ۔ پگڑی۔
حاصل روایات : ان روایات سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بلا احرام مکہ میں داخلہ ثابت ہو رہا ہے خود کا پہننا اس کی واضح علامت ہے۔
فریق ثانی و ثالث و رابع کا مؤقف : کہ سر زمین حرم میں بلا احرام داخلہ جائز نہیں البتہ اس میں اختلاف ہے کہ قبل المیقات یا بعد المیقات یکساں ہے یا نہیں۔
نمبر 1: بعض نے یکساں قرار دیا۔
نمبر 2: میقات کے اندر والے کا حکم مکی کا ہے۔ باہر والے کا آفاقی کا حکم ہے۔
نمبر 3: میقات سے پہلے گھر والے کو بلا احرام داخلہ درست نہیں یہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
نمبر 4: اہل میقات کا حکم بھی آفاقی والا ہے مگر امام ابوحنیفہ (رح) اور صاحبین (رح) نے اہل مواقیت کو میقات کے اندر والوں میں شامل کیا۔
احناف کے ایک قول کی تردید : اہل میقات کو احناف نے حل والوں میں شامل کیا مگر یہ درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ اگر میقات سے باہر کا آدمی حج کے ارادے سے جائے بلا احرام میقات سے تجاوز کر جائے اور پھر احرام باندھ کر حج کرے اور اس سے فارغ ہوجائے احرام کے لیے میقات نہ لوٹے تو اس پر صرف دم لازم ہے اور جو میقات سے احرام باندھے وہ سنت پر عمل کرنے والا ہے۔ میقات سے بہت پہلے باندھ لے یہ بھی مسنون طریقہ ہے میقات کا احرام جب میقات سے پہلے احرام باندھنے کی طرح ہے تو اہل میقات کا حکم آفاقی کا ہوگا نہ کہ حل والوں جیسا فلہذا۔ جس طرح میقات کے باہر والے بلا احرام حرم میں داخل نہیں ہوسکتے اسی طرح اہل میقات کو بھی بلا احرام داخل ہونا جائز نہیں اس قیاس سے احناف کے اس قول کی تردید ہوتی ہے۔
فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : حضرت جابر (رض) اور حضرت انس (رض) کی روایت کا مطلب درست طور پر جاننے کے لیے دیگر روایات پر غور کرنا ہوگا تاکہ دخول حرم بلا احرام کی مدافعت میں کوئی اور روایات بھی ان کی معاون ہیں یا نہیں اگر نہیں تو ان کا مفہوم کیا ہے۔ بلا احرام دخول مکہ وہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا کچھ وقت کے لیے وہاں کی حرمت آپ کے لیے اٹھائی گئی پھر قیامت تک کے لیے قائم کردی گئی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔