HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4078

۴۰۷۸ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ‘ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ‘ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ، غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ (إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ أَہْلِ مَکَّۃَ الْفِیْلَ قَالَ وَلَا یُلْتَقَطُ ضَالَّتُہَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ) .فَأَخْبَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّ مَکَّۃَ لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ کَانَ قَبْلَہٗ، وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدَہُ وَأَنَّہَا إِنَّمَا أُحِلَّتْ لَہٗ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ‘ ثُمَّ عَادَتْ حَرَامًا کَمَا کَانَتْ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ کَانَ دَخَلَہَا یَوْمَ دَخَلَہَا .وَہِیَ لَہٗ حَلَالٌ‘ فَکَانَ لَہٗ بِذٰلِکَ دُخُوْلُہَا‘ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ‘ وَہِیَ بَعْدُ حَرَامٌ‘ فَلاَ یَدْخُلُہَا أَحَدٌ إِلَّا بِإِحْرَامٍ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : إِنَّ مَعْنٰی مَا أُحِلَّ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْہَا‘ ہُوَ شَہْرُ السِّلَاحِ فِیْہَا لِلْقِتَالِ وَسَفْکِ الدِّمَائِ ‘ لَا غَیْرَ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ .ھٰذَا مُحَالٌ‘ إِنْ کَانَ الَّذِی أُبِیْحَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْہَا‘ ہُوَ مَا ذَکَرْتُ خَاصَّۃً‘ اِذْ لَمْ یَقُلْ " وَلَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِی " .وَقَدْ رَأَیْنَاہُمْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الْمُشْرِکِیْنَ لَوْ غَلَبُوْا عَلٰی مَکَّۃَ‘ فَمَنَعُوا الْمُسْلِمِیْنَ مِنْہَا‘ حَلَالٌ لِلْمُسْلِمِیْنَ قِتَالُہُمْ‘ وَشَہْرُ السِّلَاحِ بِہَا وَسَفْکُ الدِّمَائِ ‘ وَأَنَّ حُکْمَ مَنْ بَعْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ فِیْ اِبَاحَتِہَا‘ فِیْ حُکْمِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْمَعْنَی الَّذِیْ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَصَّ بِہٖ فِیْہَا‘ وَأُحِلَّتْ لَہٗ مِنْ أَجْلِہٖ، لَیْسَ ہُوَ الْقِتَالَ .وَإِذَا انْتَفَیْ أَنْ یَّکُوْنَ ہُوَ الْقِتَالَ‘ ثَبَتَ أَنَّہٗ الْاِحْرَامُ .أَلَا تَرَی إِلٰی قَوْلِ عَمْرِو بْنِ سَعِیْدٍ‘ لِأَبِیْ شُرَیْحٍ (إِنَّ الْحَرَمَ لَا یَمْنَعُ سَافِکَ دَمٍ‘ وَلَا مَانِعَ خَرِبَۃٍ‘ وَلَا خَالِعَ طَاعَۃٍ) جَوَابًا لَمَا حَدَّثَہُ بِہٖ أَبُوْ شُرَیْحٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ أَبُوْ شُرَیْحٍ‘ وَلَمْ یَقُلْ لَہٗ (إِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِمَا حَدَّثْتُک عَنْہُ‘ أَنَّ الْحَرَمَ قَدْ یُجِیْرُ کُلَّ النَّاسِ " ) وَلٰکِنَّہٗ عَرَفَ ذٰلِکَ‘ فَلَمْ یُنْکِرْہٗ .وَھٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ فَقَدْ رَوَیْ ذٰلِکَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ ثُمَّ قَالَ : مِنْ رَأْیِہِ (لَا یَدْخُلُ أَحَدٌ الْحَرَمَ إِلَّا بِإِحْرَامٍ) وَسَنَذْکُرُ ذٰلِکَ فِیْ مَوْضِعِہِ‘ إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَدَلَّ قَوْلُہٗ ھٰذَا‘ أَنَّ مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا أُحِلَّتْ لَہٗ لَیْسَ ہُوَ عَلَی إظْہَارِ السِّلَاحِ بِہَا‘ وَإِنَّمَا ہُوَ عَلٰی مَعْنًی آخَرَ .لِأَنَّہٗ لَمَّا انْتَفَی ھٰذَا الْقَوْلُ‘ وَلَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ وَغَیْرُ الْقَوْلِ الْآخَرِ‘ ثَبَتَ الْقَوْلُ الْآخَرُ .ثُمَّ احْتَجْنَا بَعْدَ ھٰذَا إِلَی النَّظَرِ فِیْ حُکْمِ مَنْ ہُمْ بَعْدَ الْمَوَاقِیْتِ إِلٰی مَکَّۃَ‘ ہَلْ لَہُمْ دُخُولٌ الْحَرَمِ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ أَمْ لَا ؟ .فَرَأَیْنَا الرَّجُلَ اِذَا أَرَادَ دُخُوْلَ الْحَرَمِ‘ لَمْ یَدْخُلْہُ إِلَّا بِإِحْرَامٍ‘ وَسَوَاء ٌ أَرَادَ دُخُوْلَ الْحَرَمِ لِاِحْرَامٍ‘ أَوْ لِحَاجَۃٍ غَیْرِ الْاِحْرَامِ .وَرَأَیْنَا مَنْ أَرَادَ دُخُوْلَ تِلْکَ الْمَوَاضِعِ الَّتِیْ بَیْنَ الْمَوَاقِیْتِ‘ وَبَیْنَ الْحَرَمِ لِحَاجَۃٍ‘ أَنَّ لَہٗ دُخُوْلَہَا بِغَیْرِ إِحْرَامٍ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ ھٰذِہِ الْمَوَاضِعِ اِذَا کَانَتْ تُدْخَلُ لِلْحَوَائِجِ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ‘ کَحُکْمِ مَا قَبْلَ الْمَوَاقِیْتِ‘ وَأَنَّ أَہْلَہَا لَا یَدْخُلُوْنَ الْحَرَمَ إِلَّا کَمَا یَدْخُلُہٗ مَنْ کَانَ أَہْلُہٗ وَرَائَ الْمَوَاقِیْتِ إِلَی الْآفَاقِ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ عِنْدِیْ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ خِلَافُ قَوْلِ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَذٰلِکَ أَنَّہُمْ إِنَّمَا قَلَّدُوْا فِیْمَا ذَہَبُوْا إِلَیْہِ مِنْ ھٰذَا۔
٤٠٧٨: حرب بن شداد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے نقل کیا پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت نقل کی ہے۔ البتہ اس میں ان الفاظ کا فرق ہے۔ ” ان اللہ عزوجل حبس عن اہل مکۃ الفیل “ اور یہ بھی فرق ہے۔ ” ولا یلتقط ضال تھا الا لمنشد “ ان روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ اطلاع دی ہے کہ آپ سے پہلے اور بعد کسی کے لیے بھی مکہ حلال نہیں ہوا ۔ آپ کے لیے بھی دن کی ایک گھڑی حلال ہواپھر قیامت تک اس کی حرمت واپس لوٹ آئی۔ تو یہ اس بات پر دلالت ہے کہ جب آپ اس میں داخل ہوئے تو وہ آپ کے لیے حلال تھا اس وجہ سے آپ بلا احرام داخل ہوئے ۔ لیکن اس کے بعد وہ حرم ہے کسی کو بلا احرام داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ آپ کے لیے حلال ہونے کا تو مطلب یہ ہے کہ اس میں خون ریزی اور ہتھیار نکالا ہے اور کوئی مطلب نہیں۔ اس کے جواب میں کہیں گے ۔ کہ یہ بات ناممکن ہے کیونکہ اگر صرف اسی مقصد کے لیے حلال ہوا ہوتا تو آپ یہ نہ فرماتے کہ میرے بعد کسی کے لیے حلال نہیں اور ہم اس بات کو پاتے ہیں کہ تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر مشرکین کا مکہ پر غلبہ ہوجائے اور وہ مسلمانوں و وہاں سے روک دیں تو مسلمانوں سے لڑنا اور ہتھیار نکالنا اور ان کا خون بہانا جائز ہے ‘ اس سلسلہ میں تو اس کے جواز کا حکم وہی ہے جو آپ کے لیے تھا۔ پس اس سے یہ دلالت مل گئی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جو بات خاص تھی اور جب لڑائی کی نفی ہوگئی تو اس کا احرام ہونا خود ثابت ہوگیا ۔ کیا یہ بات تمہارے سامنے نہیں کہ حضرت عمر وبن سعید نے حضرت ابو شریح (رض) کو کہا کہ حرم کسی خون ریز تخریب کار کو پناہ نہیں دیتا اور نہ اطاعت سے نکلنے والے کو پناہ دیتا ہے تو حضرت ابو شریح (رض) نے ان کی بات سے انکار نہیں کیا اور یہ نہیں کہا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مرادوہی ہے جو میں نے بیان کی “ کہ مکہ ہر قسم کے لوگوں کو پناہ دیتا ہے۔ بلکہ انھوں نے اس کو پہچانا اور اس کا انکار نہ کیا۔ یہ ابن عباس (رض) ہیں جنہوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات روایت کی ہے پھر اپنی رائے و اجتہاد سے فرمایا کہ کوئی حرم میں بلا احرام نہ داخل ہو ‘ ہم اس بات کو اس کے موقعہ پر لائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ ان کا یہ قول اس بات پر دال ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اس کے حلال ہونے کا مطلب ہتھیاروں کے ظاہر کرنے پر محمول نہیں بلکہ اس سے دوسرا معنیٰ مراد ہے۔ جب اس قول کی نفی ہوگئی اور دوسرا سبب پایا نہیں جاسکتا تو احرام کا ہونا خود ثابت ہوگیا۔ اب ہمارے لیے یہ لازم ہے کہ میقات کے اندر کا علاقہ مکہ تک کیا حکم رکھتا ہے۔ کیا ان کے احرام کے بغیر حرم میں داخلہ درست ہے یا نہیں ہم نے یہ بات پائی کہ جب کوئی حرم میں داخلے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ بلا احرام داخل نہیں ہوتا خواہ وہ حرم میں احرام کا ارادہ رکھتا ہو یا دیگر کوئی عمل کرنا چاہتا ہو اور یہ بھی ہمارے سامنے ہے کہ جو شخص مواقیت اور حرم کے درمیان والے مقامات میں جانا چاہے۔ وہ بلا احرام جاسکتا ہے۔ اس سے ثابت ہو کہ جب ان مقامات میں ضرورت کے لیے جائے تو بلا احرام جائے گا ۔ جیسا کہ مواقیت سے پہلے کا حکم ہے اور وہاں کے رہنے والے حرم میں اسی طرح داخل ہوں جس طرح میقات سے باہر کے آفاقی لوگ داخل ہوتے ہیں۔ اس باب میں امام طحاوی کے نزدیک قیاس یہی ہے اور حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کے قول کے خلاف ہے۔ روایات ذیل میں ہیں۔
تخریج : ٤٠٧٨ روایت کی تخریج ملاحظہ ہو۔
حاصل روایات : ان آثار میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتلایا کہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور نہ بعد میں کسی کے لیے حلال ہے آپ کے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا۔ پھر اس کی حرمت واپس لوٹ آئی جیسا کہ پہلے تھی اور وہ قیامت تک باقی رہے گی۔
اس سے یہ ثابت ہوا کہ آپ جب اس میں داخل ہوئے تو وہ آپ کے لیے حلال تھا اور اس لیے اس میں اس طرح داخل ہوئے۔ اس کے بعد پہلے کی طرح حرام ہوگیا پس اس میں کسی کو بلا احرام داخلہ جائز نہ ہوگا اگر داخل ہوگا تو دم حرمت کو توڑنے کی وجہ سے بطور تاوان دینا پڑے گا۔
اشکال :
تم نے حلت مکہ کو عموم پر محمول کیا یہ درست نہیں بلکہ حلت مکہ سے مراد اس میں قتال کی حلت ‘ ہتھیار اٹھانے کا جواز ‘ خون کے بہانے کا جواز مراد ہے ہر طرح کی حلت مراد نہیں کہ اس سے تم بلا احرام داخلہ کی حلت ثابت کر کے پھر حرمت دخول بلا احرام کو ثابت کرسکو۔
نوٹ : آپ کا یہ اشکال درست نہیں اگر صرف قتال وغیرہ کی حلت مراد ہو تو اس میں آپ کی خصوصیت نہیں رہتی کیونکہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے اگر بالفرض مشرکین کا مکہ پر غلبہ ہوجائے۔ (خدانخواستہ) اور وہ مسلمانوں کو وہاں سے نکال باہر کریں تو حصول غلبہ کے لیے ان سے قتال اور ان کا قتل اور ہتھیار اٹھانے جائز ہی نہیں بلکہ ضروری ہوگا اور قتال کی اباحیت تو اس سلسلہ میں آپ کے بعد بھی اسی طرح ہوگی جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی۔
اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” لایحل لاحد بعدی “ کا کلمہ فرمایا۔ تو وہ آپ کی خصوصیت ہے اور وہ حلت عامہ ہے جس میں بلا احرام داخلہ بھی شامل ہے صرف قتال نہیں۔ ورنہ یہ جملہ بلافائدہ ہوگا۔
ذرا غور کرو۔ عمرو بن سعید نے ابو شریح (رض) کو یہ کہا کہ حرم خون بہانے والے۔ خرابی مچانے والے اور امیر کی اطاعت سے علیحدگی والے کو نہیں روکتا۔ تمہاری اس روایت کی وجہ سے جو تم نے بیان کی تو ابو شریح نے اس کی بات پر نکیر نہیں کی اور نہ یہ کہا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس روایت سے یہ مراد لی ہے کہ حرم کبھی تمام قسم کے لوگوں کو پناہ دیتا ہے لیکن اس کو جانا اور اس کی بات پر نکیر نہیں فرمائی۔
اور عبداللہ بن عباس (رض) کی روایت کو ملاحظہ کرو کہ وہ فرماتے ہیں کوئی شخص حرم میں بلا احرام داخل نہ ہو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو روایت انھوں نے نقل کی ہے اس سے مراد اظہار اسلحہ اور قتال نہیں بلکہ دوسرا معنی مراد ہے۔ جب اس معنی کی نفی ہوگئی تو دوسرا معنی جو ان کے فتویٰ میں مذکور ہے خود ثابت ہوگیا۔
عنوان خامس : اہل مواقیت کو حل والوں کی طرح مکہ میں بلا احرام داخلہ کی اجازت کے قول پر تنقید۔
نظر طحاوی (رض) :
جب کوئی آدمی حرم میں داخل ہونا چاہتا ہو تو اسے احرام سے داخل ہونا ہوگا۔ خواہ احرام کے لیے حرم میں داخل ہونا چاہتا ہو یا احرام کے علاوہ تجارت وغیرہ کی غرض ہو۔
اسی طرح جو آدمی ان مقامات میں داخل ہونا چاہے جو حل میں واقع ہیں اور وہ کسی ضرورت ذاتی سے حل میں داخلہ چاہتا ہو تو بلا احرام اس کا داخلہ درست ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان مقامات کا حکم جبکہ ذاتی ضرورت سے داخل ہو تو بلا احرام کا ہے اور یہی حکم میقات سے باہر کا ہے ان مقامات کے رہنے والے حرم میں اسی طرح داخل ہوں گے جس طرح میقات سے باہر رہنے والے۔ اس سے ثابت ہوا کہ حل والوں کا حکم حرم میں داخلہ کے لیے آفاقی والا ہے۔ اس باب میں بلحاظ نظر یہی حکم ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ اور محمد رحمہم اللہ کے قول کے خلاف ہے۔ انھوں نے ان روایات کو دلیل بنایا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔