HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

412

۴۱۲: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا ، أَبُوْ عَوَانَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَوْہَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِیْ ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : لَا یَجِبُ الْوُضُوْئُ لِلصَّلَاۃِ بِأَکْلِ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ الْوُضُوْئُ الَّذِیْ أَرَادَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ہُوَ غَسْلُ الْیَدِ .وَفَرَّقَ قَوْمٌ بَیْنَ لُحُوْمِ الْاِبِلِ ، وَلُحُوْمِ الْغَنَمِ فِیْ ذٰلِکَ ، لِمَا فِی لُحُوْمِ الْاِبِلِ مِنَ الْغِلَظِ ، وَمِنْ غَلَبَۃِ وَدَکِہَا عَلٰی یَدِ آکِلِہَا فَلَمْ یُرَخِّصْ فِیْ تَرْکِہِ عَلَی الْیَدِ وَأَبَاحَ أَنْ لَا یَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُوْمِ الْغَنَمِ لِعَدَمِ ذٰلِکَ مِنْہَا .وَقَدْ رَوَیْنَا فِی الْبَابِ الْأَوَّلِ فِیْ حَدِیْثِ جَابِرٍ أَنَّ آخِرَ الْأَمْرَیْنِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ( تَرْکُ الْوُضُوْئِ مِمَّا غَیَّرَتَ النَّارُ).فَإِذَا کَانَ مَا تَقَدَّمَ مِنْہُ ہُوَ الْوُضُوْئُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ، وَفِیْ ذٰلِکَ لُحُوْمُ الْاِبِلِ وَغَیْرِہَا ، کَانَ فِیْ تَرْکِہِ ذٰلِکَ تَرْکُ الْوُضُوْئِ مِنْ لُحُوْمِ الْاِبِلِ .فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْاِبِلَ وَالْغَنَمَ ، سَوَائً فِی حِلِّ بَیْعِہِمَا وَشُرْبِ لَبَنِہِمَا ، وَطَہَارَۃِ لُحُوْمِہِمَا ، وَأَنَّہٗ لَا تَفْتَرِقُ أَحْکَامُہُمَا فِیْ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنَّہُمَا ، فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِہِمَا سَوَائٌ .فَکَمَا کَانَ لَا وُضُوْئَ فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْغَنَمِ ، فَکَذٰلِکَ لَا وُضُوْئَ فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْاِبِلِ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٤١٢: جعفر بن ابی ثور نے جابر بن سمرہ (رض) سے اور جابر (رض) نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی جیسی روایت نقل کی ہے۔ دوسرے حضرات نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ان چیزوں میں سے کسی کے کھا لینے سے نماز والا وضو لازم نہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ وہ وضو جس کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس سے مراد ہاتھوں کا دھونا ہے اور بعض لوگوں نے اونٹ اور بکری کے گوشت میں فرق کیا ہے کہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ زیادہ ہے اور چکناہٹ کے ہاتھ پر لگ جانے کی وجہ سے اس کے ہاتھ پر باقی رہنے کی رخصت نہیں دی اور بکری کا گوشت کھا لینے کے بعد وضو نہ کرنے کو درست قرار دیا کیونکہ اس میں چکناہٹ نہیں۔ ہم پہلے سلسلہ میں جابر والی روایت نقل کرچکے کہ آپ کا آخری عمل آگ سے پکی ہوئی چیز کھا لینے کے بعد وضو کو ترک کرنا تھا۔ جب گزشتہ روایات والا وضو ہے جو آگ سے پکی ہوئی چیز کے بارے میں منقول ہے تو اس میں اونٹ وغیرہ کا گوشت بھی آجاتا ہے اور اس وضو کے چھوڑنے میں اونٹ کے گوشت کے بعد وضو کا چھوڑنا بھی شامل ہے ‘ اس باب کا یہ حکم تو روایات کے انداز سے ہے۔ باقی نظر و فکر کے لحاظ سے ہم عرض کرتے ہیں کہ ہم نے غور کیا کہ اونٹ اور بکری بیع کے حلال ہونے اور دودھ کے پینے اور گوشت کی طہارت میں برابر ہیں اور ان تینوں قسم کے احکام میں ان میں کوئی فرق نہیں پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ ان کے گوشت کھانے کا حکم بھی اسی طرح ہو (برابر ہو) جس طرح بکری کا گوشت کھا لینے سے وضو لازم نہیں اونٹ کے گوشت میں بھی اسی طرح وضو نہیں اور ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد بن حسن (رح) کا یہی قول ہے۔
حاصل روایات : ان روایات سے اونٹ اور بکری کے گوشت کا فرق بھی معلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھا لینے سے وضو ضروری ہے اور بکری کا گوشت کھانے سے نہیں۔
فریق اوّل :
کے علماء کا مقصود یہی ہے یہ تمام روایات جابر بن سمرہ (رض) سے ہی وارد ہیں۔
ائمہ ثلاثہ اور جمہور علماء کا قول ان دونوں گوشتوں میں دسومت اور چکناہٹ کا ضرور فرق ہے مگر کسی کے کھانے پر بھی وضو لازم نہیں۔
اس کی پہلی وجہ :
یہ ہے کہ وضو کا لفظ جو ان روایات میں وارد ہوا اس سے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد غسل ید ہے اور اس میں کسی کو کلام نہیں۔
وجہ دوم :
یہ دونوں گوشت باہمی فرق ضرور رکھتے ہیں مگر غلبہ وسومت اور قلت چکناہٹ کی وجہ سے کھانے والے کے ہاتھوں پر لگی چربی کو ہاتھوں پر باقی رہنے کی اجازت نہ دی گئی۔
شروع باب میں ہم روایت نقل کر آئے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری عمل آگ سے پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا عمل ہے اور شروع میں حکم تھا پھر نہیں رہا اب آگ پر پکنے والی اشیاء میں اونٹ و بکری کا گوشت سب برابر ہیں گویا آخر میں ان میں سے کسی چیز کے کھا لینے پر وضو نہ کرنا تھا۔
روایات کی موافقت کے لیے تو اسی طرح آثار سے حکم ثابت ہوگا۔
نظر طحاوی :
نظر و فکر سے دیکھا جاتا ہے کہ اونٹ بکری ان تمام چیزوں میں برابر ہیں نمبر ایک بیع کی حلت نمبر دو شرب لبن نمبر تین طہارت لحم وغیرہ تو کسی چیز میں بھی ان کے احکام الگ نہ ہونے چاہئیں پس تقاضا نظر و فکر بھی یہ ہے کہ ان کے گوشت کھا لینے کا حکم بھی یکساں ہونا چاہیے جیسا بکری کا گوشت کھا لینے کے بعد وضو لازم نہیں اسی طرح اونٹ کا گوشت کھا لینے پر بھی وضو نہ چاہیے یہی حضرت امام ابوحنیفہ ‘ امام ابو یوسف ‘ امام محمد بن الحسن (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔