HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

413

۴۱۳: حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَہْدِیٍّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، أَنَّہٗ تَذَاکَرَ ہُوَ وَمَرْوَانُ ، الْوُضُوْئَ مِنْ مَسِّ الْفَرْجِ ، فَقَالَ مَرْوَانُ : حَدَّثَتْنِیْ بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ ، أَنَّہَا سَمِعْتْ (رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُ بِالْوُضُوْئِ مِنْ مَسِّ الْفَرْجِ ) ، فَکَانَ عُرْوَۃُ لَمْ یَرْفَعْ بِحَدِیْثِہَا رَأْسًا .فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَیْہَا شُرْطِیًّا ، فَرَجَعَ فَأَخْبَرَہُمْ أَنَّہَا قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُ بِالْوُضُوْئِ مِنْ مَسِّ الْفَرْجِ .فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا الْأَثَرِ ، وَأَوْجَبُوا الْوُضُوْئَ مِنْ مَسِّ الْفَرْجِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : لَا وُضُوْئَ فِیْہِ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ عَلٰی أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی ، فَقَالُوْا : فِیْ حَدِیْثِکُمْ ھٰذَا أَنَّ عُرْوَۃَ لَمْ یَرْفَعْ بِحَدِیْثِ بُسْرَۃَ رَأْسًا .فَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ ، لِأَنَّہَا عِنْدَہٗ فِیْ حَالِ مَنْ لَا یُؤْخَذُ ذٰلِکَ عَنْہَا ، فَفِیْ تَضْعِیْفِ مَنْ ہُوَ أَقَلُّ مِنْ عُرْوَۃَ بُسْرَۃَ ، مَا یَسْقُطُ بِہٖ حَدِیْثُہَا ، وَقَدْ تَابَعَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ غَیْرُہٗ .
٤١٣: زہری نے عروہ سے بیان کیا عروہ کہتے ہیں میں نے اور مروان نے باہمی مس ذکر سے وضو کے متعلق مذاکرہ کیا مروان نے کہا مجھے بسرہ بنت صفوان نے بیان کیا کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شرمگاہ کے چھو لینے پر وضو کا حکم فرماتے سنا عروہ نے بات سن کر اس کی طرف بالکل توجہ نہ کی مروان نے اپنا ایک سپاہی بھیج کر بسرہ سے استفسار کرایا تو وہ سپاہی لوٹ کر بتلانے گا کہ بسرہ (رض) نے ہی یہ کہا ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شرمگاہ چھو لینے پر وضو کا حکم فرماتے سنا ہے۔ بعض لوگ اس روایت کی بناء پر اس طرف گئے ہیں کہ انھوں نے شرمگاہ کو چھو لینے سے وضو کو لازم قرار دیا۔ دوسروں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وضو نہیں ہے اور انھوں نے پہلے قول والوں کے خلاف دلیل دیتے ہوئے کہا کہ تمہاری روایت میں یہ موجود ہے کہ عروہ نے بسرہ کی روایت کی طرف توجہ دی۔ اگر یہ اسی طرح ہے تو گویا عروہ کے نزدیک وہ اس حالت والوں میں سے ہے جن کی روایت نہیں لی جاتی۔ عروہ سے کم درجے کا آدمی بھی اگر بسرہ کو ضعیف قرار دیدے تو تب بھی اس کی روایت ساقط ہوجاتی ہے چہ جائیکہ عروہ خود ہو اور عروہ کی متابعت اس سلسلہ میں اور لوگوں نے بھی کی ہے۔
خلاصہ الزام : فرج سے مرد و عورت کی شرمگاہ اور کبھی دبر بھی مراد ہوتی ہے مگر یہاں صرف مرد کی شرمگاہ یعنی ذکر مراد ہے ائمہ ثلاثہ اور سعید بن مسیب و زہری (رح) مس ذکر بلا حائل کو ناقض وضو مانتے ہیں جبکہ امام ابو حنیفہ، سفیان ثوری، حسن بصری (رح) مس ذکر سے عدم نقض وضو کے قائل ہیں۔
تخریج : من مس فرجہ فلیتوضا ” فعلیہ الوضو “ کے الفاظ سے ابو داؤد فی الطھارۃ باب ٦٩‘ روایت ١٨١‘ ترمذی فی الطھارۃ باب ٦١‘ نسائی فی الطھارۃ باب ١١٨‘ ابن ماجہ فی الطھارۃ باب ٦٣‘ مالک فی الطھارۃ روایت ٥٨‘ مسند احمد ٦؍٤٠٦‘ سنن کبرٰی بیہقی ١؍١٢٨‘ معجم کبیر للطبرانی ٢٤؍٤٨٧‘ مصنف عبدالرزاق ٤١٢‘ مستدرک حاکم ١؍١٣٦‘ شرح السنہ للبغوی ١٦٥‘ للبیہقی مصنف ابن ابی شیبہ کتاب الطھارۃ ١؍١٦٣۔
فریق ثانی کی طرف سے روایت پر اعتراضات
نمبر ١: حضرت عروہ نے اس روایت کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی اس لیے کہ حضرت بسرہ (رض) ان کے ہاں ان رواۃ سے ہیں جن سے روایت نہیں لی جاتی۔ عروہ سے کم درجے کا آدمی بھی اگر ان کی تضعیف کر دے تب بھی ان کی روایت قابل استدلال نہیں رہتی بلکہ ساقط ہوجاتی ہے۔
نمبر ٢: عروہ کے علاوہ لوگوں نے اس کی تضعیف کی ہے چنانچہ ابن وہب کہتے ہیں کہ مجھے یزید نے بتلایا کہ ربیعہ فرمانے لگے اگر میں خون یا دم حیض میں انگلی رکھ دوں تو میرا وضو نہ ٹوٹے گا تو مس ذکر تو دم سے کم تر ہے۔ (اس سے کس طرح وضو ٹوٹ جائے گا) ربیعہ کہا کرتے تھے تم اس قسم کی روایات سے استدلال کرتے ہو بسرہ کی روایت پر کیوں کر عمل ہوسکتا ہے جبکہ اگر وہ بالمشافہ اس جوتے کے متعلق گواہی دے دے تو میں ان کی شہادت کو قبول نہ کروں گا دین کا رکن نماز ہے اور نماز کا دارومدار طہارت پر ہے تو کیا صحابہ کرام میں اس دین کو قائم کرنے والا بسرہ (رض) کے علاوہ اور کوئی نہ تھا ؟ دراصل بسرہ کو ارشاد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مطلب سمجھ نہ آیا۔
نمبر ٣: ابن زید کہتے ہیں ہمارے تمام مشائخ کا اتفاق ہے کہ مس ذکر سے وضو واجب نہیں۔
نمبر ٤: عروہ کا روایت کی طرف توجہ نہ کرنا بسرہ (رض) کی قلت صحبت رسول کی وجہ سے تھا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ خود مروان ان کے ہاں مقبول راوی نہیں اور پھر مجہول شرطی کا بیان تو اس کی تائید کی بجائے تضعیف کو بڑھا رہا ہے۔
نمبر ٥: عروہ کے ہاں مروان خود غیر مقبول راوی ہے تو اس کا سپاہی اس سے کہیں بڑھ کر ناقابل قبول ہے پھر اس سے کچھ آگے بڑھ کر بات یہ ہے کہ زہری نے اس کو عروہ سے خود نہیں سنا بلکہ تدلیس کی اور عبداللہ بن ابی بکر جو ان کے استاد ہیں ان کو حذف کردیا۔
نمبر ٦: زہری کی بذات خود عروہ سے روایت جو درجہ رکھتی ہے وہ عبداللہ بن ابی بکر کے واسطے والی روایت وہ درجہ نہیں رکھتی کیونکہ وہ خود ناپختہ غیر متفن راوی ہے خود امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ سے میں نے سنا کہ جب ہم کسی کو ایسے گروہ سے روایت نقل کرتے دیکھتے جو عبداللہ بن ابی بکر کے درجہ کا ہو تو ہم اس کا مذاق کرتے کیونکہ یہ لوگ حدیث کو جانتے بھی نہ تھے ابن عیینہ تو بڑے درجہ کے آدمی ہیں ان سے کم درجہ کے آدمی کا بیان بھی ان لوگوں کے ضعف کے لیے کافی ہے۔ ایک اعتراض : یہاں تم نے عبداللہ بن ابی بکر کا ضعف بیان کیا یہ دوسری سند سے ثابت ہے کہ ابن شہاب نے خود ابوبکر بن محمد اور انھوں نے عروہ سے نقل کی ہے جو یہ ہے۔ الجواب : امام زہری کے استاذ دراصل ابوبکر بن محمد ہیں اور ان کو چھپا کر تدلیس کی ہے اور مدلس کی روایت خود غیر مقبول ہے۔ اعتراض نمبر ٢: اس روایت کو ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے نقل کیا ہے اور ہشام تو ایسا راوی ہے جس میں کسی کو کلام نہیں روایت اس طرح ہے۔
اس کی دلیل یہ روایت ہے :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔